Job 41

کیا تُو لِویاتان اژدہے کو مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا یا اُس کی زبان کو رسّے سے باندھ سکتا ہے؟
Není žádného tak smělého, kdo by jej zbudil, kdož tedy postaví se přede mnou?
کیا تُو اُس کی ناک چھید کر اُس میں سے رسّا گزار سکتا یا اُس کے جبڑے کو کانٹے سے چیر سکتا ہے؟
Kdo mne čím předšel, abych se jemu odplacel? Cožkoli jest pode vším nebem, mé jest.
کیا وہ کبھی تجھ سے بار بار رحم مانگے گا یا نرم نرم الفاظ سے تیری خوشامد کرے گا؟
Nebudu mlčeti o údech jeho, a o síle výborného sformování jeho.
کیا وہ کبھی تیرے ساتھ عہد کرے گا کہ تُو اُسے اپنا غلام بنائے رکھے؟ ہرگز نہیں!
Kdo odkryl svrchek oděvu jeho? S dvojitými udidly svými kdo k němu přistoupí?
کیا تُو پرندے کی طرح اُس کے ساتھ کھیل سکتا یا اُسے باندھ کر اپنی لڑکیوں کو دے سکتا ہے تاکہ وہ اُس کے ساتھ کھیلیں؟
Vrata úst jeho kdo otevře? Okolo zubů jeho jest hrůza.
کیا سوداگر کبھی اُس کا سودا کریں گے یا اُسے تاجروں میں تقسیم کریں گے؟ کبھی نہیں!
Šupiny jeho pevné jako štítové sevřené velmi tuze.
کیا تُو اُس کی کھال کو بھالوں سے یا اُس کے سر کو ہارپونوں سے بھر سکتا ہے؟
Jedna druhé tak blízko jest, že ani vítr nevchází mezi ně.
ایک دفعہ اُسے ہاتھ لگایا تو یہ لڑائی تجھے ہمیشہ یاد رہے گی، اور تُو آئندہ ایسی حرکت کبھی نہیں کرے گا!
Jedna druhé se přídrží, a nedělí se.
یقیناً اُس پر قابو پانے کی ہر اُمید فریب دہ ثابت ہو گی، کیونکہ اُسے دیکھتے ہی انسان گر جاتا ہے۔
Od kýchání jeho zažžehá se světlo, a oči jeho jsou jako záře svitání.
کوئی اِتنا بےدھڑک نہیں ہے کہ اُسے مشتعل کرے۔ تو پھر کون میرا سامنا کر سکتا ہے؟
Z úst jeho jako pochodně vycházejí, a jiskry ohnivé vyskakují.
کس نے مجھے کچھ دیا ہے کہ مَیں اُس کا معاوضہ دوں۔ آسمان تلے ہر چیز میری ہی ہے!
Z chřípí jeho vychází dým, jako z kotla vroucího aneb hrnce.
مَیں تجھے اُس کے اعضا کے بیان سے محروم نہیں رکھوں گا، کہ وہ کتنا بڑا، طاقت ور اور خوب صورت ہے۔
Dýchání jeho uhlí rozpaluje, a plamen z úst jeho vychází.
کون اُس کی کھال اُتار سکتا، کون اُس کے زرہ بکتر کی دو تہوں کے اندر تک پہنچ سکتا ہے؟
V šíji jeho přebývá síla, a před ním utíká žalost.
کون اُس کے منہ کا دروازہ کھولنے کی جرٲت کرے؟ اُس کے ہول ناک دانت دیکھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
Kusové masa jeho drží se spolu; celistvé jest v něm, aniž se rozdrobuje.
اُس کی پیٹھ پر ایک دوسری سے خوب جُڑی ہوئی ڈھالوں کی قطاریں ہوتی ہیں۔
Srdce jeho tuhé jest jako kámen, tak tuhé, jako úlomek zpodního žernovu.
