Luke 22

عید فطیر كه به فصح معروف است نزدیک می‌شد.
بےخمیری روٹی کی عید یعنی فسح کی عید قریب آ گئی تھی۔
سران كاهنان و علما در پی آن بودند بهانه‌ای پیدا نموده عیسی را به قتل برسانند زیرا از تودهٔ مردم بیم داشتند.
راہنما امام اور شریعت کے علما عیسیٰ کو قتل کرنے کا کوئی موزوں موقع ڈھونڈ رہے تھے، کیونکہ وہ عوام کے ردِ عمل سے ڈرتے تھے۔
شیطان به دل یهودا كه لقب اسخریوطی داشت و یكی از دوازده حواری بود وارد شد.
اُس وقت ابلیس یہوداہ اسکریوتی میں سما گیا جو بارہ رسولوں میں سے تھا۔
یهودا پیش سران كاهنان و افسرانی كه مسئول نگهبانی از معبد بزرگ بودند رفت و با آنان در این خصوص كه چگونه عیسی را به دست آنان تسلیم كند گفت‌وگو كرد.
اب وہ راہنما اماموں اور بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں سے ملا اور اُن سے بات کرنے لگا کہ وہ عیسیٰ کو کس طرح اُن کے حوالے کر سکے گا۔
ایشان بسیار خوشحال شدند و تعهّد نمودند مبلغی پول به او بدهند.
وہ خوش ہوئے اور اُسے پیسے دینے پر متفق ہوئے۔
یهودا موافقت كرد و پی فرصت می‌گشت تا عیسی را دور از چشم مردم به دست آنان بسپارد.
یہوداہ رضامند ہوا۔ اب سے وہ اِس تلاش میں رہا کہ عیسیٰ کو ایسے موقع پر اُن کے حوالے کرے جب ہجوم اُس کے پاس نہ ہو۔
روز عید فطیر كه در آن قربانی فصح بایستی ذبح شود فرا رسید،
بےخمیری روٹی کی عید آئی جب فسح کے لیلے کو قربان کرنا تھا۔
عیسی، پطرس و یوحنا را با این دستور روانه كرد: «بروید و شام فصح را برای ما تهیّه كنید تا بخوریم.»
عیسیٰ نے پطرس اور یوحنا کو آگے بھیج کر ہدایت کی، ”جاؤ، ہمارے لئے فسح کا کھانا تیار کرو تاکہ ہم جا کر اُسے کھا سکیں۔“
آنها پرسیدند: «كجا میل داری تدارک ببینیم؟»
اُنہوں نے پوچھا، ”ہم اُسے کہاں تیار کریں؟“
عیسی پاسخ داد: «گوش بدهید، به محض اینكه به شهر قدم بگذارید مردی با شما روبه‌رو خواهد شد كه كوزهٔ آبی حمل می‌كند. به دنبال او به داخل خانه‌ای كه او می‌رود بروید
اُس نے جواب دیا، ”جب تم شہر میں داخل ہو گے تو تمہاری ملاقات ایک آدمی سے ہو گی جو پانی کا گھڑا اُٹھائے چل رہا ہو گا۔ اُس کے پیچھے چل کر اُس گھر میں داخل ہو جاؤ جس میں وہ جائے گا۔
و به صاحب آن خانه بگویید 'استاد می‌گوید آن اتاقی كه من با شاگردانم فصح را در آنجا خواهم خورد كجاست؟'
وہاں کے مالک سے کہنا، ’اُستاد آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کمرا کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاؤں؟‘
او اتاق بزرگ و مفروشی را در طبقهٔ دوم به شما نشان می‌د‌هد. در آنجا تدارک ببینید.»
وہ تم کو دوسری منزل پر ایک بڑا اور سجا ہوا کمرا دکھائے گا۔ فسح کا کھانا وہیں تیار کرنا۔“
آنها رفتند و همه‌چیز را آن‌طور كه او فرموده بود مشاهده كردند و به این ترتیب تدارک فصح را دیدند.
دونوں چلے گئے تو سب کچھ ویسا ہی پایا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ پھر اُنہوں نے فسح کا کھانا تیار کیا۔
وقتی ساعت معیّن فرا رسید عیسی با رسولان سر سفره نشست
مقررہ وقت پر عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔
و به آنان فرمود: «چقدر مشتاق بودم كه پیش از مرگم این فصح را با شما بخورم.
