Luke 23

پھر پوری مجلس اُٹھی اور اُسے پیلاطس کے پاس لے آئی۔
E levantando-se toda a multidão deles, conduziram Jesus a Pilatos.
وہاں وہ اُس پر الزام لگا کر کہنے لگے، ”ہم نے معلوم کیا ہے کہ یہ آدمی ہماری قوم کو گم راہ کر رہا ہے۔ یہ شہنشاہ کو ٹیکس دینے سے منع کرتا اور دعویٰ کرتا ہے کہ مَیں مسیح اور بادشاہ ہوں۔“
E começaram a acusá-lo, dizendo: Achamos este homem pervertendo a nossa nação, proibindo dar o tributo a César, e dizendo ser ele mesmo Cristo, rei.
پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“
Pilatos, pois, perguntou-lhe: És tu o rei dos judeus? Respondeu-lhe Jesus: É como dizes.
پھر پیلاطس نے راہنما اماموں اور ہجوم سے کہا، ”مجھے اِس آدمی پر الزام لگانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔“
Então disse Pilatos aos principais sacerdotes, e às multidões: Não acho culpa alguma neste homem.
لیکن وہ اَڑے رہے۔ اُنہوں نے کہا، ”وہ پورے یہودیہ میں تعلیم دیتے ہوئے قوم کو اُکساتا ہے۔ وہ گلیل سے شروع کر کے یہاں تک آ پہنچا ہے۔“
Eles, porém, insistiam ainda mais, dizendo: Alvoroça o povo ensinando por toda a Judéia, começando desde a Galileia até aqui.
یہ سن کر پیلاطس نے پوچھا، ”کیا یہ شخص گلیل کا ہے؟“
Então Pilatos, ouvindo isso, perguntou se o homem era galileu;
جب اُسے معلوم ہوا کہ عیسیٰ گلیل یعنی اُس علاقے سے ہے جس پر ہیرودیس انتپاس کی حکومت ہے تو اُس نے اُسے ہیرودیس کے پاس بھیج دیا، کیونکہ وہ بھی اُس وقت یروشلم میں تھا۔
e, quando soube que era da jurisdição de Herodes, remeteu-o a Herodes, que também naqueles dias estava em Jerusalém.
ہیرودیس عیسیٰ کو دیکھ کر بہت خوش ہوا، کیونکہ اُس نے اُس کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اور اِس لئے کافی دیر سے اُس سے ملنا چاہتا تھا۔ اب اُس کی بڑی خواہش تھی کہ عیسیٰ کو کوئی معجزہ کرتے ہوئے دیکھ سکے۔
Ora, quando Herodes viu a Jesus, alegrou-se muito; pois de longo tempo desejava vê-lo, por ter ouvido falar a seu respeito; e esperava ver algum sinal feito por ele;
اُس نے اُس سے بہت سارے سوال کئے، لیکن عیسیٰ نے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔
e fazia-lhe muitas perguntas; mas ele nada lhe respondeu.
راہنما امام اور شریعت کے علما ساتھ کھڑے بڑے جوش سے اُس پر الزام لگاتے رہے۔
Estavam ali os principais sacerdotes, e os escribas, acusando-o com grande veemência.
پھر ہیرودیس اور اُس کے فوجیوں نے اُس کی تحقیر کرتے ہوئے اُس کا مذاق اُڑایا اور اُسے چمک دار لباس پہنا کر پیلاطس کے پاس واپس بھیج دیا۔
Herodes, porém, com os seus soldados, desprezou-o e, escarnecendo dele, vestiu-o com uma roupa resplandecente e tornou a enviá-lo a Pilatos.
اُسی دن ہیرودیس اور پیلاطس دوست بن گئے، کیونکہ اِس سے پہلے اُن کی دشمنی چل رہی تھی۔
Nesse mesmo dia Pilatos e Herodes tornaram-se amigos; pois antes andavam em inimizade um com o outro.
