John 6

بَعْدَ هذَا مَضَى يَسُوعُ إِلَى عَبْرِ بَحْرِ الْجَلِيلِ، وَهُوَ بَحْرُ طَبَرِيَّةَ.
اِس کے بعد عیسیٰ نے گلیل کی جھیل کو پار کیا۔ (جھیل کا دوسرا نام تبریاس تھا۔)
وَتَبِعَهُ جَمْعٌ كَثِيرٌ لأَنَّهُمْ أَبْصَرُوا آيَاتِهِ الَّتِي كَانَ يَصْنَعُهَا فِي الْمَرْضَى.
ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے لگ گیا تھا، کیونکہ اُس نے الٰہی نشان دکھا کر مریضوں کو شفا دی تھی اور لوگوں نے اِس کا مشاہدہ کیا تھا۔
فَصَعِدَ يَسُوعُ إِلَى جَبَل وَجَلَسَ هُنَاكَ مَعَ تَلاَمِيذِهِ.
پھر عیسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر اپنے شاگردوں کے ساتھ بیٹھ گیا۔
وَكَانَ الْفِصْحُ، عِيدُ الْيَهُودِ، قَرِيبًا.
(یہودی عیدِ فسح قریب آ گئی تھی۔)
فَرَفَعَ يَسُوعُ عَيْنَيْهِ وَنَظَرَ أَنَّ جَمْعًا كَثِيرًا مُقْبِلٌ إِلَيْهِ، فَقَالَ لِفِيلُبُّسَ:«مِنْ أَيْنَ نَبْتَاعُ خُبْزًا لِيَأْكُلَ هؤُلاَءِ؟»
وہاں بیٹھے عیسیٰ نے اپنی نظر اُٹھائی تو دیکھا کہ ایک بڑا ہجوم پہنچ رہا ہے۔ اُس نے فلپّس سے پوچھا، ”ہم کہاں سے کھانا خریدیں تاکہ اُنہیں کھلائیں؟“
وَإِنَّمَا قَالَ هذَا لِيَمْتَحِنَهُ، لأَنَّهُ هُوَ عَلِمَ مَا هُوَ مُزْمِعٌ أَنْ يَفْعَلَ.
(یہ اُس نے فلپّس کو آزمانے کے لئے کہا۔ خود تو وہ جانتا تھا کہ کیا کرے گا۔)
أَجَابَهُ فِيلُبُّسُ:«لاَ يَكْفِيهِمْ خُبْزٌ بِمِئَتَيْ دِينَارٍ لِيَأْخُذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ شَيْئًا يَسِيرًا».
فلپّس نے جواب دیا، ”اگر ہر ایک کو صرف تھوڑا سا ملے توبھی چاندی کے 200 سِکے کافی نہیں ہوں گے۔“
قَالَ لَهُ وَاحِدٌ مِنْ تَلاَمِيذِهِ، وَهُوَ أَنْدَرَاوُسُ أَخُو سِمْعَانَ بُطْرُسَ:
پھر شمعون پطرس کا بھائی اندریاس بول اُٹھا،
«هُنَا غُلاَمٌ مَعَهُ خَمْسَةُ أَرْغِفَةِ شَعِيرٍ وَسَمَكَتَانِ، وَلكِنْ مَا هذَا لِمِثْلِ هؤُلاَءِ؟»
”یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس جَو کی پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ مگر اِتنے لوگوں میں یہ کیا ہیں!“
فَقَالَ يَسُوعُ:«اجْعَلُوا النَّاسَ يَتَّكِئُونَ». وَكَانَ فِي الْمَكَانِ عُشْبٌ كَثِيرٌ، فَاتَّكَأَ الرِّجَالُ وَعَدَدُهُمْ نَحْوُ خَمْسَةِ آلاَفٍ.
