Job 38

پھر اللہ خود ایوب سے ہم کلام ہوا۔ طوفان میں سے اُس نے اُسے جواب دیا،
”یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟
مرد کی طرح کمربستہ ہو جا! مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تُو مجھے تعلیم دے۔
تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمین کی بنیاد رکھی؟ اگر تجھے اِس کا علم ہو تو مجھے بتا!
کس نے اُس کی لمبائی اور چوڑائی مقرر کی؟ کیا تجھے معلوم ہے؟ کس نے ناپ کر اُس کی پیمائش کی؟
اُس کے ستون کس چیز پر لگائے گئے؟ کس نے اُس کے کونے کا بنیادی پتھر رکھا،
اُس وقت جب صبح کے ستارے مل کر شادیانہ بجا رہے، تمام فرشتے خوشی کے نعرے لگا رہے تھے؟
جب سمندر رِحم سے پھوٹ نکلا تو کس نے دروازے بند کر کے اُس پر قابو پایا؟
اُس وقت مَیں نے بادلوں کو اُس کا لباس بنایا اور اُسے گھنے اندھیرے میں یوں لپیٹا جس طرح نوزاد کو پوتڑوں میں لپیٹا جاتا ہے۔
اُس کی حدود مقرر کر کے مَیں نے اُسے روکنے کے دروازے اور کنڈے لگائے۔
مَیں بولا، ’تجھے یہاں تک آنا ہے، اِس سے آگے نہ بڑھنا، تیری رُعب دار لہروں کو یہیں رُکنا ہے۔‘
کیا تُو نے کبھی صبح کو حکم دیا یا اُسے طلوع ہونے کی جگہ دکھائی
تاکہ وہ زمین کے کناروں کو پکڑ کر بےدینوں کو اُس سے جھاڑ دے؟
اُس کی روشنی میں زمین یوں تشکیل پاتی ہے جس طرح مٹی جس پر مُہر لگائی جائے۔ سب کچھ رنگ دار لباس پہنے نظر آتا ہے۔
تب بےدینوں کی روشنی روکی جاتی، اُن کا اُٹھایا ہوا بازو توڑا جاتا ہے۔
کیا تُو سمندر کے سرچشموں تک پہنچ کر اُس کی گہرائیوں میں سے گزرا ہے؟
کیا موت کے دروازے تجھ پر ظاہر ہوئے، تجھے گھنے اندھیرے کے دروازے نظر آئے ہیں؟
کیا تجھے زمین کے وسیع میدانوں کی پوری سمجھ آئی ہے؟ مجھے بتا اگر یہ سب کچھ جانتا ہے!
روشنی کے منبع تک لے جانے والا راستہ کہاں ہے؟ اندھیرے کی رہائش گاہ کہاں ہے؟
کیا تُو اُنہیں اُن کے مقاموں تک پہنچا سکتا ہے؟ کیا تُو اُن کے گھروں تک لے جانے والی راہوں سے واقف ہے؟
بےشک تُو اِس کا علم رکھتا ہے، کیونکہ تُو اُس وقت جنم لے چکا تھا جب یہ پیدا ہوئے۔ تُو تو قدیم زمانے سے ہی زندہ ہے!
کیا تُو وہاں تک پہنچ گیا ہے جہاں برف کے ذخیرے جمع ہوتے ہیں؟ کیا تُو نے اولوں کے گوداموں کو دیکھ لیا ہے؟
مَیں اُنہیں مصیبت کے وقت کے لئے محفوظ رکھتا ہوں، ایسے دنوں کے لئے جب لڑائی اور جنگ چھڑ جائے۔
مجھے بتا، اُس جگہ تک کس طرح پہنچنا ہے جہاں روشنی تقسیم ہوتی ہے، یا اُس جگہ جہاں سے مشرقی ہَوا نکل کر زمین پر بکھر جاتی ہے؟
کس نے موسلادھار بارش کے لئے راستہ اور گرجتے طوفان کے لئے راہ بنائی
تاکہ انسان سے خالی زمین اور غیرآباد ریگستان کی آب پاشی ہو جائے،
تاکہ ویران و سنسان بیابان کی پیاس بجھ جائے اور اُس سے ہریالی پھوٹ نکلے؟
کیا بارش کا باپ ہے؟ کون شبنم کے قطروں کا والد ہے؟
برف کس ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئی؟ جو پالا آسمان سے آ کر زمین پر پڑتا ہے کس نے اُسے جنم دیا؟
جب پانی پتھر کی طرح سخت ہو جائے بلکہ گہرے سمندر کی سطح بھی جم جائے تو کون یہ سرانجام دیتا ہے؟
کیا تُو خوشۂ پروین کو باندھ سکتا یا جوزے کی زنجیروں کو کھول سکتا ہے؟
کیا تُو کروا سکتا ہے کہ ستاروں کے مختلف جھرمٹ اُن کے مقررہ اوقات کے مطابق نکل آئیں؟ کیا تُو دُبِ اکبر کی اُس کے بچوں سمیت قیادت کرنے کے قابل ہے؟
کیا تُو آسمان کے قوانین جانتا یا اُس کی زمین پر حکومت متعین کرتا ہے؟
کیا جب تُو بلند آواز سے بادلوں کو حکم دے تو وہ تجھ پر موسلادھار بارش برساتے ہیں؟
کیا تُو بادل کی بجلی زمین پر بھیج سکتا ہے؟ کیا وہ تیرے پاس آ کر کہتی ہے، ’مَیں خدمت کے لئے حاضر ہوں‘؟
کس نے مصر کے لق لق کو حکمت دی، مرغ کو سمجھ عطا کی؟
کس کو اِتنی دانائی حاصل ہے کہ وہ بادلوں کو گن سکے؟ کون آسمان کے اِن گھڑوں کو اُس وقت اُنڈیل سکتا ہے
جب مٹی ڈھالے ہوئے لوہے کی طرح سخت ہو جائے اور ڈھیلے ایک دوسرے کے ساتھ چپک جائیں؟ کوئی نہیں!
کیا تُو ہی شیرنی کے لئے شکار کرتا یا شیروں کو سیر کرتا ہے
جب وہ اپنی چھپنے کی جگہوں میں دبک جائیں یا گنجان جنگل میں کہیں تاک لگائے بیٹھے ہوں؟
کون کوّے کو خوراک مہیا کرتا ہے جب اُس کے بچے بھوک کے باعث اللہ کو آواز دیں اور مارے مارے پھریں؟