اُس نے اُن سے کہا، ”میری شدید آرزو تھی کہ دُکھ اُٹھانے سے پہلے تمہارے ساتھ مل کر فسح کا یہ کھانا کھاؤں۔
به شما می‌گویم تا آن زمان كه این فصح در پادشاهی خدا به كمال مقصود خود نرسد دیگر از آن نخواهم خورد.»
کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس وقت تک اِس کھانے میں شریک نہیں ہوں گا جب تک اِس کا مقصد اللہ کی بادشاہی میں پورا نہ ہو گیا ہو۔“
بعد پیاله‌ای به دست گرفت و پس از شكرگزاری گفت: «این را بگیرید و بین خودتان تقسیم كنید،
پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور کہا، ”اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو۔
چون به شما می‌گویم از این لحظه تا آن زمان كه پادشاهی خدا فرا می‌رسد من دیگر شراب نخواهم خورد.»
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے اللہ کی بادشاہی کے آنے پر پیؤں گا۔“
همچنین كمی نان برداشت و پس از شكرگزاری آ‌ن ‌را پاره كرد و به آنان داد و فرمود: «این بدن من است كه برای شما تسلیم می‌شود. این كار را به یادبود من انجام دهید.»
پھر اُس نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے اُنہیں دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ میرا بدن ہے، جو تمہارے لئے دیا جاتا ہے۔ مجھے یاد کرنے کے لئے یہی کیا کرو۔“
به همین ترتیب بعد از شام پیاله‌ای را به آنان داد و فرمود: «با خون خود كه برای شما ریخته می‌شود پیمان تازه‌ای بسته‌ام و این پیاله نشانهٔ آن است.
اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ لے کر کہا، ”مَے کا یہ پیالہ وہ نیا عہد ہے جو میرے خون کے ذریعے قائم کیا جاتا ہے، وہ خون جو تمہارے لئے بہایا جاتا ہے۔
«امّا بدانید كه دست تسلیم كنندهٔ من با دست من در سفره است.
لیکن جس شخص کا ہاتھ میرے ساتھ کھانا کھانے میں شریک ہے وہ مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔
البتّه پسر انسان چنانکه مقدّر است به سوی سرنوشت خود می‌رود، امّا وای به حال آن کسی‌که به دست او تسلیم می‌شود.»
ابنِ آدم تو اللہ کی مرضی کے مطابق کوچ کر جائے گا، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔“
آنان از خودشان شروع به سؤال كردند كه کدام‌یک از آنها چنین كاری خواهد كرد.
یہ سن کر شاگرد ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے یہ کون ہو سکتا ہے جو اِس قسم کی حرکت کرے گا۔
در میان شاگردان بحثی درگرفت كه کدام‌یک در میان آنان از همه بزرگتر محسوب می‌شود.
پھر ایک اَور بات بھی چھڑ گئی۔ وہ ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون سب سے بڑا سمجھا جائے۔
عیسی فرمود: «در میان ملل بیگانه، پادشاهان بر مردم حکمرانی می‌كنند و صاحبان قدرت 'ولی ‌نعمت' خوانده می‌شوند،
لیکن عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”غیریہودی قوموں میں بادشاہ وہی ہیں جو دوسروں پر حکومت کرتے ہیں، اور اختیار والے وہی ہیں جنہیں ’محسن‘ کا لقب دیا جاتا ہے۔
امّا شما این‌طور نباشید، برعکس، بزرگترین شخص در میان شما باید به صورت كوچكترین درآید و رئیس باید مثل نوكر باشد،
لیکن تم کو ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ اِس کے بجائے جو سب سے بڑا ہے وہ سب سے چھوٹے لڑکے کی مانند ہو اور جو راہنمائی کرتا ہے وہ نوکر جیسا ہو۔
زیرا چه كسی بزرگتر است-آن کسی‌که بر سر سفره می‌نشیند، یا آن نوكری كه خدمت می‌كند؟ یقیناً آن کسی‌که بر سر سفره می‌نشیند. با وجود این من در میان شما مثل یک خدمتگزار هستم.
کیونکہ عام طور پر کون زیادہ بڑا ہوتا ہے، وہ جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے یا وہ جو لوگوں کی خدمت کے لئے حاضر ہوتا ہے؟ کیا وہ نہیں جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے؟ بےشک۔ لیکن مَیں خدمت کرنے والے کی حیثیت سے ہی تمہارے درمیان ہوں۔
«شما كسانی هستید كه در آزمایشهای سخت من با من بوده‌اید.