وہ اِتنی مضبوطی سے ایک دوسری سے لگی ہوتی ہیں کہ اُن کے درمیان سے ہَوا بھی نہیں گزر سکتی،
Vyskýtání jeho bojí se nejsilnější, až se strachem i vyčišťují.
بلکہ یوں ایک دوسری سے چمٹی اور لپٹی رہتی ہیں کہ اُنہیں ایک دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
Meč stihající jej neostojí, ani kopí, šíp neb i pancíř.
جب چھینکیں مارے تو بجلی چمک اُٹھتی ہے۔ اُس کی آنکھیں طلوعِ صبح کی پلکوں کی مانند ہیں۔
Pokládá železo za plevy, ocel za dřevo shnilé.
اُس کے منہ سے مشعلیں اور چنگاریاں خارج ہوتی ہیں،
Nezahání ho střela, v stéblo obrací se jemu kamení prakové.
اُس کے نتھنوں سے دھواں یوں نکلتا ہے جس طرح بھڑکتی اور دہکتی آگ پر رکھی گئی دیگ سے۔
Za stéblo počítá střelbu, a posmívá se šermování kopím.
جب پھونک مارے تو کوئلے دہک اُٹھتے اور اُس کے منہ سے شعلے نکلتے ہیں۔
Pod ním ostré střepiny, stele sobě na věci špičaté jako na blátě.
اُس کی گردن میں اِتنی طاقت ہے کہ جہاں بھی جائے وہاں اُس کے آگے آگے مایوسی پھیل جاتی ہے۔
Působí, aby vřelo v hlubině jako v kotle, a kormoutilo se moře jako v moždíři.
اُس کے گوشت پوست کی تہیں ایک دوسری سے خوب جُڑی ہوئی ہیں، وہ ڈھالے ہوئے لوہے کی طرح مضبوط اور بےلچک ہیں۔
Za sebou patrnou činí stezku, až sezdá, že propast má šediny.
اُس کا دل پتھر جیسا سخت، چکّی کے نچلے پاٹ جیسا مستحکم ہے۔
Žádného není na zemi jemu podobného, aby tak učiněn byl bez strachu.
جب اُٹھے تو زورآور ڈر جاتے اور دہشت کھا کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
Cokoli vysokého jest, za nic pokládá, jest králem nade všemi šelmami.
ہتھیاروں کا اُس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، خواہ کوئی تلوار، نیزے، برچھی یا تیر سے اُس پر حملہ کیوں نہ کرے۔
وہ لوہے کو بھوسا اور پیتل کو گلی سڑی لکڑی سمجھتا ہے۔
تیر اُسے نہیں بھگا سکتے، اور اگر غلیل کے پتھر اُس پر چلاؤ تو اُن کا اثر بھوسے کے برابر ہے۔
ڈنڈا اُسے تنکا سا لگتا ہے، اور وہ شمشیر کا شور شرابہ سن کر ہنس اُٹھتا ہے۔
اُس کے پیٹ پر تیز ٹھیکرے سے لگے ہیں، اور جس طرح اناج پر گاہنے کا آلہ چلایا جاتا ہے اُسی طرح وہ کیچڑ پر چلتا ہے۔
جب سمندر کی گہرائیوں میں سے گزرے تو پانی اُبلتی دیگ کی طرح کَھولنے لگتا ہے۔ وہ مرہم کے مختلف اجزا کو ملا ملا کر تیار کرنے والے عطار کی طرح سمندر کو حرکت میں لاتا ہے۔
اپنے پیچھے وہ چمکتا دمکتا راستہ چھوڑتا ہے۔ تب لگتا ہے کہ سمندر کی گہرائیوں کے سفید بال ہیں۔
دنیا میں اُس جیسا کوئی مخلوق نہیں، ایسا بنایا گیا ہے کہ کبھی نہ ڈرے۔
جو بھی اعلیٰ ہو اُس پر وہ حقارت کی نگاہ سے دیکھتا ہے، وہ تمام رُعب دار جانوروں کا بادشاہ ہے۔“