Matthew 26

یہ باتیں ختم کرنے پر عیسیٰ شاگردوں سے مخاطب ہوا،
Y ACONTECIÓ que, como hubo acabado Jesús todas estas palabras, dijo á sus discípulos:
”تم جانتے ہو کہ دو دن کے بعد فسح کی عید شروع ہو گی۔ اُس وقت ابنِ آدم کو دشمن کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اُسے مصلوب کیا جائے۔“
Sabéis que dentro de dos días se hace la pascua, y el Hijo del hombre es entregado para ser crucificado.
پھر راہنما امام اور قوم کے بزرگ کائفا نامی امامِ اعظم کے محل میں جمع ہوئے
Entonces los príncipes de los sacerdotes, y los escribas, y los ancianos del pueblo se juntaron al patio del pontífice, el cual se llamaba Caifás;
اور عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔
Y tuvieron consejo para prender por engaño á Jesús, y matarle.
اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“
Y decían: No en el día de la fiesta, porque no se haga alboroto en el pueblo.
اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔
Y estando Jesús en Bethania, en casa de Simón el leproso,
عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی جس کے پاس نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس نے اُسے عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔
Vino á él una mujer, teniendo un vaso de alabastro de ungüento de gran precio, y lo derramó sobre la cabeza de él, estando sentado á la mesa.
شاگرد یہ دیکھ کر ناراض ہوئے۔ اُنہوں نے کہا، ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
Lo cual viendo sus discípulos, se enojaron, diciendo: ¿Por qué se pierde esto?
یہ بہت مہنگی چیز ہے۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“
Porque esto se podía vender por gran precio, y darse á los pobres.
لیکن اُن کے خیال پہچان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔
Y entendiéndolo Jesús, les dijo: ¿Por qué dais pena á esta mujer? Pues ha hecho conmigo buena obra.
غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تک تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔
Porque siempre tendréis pobres con vosotros, mas á mí no siempre me tendréis.
مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے اُس نے میرے بدن کو دفن ہونے کے لئے تیار کیا ہے۔
Porque echando este ungüento sobre mi cuerpo, para sepultarme lo ha hecho.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“
De cierto os digo, que donde quiera que este evangelio fuere predicado en todo el mundo, también será dicho para memoria de ella, lo que ésta ha hecho.
پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا۔
Entonces uno de los doce, que se llamaba Judas Iscariote, fué á los príncipes de los sacerdotes,
اُس نے پوچھا، ”آپ مجھے عیسیٰ کو آپ کے حوالے کرنے کے عوض کتنے پیسے دینے کے لئے تیار ہیں؟“ اُنہوں نے اُس کے لئے چاندی کے 30 سِکے متعین کئے۔
Y les dijo: ¿Qué me queréis dar, y yo os lo entregaré? Y ellos le señalaron treinta piezas de plata.
اُس وقت سے یہوداہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔
Y desde entonces buscaba oportunidad para entregarle.
بےخمیری روٹی کی عید آئی۔ پہلے دن عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“
Y el primer día de la fiesta de los panes sin levadura, vinieron los discípulos á Jesús, diciéndole: ¿Dónde quieres que aderecemos para ti para comer la pascua?
اُس نے جواب دیا، ”یروشلم شہر میں فلاں آدمی کے پاس جاؤ اور اُسے بتاؤ، ’اُستاد نے کہا ہے کہ میرا مقررہ وقت قریب آ گیا ہے۔ مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کی عید کا کھانا آپ کے گھر میں کھاؤں گا‘۔“
Y él dijo: Id á la ciudad á cierto hombre, y decidle: El Maestro dice: Mi tiempo está cerca; en tu casa haré la pascua con mis discípulos.
شاگردوں نے وہ کچھ کیا جو عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا اور فسح کی عید کا کھانا تیار کیا۔
Y los discípulos hicieron como Jesús les mandó, y aderezaron la pascua.
شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔
Y como fué la tarde del día, se sentó á la mesa con los doce.
جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“
Y comiendo ellos, dijo: De cierto os digo, que uno de vosotros me ha de entregar.