عیسیٰ نے کہا، ”لوگوں کو بٹھا دو۔“ اُس جگہ بہت گھاس تھی۔ چنانچہ سب بیٹھ گئے۔ (صرف مردوں کی تعداد 5,000 تھی۔)
وَأَخَذَ يَسُوعُ الأَرْغِفَةَ وَشَكَرَ، وَوَزَّعَ عَلَى التَّلاَمِيذِ، وَالتَّلاَمِيذُ أَعْطَوُا الْمُتَّكِئِينَ. وَكَذلِكَ مِنَ السَّمَكَتَيْنِ بِقَدْرِ مَا شَاءُوا.
عیسیٰ نے روٹیاں لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں بیٹھے ہوئے لوگوں میں تقسیم کروایا۔ یہی کچھ اُس نے مچھلیوں کے ساتھ بھی کیا۔ اور سب نے جی بھر کر روٹی کھائی۔
فَلَمَّا شَبِعُوا، قَالَ لِتَلاَمِيذِهِ:«اجْمَعُوا الْكِسَرَ الْفَاضِلَةَ لِكَيْ لاَ يَضِيعَ شَيْءٌ».
جب سب سیر ہو گئے تو عیسیٰ نے شاگردوں کو بتایا، ”اب بچے ہوئے ٹکڑے جمع کرو تاکہ کچھ ضائع نہ ہو جائے۔“
فَجَمَعُوا وَمَلأُوا اثْنَتَيْ عَشْرَةَ قُفَّةً مِنَ الْكِسَرِ، مِنْ خَمْسَةِ أَرْغِفَةِ الشَّعِيرِ، الَّتِي فَضَلَتْ عَنِ الآكِلِينَ.
جب اُنہوں نے بچا ہوا کھانا اکٹھا کیا تو جَو کی پانچ روٹیوں کے ٹکڑوں سے بارہ ٹوکرے بھر گئے۔
فَلَمَّا رَأَى النَّاسُ الآيَةَ الَّتِي صَنَعَهَا يَسُوعُ قَالُوا:«إِنَّ هذَا هُوَ بِالْحَقِيقَةِ النَّبِيُّ الآتِي إِلَى الْعَالَمِ!»
جب لوگوں نے عیسیٰ کو یہ الٰہی نشان دکھاتے دیکھا تو اُنہوں نے کہا، ”یقیناً یہ وہی نبی ہے جسے دنیا میں آنا تھا۔“
وَأَمَّا يَسُوعُ فَإِذْ عَلِمَ أَنَّهُمْ مُزْمِعُونَ أَنْ يَأْتُوا وَيَخْتَطِفُوهُ لِيَجْعَلُوهُ مَلِكًا، انْصَرَفَ أَيْضًا إِلَى الْجَبَلِ وَحْدَهُ.
عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ آ کر اُسے زبردستی بادشاہ بنانا چاہتے ہیں، اِس لئے وہ دوبارہ اُن سے الگ ہو کر اکیلا ہی کسی پہاڑ پر چڑھ گیا۔
وَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ نَزَلَ تَلاَمِيذُهُ إِلَى الْبَحْرِ،
شام کو شاگرد جھیل کے پاس گئے
فَدَخَلُوا السَّفِينَةَ وَكَانُوا يَذْهَبُونَ إِلَى عَبْرِ الْبَحْرِ إِلَى كَفْرِنَاحُومَ. وَكَانَ الظَّلاَمُ قَدْ أَقْبَلَ، وَلَمْ يَكُنْ يَسُوعُ قَدْ أَتَى إِلَيْهِمْ.
اور کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پار شہر کفرنحوم کے لئے روانہ ہوئے۔ اندھیرا ہو چکا تھا اور عیسیٰ اب تک اُن کے پاس واپس نہیں آیا تھا۔
وَهَاجَ الْبَحْرُ مِنْ رِيحٍ عَظِيمَةٍ تَهُبُّ.
