Mark 14

Y DOS días después era la Pascua y los días de los panes sin levadura: y procuraban los príncipes de los sacerdotes y los escribas cómo le prenderían por engaño, y le matarían.
فسح اور بےخمیری روٹی کی عید قریب آ گئی تھی۔ صرف دو دن رہ گئے تھے۔ راہنما امام اور شریعت کے علما عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی تلاش میں تھے۔
Y decían: No en el día de la fiesta, porque no se haga alboroto del pueblo.
اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“
Y estando él en Bethania en casa de Simón el leproso, y sentado á la mesa, vino una mujer teniendo un alabastro de ungüento de nardo espique de mucho precio; y quebrando el alabastro, derramóselo sobre su cabeza.
اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی۔ اُس کے پاس خالص جٹاماسی کے نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس کا سر توڑ کر اُس نے عطر عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔
Y hubo algunos que se enojaron dentro de sí, y dijeron: ¿Para qué se ha hecho este desperdicio de ungüento?
حاضرین میں سے کچھ ناراض ہوئے۔ ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
Porque podía esto ser vendido por más de trescientos denarios, y darse á los pobres. Y murmuraban contra ella.
اِس کی قیمت کم از کم چاندی کے 300 سِکے تھی۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“ ایسی باتیں کرتے ہوئے اُنہوں نے اُسے جھڑکا۔
Mas Jesús dijo: Dejadla; ¿por qué la fatigáis? Buena obra me ha hecho;
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اِسے چھوڑ دو، تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔
Que siempre tendréis los pobres con vosotros, y cuando quisiereis les podréis hacer bien; mas á mí no siempre me tendréis.
غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، اور تم جب بھی چاہو اُن کی مدد کر سکو گے۔ لیکن مَیں ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا۔
Esta ha hecho lo que podía; porque se ha anticipado á ungir mi cuerpo para la sepultura.
جو کچھ وہ کر سکتی تھی اُس نے کیا ہے۔ مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے وہ مقررہ وقت سے پہلے میرے بدن کو دفنانے کے لئے تیار کر چکی ہے۔
De cierto os digo que donde quiera que fuere predicado este evangelio en todo el mundo, también esto que ha hecho ésta, será dicho para memoria de ella.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“
Entonces Judas Iscariote, uno de los doce, vino á los príncipes de los sacerdotes, para entregársele.
پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا تاکہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کی بات کرے۔
Y ellos oyéndolo se holgaron, y prometieron que le darían dineros. Y buscaba oportunidad cómo le entregaría.
اُس کے آنے کا مقصد سن کر وہ خوش ہوئے اور اُسے پیسے دینے کا وعدہ کیا۔ چنانچہ وہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔
Y el primer día de los panes sin levadura, cuando sacrificaban la pascua, sus discípulos le dicen: ¿Dónde quieres que vayamos á disponer para que comas la pascua?
بےخمیری روٹی کی عید آئی جب لوگ فسح کے لیلے کو قربان کرتے تھے۔ عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“
Y envía dos de sus discípulos, y les dice: Id á la ciudad, y os encontrará un hombre que lleva un cántaro de agua; seguidle;
چنانچہ عیسیٰ نے اُن میں سے دو کو یہ ہدایت دے کر یروشلم بھیج دیا کہ ”جب تم شہر میں داخل ہو گے تو تمہاری ملاقات ایک آدمی سے ہو گی جو پانی کا گھڑا اُٹھائے چل رہا ہو گا۔ اُس کے پیچھے ہو لینا۔
Y donde entrare, decid al señor de la casa: El Maestro dice: ¿Dónde está el aposento donde he de comer la pascua con mis discípulos?
جس گھر میں وہ داخل ہو اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کمرا کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاؤں؟‘
Y él os mostrará un gran cenáculo ya preparado: aderezad para nosotros allí.
وہ تمہیں دوسری منزل پر ایک بڑا اور سجا ہوا کمرا دکھائے گا۔ وہ تیار ہو گا۔ ہمارے لئے فسح کا کھانا وہیں تیار کرنا۔“
Y fueron sus discípulos, y vinieron á la ciudad, y hallaron como les había dicho; y aderezaron la pascua.