شاگرد یہ سن کر نہایت غمگین ہوئے۔ باری باری وہ اُس سے پوچھنے لگے، ”خداوند، مَیں تو نہیں ہوں؟“
Y entristecidos ellos en gran manera, comenzó cada uno de ellos á decirle: ¿Soy yo, Señor?
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس نے میرے ساتھ اپنا ہاتھ سالن کے برتن میں ڈالا ہے وہی مجھے دشمن کے حوالے کرے گا۔
Entonces él respondiendo, dijo: El que mete la mano conmigo en el plato, ése me ha de entregar.
ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتریہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“
Á la verdad el Hijo del hombre va, como está escrito de él, mas ¡ay de aquel hombre por quien el Hijo del hombre es entregado! bueno le fuera al tal hombre no haber nacido.
پھر یہوداہ نے جو اُسے دشمن کے حوالے کرنے کو تھا پوچھا، ”اُستاد، مَیں تو نہیں ہوں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، تم نے خود کہا ہے۔“
Entonces respondiendo Judas, que le entregaba, dijo. ¿Soy yo, Maestro? Dícele: Tú lo has dicho.
کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو اور کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔“
Y comiendo ellos, tomó Jesús el pan, y bendijo, y lo partió, y dió á sus discípulos, y dijo: Tomad, comed. esto es mi cuerpo.
پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے کر کہا، ”تم سب اِس میں سے پیؤ۔
Y tomando el vaso, y hechas gracias, les dió, diciendo: Bebed de él todos;
یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے تاکہ اُن کے گناہوں کو معاف کر دیا جائے۔
Porque esto es mi sangre del nuevo pacto, la cual es derramada por muchos para remisión de los pecados.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا یہ رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے تمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں ہی پیؤں گا۔“
Y os digo, que desde ahora no beberé más de este fruto de la vid, hasta aquel día, cuando lo tengo de beber nuevo con vosotros en el reino de mi Padre.
پھر ایک زبور گا کر وہ نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔
Y habiendo cantado el himno, salieron al monte de las Olivas.
عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”آج رات تم سب میری بابت برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور ریوڑ کی بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘
Entonces Jesús les dice: Todos vosotros seréis escandalizados en mí esta noche; porque escrito está: Heriré al Pastor, y las ovejas de la manada serán dispersas.
لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“
Mas después que haya resucitado, iré delante de vosotros á Galilea.
پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب آپ کی بابت برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“
Y respondiendo Pedro, le dijo: Aunque todos sean escandalizados en ti, yo nunca seré escandalizado.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
Jesús le dice: De cierto te digo que esta noche, antes que el gallo cante, me negarás tres veces.
پطرس نے کہا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔
Dícele Pedro. Aunque me sea menester morir contigo, no te negaré. Y todos los discípulos dijeron lo mismo.
عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ ایک باغ میں پہنچا جس کا نام گتسمنی تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“
Entonces llegó Jesús con ellos á la aldea que se llama Gethsemaní, y dice á sus discípulos: Sentaos aquí, hasta que vaya allí y ore.
اُس نے پطرس اور زبدی کے دو بیٹوں یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ غمگین اور بےقرار ہونے لگا۔
Y tomando á Pedro, y á los dos hijos de Zebedeo, comenzó á entristecerse y á angustiarse en gran manera.
اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر میرے ساتھ جاگتے رہو۔“
Entonces Jesús les dice: Mi alma está muy triste hasta la muerte; quedaos aquí, y velad conmigo.
کچھ آگے جا کر وہ اوندھے منہ زمین پر گر کر یوں دعا کرنے لگا، ”اے میرے باپ، اگر ممکن ہو تو دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹ جائے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“
Y yéndose un poco más adelante, se postró sobre su rostro, orando, y diciendo: Padre mío, si es posible, pase de mí este vaso; empero no como yo quiero, sino como tú.
وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے پوچھا، ”کیا تم لوگ ایک گھنٹا بھی میرے ساتھ نہیں جاگ سکے؟
Y vino á sus discípulos, y los halló durmiendo, y dijo á Pedro: ¿Así no habéis podido velar conmigo una hora?
جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے لیکن جسم کمزور۔“
Velad y orad, para que no entréis en tentación: el espíritu á la verdad está presto, mas la carne enferma.
ایک بار پھر اُس نے جا کر دعا کی، ”میرے باپ، اگر یہ پیالہ میرے پیئے بغیر ہٹ نہیں سکتا تو پھر تیری مرضی پوری ہو۔“
Otra vez fué, segunda vez, y oró diciendo. Padre mío, si no puede este vaso pasar de mí sin que yo lo beba, hágase tu voluntad.
جب وہ واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔
Y vino, y los halló otra vez durmiendo; porque los ojos de ellos estaban agravados.
چنانچہ وہ اُنہیں دوبارہ چھوڑ کر چلا گیا اور تیسری بار یہی دعا کرنے لگا۔
Y dejándolos fuése de nuevo, y oró tercera vez, diciendo las mismas palabras.
پھر عیسیٰ شاگردوں کے پاس واپس آیا اور اُن سے کہا، ”ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ دیکھو، وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم گناہ گاروں کے حوالے کیا جائے۔
Entonces vino á sus discípulos y díceles: Dormid ya, y descansad: he aquí ha llegado la hora, y el Hijo del hombre es entregado en manos de pecadores.
اُٹھو! آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“
Levantaos, vamos: he aquí ha llegado el que me ha entregado.
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا بڑا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے بھیجا تھا۔
Y hablando aún él, he aquí Judas, uno de los doce, vino, y con él mucha gente con espadas y con palos, de parte de los príncipes de los sacerdotes, y de los ancianos del pueblo.
اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر لینا۔
Y el que le entregaba les había dado señal, diciendo: Al que yo besare, aquél es: prendedle.
جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد، السلام علیکم!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔
Y luego que llegó á Jesús, dijo: Salve, Maestro. Y le besó.
عیسیٰ نے کہا، ”دوست، کیا تُو اِسی مقصد سے آیا ہے؟“ پھر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔
Y Jesús le dijo: Amigo, ¿á qué vienes? Entonces llegaron, y echaron mano á Jesús, y le prendieron.
اِس پر عیسیٰ کے ایک ساتھی نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔
Y he aquí, uno de los que estaban con Jesús, extendiendo la mano, sacó su espada, é hiriendo á un siervo del pontífice, le quitó la oreja.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اپنی تلوار کو میان میں رکھ، کیونکہ جو بھی تلوار چلاتا ہے اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔
Entonces Jesús le dice: Vuelve tu espada á su lugar; porque todos los que tomaren espada, á espada perecerán.
یا کیا تُو نہیں سمجھتا کہ میرا باپ مجھے ہزاروں فرشتے فوراً بھیج دے گا اگر مَیں اُنہیں طلب کروں؟
¿Acaso piensas que no puedo ahora orar á mi Padre, y él me daría más de doce legiones de ángeles?
لیکن اگر مَیں ایسا کرتا تو پھر کلامِ مُقدّس کی پیش گوئیاں کس طرح پوری ہوتیں جن کے مطابق یہ ایسا ہی ہونا ہے؟“
¿Cómo, pues, se cumplirían las Escrituras, que así conviene que sea hecho?
اُس وقت عیسیٰ نے ہجوم سے کہا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔
En aquella hora dijo Jesús á las gentes: ¿Como á ladrón habéis salido con espadas y con palos á prenderme? Cada día me sentaba con vosotros enseñando en el templo, y no me prendisteis.
لیکن یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ نبیوں کے صحیفوں میں درج پیش گوئیاں پوری ہو جائیں۔“ پھر تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
Mas todo esto se hace, para que se cumplan las Escrituras de los profetas. Entonces todos los discípulos huyeron, dejándole.
جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا تھا وہ اُسے کائفا امامِ اعظم کے گھر لے گئے جہاں شریعت کے تمام علما اور قوم کے بزرگ جمع تھے۔
Y ellos, prendido Jesús, le llevaron á Caifás pontífice, donde los escribas y los ancianos estaban juntos.
اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ اُس میں داخل ہو کر وہ ملازموں کے ساتھ آگ کے پاس بیٹھ گیا تاکہ اِس سلسلے کا انجام دیکھ سکے۔
Mas Pedro le seguía de lejos hasta el patio del pontífice; y entrando dentro, estábase sentado con los criados, para ver el fin.
مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف جھوٹی گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔
Y los príncipes de los sacerdotes, y los ancianos, y todo el consejo, buscaban falso testimonio contra Jesús, para entregarle á la muerte;
بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے، لیکن کوئی ایسی گواہی نہ ملی۔ آخرکار دو آدمیوں نے سامنے آ کر
Y no lo hallaron, aunque muchos testigos falsos se llegaban; mas á la postre vinieron dos testigos falsos,
یہ بات پیش کی، ”اِس نے کہا ہے کہ مَیں اللہ کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر سکتا ہوں۔“
Que dijeron: Éste dijo: Puedo derribar el templo de Dios, y en tres días reedificarlo.
پھر امامِ اعظم نے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے کہا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“
Y levantándose el pontífice, le dijo: ¿No respondes nada? ¿qué testifican éstos contra ti?
لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قَسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تُو اللہ کا فرزند مسیح ہے؟“
Mas Jesús callaba. Respondiendo el pontífice, le dijo: Te conjuro por el Dios viviente, que nos digas si eres tú el Cristo, Hijo de Dios.
عیسیٰ نے کہا، ”جی، تُو نے خود کہہ دیا ہے۔ اور مَیں تم سب کو بتاتا ہوں کہ آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“
Jesús le dijo: Tú lo has dicho: y aun os digo, que desde ahora habéis de ver al Hijo de los hombres sentado á la diestra de la potencia de Dios, y que viene en las nubes del cielo.
امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”اِس نے کفر بکا ہے! ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔
Entonces el pontífice rasgó sus vestidos, diciendo: Blasfemado ha: ¿qué más necesidad tenemos de testigos? He aquí, ahora habéis oído su blasfemia.
آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ سزائے موت کے لائق ہے۔“
¿Qué os parece? Y respondiendo ellos, dijeron: Culpado es de muerte.
پھر وہ اُس پر تھوکنے اور اُس کے مُکے مارنے لگے۔ بعض نے اُس کے تھپڑ مار مار کر
Entonces le escupieron en el rostro, y le dieron de bofetadas; y otros le herían con mojicones,
کہا، ”اے مسیح، نبوّت کر کے ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا۔“
Diciendo: Profetízanos tú, Cristo, quién es el que te ha herido.
اِس دوران پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک نوکرانی اُس کے پاس آئی۔ اُس نے کہا، ”تم بھی گلیل کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“
Y Pedro estaba sentado fuera en el patio: y se llegó á él una criada, diciendo: Y tú con Jesús el Galileo estabas.
لیکن پطرس نے اُن سب کے سامنے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر
Mas él negó delante de todos, diciendo: No sé lo que dices.
وہ باہر گیٹ تک گیا۔ وہاں ایک اَور نوکرانی نے اُسے دیکھا اور پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ آدمی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“
Y saliendo él á la puerta, le vió otra, y dijo á los que estaban allí: También éste estaba con Jesús Nazareno.
دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ اِس دفعہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“
Y negó otra vez con juramento: No conozco al hombre.
تھوڑی دیر کے بعد وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تمہاری بولی سے صاف پتا چلتا ہے۔“
Y un poco después llegaron los que estaban por allí, y dijeron á Pedro: Verdaderamente también tú eres de ellos, porque aun tu habla te hace manifiesto.
اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا!“ فوراً مرغ کی بانگ سنائی دی۔
Entonces comenzó á hacer imprecaciones, y á jurar, diciendo: No conozco al hombre. Y el gallo cantó luego.
پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کہی تھی، ”مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ باہر نکلا اور ٹوٹے دل سے خوب رویا۔
Y se acordó Pedro de las palabras de Jesús, que le dijo: Antes que cante el gallo, me negarás tres veces. Y saliéndose fuera, lloró amargamente.