Job 31

مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد باندھا ہے۔ تو پھر مَیں کس طرح کسی کنواری پر نظر ڈال سکتا ہوں؟
“Gözlerimle antlaşma yaptım Şehvetle bir kıza bakmamak için.
کیونکہ انسان کو آسمان پر رہنے والے خدا کی طرف سے کیا نصیب ہے، اُسے بلندیوں پر بسنے والے قادرِ مطلق سے کیا وراثت پانا ہے؟
Çünkü insanın yukarıdan, Tanrı’dan payı nedir, Yücelerden, Her Şeye Gücü Yeten’den mirası ne?
کیا ایسا نہیں ہے کہ ناراست شخص کے لئے آفت اور بدکار کے لئے تباہی مقرر ہے؟
Kötüler için felaket, Haksızlık yapanlar için bela değil mi?
میری راہیں تو اللہ کو نظر آتی ہیں، وہ میرا ہر قدم گن لیتا ہے۔
Yürüdüğüm yolları görmüyor mu, Attığım her adımı saymıyor mu?
نہ مَیں کبھی دھوکے سے چلا، نہ میرے پاؤں نے کبھی فریب دینے کے لئے پُھرتی کی۔ اگر اِس میں ذرا بھی شک ہو
“Eğer yalan yolunda yürüdümse, Ayağım hileye seğirttiyse,
تو اللہ مجھے انصاف کے ترازو میں تول لے، اللہ میری بےالزام حالت معلوم کرے۔
–Tanrı beni doğru teraziyle tartsın, Kusursuz olduğumu görsün–
اگر میرے قدم صحیح راہ سے ہٹ گئے، میری آنکھیں میرے دل کو غلط راہ پر لے گئیں یا میرے ہاتھ داغ دار ہوئے
Adımım yoldan saptıysa, Yüreğim gözümü izlediyse, Ellerim pisliğe bulaştıysa,
تو پھر جو بیج مَیں نے بویا اُس کی پیداوار کوئی اَور کھائے، جو فصلیں مَیں نے لگائیں اُنہیں اُکھاڑا جائے۔
Ektiğimi başkaları yesin, Ekinlerim kökünden sökülsün.
اگر میرا دل کسی عورت سے ناجائز تعلقات رکھنے پر اُکسایا گیا اور مَیں اِس مقصد سے اپنے پڑوسی کے دروازے پر تاک لگائے بیٹھا
“Eğer gönlümü bir kadına kaptırdıysam, Komşumun kapısında pusuya yattıysam,
تو پھر اللہ کرے کہ میری بیوی کسی اَور آدمی کی گندم پیسے، کہ کوئی اَور اُس پر جھک جائے۔
Karım başkasının buğdayını öğütsün, Onunla başka erkekler yatsın.
کیونکہ ایسی حرکت شرم ناک ہوتی، ایسا جرم سزا کے لائق ہوتا ہے۔
Çünkü bu utanç verici, Yargılanması gereken bir suç olurdu.
ایسے گناہ کی آگ پاتال تک سب کچھ بھسم کر دیتی ہے۔ اگر وہ مجھ سے سرزد ہوتا تو میری تمام فصل جڑوں تک راکھ کر دیتا۔
Yıkım diyarına dek yakan bir ateştir o, Bütün ürünümü kökünden kavururdu.
اگر میرا نوکر نوکرانیوں کے ساتھ جھگڑا تھا اور مَیں نے اُن کا حق مارا
“Benimle ters düştüklerinde Kölemin ve hizmetçimin hakkını yemişsem,
تو مَیں کیا کروں جب اللہ عدالت میں کھڑا ہو جائے؟ جب وہ میری پوچھ گچھ کرے تو مَیں اُسے کیا جواب دوں؟
Tanrı yargıladığında ne yaparım? Hesap sorduğunda ne yanıt veririm?
کیونکہ جس نے مجھے میری ماں کے پیٹ میں بنایا اُس نے اُنہیں بھی بنایا۔ ایک ہی نے اُنہیں بھی اور مجھے بھی رِحم میں تشکیل دیا۔
Beni ana karnında yaratan onu da yaratmadı mı? Rahimde bize biçim veren O değil mi?