پھر پیلاطس نے راہنما اماموں، سرداروں اور عوام کو جمع کر کے
Então Pilatos convocou os principais sacerdotes, as autoridades e o povo,
اُن سے کہا، ”تم نے اِس شخص کو میرے پاس لا کر اِس پر الزام لگایا ہے کہ یہ قوم کو اُکسا رہا ہے۔ مَیں نے تمہاری موجودگی میں اِس کا جائزہ لے کر ایسا کچھ نہیں پایا جو تمہارے الزامات کی تصدیق کرے۔
e disse-lhes: Apresentastes-me este homem como pervertedor do povo; e eis que, interrogando-o diante de vós, não achei nele nenhuma culpa, das de que o acusais;
ہیرودیس بھی کچھ نہیں معلوم کر سکا، اِس لئے اُس نے اِسے ہمارے پاس واپس بھیج دیا ہے۔ اِس آدمی سے کوئی بھی ایسا قصور نہیں ہوا کہ یہ سزائے موت کے لائق ہے۔
nem tampouco Herodes, porque a ele vos enviei; e eis aqui que nenhuma coisa digna de morte tem feito.
اِس لئے مَیں اِسے کوڑوں کی سزا دے کر رِہا کر دیتا ہوں۔“
Castigá-lo-ei, pois, e o soltarei.
[اصل میں یہ اُس کا فرض تھا کہ وہ عید کے موقع پر اُن کی خاطر ایک قیدی کو رِہا کر دے۔]
E era-lhe necessário soltar-lhes um pela festa.
لیکن سب مل کر شور مچا کر کہنے لگے، ”اِسے لے جائیں! اِسے نہیں بلکہ برابا کو رِہا کر کے ہمیں دیں۔“
Mas todos clamaram à uma, dizendo: Fora com este, e solta-nos Barrabás!
(برابا کو اِس لئے جیل میں ڈالا گیا تھا کہ وہ قاتل تھا اور اُس نے شہر میں حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔)
Ora, Barrabás fora lançado na prisão por causa de uma sedição feita na cidade, e de um homicídio.
پیلاطس عیسیٰ کو رِہا کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ دوبارہ اُن سے مخاطب ہوا۔
Mais uma vez, pois, falou-lhes Pilatos, querendo soltar a Jesus.
لیکن وہ چلّاتے رہے، ”اِسے مصلوب کریں، اِسے مصلوب کریں۔“
Eles, porém, bradavam, dizendo: Crucifica-o! Crucifica-o!
پھر پیلاطس نے تیسری دفعہ اُن سے کہا، ”کیوں؟ اِس نے کیا جرم کیا ہے؟ مجھے اِسے سزائے موت دینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اِس لئے مَیں اِسے کوڑے لگوا کر رِہا کر دیتا ہوں۔“
Falou-lhes, então, pela terceira vez: Pois, que mal fez ele? Não achei nele nenhuma culpa digna de morte. Castigá-lo-ei, pois, e o soltarei.
لیکن وہ بڑا شور مچا کر اُسے مصلوب کرنے کا تقاضا کرتے رہے، اور آخرکار اُن کی آوازیں غالب آ گئیں۔
Mas eles instavam com grandes brados, pedindo que fosse crucificado. E prevaleceram seus clamores e os dos principais sacerdotes.
پھر پیلاطس نے فیصلہ کیا کہ اُن کا مطالبہ پورا کیا جائے۔
Então Pilatos resolveu atender-lhes o pedido;
اُس نے اُس آدمی کو رِہا کر دیا جو اپنی باغیانہ حرکتوں اور قتل کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا گیا تھا جبکہ عیسیٰ کو اُس نے اُن کی مرضی کے مطابق اُن کے حوالے کر دیا۔
e soltou-lhes o que fora lançado na prisão por causa de sedição e de homicídio, que era o que eles pediam; mas entregou Jesus à vontade deles.
جب فوجی عیسیٰ کو لے جا رہے تھے تو اُنہوں نے ایک آدمی کو پکڑ لیا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُس وقت وہ دیہات سے شہر میں داخل ہو رہا تھا۔ اُنہوں نے صلیب کو اُس کے کندھوں پر رکھ کر اُسے عیسیٰ کے پیچھے چلنے کا حکم دیا۔
Quando o levaram dali tomaram um certo Simão, cireneu, que vinha do campo, e puseram-lhe a cruz às costas, para que a levasse após Jesus.
ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے ہو لیا جس میں کچھ ایسی عورتیں بھی شامل تھیں جو سینہ پیٹ پیٹ کر اُس کا ماتم کر رہی تھیں۔
Seguia-o grande multidão de povo e de mulheres, as quais o pranteavam e lamentavam.
