عیسیٰ نے روٹیاں لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں بیٹھے ہوئے لوگوں میں تقسیم کروایا۔ یہی کچھ اُس نے مچھلیوں کے ساتھ بھی کیا۔ اور سب نے جی بھر کر روٹی کھائی۔
کشتی کو کھیتے کھیتے شاگرد چار یا پانچ کلو میٹر کا سفر طے کر چکے تھے کہ اچانک عیسیٰ نظر آیا۔ وہ پانی پر چلتا ہوا کشتی کی طرف بڑھ رہا تھا۔ شاگرد دہشت زدہ ہو گئے۔
ایسی خوراک کے لئے جد و جہد نہ کرو جو گل سڑجاتی ہے، بلکہ ایسی کے لئے جو ابدی زندگی تک قائم رہتی ہے اور جو ابنِ آدم تم کو دے گا، کیونکہ خدا باپ نے اُس پر اپنی تصدیق کی مُہر لگائی ہے۔“
جواب میں عیسیٰ نے کہا، ”مَیں ہی زندگی کی روٹی ہوں۔ جو میرے پاس آئے اُسے پھر کبھی بھوک نہیں لگے گی۔ اور جو مجھ پر ایمان لائے اُسے پھر کبھی پیاس نہیں لگے گی۔
اور جس نے مجھے بھیجا اُس کی مرضی یہ ہے کہ جتنے بھی اُس نے مجھے دیئے ہیں اُن میں سے مَیں ایک کو بھی کھو نہ دوں بلکہ سب کو قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں۔
کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہی ہے کہ جو بھی فرزند کو دیکھ کر اُس پر ایمان لائے اُسے ابدی زندگی حاصل ہو۔ ایسے شخص کو مَیں قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔“
مَیں ہی زندگی کی وہ روٹی ہوں جو آسمان سے اُتر آئی ہے۔ جو اِس روٹی سے کھائے وہ ابد تک زندہ رہے گا۔ اور یہ روٹی میرا گوشت ہے جو مَیں دنیا کو زندگی مہیا کرنے کی خاطر پیش کروں گا۔“