کیا مَیں نے پست حالوں کی ضروریات پوری کرنے سے انکار کیا یا بیوہ کی آنکھوں کو بجھنے دیا؟ ہرگز نہیں!
“Eğer yoksulların dileğini geri çevirdimse, Dul kadının umudunu kırdımsa,
کیا مَیں نے اپنی روٹی اکیلے ہی کھائی اور یتیم کو اُس میں شریک نہ کیا؟
Ekmeğimi yalnız yedim, Öksüzle paylaşmadımsa,
ہرگز نہیں، بلکہ اپنی جوانی سے لے کر مَیں نے اُس کا باپ بن کر اُس کی پرورش کی، اپنی پیدائش سے ہی بیوہ کی راہنمائی کی۔
Gençliğimden beri öksüzü baba gibi büyütmedimse, Doğduğumdan beri dul kadına yol göstermedimse,
جب کبھی مَیں نے دیکھا کہ کوئی کپڑوں کی کمی کے باعث ہلا ک ہو رہا ہے، کہ کسی غریب کے پاس کمبل تک نہیں
Giysisi olmadığı için can çekişen birini Ya da örtüsü olmayan bir yoksulu gördüm de,
تو مَیں نے اُسے اپنی بھیڑوں کی کچھ اُون دی تاکہ وہ گرم ہو سکے۔ ایسے لوگ مجھے دعا دیتے تھے۔
Koyunlarımın yünüyle ısıtmadıysam, O da içinden beni kutsamadıysa,
مَیں نے کبھی بھی یتیموں کے خلاف ہاتھ نہیں اُٹھایا، اُس وقت بھی نہیں جب شہر کے دروازے میں بیٹھے بزرگ میرے حق میں تھے۔
Mahkemede sözümün geçtiğini bilerek Öksüze el kaldırdımsa,
اگر ایسا نہ تھا تو اللہ کرے کہ میرا شانہ کندھے سے نکل کر گر جائے، کہ میرا بازو جوڑ سے پھاڑا جائے!
Kolum omuzumdan düşsün, Kol kemiğim kırılsın.
ایسی حرکتیں میرے لئے ناممکن تھیں، کیونکہ اگر مَیں ایسا کرتا تو مَیں اللہ سے دہشت کھاتا رہتا، مَیں اُس سے ڈر کے مارے قائم نہ رہ سکتا۔
Çünkü Tanrı’dan gelecek beladan korkarım, O’nun görkeminden ötürü böyle bir şey yapamam.
کیا مَیں نے سونے پر اپنا پورا بھروسا رکھا یا خالص سونے سے کہا، ’تجھ پر ہی میرا اعتماد ہے‘؟ ہرگز نہیں!
“Eğer umudumu altına bağladımsa, Saf altına, ‘Güvencim sensin’ dedimse,
کیا مَیں اِس لئے خوش تھا کہ میری دولت زیادہ ہے اور میرے ہاتھ نے بہت کچھ حاصل کیا ہے؟ ہرگز نہیں!
Servetim çok, Varlığımı bileğimle kazandım diye sevindimse,
کیا سورج کی چمک دمک اور چاند کی پُروقار روِش دیکھ کر
Işıldayan güneşe, Parıldayarak hareket eden aya bakıp da,
میرے دل کو کبھی چپکے سے غلط راہ پر لایا گیا؟ کیا مَیں نے کبھی اُن کا احترام کیا؟
İçimden ayartıldımsa, Elim onlara taptığımı gösteren bir öpücük yolladıysa,
ہرگز نہیں، کیونکہ یہ بھی سزا کے لائق جرم ہے۔ اگر مَیں ایسا کرتا تو بلندیوں پر رہنے والے خدا کا انکار کرتا۔
Bu da yargılanacak bir suç olurdu, Çünkü yücelerdeki Tanrı’yı yadsımış olurdum.
