Matthew 27

صبح سویرے تمام راہنما امام اور قوم کے تمام بزرگ اِس فیصلے تک پہنچ گئے کہ عیسیٰ کو سزائے موت دی جائے۔
Y VENIDA la mañana, entraron en consejo todos los príncipes de los sacerdotes, y los ancianos del pueblo, contra Jesús, para entregarle á muerte.
وہ اُسے باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔
Y le llevaron atado, y le entregaron á Poncio Pilato presidente.
جب یہوداہ نے جس نے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا تھا دیکھا کہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے دیا گیا ہے تو اُس نے پچھتا کر چاندی کے 30 سِکے راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں کو واپس کر دیئے۔
Entonces Judas, el que le había entregado, viendo que era condenado, volvió arrepentido las treinta piezas de plata á los príncipes de los sacerdotes y á los ancianos,
اُس نے کہا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے، کیونکہ ایک بےقصور آدمی کو سزائے موت دی گئی ہے اور مَیں ہی نے اُسے آپ کے حوالے کیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمیں کیا! یہ تیرا مسئلہ ہے۔“
Diciendo: Yo he pecado entregando la sangre inocente. Mas ellos dijeron: ¿Qué se nos da á nosotros? Viéraslo tú.
یہوداہ چاندی کے سِکے بیت المُقدّس میں پھینک کر چلا گیا۔ پھر اُس نے جا کر پھانسی لے لی۔
Y arrojando las piezas de plata en el templo, partióse; y fué, y se ahorcó.
راہنما اماموں نے سِکوں کو جمع کر کے کہا، ”شریعت یہ پیسے بیت المُقدّس کے خزانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ یہ خوں ریزی کا معاوضہ ہے۔“
Y los príncipes de los sacerdotes, tomando las piezas de plata, dijeron: No es lícito echarlas en el tesoro de los dones, porque es precio de sangre.
آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُنہوں نے کمہار کا کھیت خریدنے کا فیصلہ کیا تاکہ پردیسیوں کو دفنانے کے لئے جگہ ہو۔
Mas habido consejo, compraron con ellas el campo del alfarero, por sepultura para los extranjeros.
اِس لئے یہ کھیت آج تک خون کا کھیت کہلاتا ہے۔
Por lo cual fué llamado aquel campo, Campo de sangre, hasta el día de hoy.
یوں یرمیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُنہوں نے چاندی کے 30 سِکے لئے یعنی وہ رقم جو اسرائیلیوں نے اُس کے لئے لگائی تھی۔
Entonces se cumplió lo que fué dicho por el profeta Jeremías, que dijo: Y tomaron las treinta piezas de plata, precio del apreciado, que fué apreciado por los hijos de Israel;
اِن سے اُنہوں نے کمہار کا کھیت خرید لیا، بالکل ایسا جس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا۔“
Y las dieron para el campo del alfarero, como me ordenó el Señor.
اِتنے میں عیسیٰ کو رومی گورنر پیلاطس کے سامنے پیش کیا گیا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“
Y Jesús estuvo delante del presidente; y el presidente le preguntó, diciendo: ¿Eres tú el Rey de los judíos? Y Jesús le dijo: Tú lo dices.
لیکن جب راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے اُس پر الزام لگائے تو عیسیٰ خاموش رہا۔
Y siendo acusado por los príncipes de los sacerdotes, y por los ancianos, nada respondió.
چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم یہ تمام الزامات نہیں سن رہے جو تم پر لگائے جا رہے ہیں؟“
Pilato entonces le dice: ¿No oyes cuántas cosas testifican contra ti?
لیکن عیسیٰ نے ایک الزام کا بھی جواب نہ دیا، اِس لئے گورنر نہایت حیران ہوا۔
Y no le respondió ni una palabra; de tal manera que el presidente se maravillaba mucho,
اُن دنوں یہ رواج تھا کہ گورنر ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو آزاد کر دیتا تھا۔ یہ قیدی ہجوم سے منتخب کیا جاتا تھا۔
Y en el día de la fiesta acostumbraba el presidente soltar al pueblo un preso, cual quisiesen.