تیز ہَوا کے باعث جھیل میں لہریں اُٹھنے لگیں۔
فَلَمَّا كَانُوا قَدْ جَذَّفُوا نَحْوَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ أَوْ ثَلاَثِينَ غَلْوَةً، نَظَرُوا يَسُوعَ مَاشِيًا عَلَى الْبَحْرِ مُقْتَرِبًا مِنَ السَّفِينَةِ، فَخَافُوا.
کشتی کو کھیتے کھیتے شاگرد چار یا پانچ کلو میٹر کا سفر طے کر چکے تھے کہ اچانک عیسیٰ نظر آیا۔ وہ پانی پر چلتا ہوا کشتی کی طرف بڑھ رہا تھا۔ شاگرد دہشت زدہ ہو گئے۔
فَقَالَ لَهُمْ:«أَنَا هُوَ، لاَ تَخَافُوا!».
لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں ہی ہوں۔ خوف نہ کرو۔“
فَرَضُوا أَنْ يَقْبَلُوهُ فِي السَّفِينَةِ. وَلِلْوَقْتِ صَارَتِ السَّفِينَةُ إِلَى الأَرْضِ الَّتِي كَانُوا ذَاهِبِينَ إِلَيْهَا.
وہ اُسے کشتی میں بٹھانے پر آمادہ ہوئے۔ اور کشتی اُسی لمحے اُس جگہ پہنچ گئی جہاں وہ جانا چاہتے تھے۔
وَفِي الْغَدِ لَمَّا رَأَى الْجَمْعُ الَّذِينَ كَانُوا وَاقِفِينَ فِي عَبْرِ الْبَحْرِ أَنَّهُ لَمْ تَكُنْ هُنَاكَ سَفِينَةٌ أُخْرَى سِوَى وَاحِدَةٍ، وَهِيَ تِلْكَ الَّتِي دَخَلَهَا تَلاَمِيذُهُ، وَأَنَّ يَسُوعَ لَمْ يَدْخُلِ السَّفِينَةَ مَعَ تَلاَمِيذِهِ بَلْ مَضَى تَلاَمِيذُهُ وَحْدَهُمْ.
ہجوم تو جھیل کے پار رہ گیا تھا۔ اگلے دن لوگوں کو پتا چلا کہ شاگرد ایک ہی کشتی لے کر چلے گئے ہیں اور کہ اُس وقت عیسیٰ کشتی میں نہیں تھا۔
غَيْرَ أَنَّهُ جَاءَتْ سُفُنٌ مِنْ طَبَرِيَّةَ إِلَى قُرْبِ الْمَوْضِعِ الَّذِي أَكَلُوا فِيهِ الْخُبْزَ، إِذْ شَكَرَ الرَّبُّ.
پھر کچھ کشتیاں تبریاس سے اُس مقام کے قریب پہنچیں جہاں خداوند عیسیٰ نے روٹی کے لئے شکرگزاری کی دعا کر کے اُسے لوگوں کو کھلایا تھا۔
فَلَمَّا رَأَى الْجَمْعُ أَنَّ يَسُوعَ لَيْسَ هُوَ هُنَاكَ وَلاَ تَلاَمِيذُهُ، دَخَلُوا هُمْ أَيْضًا السُّفُنَ وَجَاءُوا إِلَى كَفْرِنَاحُومَ يَطْلُبُونَ يَسُوعَ.
