اِس کے بعد عیسیٰ نے گلیل کے علاقے میں اِدھر اُدھر سفر کیا۔ وہ یہودیہ میں پھرنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہاں کے یہودی اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈ رہے تھے۔
لیکن تم بھی سبت کے دن کام کرتے ہو۔ تم اُس دن اپنے بچوں کا ختنہ کرواتے ہو۔ اور یہ رسم موسیٰ کی شریعت کے مطابق ہی ہے، اگرچہ یہ موسیٰ سے نہیں بلکہ ہمارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے شروع ہوئی۔
کیونکہ شریعت کے مطابق لازم ہے کہ بچے کا ختنہ آٹھویں دن کروایا جائے، اور اگر یہ دن سبت ہو تو تم پھر بھی اپنے بچے کا ختنہ کرواتے ہو تاکہ شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو جائے۔ تو پھر تم مجھ سے کیوں ناراض ہو کہ مَیں نے سبت کے دن ایک آدمی کے پورے جسم کو شفا دی؟
عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دے رہا تھا۔ اب وہ پکار اُٹھا، ”تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں سے ہوں۔ لیکن مَیں اپنی طرف سے نہیں آیا۔ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ سچا ہے اور اُسے تم نہیں جانتے۔
فریسیوں نے دیکھا کہ ہجوم میں اِس قسم کی باتیں دھیمی دھیمی آواز کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے راہنما اماموں کے ساتھ مل کر بیت المُقدّس کے پہرے دار عیسیٰ کو گرفتار کرنے کے لئے بھیجے۔
یہودی آپس میں کہنے لگے، ”یہ کہاں جانا چاہتا ہے جہاں ہم اُسے نہیں پا سکیں گے؟ کیا وہ بیرونِ ملک جانا چاہتا ہے، وہاں جہاں ہمارے لوگ یونانیوں میں بکھری حالت میں رہتے ہیں؟ کیا وہ یونانیوں کو تعلیم دینا چاہتا ہے؟
(’زندگی کے پانی‘ سے وہ روح القدس کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو اُن کو حاصل ہوتا ہے جو عیسیٰ پر ایمان لاتے ہیں۔ لیکن وہ اُس وقت تک نازل نہیں ہوا تھا، کیونکہ عیسیٰ اب تک اپنے جلال کو نہ پہنچا تھا۔)
اِتنے میں بیت المُقدّس کے پہرے دار راہنما اماموں اور فریسیوں کے پاس واپس آئے۔ وہ عیسیٰ کو لے کر نہیں آئے تھے، اِس لئے راہنماؤں نے پوچھا، ”تم اُسے کیوں نہیں لائے؟“
”کیا ہماری شریعت کسی پر یوں فیصلہ دینے کی اجازت دیتی ہے؟ نہیں، لازم ہے کہ اُسے پہلے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ معلوم ہو جائے کہ اُس سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے۔“