اُس وقت جیل میں ایک بدنام قیدی تھا۔ اُس کا نام برابا تھا۔
Y tenían entonces un preso famoso que se llamaba Barrabás.
چنانچہ جب ہجوم جمع ہوا تو پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟ مَیں برابا کو آزاد کروں یا عیسیٰ کو جو مسیح کہلاتا ہے؟“
Y juntos ellos, les dijo Pilato; ¿Cuál queréis que os suelte? ¿á Barrabás ó á Jesús que se dice el Cristo?
وہ تو جانتا تھا کہ اُنہوں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔
Porque sabía que por envidia le habían entregado.
جب پیلاطس یوں عدالت کے تخت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے پیغام بھیجا، ”اِس بےقصور آدمی کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ مجھے پچھلی رات اِس کے باعث خواب میں شدید تکلیف ہوئی۔“
Y estando él sentado en el tribunal, su mujer envió á él, diciendo: No tengas que ver con aquel justo; porque hoy he padecido muchas cosas en sueños por causa de él.
لیکن راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ برابا کو مانگیں اور عیسیٰ کی موت طلب کریں۔ گورنر نے دوبارہ پوچھا،
Mas los príncipes de los sacerdotes y los ancianos, persuadieron al pueblo que pidiese á Barrabás, y á Jesús matase.
”مَیں اِن دونوں میں سے کس کو تمہارے لئے آزاد کروں؟“ وہ چلّائے، ”برابا کو۔“
Y respondiendo el presidente les dijo: ¿Cuál de los dos queréis que os suelte? Y ellos dijeron: á Barrabás.
پیلاطس نے پوچھا، ”پھر مَیں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جو مسیح کہلاتا ہے؟“ وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“
Pilato les dijo: ¿Qué pues haré de Jesús que se dice el Cristo? Dícenle todos: Sea crucificado.
پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“
Y el presidente les dijo: Pues ¿qué mal ha hecho? Mas ellos gritaban más, diciendo: Sea crucificado.
پیلاطس نے دیکھا کہ وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ رہا بلکہ ہنگامہ برپا ہو رہا ہے۔ اِس لئے اُس نے پانی لے کر ہجوم کے سامنے اپنے ہاتھ دھوئے۔ اُس نے کہا، ”اگر اِس آدمی کو قتل کیا جائے تو مَیں بےقصور ہوں، تم ہی اُس کے لئے جواب دہ ٹھہرو۔“
Y viendo Pilato que nada adelantaba, antes se hacía más alboroto, tomando agua se lavó las manos delante del pueblo, diciendo: Inocente soy yo de la sangre de este justo veréis lo vosotros.
تمام لوگوں نے جواب دیا، ”ہم اور ہماری اولاد اُس کے خون کے جواب دہ ہیں۔“
Y respondiendo todo el pueblo, dijo: Su sangre sea sobre nosotros, y sobre nuestros hijos.
پھر اُس نے برابا کو آزاد کر کے اُنہیں دے دیا۔ لیکن عیسیٰ کو اُس نے کوڑے لگانے کا حکم دیا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔
Entonces les soltó á Barrabás: y habiendo azotado á Jesús, le entregó para ser crucificado.
گورنر کے فوجی عیسیٰ کو محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اُس کے ارد گرد اکٹھا کیا۔
Entonces los soldados del presidente llevaron á Jesús al pretorio, y juntaron á él toda la cuadrilla;
اُس کے کپڑے اُتار کر اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا،
Y desnudándole, le echaron encima un manto de grana;
پھر کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اُس کے دہنے ہاتھ میں چھڑی پکڑا کر اُنہوں نے اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اُس کا مذاق اُڑایا، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“
Y pusieron sobre su cabeza una corona tejida de espinas, y una caña en su mano derecha; é hincando la rodilla delante de él, le burlaban, diciendo: ¡Salve, Rey de los Judíos!
وہ اُس پر تھوکتے رہے، چھڑی لے کر بار بار اُس کے سر کو مارا۔
Y escupiendo en él, tomaron la caña, y le herían en la cabeza.
پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے اور اُسے مصلوب کرنے کے لئے لے گئے۔
Y después que le hubieron escarnecido, le desnudaron el manto, y le vistieron de sus vestidos, y le llevaron para crucificarle.
شہر سے نکلتے وقت اُنہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُسے اُنہوں نے صلیب اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا۔
Y saliendo, hallaron á un Cireneo, que se llamaba Simón: á éste cargaron para que llevase su cruz.
یوں چلتے چلتے وہ ایک مقام تک پہنچ گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔
Y como llegaron al lugar que se llamaba Gólgotha, que es dicho, El lugar de la calavera,
وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں کوئی کڑوی چیز ملائی گئی تھی۔ لیکن چکھ کر عیسیٰ نے اُسے پینے سے انکار کر دیا۔
Le dieron á beber vinagre mezclado con hiel: y gustando, no quiso beber lo
پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔
Y después que le hubieron crucificado, repartieron sus vestidos, echando suertes: para que se cumpliese lo que fué dicho por el profeta: Se repartieron mis vestidos, y sobre mi ropa echaron suertes.
یوں وہ وہاں بیٹھ کر اُس کی پہرہ داری کرتے رہے۔
Y sentados le guardaban allí.
صلیب پر عیسیٰ کے سر کے اوپر ایک تختی لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ عیسیٰ ہے۔“
Y pusieron sobre su cabeza su causa escrita: ÉSTE ES JESÚS EL REY DE LOS JUDÍOS.
دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔
Entonces crucificaron con él dos ladrones, uno á la derecha, y otro á la izquierda.
جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔
Y los que pasaban, le decían injurias, meneando sus cabezas,
اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔ اب اپنے آپ کو بچا! اگر تُو واقعی اللہ کا فرزند ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“
Y diciendo: Tú, el que derribas el templo, y en tres días lo reedificas, sálvate á ti mismo: si eres Hijo de Dios, desciende de la cruz.
راہنما اماموں، شریعت کے علما اور قوم کے بزرگوں نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑایا،
De esta manera también los príncipes de los sacerdotes, escarneciendo con los escribas y los Fariseos y los ancianos, decían:
”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔ یہ اسرائیل کا بادشاہ ہے! ابھی یہ صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔
á otros salvó, á sí mismo no puede salvar: si es el Rey de Israel, descienda ahora de la cruz, y creeremos en él.
اِس نے اللہ پر بھروسا رکھا ہے۔ اب اللہ اِسے بچائے اگر وہ اِسے چاہتا ہے، کیونکہ اِس نے کہا، ’مَیں اللہ کا فرزند ہوں‘۔“
Confió en Dios: líbrele ahora si le quiere: porque ha dicho: Soy Hijo de Dios.
اور جن ڈاکوؤں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔
Lo mismo también le zaherían los ladrones que estaban crucificados con él.
دوپہر بارہ بجے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔
Y desde la hora de sexta fueron tinieblas sobre toda la tierra hasta la hora de nona.
پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“
Y cerca de la hora de nona, Jesús exclamó con grande voz, diciendo: Elí, Elí, ¿lama sabachtani? Esto es: Dios mío, Dios mío, ¿por qué me has desamparado?
یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“
Y algunos de los que estaban allí, oyéndolo, decían: Á Elías llama éste.
اُن میں سے ایک نے فوراً دوڑ کر ایک اسفنج کو مَے کے سرکے میں ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔
Y luego, corriendo uno de ellos, tomó una esponja, y la hinchió de vinagre, y poniéndola en una caña, dábale de beber.
دوسروں نے کہا، ”آؤ، ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے بچائے۔“
Y los otros decían: Deja, veamos si viene Elías á librarle.
لیکن عیسیٰ نے دوبارہ بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔
Mas Jesús, habiendo otra vez exclamado con grande voz, dió el espíritu.
اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ زلزلہ آیا، چٹانیں پھٹ گئیں
Y he aquí, el velo del templo se rompió en dos, de alto á bajo: y la tierra tembló, y las piedras se hendieron;
اور قبریں کھل گئیں۔ کئی مرحوم مُقدّسین کے جسموں کو زندہ کر دیا گیا۔
Y abriéronse los sepulcros, y muchos cuerpos de santos que habían dormido, se levantaron;
وہ عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں میں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہوئے اور بہتوں کو نظر آئے۔
Y salidos de los sepulcros, después de su resurrección, vinieron á la santa ciudad, y aparecieron á muchos.
جب پاس کھڑے رومی افسر اور عیسیٰ کی پہرہ داری کرنے والے فوجیوں نے زلزلہ اور یہ تمام واقعات دیکھے تو وہ نہایت دہشت زدہ ہو گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ واقعی اللہ کا فرزند تھا۔“
Y el centurión, y los que estaban con él guardando á Jesús, visto el terremoto, y las cosas que habían sido hechas, temieron en gran manera, diciendo: Verdaderamente Hijo de Dios era éste.
بہت سی خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ وہ گلیل میں عیسیٰ کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کی خدمت کرتی آئی تھیں۔
Y estaban allí muchas mujeres mirando de lejos, las cuales habían seguido de Galilea á Jesús, sirviéndole:
اُن میں مریم مگدلینی، یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں بھی تھیں۔
Entre las cuales estaban María Magdalena, y María la madre de Jacobo y de José, y la madre de los hijos de Zebedeo.
جب شام ہونے کو تھی تو ارمتیہ کا ایک دولت مند آدمی بنام یوسف آیا۔ وہ بھی عیسیٰ کا شاگرد تھا۔
Y como fué la tarde del día, vino un hombre rico de Arimatea, llamado José, el cual también había sido discípulo de Jesús.
اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر عیسیٰ کی لاش مانگی، اور پیلاطس نے حکم دیا کہ وہ اُسے دے دی جائے۔
Éste llegó á Pilato, y pidió el cuerpo de Jesús: entonces Pilato mandó que se le diese el cuerpo.
یوسف نے لاش کو لے کر اُسے کتان کے ایک صاف کفن میں لپیٹا
Y tomando José el cuerpo, lo envolvió en una sábana limpia,
اور اپنی ذاتی غیراستعمال شدہ قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا اور چلا گیا۔
Y lo puso en su sepulcro nuevo, que había labrado en la peña: y revuelta una grande piedra á la puerta del sepulcro, se fué.
اُس وقت مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کے مقابل بیٹھی تھیں۔
Y estaban allí María Magdalena, y la otra María, sentadas delante del sepulcro.
اگلے دن، جو سبت کا دن تھا، راہنما امام اور فریسی پیلاطس کے پاس آئے۔
Y el siguiente día, que es después de la preparación, se juntaron los príncipes de los sacerdotes y los Fariseos á Pilato,
”جناب،“ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں یاد آیا کہ جب وہ دھوکے باز ابھی زندہ تھا تو اُس نے کہا تھا، ’تین دن کے بعد مَیں جی اُٹھوں گا۔‘
Diciendo: Señor, nos acordamos que aquel engañador dijo, viviendo aún: Después de tres días resucitaré.
اِس لئے حکم دیں کہ قبر کو تیسرے دن تک محفوظ رکھا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آ کر اُس کی لاش کو چُرا لے جائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ آخری دھوکا پہلے دھوکے سے بھی زیادہ بڑا ہو گا۔“
Manda, pues, que se asegure el sepulcro hasta el día tercero; porque no vengan sus discípulos de noche, y le hurten, y digan al pueblo: Resucitó de los muertos. Y será el postrer error peor que el primero.
پیلاطس نے جواب دیا، ”پہرے داروں کو لے کر قبر کو اِتنا محفوظ کر دو جتنا تم کر سکتے ہو۔“
Y Pilato les dijo: Tenéis una guardia: id, aseguradlo como sabéis.
چنانچہ اُنہوں نے جا کر قبر کو محفوظ کر لیا۔ قبر کے منہ پر پڑے پتھر پر مُہر لگا کر اُنہوں نے اُس پر پہرے دار مقرر کر دیئے۔
Y yendo ellos, aseguraron el sepulcro, sellando la piedra, con la guardia.