جب لوگوں نے دیکھا کہ نہ عیسیٰ اور نہ اُس کے شاگرد وہاں ہیں تو وہ کشتیوں پر سوار ہو کر عیسیٰ کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے کفرنحوم پہنچے۔
وَلَمَّا وَجَدُوهُ فِي عَبْرِ الْبَحْرِ، قَالُوا لَهُ:«يَا مُعَلِّمُ، مَتَى صِرْتَ هُنَا؟»
جب اُنہوں نے اُسے جھیل کے پار پایا تو پوچھا، ”اُستاد، آپ کس طرح یہاں پہنچ گئے؟“
أَجَابَهُمْ يَسُوعُ وَقَالَ:«الْحَقَّ الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: أَنْتُمْ تَطْلُبُونَنِي لَيْسَ لأَنَّكُمْ رَأَيْتُمْ آيَاتٍ، بَلْ لأَنَّكُمْ أَكَلْتُمْ مِنَ الْخُبْزِ فَشَبِعْتُمْ.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، تم مجھے اِس لئے نہیں ڈھونڈ رہے کہ الٰہی نشان دیکھے ہیں بلکہ اِس لئے کہ تم نے جی بھر کر روٹی کھائی ہے۔
اِعْمَلُوا لاَ لِلطَّعَامِ الْبَائِدِ، بَلْ لِلطَّعَامِ الْبَاقِي لِلْحَيَاةِ الأَبَدِيَّةِ الَّذِي يُعْطِيكُمُ ابْنُ الإِنْسَانِ، لأَنَّ هذَا اللهُ الآبُ قَدْ خَتَمَهُ».
ایسی خوراک کے لئے جد و جہد نہ کرو جو گل سڑجاتی ہے، بلکہ ایسی کے لئے جو ابدی زندگی تک قائم رہتی ہے اور جو ابنِ آدم تم کو دے گا، کیونکہ خدا باپ نے اُس پر اپنی تصدیق کی مُہر لگائی ہے۔“
فَقَالُوا لَهُ:«مَاذَا نَفْعَلُ حَتَّى نَعْمَلَ أَعْمَالَ اللهِ؟»
اِس پر اُنہوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ اللہ کا مطلوبہ کام کریں؟“
أَجَابَ يَسُوعُ وَقَالَ لَهُمْ:«هذَا هُوَ عَمَلُ اللهِ: أَنْ تُؤْمِنُوا بِالَّذِي هُوَ أَرْسَلَهُ».
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اللہ کا کام یہ ہے کہ تم اُس پر ایمان لاؤ جسے اُس نے بھیجا ہے۔“
فَقَالُوا لَهُ:«فَأَيَّةَ آيَةٍ تَصْنَعُ لِنَرَى وَنُؤْمِنَ بِكَ؟ مَاذَا تَعْمَلُ؟
اُنہوں نے کہا، ”تو پھر آپ کیا الٰہی نشان دکھائیں گے جسے دیکھ کر ہم آپ پر ایمان لائیں؟ آپ کیا کام سرانجام دیں گے؟
آبَاؤُنَا أَكَلُوا الْمَنَّ فِي الْبَرِّيَّةِ، كَمَا هُوَ مَكْتُوبٌ: أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ خُبْزًا مِنَ السَّمَاءِ لِيَأْكُلُوا».
ہمارے باپ دادا نے تو ریگستان میں مَن کھایا۔ چنانچہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ موسیٰ نے اُنہیں آسمان سے روٹی کھلائی۔“
فَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«الْحَقَّ الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: لَيْسَ مُوسَى أَعْطَاكُمُ الْخُبْزَ مِنَ السَّمَاءِ، بَلْ أَبِي يُعْطِيكُمُ الْخُبْزَ الْحَقِيقِيَّ مِنَ السَّمَاءِ،
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ خود موسیٰ نے تم کو آسمان سے روٹی نہیں کھلائی بلکہ میرے باپ نے۔ وہی تم کو آسمان سے حقیقی روٹی دیتا ہے۔
لأَنَّ خُبْزَ اللهِ هُوَ النَّازِلُ مِنَ السَّمَاءِ الْوَاهِبُ حَيَاةً لِلْعَالَمِ».
کیونکہ اللہ کی روٹی وہ شخص ہے جو آسمان پر سے اُتر کر دنیا کو زندگی بخشتا ہے۔“
فَقَالُوا لَهُ:«يَا سَيِّدُ، أَعْطِنَا فِي كُلِّ حِينٍ هذَا الْخُبْزَ».