دونوں چلے گئے تو شہر میں داخل ہو کر سب کچھ ویسا ہی پایا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ پھر اُنہوں نے فسح کا کھانا تیار کیا۔
Y llegada la tarde, fué con los doce.
شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔
Y como se sentaron á la mesa y comiesen, dice Jesús: De cierto os digo que uno de vosotros, que come conmigo, me ha de entregar.
جب وہ میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، تم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“
Entonces ellos comenzaron á entristecerse, y á decirle cada uno por sí: ¿Seré yo? Y el otro: ¿Seré yo?
شاگرد یہ سن کر غمگین ہوئے۔ باری باری اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”مَیں تو نہیں ہوں؟“
Y él respondiendo les dijo: Es uno de los doce que moja conmigo en el plato.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم بارہ میں سے ایک ہے۔ وہ میرے ساتھ اپنی روٹی سالن کے برتن میں ڈال رہا ہے۔
Á la verdad el Hijo del hombre va, como está de él escrito; mas ¡ay de aquel hombre por quien el Hijo del hombre es entregado! bueno le fuera á aquel hombre si nunca hubiera nacido.
ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتر یہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“
Y estando ellos comiendo, tomó Jesús pan, y bendiciendo, partió y les dió, y dijo: Tomad, esto es mi cuerpo.
کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو، یہ میرا بدن ہے۔“
Y tomando el vaso, habiendo hecho gracias, les dió: y bebieron de él todos.
پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے دیا۔ سب نے اُس میں سے پی لیا۔
Y les dice: Esto es mi sangre del nuevo pacto, que por muchos es derramada.
اُس نے اُن سے کہا، ”یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے۔
De cierto os digo que no beberé más del fruto de la vid, hasta aquel día cundo lo beberé nuevo en el reino de Dios.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے نئے سرے سے اللہ کی بادشاہی میں ہی پیؤں گا۔“
Y como hubieron cantado el himno, se salieron al monte de las Olivas.
پھر وہ ایک زبور گا کر نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔
Jesús entonces les dice: Todos seréis escandalizados en mí esta noche; porque escrito está: Heriré al pastor, y serán derramadas las ovejas.
عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”تم سب برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘
Mas después que haya resucitado, iré delante de vosotros á Galilea.
لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“
Entonces Pedro le dijo: Aunque todos sean escandalizados, mas no yo.
پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“
Y le dice Jesús: De cierto te digo que tú, hoy, en esta noche, antes que el gallo haya cantado dos veces, me negarás tres veces.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے دوسری دفعہ بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
Mas él con mayor porfía decía: Si me fuere menester morir contigo, no te negaré. También todos decían lo mismo.
پطرس نے اصرار کیا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔
Y vienen al lugar que se llama Gethsemaní, y dice á sus discípulos: Sentaos aquí, entre tanto que yo oro.
وہ ایک باغ میں پہنچے جس کا نام گتسمنی تھا۔ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“
Y toma consigo á Pedro y á Jacobo y á Juan, y comenzó á atemorizarse, y á angustiarse.
اُس نے پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ گھبرا کر بےقرار ہونے لگا۔
Y les dice: Está muy triste mi alma, hasta la muerte: esperad aquí y velad.
اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر جاگتے رہو۔“
Y yéndose un poco adelante, se postró en tierra, y oro que si fuese posible, pasase de él aquella hora,
کچھ آگے جا کر وہ زمین پر گر گیا اور دعا کرنے لگا کہ اگر ممکن ہو تو مجھے آنے والی گھڑیوں کی تکلیف سے گزرنا نہ پڑے۔
Y decía: Abba, Padre, todas las cosas son á ti posibles: traspasa de mí este vaso; empero no lo que yo quiero, sino lo que tú.
اُس نے کہا، ”اے ابّا، اے باپ! تیرے لئے سب کچھ ممکن ہے۔ دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“
Y vino y los halló durmiendo; y dice á Pedro: ¿Simón, duermes? ¿No has podido velar una hora?
وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے کہا، ”شمعون، کیا تُو سو رہا ہے؟ کیا تُو ایک گھنٹا بھی نہیں جاگ سکا؟
Velad y orad, para que no entréis en tentación: el espíritu á la verdad es presto, mas la carne enferma.
جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ تم آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے، لیکن جسم کمزور۔“
Y volviéndose á ir, oró, y dijo las mismas palabras.
ایک بار پھر اُس نے جا کر وہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔
Y vuelto, los halló otra vez durmiendo, porque los ojos de ellos estaban cargados; y no sabían qué responderle.
جب واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا جواب دیں۔
Y vino la tercera vez, y les dice: Dormid ya y descansad: basta, la hora es venida; he aquí, el Hijo del hombre es entregado en manos de los pecadores.
جب عیسیٰ تیسری بار واپس آیا تو اُس نے اُن سے کہا، ”تم ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ بس کافی ہے۔ وقت آ گیا ہے۔ دیکھو، ابنِ آدم کو گناہ گاروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
Levantaos, vamos: he aquí, el que me entrega está cerca.
اُٹھو۔ آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“
Y luego, aun hablando él, vino Judas, que era uno de los doce, y con él una compañía con espadas y palos, de parte de los príncipes de los sacerdotes, y de los escribas y de los ancianos.
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں، شریعت کے علما اور بزرگوں نے بھیجا تھا۔
Y el que le entregaba les había dado señal común, diciendo: Al que yo besare, aquél es: prendedle, y llevadle con seguridad.
اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر کے لے جائیں۔
Y como vino, se acercó luego á él, y le dice: Maestro, Maestro. Y le besó.
جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔
Entonces ellos echaron en él sus manos, y le prendieron.
اِس پر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔
Y uno de los que estaban allí, sacando la espada, hirió al siervo del sumo sacerdote, y le cortó la oreja.
لیکن عیسیٰ کے پاس کھڑے ایک شخص نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔
Y respondiendo Jesús, les dijo: ¿Como á ladrón habéis salido con espadas y con palos á tomarme?
عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟
Cada día estaba con vosotros enseñando en el templo, y no me tomasteis; pero es así, para que se cumplan las Escrituras.
مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا اور تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ کلامِ مُقدّس کی باتیں پوری ہو جائیں۔“
Entonces dejándole todos sus discípulos, huyeron.
پھر سب کے سب اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
Empero un mancebillo le seguía cubierto de una sábana sobre el cuerpo desnudo; y los mancebos le prendieron:
لیکن ایک نوجوان عیسیٰ کے پیچھے پیچھے چلتا رہا جو صرف چادر اوڑھے ہوئے تھا۔ لوگوں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی،
Mas él, dejando la sábana, se huyó de ellos desnudo.
لیکن وہ چادر چھوڑ کر ننگی حالت میں بھاگ گیا۔
Y trajeron á Jesús al sumo sacerdote; y se juntaron á él todos los príncipes de los sacerdotes y los ancianos y los escribas.
وہ عیسیٰ کو امامِ اعظم کے پاس لے گئے جہاں تمام راہنما امام، بزرگ اور شریعت کے علما بھی جمع تھے۔
Empero Pedro le siguió de lejos hasta dentro del patio del sumo sacerdote; y estaba sentado con los servidores, y calentándose al fuego.
اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ ملازموں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔
Y los príncipes de los sacerdotes y todo el concilio buscaban testimonio contra Jesús, para entregarle á la muerte; mas no lo hallaban.
مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ لیکن کوئی گواہی نہ ملی۔
Porque muchos decían falso testimonio contra él; mas sus testimonios no concertaban.
کافی لوگوں نے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی تو دی، لیکن اُن کے بیان ایک دوسرے کے متضاد تھے۔
Entonces levantándose unos, dieron falso testimonio contra él, diciendo:
آخرکار بعض نے کھڑے ہو کر یہ جھوٹی گواہی دی،
Nosotros le hemos oído decir: Yo derribaré este templo que es hecho de mano, y en tres días edificaré otro echo sin mano.