دیکھو، تم وہی ہو جو میری تمام آزمائشوں کے دوران میرے ساتھ رہے ہو۔
همان‌طور كه پدر، حق سلطنت را به من سپرد، من هم به شما می‌سپارم.
چنانچہ مَیں تم کو بادشاہی عطا کرتا ہوں جس طرح باپ نے مجھے بھی بادشاہی عطا کی ہے۔
شما در پادشاهی من سر سفرهٔ من خواهید خورد و خواهید نوشید و به عنوان داوران دوازده طایفهٔ اسرائیل بر تختها خواهید نشست.
تم میری بادشاہی میں میری میز پر بیٹھ کر میرے ساتھ کھاؤ اور پیؤ گے، اور تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔
«ای شمعون، ای شمعون، توجّه كن: شیطان خواست مِثل دهقانی كه گندم را از كاه جدا می‌كند همهٔ شما را بیازماید.
شمعون، شمعون! ابلیس نے تم لوگوں کو گندم کی طرح پھٹکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امّا من برای تو دعا كرده‌ام كه ایمانت از بین نرود و وقتی برگشتی باید برادرانت را استوار گردانی.»
لیکن مَیں نے تیرے لئے دعا کی ہے تاکہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے۔ اور جب تُو مُڑ کر واپس آئے تو اُس وقت اپنے بھائیوں کو مضبوط کرنا۔“
شمعون جواب داد: «ای خداوند، من حاضرم با تو به زندان بیفتم و با تو بمیرم.»
پطرس نے جواب دیا، ”خداوند، مَیں تو آپ کے ساتھ جیل میں بھی جانے بلکہ مرنے کو تیار ہوں۔“
عیسی فرمود: «ای پطرس، آگاه باش، امروز قبل از آنکه خروس بانگ بزند تو سه بار خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.»
عیسیٰ نے کہا، ”پطرس، مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
عیسی به ایشان فرمود: «وقتی شما را بدون كفش و كیسه و كوله‌بار روانه كردم آیا چیزی كم داشتید؟» جواب دادند: «خیر.»
پھر اُس نے اُن سے پوچھا، ”جب مَیں نے تم کو بٹوے، سامان کے لئے بیگ اور جوتوں کے بغیر بھیج دیا تو کیا تم کسی بھی چیز سے محروم رہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”کسی سے نہیں۔“
به ایشان گفت: «امّا حالا هرکه یک كیسه دارد بهتر است كه آن را با خود بردارد و همین‌طور كوله‌بارش را و چنانچه شمشیر ندارد قبای خود را بفروشد و شمشیری بخرد،
اُس نے کہا، ”لیکن اب جس کے پاس بٹوا یا بیگ ہو وہ اُسے ساتھ لے جائے، بلکہ جس کے پاس تلوار نہ ہو وہ اپنی چادر بیچ کر تلوار خرید لے۔
چون می‌خواهم بدانید كه این پیشگویی کتاب‌مقدّس كه می‌گوید: 'او در گروه جنایتكاران به حساب آمد'، باید در مورد من به انجام برسد و در واقع همه‌چیزهایی كه دربارهٔ من نوشته شده در حال انجام است.»
کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا‘ اور مَیں تم کو بتاتا ہوں، لازم ہے کہ یہ بات مجھ میں پوری ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ میرے بارے میں لکھا ہے اُسے پورا ہی ہونا ہے۔“
آنها گفتند: «خداوندا، نگاه‌ كن، اینجا دو شمشیر داریم.» ولی او جواب داد: «كافی است.»
اُنہوں نے کہا، ”خداوند، یہاں دو تلواریں ہیں۔“ اُس نے کہا، ”بس! کافی ہے!“
عیسی بیرون آمد و طبق معمول رهسپار كوه زیتون شد و شاگردانش همراه او بودند.
پھر وہ شہر سے نکل کر معمول کے مطابق زیتون کے پہاڑ کی طرف چل دیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پیچھے ہو لئے۔
وقتی به آن محل رسید به آنان فرمود: «دعا كنید كه از وسوسه‌ها دور بمانید.»
وہاں پہنچ کر اُس نے اُن سے کہا، ”دعا کرو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“
عیسی به اندازهٔ پرتاب یک سنگ از آنان فاصله گرفت، زانو زد و چنین دعا كرد:
پھر وہ اُنہیں چھوڑ کر کچھ آگے نکلا، تقریباً اِتنے فاصلے پر جتنی دُور تک پتھر پھینکا جا سکتا ہے۔ وہاں وہ جھک کر دعا کرنے لگا،
«ای پدر، اگر ارادهٔ توست، این پیاله را از من دور كن. امّا نه ارادهٔ من بلكه ارادهٔ تو به انجام برسد.»