اُنہوں نے کہا، ”خداوند، ہمیں یہ روٹی ہر وقت دیا کریں۔“
فَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«أَنَا هُوَ خُبْزُ الْحَيَاةِ. مَنْ يُقْبِلْ إِلَيَّ فَلاَ يَجُوعُ، وَمَنْ يُؤْمِنْ بِي فَلاَ يَعْطَشُ أَبَدًا.
جواب میں عیسیٰ نے کہا، ”مَیں ہی زندگی کی روٹی ہوں۔ جو میرے پاس آئے اُسے پھر کبھی بھوک نہیں لگے گی۔ اور جو مجھ پر ایمان لائے اُسے پھر کبھی پیاس نہیں لگے گی۔
وَلكِنِّي قُلْتُ لَكُمْ: إِنَّكُمْ قَدْ رَأَيْتُمُونِي، وَلَسْتُمْ تُؤْمِنُونَ.
لیکن جس طرح مَیں تم کو بتا چکا ہوں، تم نے مجھے دیکھا اور پھر بھی ایمان نہیں لائے۔
كُلُّ مَا يُعْطِينِي الآبُ فَإِلَيَّ يُقْبِلُ، وَمَنْ يُقْبِلْ إِلَيَّ لاَ أُخْرِجْهُ خَارِجًا.
جتنے بھی باپ نے مجھے دیئے ہیں وہ میرے پاس آئیں گے اور جو بھی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگز نکال نہ دوں گا۔
لأَنِّي قَدْ نَزَلْتُ مِنَ السَّمَاءِ، لَيْسَ لأَعْمَلَ مَشِيئَتِي، بَلْ مَشِيئَةَ الَّذِي أَرْسَلَنِي.
کیونکہ مَیں اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے آسمان سے نہیں اُترا بلکہ اُس کی جس نے مجھے بھیجا ہے۔
وَهذِهِ مَشِيئَةُ الآبِ الَّذِي أَرْسَلَنِي: أَنَّ كُلَّ مَا أَعْطَانِي لاَ أُتْلِفُ مِنْهُ شَيْئًا، بَلْ أُقِيمُهُ فِي الْيَوْمِ الأَخِيرِ.
اور جس نے مجھے بھیجا اُس کی مرضی یہ ہے کہ جتنے بھی اُس نے مجھے دیئے ہیں اُن میں سے مَیں ایک کو بھی کھو نہ دوں بلکہ سب کو قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں۔
لأَنَّ هذِهِ هِيَ مَشِيئَةُ الَّذِي أَرْسَلَنِي: أَنَّ كُلَّ مَنْ يَرَى الابْنَ وَيُؤْمِنُ بِهِ تَكُونُ لَهُ حَيَاةٌ أَبَدِيَّةٌ، وَأَنَا أُقِيمُهُ فِي الْيَوْمِ الأَخِيرِ».
کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہی ہے کہ جو بھی فرزند کو دیکھ کر اُس پر ایمان لائے اُسے ابدی زندگی حاصل ہو۔ ایسے شخص کو مَیں قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔“
فَكَانَ الْيَهُودُ يَتَذَمَّرُونَ عَلَيْهِ لأَنَّهُ قَالَ:«أَنَا هُوَ الْخُبْزُ الَّذِي نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ».
یہ سن کر یہودی اِس لئے بڑبڑانے لگے کہ اُس نے کہا تھا، ”مَیں ہی وہ روٹی ہوں جو آسمان پر سے اُتر آئی ہے۔“
وَقَالُوا: «أَلَيْسَ هذَا هُوَ يَسُوعَ بْنَ يُوسُفَ، الَّذِي نَحْنُ عَارِفُونَ بِأَبِيهِ وَأُمِّهِ؟ فَكَيْفَ يَقُولُ هذَا: إِنِّي نَزَلْتُ مِنَ السَّمَاءِ؟»
اُنہوں نے اعتراض کیا، ”کیا یہ عیسیٰ بن یوسف نہیں، جس کے باپ اور ماں سے ہم واقف ہیں؟ وہ کیونکر کہہ سکتا ہے کہ ’مَیں آسمان سے اُترا ہوں‘؟“
فَأَجَابَ يَسُوعُ وَقَالَ لَهُمْ:«لاَ تَتَذَمَّرُوا فِيمَا بَيْنَكُمْ.
عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”آپس میں مت بڑبڑاؤ۔
لاَ يَقْدِرُ أَحَدٌ أَنْ يُقْبِلَ إِلَيَّ إِنْ لَمْ يَجْتَذِبْهُ الآبُ الَّذِي أَرْسَلَنِي، وَأَنَا أُقِيمُهُ فِي الْيَوْمِ الأَخِيرِ.
صرف وہ شخص میرے پاس آ سکتا ہے جسے باپ جس نے مجھے بھیجا ہے میرے پاس کھینچ لایا ہے۔ ایسے شخص کو مَیں قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔
إِنَّهُ مَكْتُوبٌ فِي الأَنْبِيَاءِ: وَيَكُونُ الْجَمِيعُ مُتَعَلِّمِينَ مِنَ اللهِ. فَكُلُّ مَنْ سَمِعَ مِنَ الآبِ وَتَعَلَّمَ يُقْبِلُ إِلَيَّ.
نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے، ’سب اللہ سے تعلیم پائیں گے۔‘ جو بھی اللہ کی سن کر اُس سے سیکھتا ہے وہ میرے پاس آ جاتا ہے۔
لَيْسَ أَنَّ أَحَدًا رَأَى الآبَ إِلاَّ الَّذِي مِنَ اللهِ. هذَا قَدْ رَأَى الآبَ.
اِس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی نے کبھی باپ کو دیکھا۔ صرف ایک ہی نے باپ کو دیکھا ہے، وہی جو اللہ کی طرف سے ہے۔
اَلْحَقَّ الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: مَنْ يُؤْمِنُ بِي فَلَهُ حَيَاةٌ أَبَدِيَّةٌ.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو ایمان رکھتا ہے اُسے ابدی زندگی حاصل ہے۔
أَنَا هُوَ خُبْزُ الْحَيَاةِ.
زندگی کی روٹی مَیں ہوں۔
آبَاؤُكُمْ أَكَلُوا الْمَنَّ فِي الْبَرِّيَّةِ وَمَاتُوا.
تمہارے باپ دادا ریگستان میں مَن کھاتے رہے، توبھی وہ مر گئے۔
هذَا هُوَ الْخُبْزُ النَّازِلُ مِنَ السَّمَاءِ، لِكَيْ يَأْكُلَ مِنْهُ الإِنْسَانُ وَلاَ يَمُوتَ.
لیکن یہاں آسمان سے اُترنے والی ایسی روٹی ہے جسے کھا کر انسان نہیں مرتا۔
أَنَا هُوَ الْخُبْزُ الْحَيُّ الَّذِي نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ. إِنْ أَكَلَ أَحَدٌ مِنْ هذَا الْخُبْزِ يَحْيَا إِلَى الأَبَدِ. وَالْخُبْزُ الَّذِي أَنَا أُعْطِي هُوَ جَسَدِي الَّذِي أَبْذِلُهُ مِنْ أَجْلِ حَيَاةِ الْعَالَمِ».
مَیں ہی زندگی کی وہ روٹی ہوں جو آسمان سے اُتر آئی ہے۔ جو اِس روٹی سے کھائے وہ ابد تک زندہ رہے گا۔ اور یہ روٹی میرا گوشت ہے جو مَیں دنیا کو زندگی مہیا کرنے کی خاطر پیش کروں گا۔“
فَخَاصَمَ الْيَهُودُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا قَائِلِينَ:«كَيْفَ يَقْدِرُ هذَا أَنْ يُعْطِيَنَا جَسَدَهُ لِنَأْكُلَ؟»
یہودی بڑی سرگرمی سے ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے، ”یہ آدمی ہمیں کس طرح اپنا گوشت کھلا سکتا ہے؟“
فَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«الْحَقَّ الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: إِنْ لَمْ تَأْكُلُوا جَسَدَ ابْنِ الإِنْسَانِ وَتَشْرَبُوا دَمَهُ، فَلَيْسَ لَكُمْ حَيَاةٌ فِيكُمْ.
