Job 30

لیکن اب وہ میرا مذاق اُڑاتے ہیں، حالانکہ اُن کی عمر مجھ سے کم ہے اور مَیں اُن کے باپوں کو اپنی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرنے والے کُتوں کے ساتھ کام پر لگانے کے بھی لائق نہیں سمجھتا تھا۔
“Ama şimdi, yaşı benden küçük olanlar Benimle alay etmekte, Oysa babalarını sürümün köpeklerinin Yanına koymaya tenezzül etmezdim.
میرے لئے اُن کے ہاتھوں کی مدد کا کیا فائدہ تھا؟ اُن کی پوری طاقت تو جاتی رہی تھی۔
Çünkü güçleri tükenmişti, Bileklerinin gücü ne işime yarardı?
خوراک کی کمی اور شدید بھوک کے مارے وہ خشک زمین کی تھوڑی بہت پیداوار کتر کتر کر کھاتے ہیں۔ ہر وقت وہ تباہی اور ویرانی کے دامن میں رہتے ہیں۔
Yoksulluktan, açlıktan bitkindiler, Akşam çölde, ıssız çorak yerlerde kök kemiriyorlardı.
وہ جھاڑیوں سے خطمی کا پھل توڑ کر کھاتے، جھاڑیوں کی جڑیں آگ تاپنے کے لئے اکٹھی کرتے ہیں۔
Çalılıklarda karapazı topluyor, Retem kökü yiyorlardı.
اُنہیں آبادیوں سے خارج کیا گیا ہے، اور لوگ ’چور چور‘ چلّا کر اُنہیں بھگا دیتے ہیں۔
Toplumdan kovuluyorlardı, İnsanlar hırsızmışlar gibi onlara bağırıyordu.
اُنہیں گھاٹیوں کی ڈھلانوں پر بسنا پڑتا، وہ زمین کے غاروں میں اور پتھروں کے درمیان ہی رہتے ہیں۔
Korkunç vadilerde, yerdeki deliklerde, Kaya kovuklarında yaşıyorlardı.
جھاڑیوں کے درمیان وہ آوازیں دیتے اور مل کر اونٹ کٹاروں تلے دبک جاتے ہیں۔
Çalıların arasında anırır, Çalı altında birbirine sokulurlardı.
اِن کمینے اور بےنام لوگوں کو مار مار کر ملک سے بھگا دیا گیا ہے۔
Aptalların, adı sanı belirsiz insanların çocuklarıydılar, Ülkeden kovulmuşlardı.
اور اب مَیں اِن ہی کا نشانہ بن گیا ہوں۔ اپنے گیتوں میں وہ میرا مذاق اُڑاتے ہیں، میری بُری حالت اُن کے لئے مضحکہ خیز مثال بن گئی ہے۔
“Şimdiyse destan oldum dillerine, Ağızlarına doladılar beni.
وہ گھن کھا کر مجھ سے دُور رہتے اور میرے منہ پر تھوکنے سے نہیں رُکتے۔
Benden tiksiniyor, uzak duruyorlar, Yüzüme tükürmekten çekinmiyorlar.
چونکہ اللہ نے میری کمان کی تانت کھول کر میری رُسوائی کی ہے، اِس لئے وہ میری موجودگی میں بےلگام ہو گئے ہیں۔
Tanrı ipimi çözüp beni alçalttığı için Dizginsiz davranmaya başladılar bana.
میرے دہنے ہاتھ ہجوم کھڑے ہو کر مجھے ٹھوکر کھلاتے اور میری فصیل کے ساتھ مٹی کے ڈھیر لگاتے ہیں تاکہ اُس میں رخنہ ڈال کر مجھے تباہ کریں۔
Sağımdaki ayak takımı üzerime yürüyor, Ayaklarımı kaydırıyor, Bana karşı rampalar kuruyorlar.
وہ میری قلعہ بندیاں ڈھا کر مجھے خاک میں ملانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ کسی اَور کی مدد درکار ہی نہیں۔
Yolumu kesiyor, Kimseden yardım görmeden Beni yok etmeye çalışıyorlar.
وہ رخنے میں داخل ہوتے اور جوق در جوق تباہ شدہ فصیل میں سے گزر کر آگے بڑھتے ہیں۔
Koca bir gedikten girer gibi ilerliyor, Yıkıntılar arasından üzerime yuvarlanıyorlar.