”اے باپ، اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“
فرشته‌ای از آسمان به او ظاهر شد و او را تقویت كرد.
اُس وقت ایک فرشتے نے آسمان پر سے اُس پر ظاہر ہو کر اُس کو تقویت دی۔
عیسی در شدّت اضطراب و با حرارت بیشتری دعا كرد و عرق او مثل قطره‌های خون بر زمین می‌چکید.
وہ سخت پریشان ہو کر زیادہ دل سوزی سے دعا کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی طرح زمین پر ٹپکنے لگا۔
وقتی از دعا برخاست و پیش شاگردان آمد، آنان را دید كه در اثر غم و اندوه به خواب رفته بودند.
جب وہ دعا سے فارغ ہو کر کھڑا ہوا اور شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ غم کے مارے سو گئے ہیں۔
به ایشان فرمود: «خواب هستید؟ برخیزید و دعا كنید تا از وسوسه‌‌ها دور بمانید.»
اُس نے اُن سے کہا، ”تم کیوں سو رہے ہو؟ اُٹھ کر دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“
عیسی هنوز صحبت می‌كرد كه جمعیّتی دیده شد و یهودا، یكی از آن دوازده حواری، پیشاپیش آنان بود. یهودا پیش عیسی آمد تا او را ببوسد.
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک ہجوم آ پہنچا جس کے آگے آگے یہوداہ چل رہا تھا۔ وہ عیسیٰ کو بوسہ دینے کے لئے اُس کے پاس آیا۔
امّا عیسی به او فرمود: «ای یهودا، آیا پسر انسان را با بوسه تسلیم می‌کنی؟»
لیکن اُس نے کہا، ”یہوداہ، کیا تُو ابنِ آدم کو بوسہ دے کر دشمن کے حوالے کر رہا ہے؟“
وقتی پیروان او آنچه را كه در جریان بود دیدند گفتند: «خداوندا، شمشیرهایمان را بكار ببریم؟»
جب اُس کے ساتھیوں نے بھانپ لیا کہ اب کیا ہونے والا ہے تو اُنہوں نے کہا، ”خداوند، کیا ہم تلوار چلائیں؟“
و یكی از آنان به غلام كاهن اعظم زد و گوش راستش را برید.
اور اُن میں سے ایک نے اپنی تلوار سے امامِ اعظم کے غلام کا دہنا کان اُڑا دیا۔
امّا عیسی جواب داد: «دست نگه‌دارید.» و گوش آن مرد را لمس كرد و شفا داد.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”بس کر!“ اُس نے غلام کا کان چھو کر اُسے شفا دی۔
سپس عیسی به سران كاهنان و افسرانی كه مسئول نگهبانی از معبد بزرگ بودند و مشایخی كه برای گرفتن او آمده بودند فرمود: «مگر من یاغی هستم كه با شمشیر و چماق برای دستگیری من آمده‌اید؟
پھر وہ اُن راہنما اماموں، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں اور بزرگوں سے مخاطب ہوا جو اُس کے پاس آئے تھے، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے میرے خلاف نکلے ہو؟
من هر روز در معبد بزرگ با شما بودم و شما دست به‌ طرف من دراز نكردید. امّا این ساعت كه تاریكی حكمفرماست، ساعت شماست.»
مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا، مگر تم نے وہاں مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔ لیکن اب یہ تمہارا وقت ہے، وہ وقت جب تاریکی حکومت کرتی ہے۔“
عیسی را دستگیر كردند و به خانهٔ كاهن اعظم آوردند. پطرس از دور به دنبال آنها می‌آمد.
پھر وہ اُسے گرفتار کر کے امامِ اعظم کے گھر لے گئے۔ پطرس کچھ فاصلے پر اُن کے پیچھے پیچھے وہاں پہنچ گیا۔
در وسط محوطهٔ خانهٔ كاهن اعظم عدّه‌ای آتشی روشن كرده و دور آن نشسته بودند. پطرس نیز در بین آنان نشست.
لوگ صحن میں آگ جلا کر اُس کے ارد گرد بیٹھ گئے۔ پطرس بھی اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔
درحالی‌که او در روشنایی آتش نشسته بود كنیزی او را دید و به او خیره شده گفت: «این مرد هم با عیسی بود.»