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ صرف ابنِ آدم کا گوشت کھانے اور اُس کا خون پینے ہی سے تم میں زندگی ہو گی۔
مَنْ يَأْكُلُ جَسَدِي وَيَشْرَبُ دَمِي فَلَهُ حَيَاةٌ أَبَدِيَّةٌ، وَأَنَا أُقِيمُهُ فِي الْيَوْمِ الأَخِيرِ،
جو میرا گوشت کھائے اور میرا خون پیئے ابدی زندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔
لأَنَّ جَسَدِي مَأْكَلٌ حَق÷ وَدَمِي مَشْرَبٌ حَق÷.
کیونکہ میرا گوشت حقیقی خوراک اور میرا خون حقیقی پینے کی چیز ہے۔
مَنْ يَأْكُلْ جَسَدِي وَيَشْرَبْ دَمِي يَثْبُتْ فِيَّ وَأَنَا فِيهِ.
جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خون پیتا ہے وہ مجھ میں قائم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔
كَمَا أَرْسَلَنِي الآبُ الْحَيُّ، وَأَنَا حَيٌّ بِالآبِ، فَمَنْ يَأْكُلْنِي فَهُوَ يَحْيَا بِي.
مَیں اُس زندہ باپ کی وجہ سے زندہ ہوں جس نے مجھے بھیجا۔ اِسی طرح جو مجھے کھاتا ہے وہ میری ہی وجہ سے زندہ رہے گا۔
هذَا هُوَ الْخُبْزُ الَّذِي نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ. لَيْسَ كَمَا أَكَلَ آبَاؤُكُمُ الْمَنَّ وَمَاتُوا. مَنْ يَأْكُلْ هذَا الْخُبْزَ فَإِنَّهُ يَحْيَا إِلَى الأَبَدِ».
یہی وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُتری ہے۔ تمہارے باپ دادا مَن کھانے کے باوجود مر گئے، لیکن جو یہ روٹی کھائے گا وہ ابد تک زندہ رہے گا۔“
قَالَ هذَا فِي الْمَجْمَعِ وَهُوَ يُعَلِّمُ فِي كَفْرِنَاحُومَ.
عیسیٰ نے یہ باتیں اُس وقت کیں جب وہ کفرنحوم میں یہودی عبادت خانے میں تعلیم دے رہا تھا۔
فَقَالَ كَثِيرُونَ مِنْ تَلاَمِيذِهِ، إِذْ سَمِعُوا:«إِنَّ هذَا الْكَلاَمَ صَعْبٌ! مَنْ يَقْدِرُ أَنْ يَسْمَعَهُ؟»
یہ سن کر اُس کے بہت سے شاگردوں نے کہا، ”یہ باتیں ناگوار ہیں۔ کون اِنہیں سن سکتا ہے!“
فَعَلِمَ يَسُوعُ فِي نَفْسِهِ أَنَّ تَلاَمِيذَهُ يَتَذَمَّرُونَ عَلَى هذَا، فَقَالَ لَهُمْ:«أَهذَا يُعْثِرُكُمْ؟
عیسیٰ کو معلوم تھا کہ میرے شاگرد میرے بارے میں بڑبڑا رہے ہیں، اِس لئے اُس نے کہا، ”کیا تم کو اِن باتوں سے ٹھیس لگی ہے؟
فَإِنْ رَأَيْتُمُ ابْنَ الإِنْسَانِ صَاعِدًا إِلَى حَيْثُ كَانَ أَوَّلاً!
