Job 36

اِلیہو نے اپنی بات جاری رکھی،
”تھوڑی دیر کے لئے صبر کر کے مجھے اِس کی تشریح کرنے دیں، کیونکہ مزید بہت کچھ ہے جو اللہ کے حق میں کہنا ہے۔
مَیں دُور دُور تک پھروں گا تاکہ وہ علم حاصل کروں جس سے میرے خالق کی راستی ثابت ہو جائے۔
یقیناً جو کچھ مَیں کہوں گا وہ فریب دہ نہیں ہو گا۔ ایک ایسا آدمی آپ کے سامنے کھڑا ہے جس نے خلوص دلی سے اپنا علم حاصل کیا ہے۔
گو اللہ عظیم قدرت کا مالک ہے تاہم وہ خلوص دلوں کو رد نہیں کرتا۔
وہ بےدین کو زیادہ دیر تک جینے نہیں دیتا، لیکن مصیبت زدوں کا انصاف کرتا ہے۔
وہ اپنی آنکھوں کو راست بازوں سے نہیں پھیرتا بلکہ اُنہیں بادشاہوں کے ساتھ تخت نشین کر کے بلندیوں پر سرفراز کرتا ہے۔
پھر اگر اُنہیں زنجیروں میں جکڑا جائے، اُنہیں مصیبت کے رسّوں میں گرفتار کیا جائے
تو وہ اُن پر ظاہر کرتا ہے کہ اُن سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے، وہ اُنہیں اُن کے جرائم پیش کر کے اُنہیں دکھاتا ہے کہ اُن کا تکبر کا رویہ ہے۔
وہ اُن کے کانوں کو تربیت کے لئے کھول کر اُنہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی ناانصافی سے باز آ کر واپس آؤ۔
اگر وہ مان کر اُس کی خدمت کرنے لگیں تو پھر وہ جیتے جی اپنے دن خوش حالی میں اور اپنے سال سکون سے گزاریں گے۔
لیکن اگر نہ مانیں تو اُنہیں دریائے موت کو عبور کرنا پڑے گا، وہ علم سے محروم رہ کر مر جائیں گے۔
بےدین اپنی حرکتوں سے اپنے آپ پر الٰہی غضب لاتے ہیں۔ اللہ اُنہیں باندھ بھی لے، لیکن وہ مدد کے لئے نہیں پکارتے۔
جوانی میں ہی اُن کی جان نکل جاتی، اُن کی زندگی مُقدّس فرشتوں کے ہاتھوں ختم ہو جاتی ہے۔
لیکن اللہ مصیبت زدہ کو اُس کی مصیبت کے ذریعے نجات دیتا، اُس پر ہونے والے ظلم کی معرفت اُس کا کان کھول دیتا ہے۔
وہ آپ کو بھی مصیبت کے منہ سے نکلنے کی ترغیب دلا کر ایک ایسی کھلی جگہ پر لانا چاہتا ہے جہاں رکاوٹ نہیں ہے، جہاں آپ کی میز عمدہ کھانوں سے بھری رہے گی۔
لیکن اِس وقت آپ عدالت کا وہ پیالہ پی کر سیر ہو گئے ہیں جو بےدینوں کے نصیب میں ہے، اِس وقت عدالت اور انصاف نے آپ کو اپنی سخت گرفت میں لے لیا ہے۔
خبردار کہ یہ بات آپ کو کفر بکنے پر نہ اُکسائے، ایسا نہ ہو کہ تاوان کی بڑی رقم آپ کو غلط راہ پر لے جائے۔
کیا آپ کی دولت آپ کا دفاع کر کے آپ کو مصیبت سے بچائے گی؟ یا کیا آپ کی سرتوڑ کوششیں یہ سرانجام دے سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں!
رات کی آرزو نہ کریں، اُس وقت کی جب قومیں جہاں بھی ہوں نیست و نابود ہو جاتی ہیں۔
خبردار رہیں کہ ناانصافی کی طرف رجوع نہ کریں، کیونکہ آپ کو اِسی لئے مصیبت سے آزمایا جا رہا ہے۔
اللہ اپنی قدرت میں سرفراز ہے۔ کون اُس جیسا اُستاد ہے؟
کس نے مقرر کیا کہ اُسے کس راہ پر چلنا ہے؟ کون کہہ سکتا ہے، ’تُو نے غلط کام کیا‘؟ کوئی نہیں!
اُس کے کام کی تمجید کرنا نہ بھولیں، اُس سارے کام کی جس کی لوگوں نے اپنے گیتوں میں حمد و ثنا کی ہے۔
ہر شخص نے یہ کام دیکھ لیا، انسان نے دُور دُور سے اُس کا ملاحظہ کیا ہے۔
اللہ عظیم ہے اور ہم اُسے نہیں جانتے، اُس کے سالوں کی تعداد معلوم نہیں کر سکتے۔
کیونکہ وہ پانی کے قطرے اوپر کھینچ کر دُھند سے بارش نکال لیتا ہے،
وہ بارش جو بادل زمین پر برسا دیتے اور جس کی بوچھاڑیں انسان پر پڑتی ہیں۔
کون سمجھ سکتا ہے کہ بادل کس طرح چھا جاتے، کہ اللہ کے مسکن سے بجلیاں کس طرح کڑکتی ہیں؟
وہ اپنے ارد گرد روشنی پھیلا کر سمندر کی جڑوں تک سب کچھ روشن کرتا ہے۔
یوں وہ بادلوں سے قوموں کی پرورش کرتا، اُنہیں کثرت کی خوراک مہیا کرتا ہے۔
وہ اپنی مٹھیوں کو بادل کی بجلیوں سے بھر کر حکم دیتا ہے کہ کیا چیز اپنا نشانہ بنائیں۔
اُس کے بادلوں کی گرجتی آواز اُس کے غضب کا اعلان کرتی، ناانصافی پر اُس کے شدید قہر کو ظاہر کرتی ہے۔