Mark 13

Y SALIENDO del templo, le dice uno de sus discípulos: Maestro, mira qué piedras, y qué edificios.
اُس دن جب عیسیٰ بیت المُقدّس سے نکل رہا تھا تو اُس کے شاگردوں نے کہا، ”اُستاد، دیکھیں کتنے شاندار پتھر اور عمارتیں ہیں!“
Y Jesús respondiendo, le dijo: ¿Ves estos grandes edificios? no quedará piedra sobre piedra que no sea derribada.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم کو یہ بڑی بڑی عمارتیں نظر آتی ہیں؟ پتھر پر پتھر نہیں رہے گا۔ سب کچھ ڈھا دیا جائے گا۔“
Y sentándose en el monte de las Olivas delante del templo, le preguntaron aparte Pedro y Jacobo y Juan y Andrés:
بعد میں عیسیٰ زیتون کے پہاڑ پر بیت المُقدّس کے مقابل بیٹھ گیا۔ پطرس، یعقوب، یوحنا اور اندریاس اکیلے اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا،
Dinos, ¿cuándo serán estas cosas? ¿y qué señal habrá cuando todas estas cosas han de cumplirse?
”ہمیں ذرا بتائیں، یہ کب ہو گا؟ کیا کیا نظر آئے گا جس سے معلوم ہو گا کہ یہ اب پورا ہونے کو ہے؟“
Y Jesús respondiéndoles, comenzó á decir: Mirad, que nadie os engañe;
عیسیٰ نے جواب دیا، ”خبردار رہو کہ کوئی تمہیں گم راہ نہ کر دے۔
Porque vendrán muchos en mi nombre, diciendo: Yo soy el Cristo; y engañaran á muchos.
بہت سے لوگ میرا نام لے کر آئیں گے اور کہیں گے، ’مَیں ہی مسیح ہوں۔‘ یوں وہ بہتوں کو گم راہ کر دیں گے۔
Mas cuando oyereis de guerras y de rumores de guerras no os turbéis, porque conviene hacerse así; mas aun no será el fin.
جب جنگوں کی خبریں اور افواہیں تم تک پہنچیں گی تو مت گھبرانا۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ سب کچھ پیش آئے۔ توبھی ابھی آخرت نہیں ہو گی۔
Porque se levantará nación contra nación, y reino contra reino; y habrá terremotos en muchos lugares, y habrá hambres y alborotos; principios de dolores serán éstos.
ایک قوم دوسری کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی اور ایک بادشاہی دوسری کے خلاف۔ جگہ جگہ زلزلے آئیں گے، کال پڑیں گے۔ لیکن یہ صرف دردِ زہ کی ابتدا ہی ہو گی۔
Mas vosotros mirad por vosotros: porque os entregarán en los concilios, y en sinagogas seréis azotados: y delante de presidentes y de reyes seréis llamados por causa de mí, en testimonio á ellos.
تم خود خبردار رہو۔ تم کو مقامی عدالتوں کے حوالے کر دیا جائے گا اور لوگ یہودی عبادت خانوں میں تمہیں کوڑے لگوائیں گے۔ میری خاطر تمہیں حکمرانوں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یوں تم اُنہیں میری گواہی دو گے۔
Y á todas las gentes conviene que el evangelio sea predicado antes.
لازم ہے کہ آخرت سے پہلے اللہ کی خوش خبری تمام اقوام کو سنائی جائے۔
Y cuando os trajeren para entregaros, no premeditéis qué habéis de decir, ni lo penséis: mas lo que os fuere dado en aquella hora, eso hablad; porque no sois vosotros los que habláis, sino el Espíritu Santo.
لیکن جب لوگ تم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں گے تو یہ سوچتے سوچتے پریشان نہ ہو جانا کہ مَیں کیا کہوں۔ بس وہی کچھ کہنا جو اللہ تمہیں اُس وقت بتائے گا۔ کیونکہ اُس وقت تم نہیں بلکہ روح القدس بولنے والا ہو گا۔
Y entregará á la muerte el hermano al hermano, y el padre al hijo: y se levantarán los hijos contra los padres, y los matarán.
بھائی اپنے بھائی کو اور باپ اپنے بچے کو موت کے حوالے کر دے گا۔ بچے اپنے والدین کے خلاف کھڑے ہو کر اُنہیں قتل کروائیں گے۔
Y seréis aborrecidos de todos por mi nombre: mas el que perseverare hasta el fin, éste será salvo.
سب تم سے نفرت کریں گے، اِس لئے کہ تم میرے پیروکار ہو۔ لیکن جو آخر تک قائم رہے گا اُسے نجات ملے گی۔
Empero cuando viereis la abominación de asolamiento, que fué dicha por el profeta Daniel, que estará donde no debe (el que lee, entienda), entonces los que estén en Judea huyan á los montes;
ایک دن آئے گا جب تم وہاں جہاں اُسے نہیں ہونا چاہئے وہ کچھ کھڑا دیکھو گے جو بےحرمتی اور تباہی کا باعث ہے۔“ (قاری اِس پر دھیان دے!) ”اُس وقت یہودیہ کے رہنے والے بھاگ کر پہاڑی علاقے میں پناہ لیں۔
Y el que esté sobre el terrado, no descienda á la casa, ni entre para tomar algo de su casa;
جو اپنے گھر کی چھت پر ہو وہ نہ اُترے، نہ کچھ ساتھ لے جانے کے لئے گھر میں داخل ہو جائے۔
Y el que estuviere en el campo, no vuelva atrás á tomar su capa.
جو کھیت میں ہو وہ اپنی چادر ساتھ لے جانے کے لئے واپس نہ جائے۔
Mas ¡ay de las preñadas, y de las que criaren en aquellos días!