کیا مَیں کبھی خوش ہوا جب مجھ سے نفرت کرنے والا تباہ ہوا؟ کیا مَیں باغ باغ ہوا جب اُس پر مصیبت آئی؟ ہرگز نہیں!
“Eğer düşmanımın yıkımına sevindim, Başına kötülük geldi diye keyiflendimse,
مَیں نے اپنے منہ کو اجازت نہ دی کہ گناہ کر کے اُس کی جان پر لعنت بھیجے۔
–Kimsenin canına lanet ederek Ağzımın günah işlemesine izin vermedim–
بلکہ میرے خیمے کے آدمیوں کو تسلیم کرنا پڑا، ’کوئی نہیں ہے جو ایوب کے گوشت سے سیر نہ ہوا۔‘
Evimdeki insanlar, ‘Eyüp’ün verdiği etle Karnını doyurmayan var mı?’ diye sormadıysa,
اجنبی کو باہر گلی میں رات گزارنی نہیں پڑتی تھی بلکہ میرا دروازہ مسافروں کے لئے کھلا رہتا تھا۔
–Hiçbir yabancı geceyi sokakta geçirmezdi, Çünkü kapım her zaman yolculara açıktı–
کیا مَیں نے کبھی آدم کی طرح اپنا گناہ چھپا کر اپنا قصور دل میں پوشیدہ رکھا،
Kalabalıktan çok korktuğum, Boyların aşağılamasından yıldığım, Susup dışarı çıkmadığım için Suçumu bağrımda gizleyip Adem gibi isyanımı örttümse,
اِس لئے کہ ہجوم سے ڈرتا اور اپنے رشتے داروں سے دہشت کھاتا تھا؟ ہرگز نہیں! مَیں نے کبھی بھی ایسا کام نہ کیا جس کے باعث مجھے ڈر کے مارے چپ رہنا پڑتا اور گھر سے نکل نہیں سکتا تھا۔
Kalabalıktan çok korktuğum, Boyların aşağılamasından yıldığım, Susup dışarı çıkmadığım için Suçumu bağrımda gizleyip Adem gibi isyanımı örttümse,
کاش کوئی میری سنے! دیکھو، یہاں میری بات پر میرے دست خط ہیں، اب قادرِ مطلق مجھے جواب دے۔ کاش میرے مخالف لکھ کر مجھے وہ الزامات بتائیں جو اُنہوں نے مجھ پر لگائے ہیں!
-“Keşke beni dinleyen biri olsa! İşte savunmamı imzalıyorum, Her Şeye Gücü Yeten bana yanıt versin! Hasmımın yazdığı tomar elimde olsa,
اگر الزامات کا کاغذ ملتا تو مَیں اُسے اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھتا، اُسے پگڑی کی طرح اپنے سر پر باندھ لیتا۔
Kuşkusuz onu omuzumda taşır, Taç gibi başıma koyardım.
مَیں اللہ کو اپنے قدموں کا پورا حساب کتاب دے کر رئیس کی طرح اُس کے قریب پہنچتا۔
Attığım her adımı ona bildirir, Kendisine bir önder gibi yaklaşırdım.–
کیا میری زمین نے مدد کے لئے پکار کر مجھ پر الزام لگایا ہے؟ کیا اُس کی ریگھاریاں میرے سبب سے مل کر رو پڑی ہیں؟
“Toprağım bana feryat ediyorsa, Sabanın açtığı yarıklar bir ağızdan ağlıyorsa,
کیا مَیں نے اُس کی پیداوار اجر دیئے بغیر کھائی، اُس پر محنت مشقت کرنے والوں کے لئے آہیں بھرنے کا باعث بن گیا؟ ہرگز نہیں!
Ürününü para ödemeden yedimse Ya da üzerinde oturanların kalbini kırdımsa,
اگر مَیں اِس میں قصوروار ٹھہروں تو گندم کے بجائے خاردار جھاڑیاں اور جَو کے بجائے دھتورا اُگے۔“ یوں ایوب کی باتیں اختتام کو پہنچ گئیں۔
Orada buğday yerine diken, Arpa yerine delice bitsin.” Eyüp’ün konuşması sona erdi.