کسی نوکرانی نے اُسے وہاں آگ کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُسے گھور کر کہا، ”یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔“
امّا پطرس منكر شد و گفت: «ای زن، من او را نمی‌شناسم.»
لیکن اُس نے انکار کیا، ”خاتون، مَیں اُسے نہیں جانتا۔“
كمی بعد یک نفر دیگر متوجّه او شد و گفت: «تو هم یكی از آنها هستی.» امّا پطرس به او گفت: «ای مرد، من نیستم.»
تھوڑی دیر کے بعد کسی آدمی نے اُسے دیکھا اور کہا، ”تم بھی اُن میں سے ہو۔“ لیکن پطرس نے جواب دیا، ”نہیں بھئی! مَیں نہیں ہوں۔“
تقریباً یک ساعت گذشت و یكی دیگر با تأكید بیشتری گفت: «البتّه این مرد هم با او بوده چونكه جلیلی است.»
تقریباً ایک گھنٹا گزر گیا تو کسی اَور نے اصرار کر کے کہا، ”یہ آدمی یقیناً اُس کے ساتھ تھا، کیونکہ یہ بھی گلیل کا رہنے والا ہے۔“
امّا پطرس گفت: «ای مرد، من نمی‌دانم تو چه می‌گویی.» درحالی‌که او هنوز صحبت می‌کرد، بانگ خروس برخاست
لیکن پطرس نے جواب دیا، ”یار، مَیں نہیں جانتا کہ تم کیا کہہ رہے ہو!“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ اچانک مرغ کی بانگ سنائی دی۔
و عیسی خداوند برگشت و مستقیماً به پطرس نگاه كرد و پطرس سخنان خداوند را به‌خاطر آورد كه به او گفته بود: «امروز پیش از اینکه خروس بانگ بزند تو سه بار خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.»
خداوند نے مُڑ کر پطرس پر نظر ڈالی۔ پھر پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے اُس سے کہی تھی کہ ”کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
پطرس بیرون رفت و زارزار گریست.
پطرس وہاں سے نکل کر ٹوٹے دل سے خوب رویا۔
کسانی‌که عیسی را تحت نظر داشتند او را مسخره كردند، كتک زدند،
پہرے دار عیسیٰ کا مذاق اُڑانے اور اُس کی پٹائی کرنے لگے۔
چشمانش را بستند و می‌گفتند: «حالا از غیب ‌بگو كه تو را می‌زند!»
اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر پوچھا، ”نبوّت کر کہ کس نے تجھے مارا؟“
و به این طرز به او اهانت می‌كردند.
اِس طرح کی اَور بہت سی باتوں سے وہ اُس کی بےعزتی کرتے رہے۔
همین‌که هوا روشن شد مشایخ قوم، سران كاهنان و علمای یهود تشكیل جلسه دادند و عیسی را به حضور شورا آوردند
جب دن چڑھا تو راہنما اماموں اور شریعت کے علما پر مشتمل قوم کی مجلس نے جمع ہو کر اُسے یہودی عدالتِ عالیہ میں پیش کیا۔
و گفتند: «به ما بگو آیا تو مسیح هستی؟» عیسی جواب داد: «اگر به شما بگویم، گفتهٔ مرا باور نخواهید كرد
اُنہوں نے کہا، ”اگر تُو مسیح ہے تو ہمیں بتا!“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تم کو بتاؤں تو تم میری بات نہیں مانو گے،
و اگر سؤال بكنم، جواب نمی‌دهید.
اور اگر تم سے پوچھوں تو تم جواب نہیں دو گے۔
امّا از این به بعد پسر انسان به دست راست خدای قادر خواهد نشست» همگی گفتند: «پس پسر خدا هستی؟»
لیکن اب سے ابنِ آدم اللہ تعالیٰ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہو گا۔“
عیسی جواب داد: «خودتان می‌گویید كه هستم.»
سب نے پوچھا، ”تو پھر کیا تُو اللہ کا فرزند ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، تم خود کہتے ہو۔“
آنها گفتند: «چه احتیاجی به شاهدان دیگر هست؟ ما موضوع را از زبان خودش شنیدیم.»
اِس پر اُنہوں نے کہا، ”اب ہمیں کسی اَور گواہی کی کیا ضرورت رہی؟ کیونکہ ہم نے یہ بات اُس کے اپنے منہ سے سن لی ہے۔“