تو پھر تم کیا سوچو گے جب ابنِ آدم کو اوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا؟
اَلرُّوحُ هُوَ الَّذِي يُحْيِي. أَمَّا الْجَسَدُ فَلاَ يُفِيدُ شَيْئًا. اَلْكَلاَمُ الَّذِي أُكَلِّمُكُمْ بِهِ هُوَ رُوحٌ وَحَيَاةٌ،
اللہ کا روح ہی زندہ کرتا ہے جبکہ جسمانی طاقت کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ جو باتیں مَیں نے تم کو بتائی ہیں وہ روح اور زندگی ہیں۔
وَلكِنْ مِنْكُمْ قَوْمٌ لاَ يُؤْمِنُونَ». لأَنَّ يَسُوعَ مِنَ الْبَدْءِ عَلِمَ مَنْ هُمُ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ، وَمَنْ هُوَ الَّذِي يُسَلِّمُهُ.
لیکن تم میں سے کچھ ہیں جو ایمان نہیں رکھتے۔“ (عیسیٰ تو شروع سے ہی جانتا تھا کہ کون کون ایمان نہیں رکھتے اور کون مجھے دشمن کے حوالے کرے گا۔)
فَقَالَ:«لِهذَا قُلْتُ لَكُمْ: إِنَّهُ لاَ يَقْدِرُ أَحَدٌ أَنْ يَأْتِيَ إِلَيَّ إِنْ لَمْ يُعْطَ مِنْ أَبِي».
پھر اُس نے کہا، ”اِس لئے مَیں نے تم کو بتایا کہ صرف وہ شخص میرے پاس آ سکتا ہے جسے باپ کی طرف سے یہ توفیق ملے۔“
مِنْ هذَا الْوَقْتِ رَجَعَ كَثِيرُونَ مِنْ تَلاَمِيذِهِ إِلَى الْوَرَاءِ، وَلَمْ يَعُودُوا يَمْشُونَ مَعَهُ.
اُس وقت سے اُس کے بہت سے شاگرد اُلٹے پاؤں پھر گئے اور آئندہ کو اُس کے ساتھ نہ چلے۔
فَقَالَ يَسُوعُ لِلاثْنَيْ عَشَرَ:«أَلَعَلَّكُمْ أَنْتُمْ أَيْضًا تُرِيدُونَ أَنْ تَمْضُوا؟»
تب عیسیٰ نے بارہ شاگردوں سے پوچھا، ”کیا تم بھی چلے جانا چاہتے ہو؟“
فَأَجَابَهُ سِمْعَانُ بُطْرُسُ:«يَارَبُّ، إِلَى مَنْ نَذْهَبُ؟ كَلاَمُ الْحَيَاةِ الأَبَدِيَّةِ عِنْدَكَ،
شمعون پطرس نے جواب دیا، ”خداوند، ہم کس کے پاس جائیں؟ ابدی زندگی کی باتیں تو آپ ہی کے پاس ہیں۔
وَنَحْنُ قَدْ آمَنَّا وَعَرَفْنَا أَنَّكَ أَنْتَ الْمَسِيحُ ابْنُ اللهِ الْحَيِّ».
اور ہم نے ایمان لا کر جان لیا ہے کہ آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“
أَجَابَهُمْ يَسُوعُ:«أَلَيْسَ أَنِّي أَنَا اخْتَرْتُكُمْ، الاثْنَيْ عَشَرَ؟ وَوَاحِدٌ مِنْكُمْ شَيْطَانٌ!»
جواب میں عیسیٰ نے کہا، ”کیا مَیں نے تم بارہ کو نہیں چنا؟ توبھی تم میں سے ایک شخص شیطان ہے۔“
قَالَ عَنْ يَهُوذَا سِمْعَانَ الإِسْخَرْيُوطِيِّ، لأَنَّ هذَا كَانَ مُزْمِعًا أَنْ يُسَلِّمَهُ، وَهُوَ وَاحِدٌ مِنَ الاثْنَيْ عَشَرَ.
(وہ شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا اور جس نے بعد میں اُسے دشمن کے حوالے کر دیا۔)