عیسیٰ نے مُڑ کر اُن سے کہا، ”یروشلم کی بیٹیو! میرے واسطے نہ روؤ بلکہ اپنے اور اپنے بچوں کے واسطے روؤ۔
Jesus, porém, voltando-se para elas, disse: Filhas de Jerusalém, não choreis por mim; chorai antes por vós mesmas, e por vossos filhos.
کیونکہ ایسے دن آئیں گے جب لوگ کہیں گے، ’مبارک ہیں وہ جو بانجھ ہیں، جنہوں نے نہ تو بچوں کو جنم دیا، نہ دودھ پلایا۔‘
Porque dias hão de vir em que se dirá: Bem-aventuradas as estéreis, e os ventres que não geraram, e os peitos que não amamentaram!
پھر لوگ پہاڑوں سے کہنے لگیں گے، ’ہم پر گر پڑو،‘ اور پہاڑیوں سے کہ ’ہمیں چھپا لو۔‘
Então começarão a dizer aos montes: Caí sobre nós; e aos outeiros: Cobri-nos.
کیونکہ اگر ہری لکڑی سے ایسا سلوک کیا جاتا ہے تو پھر سوکھی لکڑی کا کیا بنے گا؟“
Porque, se isto se faz no lenho verde, que se fará no seco?
دو اَور مردوں کو بھی پھانسی دینے کے لئے باہر لے جایا جا رہا تھا۔ دونوں مجرم تھے۔
E levavam também com ele outros dois, que eram malfeitores, para serem mortos.
چلتے چلتے وہ اُس جگہ پہنچے جس کا نام کھوپڑی تھا۔ وہاں اُنہوں نے عیسیٰ کو دونوں مجرموں سمیت مصلوب کیا۔ ایک مجرم کو اُس کے دائیں ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ لٹکا دیا گیا۔
Quando chegaram ao lugar chamado Caveira, ali o crucificaram, a ele e também aos malfeitores, um à direita e outro à esquerda.
عیسیٰ نے کہا، ”اے باپ، اِنہیں معاف کر، کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کر رہے ہیں۔“ اُنہوں نے قرعہ ڈال کر اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔
Jesus, porém, dizia: Pai, perdoa-lhes; porque não sabem o que fazem. Então repartiram as vestes dele, deitando sortes sobre elas.
ہجوم وہاں کھڑا تماشا دیکھتا رہا جبکہ قوم کے سرداروں نے اُس کا مذاق بھی اُڑایا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُس نے اَوروں کو بچایا ہے۔ اگر یہ اللہ کا چنا ہوا اور مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچائے۔“
E o povo estava ali a olhar. E as próprias autoridades zombavam dele, dizendo: Aos outros salvou; salve-se a si mesmo, se é o Cristo, o escolhido de Deus.
فوجیوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔ اُس کے پاس آ کر اُنہوں نے اُسے مَے کا سرکہ پیش کیا
Os soldados também o escarneciam, chegando-se a ele, oferecendo-lhe vinagre,
اور کہا، ”اگر تُو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا لے۔“
e dizendo: Se tu és o rei dos judeus, salva-te a ti mesmo.
اُس کے سر کے اوپر ایک تختی لگائی گئی تھی جس پر لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔“
Por cima dele estava esta inscrição em letras gregas, romanas e hebraicas: ESTE É O REI DOS JUDEUS.
جو مجرم اُس کے ساتھ مصلوب ہوئے تھے اُن میں سے ایک نے کفر بکتے ہوئے کہا، ”کیا تُو مسیح نہیں ہے؟ تو پھر اپنے آپ کو اور ہمیں بھی بچا لے۔“
Então um dos malfeitores que estavam pendurados, blasfemava dele, dizendo: Não és tu o Cristo? Salva-te a ti mesmo e a nós.
لیکن دوسرے نے یہ سن کر اُسے ڈانٹا، ”کیا تُو اللہ سے بھی نہیں ڈرتا؟ جو سزا اُسے دی گئی ہے وہ تجھے بھی ملی ہے۔
Respondendo, porém, o outro, repreendia-o, dizendo: Nem ao menos temes a Deus, estando na mesma condenação?
ہماری سزا تو واجبی ہے، کیونکہ ہمیں اپنے کاموں کا بدلہ مل رہا ہے، لیکن اِس نے کوئی بُرا کام نہیں کیا۔“
E nós, na verdade, com justiça; porque recebemos o que os nossos feitos merecem; mas este nenhum mal fez.