اُن خواتین پر افسوس جو اُن دنوں میں حاملہ ہوں یا اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہوں۔
Orad pues, que no acontezca vuestra huída en invierno.
دعا کرو کہ یہ واقعہ سردیوں کے موسم میں پیش نہ آئے۔
Porque aquellos días serán de aflicción, cual nunca fué desde el principio de la creación que crió Dios, hasta este tiempo, ni será.
کیونکہ اُن دنوں میں ایسی مصیبت ہو گی کہ دنیا کی تخلیق سے آج تک دیکھنے میں نہ آئی ہو گی۔ اِس قسم کی مصیبت بعد میں بھی کبھی نہیں آئے گی۔
Y si el Señor no hubiese abreviado aquellos días, ninguna carne se salvaría; mas por causa de los escogidos que él escogió, abrevió aquellos días.
اور اگر خداوند اِس مصیبت کا دورانیہ مختصر نہ کرتا تو کوئی نہ بچتا۔ لیکن اُس نے اپنے چنے ہوؤں کی خاطر اُس کا دورانیہ مختصر کر دیا ہے۔
Y entonces si alguno os dijere: He aquí, aquí está el Cristo; ó, He aquí, allí está, no le creáis.
اُس وقت اگر کوئی تم کو بتائے، ’دیکھو، مسیح یہاں ہے،‘ یا ’وہ وہاں ہے‘ تو اُس کی بات نہ ماننا۔
Porque se levantarán falsos Cristos y falsos profetas, y darán señales y prodigios, para engañar, si se pudiese hacer, aun á los escogidos.
کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے جو عجیب و غریب نشان اور معجزے دکھائیں گے تاکہ اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کو غلط راستے پر ڈال دیں — اگر یہ ممکن ہوتا۔
Mas vosotros mirad; os lo he dicho antes todo.
اِس لئے خبردار! مَیں نے تم کو پہلے ہی اِن سب باتوں سے آگاہ کر دیا ہے۔
Empero en aquellos días, después de aquella aflicción, el sol se obscurecerá, y la luna no dará su resplandor;
مصیبت کے اُن دنوں کے بعد سورج تاریک ہو جائے گا اور چاند کی روشنی ختم ہو جائے گی۔
Y las estrellas caerán del cielo, y las virtudes que están en los cielos serán conmovidas;
ستارے آسمان پر سے گر پڑیں گے اور آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔
Y entonces verán al Hijo del hombre, que vendrá en las nubes con mucha potestad y gloria.
اُس وقت لوگ ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔
Y entonces enviará sus ángeles, y juntará sus escogidos de los cuatro vientos, desde el cabo de la tierra hasta el cabo del cielo.
اور وہ اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا تاکہ اُس کے چنے ہوؤں کو چاروں طرف سے جمع کریں، دنیا کے کونے کونے سے آسمان کی انتہا تک اکٹھا کریں۔
De la higuera aprended la semejanza: Cuando su rama ya se enternece, y brota hojas, conocéis que el verano está cerca:
انجیر کے درخت سے سبق سیکھو۔ جوں ہی اُس کی شاخیں نرم اور لچک دار ہو جاتی ہیں اور اُن سے کونپلیں پھوٹ نکلتی ہیں تو تم کو معلوم ہو جاتا ہے کہ گرمیوں کا موسم قریب آ گیا ہے۔
Así también vosotros, cuando viereis hacerse estas cosas, conoced que está cerca, á las puertas.
اِسی طرح جب تم یہ واقعات دیکھو گے تو جان لو گے کہ ابنِ آدم کی آمد قریب بلکہ دروازے پر ہے۔
De cierto os digo que no pasará esta generación, que todas estas cosas no sean hechas.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، اِس نسل کے ختم ہونے سے پہلے پہلے یہ سب کچھ واقع ہو گا۔
El cielo y la tierra pasarán, mas mis palabras no pasarán.
آسمان و زمین تو جاتے رہیں گے، لیکن میری باتیں ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔
Empero de aquel día y de la hora, nadie sabe; ni aun los ángeles que están en el cielo, ni el Hijo, sino el Padre.
لیکن کسی کو بھی علم نہیں کہ یہ کس دن یا کون سی گھڑی رونما ہو گا۔ آسمان کے فرشتوں اور فرزند کو بھی علم نہیں بلکہ صرف باپ کو۔
Mirad, velad y orad: porque no sabéis cuándo será el tiempo.
چنانچہ خبردار اور چوکنے رہو! کیونکہ تم کو نہیں معلوم کہ یہ وقت کب آئے گا۔
Como el hombre que partiéndose lejos, dejó su casa, y dió facultad á sus siervos, y á cada uno su obra, y al portero mandó que velase:
ابنِ آدم کی آمد اُس آدمی سے مطابقت رکھتی ہے جسے کسی سفر پر جانا تھا۔ گھر چھوڑتے وقت اُس نے اپنے نوکروں کو انتظام چلانے کا اختیار دے کر ہر ایک کو اُس کی اپنی ذمہ داری سونپ دی۔ دربان کو اُس نے حکم دیا کہ وہ چوکس رہے۔
Velad pues, porque no sabéis cuándo el señor de la casa vendrá; si á la tarde, ó á la media noche, ó al canto del gallo, ó á la mañana;
تم بھی اِسی طرح چوکس رہو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب واپس آئے گا، شام کو، آدھی رات کو، مرغ کے بانگ دیتے یا پَو پھٹتے وقت۔
Porque cuando viniere de repente, no os halle durmiendo.
ایسا نہ ہو کہ وہ اچانک آ کر تم کو سوتے پائے۔
Y las cosas que á vosotros digo, á todos las dijo: Velad.
یہ بات مَیں نہ صرف تم کو بلکہ سب کو بتاتا ہوں، چوکس رہو!“