”ہم نے اِسے یہ کہتے سنا ہے کہ مَیں انسان کے ہاتھوں کے بنے اِس بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دن کے اندر اندر نیا مقدِس تعمیر کر دوں گا، ایک ایسا مقدِس جو انسان کے ہاتھ نہیں بنائیں گے۔“
Mas ni aun así se concertaba el testimonio de ellos.
لیکن اُن کی گواہیاں بھی ایک دوسری سے متضاد تھیں۔
Entonces el sumo sacerdote, levantándose en medio, preguntó á Jesús, diciendo: ¿No respondes algo? ¿Qué atestiguan éstos contra ti?
پھر امامِ اعظم نے حاضرین کے سامنے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے پوچھا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“
Mas él callaba, y nada respondía. El sumo sacerdote le volvió á preguntar, y le dice: ¿Eres tú el Cristo, el Hijo del Bendito?
لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ اُس نے کوئی جواب نہ دیا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”کیا تُو الحمید کا فرزند مسیح ہے؟“
Y Jesús le dijo: Yo soy; y veréis al Hijo del hombre sentado á la diestra de la potencia de Dios, y viniendo en las nubes del cielo.
عیسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں ہوں۔ اور آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“
Entonces el sumo sacerdote, rasgando sus vestidos, dijo: ¿Qué más tenemos necesidad de testigos?
امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی!
Oído habéis la blasfemia: ¿qué os parece? Y ellos todos le condenaron ser culpado de muerte.
آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ سب نے اُسے سزائے موت کے لائق قرار دیا۔
Y algunos comenzaron á escupir en él, y cubrir su rostro, y á darle bofetadas, y decirle: Profetiza. Y los servidores le herían de bofetadas.
پھر کچھ اُس پر تھوکنے لگے۔ اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اُسے مُکے مار مار کر کہنے لگے، ”نبوّت کر!“ ملازموں نے بھی اُسے تھپڑ مارے۔
Y estando Pedro abajo en el atrio, vino una de las criadas del sumo sacerdote;
اِس دوران پطرس نیچے صحن میں تھا۔ امامِ اعظم کی ایک نوکرانی وہاں سے گزری
Y como vió á Pedro que se calentaba, mirándole, dice: Y tú con Jesús el Nazareno estabas.
اور دیکھا کہ پطرس وہاں آگ تاپ رہا ہے۔ اُس نے غور سے اُس پر نظر کی اور کہا، ”تم بھی ناصرت کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“
Mas él negó, diciendo: No conozco, ni sé lo que dices. Y se salió fuera á la entrada; y cantó el gallo.
لیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا یا سمجھتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ گیٹ کے قریب چلا گیا۔ [اُسی لمحے مرغ نے بانگ دی۔]
Y la criada viéndole otra vez, comenzó á decir á los que estaban allí: Éste es de ellos.
جب نوکرانی نے اُسے وہاں دیکھا تو اُس نے دوبارہ پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ بندہ اُن میں سے ہے۔“
Mas él negó otra vez. Y poco después, los que estaban allí dijeron otra vez á Pedro: Verdaderamente tú eres de ellos; porque eres Galileo, y tu habla es semejante.
دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ تھوڑی دیر کے بعد پطرس کے ساتھ کھڑے لوگوں نے بھی اُس سے کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تم گلیل کے رہنے والے ہو۔“
Y él comenzó á maldecir y á jurar: No conozco á este hombre de quien habláis.
اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اُس آدمی کو نہیں جانتا جس کا ذکر تم کر رہے ہو۔“
Y el gallo cantó la segunda vez: y Pedro se acordó de las palabras que Jesús le había dicho: Antes que el gallo cante dos veces, me negarás tres veces. Y pensando en esto, lloraba.
فوراً مرغ کی بانگ دوسری مرتبہ سنائی دی۔ پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے اُس سے کہی تھی، ”مرغ کے دوسری دفعہ بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ رو پڑا۔