پھر اُس نے عیسیٰ سے کہا، ”جب آپ اپنی بادشاہی میں آئیں تو مجھے یاد کریں۔“
Então disse: Jesus, lembra-te de mim, quando entrares no teu reino.
عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ تُو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہو گا۔“
Respondeu-lhe Jesus: Em verdade te digo hoje: estarás comigo no paraíso.
بارہ بجے سے دوپہر تین بجے تک پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔
Era já quase a hora sexta, e houve trevas em toda a terra até a hora nona, pois o sol se escurecera;
سورج تاریک ہو گیا اور بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ دو حصوں میں پھٹ گیا۔
e rasgou-se ao meio o véu do santuário.
عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”اے باپ، مَیں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔“ یہ کہہ کر اُس نے دم چھوڑ دیا۔
Jesus, clamando com grande voz, disse: Pai, nas tuas mãos entrego o meu espírito. E, havendo dito isso, expirou.
یہ دیکھ کر وہاں کھڑے فوجی افسر نے اللہ کی تمجید کر کے کہا، ”یہ آدمی واقعی راست باز تھا۔“
Quando o centurião viu o que acontecera, deu glória a Deus, dizendo: Na verdade, este homem era justo.
اور ہجوم کے تمام لوگ جو یہ تماشا دیکھنے کے لئے جمع ہوئے تھے یہ سب کچھ دیکھ کر چھاتی پیٹنے لگے اور شہر میں واپس چلے گئے۔
E todas as multidões que presenciaram este espetáculo, vendo o que havia acontecido, voltaram batendo no peito.
لیکن عیسیٰ کے جاننے والے کچھ فاصلے پر کھڑے دیکھتے رہے۔ اُن میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جو گلیل میں اُس کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کے ساتھ آئی تھیں۔
Entretanto, todos os conhecidos de Jesus, e as mulheres que o haviam seguido desde a Galileia, estavam de longe vendo estas coisas.
وہاں ایک نیک اور راست باز آدمی بنام یوسف تھا۔ وہ یہودی عدالتِ عالیہ کا رُکن تھا
E eis que certo homem chamado José, membro do sinédrio, homem bom e justo,
لیکن دوسروں کے فیصلے اور حرکتوں پر رضامند نہیں ہوا تھا۔ یہ آدمی یہودیہ کے شہر ارمتیہ کا رہنے والا تھا اور اِس انتظار میں تھا کہ اللہ کی بادشاہی آئے۔
(o qual não tinha consentido no conselho e nos atos dos outros) natural de Arimatéia, cidade dos judeus, e que esperava o reino de Deus,
اب اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر اُس سے عیسیٰ کی لاش لے جانے کی اجازت مانگی۔
chegando a Pilatos, pediu-lhe o corpo de Jesus;
پھر لاش کو اُتار کر اُس نے اُسے کتان کے کفن میں لپیٹ کر چٹان میں تراشی ہوئی ایک قبر میں رکھ دیا جس میں اب تک کسی کو دفنایا نہیں گیا تھا۔
e tirando-o da cruz, envolveu-o num pano de linho, e pô-lo num sepulcro escavado em rocha, onde ninguém ainda havia sido posto.
یہ تیاری کا دن یعنی جمعہ تھا، لیکن سبت کا دن شروع ہونے کو تھا ۔
Era o dia da preparação, e ia começar o sábado.
جو عورتیں عیسیٰ کے ساتھ گلیل سے آئی تھیں وہ یوسف کے پیچھے ہو لیں۔ اُنہوں نے قبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ عیسیٰ کی لاش کس طرح اُس میں رکھی گئی ہے۔
E as mulheres que tinham vindo com ele da Galileia, seguindo a José, viram o sepulcro, e como o corpo foi ali depositado.
پھر وہ شہر میں واپس چلی گئیں اور اُس کی لاش کے لئے خوشبودار مسالے تیار کرنے لگیں۔ لیکن بیچ میں سبت کا دن شروع ہوا، اِس لئے اُنہوں نے شریعت کے مطابق آرام کیا۔
Então voltaram e prepararam especiarias e unguentos. E no sábado repousaram, conforme o mandamento.