ہول ناک واقعات میرے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں، اور وہ تیز ہَوا کی طرح میرے وقار کو اُڑا لے جا رہے ہیں۔ میری سلامتی بادل کی طرح اوجھل ہو گئی ہے۔
Dehşet çöktü üzerime, Onurum rüzgara kapılmış gibi uçtu, Mutluluğum bulut gibi geçip gitti.
اور اب میری جان نکل رہی ہے، مَیں مصیبت کے دنوں کے قابو میں آ گیا ہوں۔
“Şimdi tükeniyorum, Acı günler beni ele geçirdi.
رات کو میری ہڈیوں کو چھیدا جاتا ہے، کترنے والا درد مجھے کبھی نہیں چھوڑتا۔
Geceleri kemiklerim sızlıyor, Beni kemiren acılar hiç durmuyor.
اللہ بڑے زور سے میرا کپڑا پکڑ کر گریبان کی طرح مجھے اپنی سخت گرفت میں رکھتا ہے۔
Tanrı’nın şiddeti Üzerimdeki giysiye dönüştü, Gömleğimin yakası gibi beni sıkıyor.
اُس نے مجھے کیچڑ میں پھینک دیا ہے، اور دیکھنے میں مَیں خاک اور مٹی ہی بن گیا ہوں۔
Beni çamura fırlattı, Toza, küle döndüm.
مَیں تجھے پکارتا، لیکن تُو جواب نہیں دیتا۔ مَیں کھڑا ہو جاتا، لیکن تُو مجھے گھورتا ہی رہتا ہے۔
“Sana yakarıyorum, ama yanıt vermiyorsun, Ayağa kalktığımda gözünü bana dikiyorsun.
تُو میرے ساتھ اپنا سلوک بدل کر مجھ پر ظلم کرنے لگا، اپنے ہاتھ کے پورے زور سے مجھے ستانے لگا ہے۔
Bana acımasız davranıyor, Bileğinin gücüyle beni eziyorsun.
تُو مجھے اُڑا کر ہَوا پر سوار ہونے دیتا، گرجتے طوفان میں گھلنے دیتا ہے۔
Beni kaldırıp rüzgara bindiriyorsun, Fırtınanın içinde darma duman ediyorsun.
ہاں، اب مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھے موت کے حوالے کرے گا، اُس گھر میں پہنچائے گا جہاں ایک دن تمام جاندار جمع ہو جاتے ہیں۔
Biliyorum, beni ölüme, Bütün canlıların toplanacağı yere götüreceksin.
یقیناً مَیں نے کبھی بھی اپنا ہاتھ کسی ضرورت مند کے خلاف نہیں اُٹھایا جب اُس نے اپنی مصیبت میں آواز دی۔
“Kuşkusuz düşenin dostu olmaz, Felakete uğrayıp yardım istediğinde.
بلکہ جب کسی کا بُرا حال تھا تو مَیں ہم دردی سے رونے لگا، غریبوں کی حالت دیکھ کر میرا دل غم کھانے لگا۔
Sıkıntıya düşenler için ağlamaz mıydım? Yoksullar için üzülmez miydim?
تاہم مجھ پر مصیبت آئی، اگرچہ مَیں بھلائی کی اُمید رکھ سکتا تھا۔ مجھ پر گھنا اندھیرا چھا گیا، حالانکہ مَیں روشنی کی توقع کر سکتا تھا۔
Ama ben iyilik beklerken kötülük geldi, Işık umarken karanlık geldi.
میرے اندر سب کچھ مضطرب ہے اور کبھی آرام نہیں کر سکتا، میرا واسطہ تکلیف دہ دنوں سے پڑتا ہے۔
İçim kaynıyor, rahatım yok, Önümde acı günler var.
مَیں ماتمی لباس میں پھرتا ہوں اور کوئی مجھے تسلی نہیں دیتا، حالانکہ مَیں جماعت میں کھڑے ہو کر مدد کے لئے آواز دیتا ہوں۔
Yaslı yaslı dolaşıyorum, güneş yok, Topluluk içinde kalkıp feryat ediyorum.
مَیں گیدڑوں کا بھائی اور عقابی اُلّوؤں کا ساتھی بن گیا ہوں۔
Çakallarla kardeş, Baykuşlarla arkadaş oldum.
میری جِلد کالی ہو گئی، میری ہڈیاں تپتی گرمی کے سبب سے جُھلس گئی ہیں۔
Derim karardı, soyuluyor, Kemiklerim ateşten yanıyor.
اب میرا سرود صرف ماتم کرنے اور میری بانسری صرف رونے والوں کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
Lirimin sesi yas feryadına, Neyimin sesi ağlayanların sesine döndü.