Mark 10

عیسی از آنجا به راه افتاد و به سرزمین یهودیه و به جانب شرقی رود اردن رفت. باز هم جمعیّتی به دور او جمع شد و او بر حسب عادت همیشگی خود به تعلیم آنان پرداخت.
پھر عیسیٰ اُس جگہ کو چھوڑ کر یہودیہ کے علاقے میں اور دریائے یردن کے پار چلا گیا۔ وہاں بھی ہجوم جمع ہو گیا۔ اُس نے اُنہیں معمول کے مطابق تعلیم دی۔
عدّه‌ای از فریسیان پیش او آمدند و برای امتحان از او پرسیدند: «آیا مرد مجاز است كه زن خود را طلاق بدهد؟»
کچھ فریسی آئے اور اُسے پھنسانے کی غرض سے سوال کیا، ”کیا جائز ہے کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دے؟“
عیسی در جواب، از آنها پرسید: «موسی در این باره چه دستوری داده است؟»
عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”موسیٰ نے شریعت میں تم کو کیا ہدایت کی ہے؟“
آنها جواب دادند: «موسی اجازه داده است كه مرد با دادن طلاق‌نامه به زن خود، از او جدا شود.»
اُنہوں نے کہا، ”اُس نے اجازت دی ہے کہ آدمی طلاق نامہ لکھ کر بیوی کو رُخصت کر دے۔“
عیسی به ایشان فرمود: «به‌خاطر سنگدلی شما بود كه موسی این اجازه را به شما داد.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”موسیٰ نے تمہاری سخت دلی کی وجہ سے تمہارے لئے یہ حکم لکھا تھا۔
وگرنه خدا از اول خلقت، انسان را به صورت مرد و زن آفرید.
لیکن ابتدا میں ایسا نہیں تھا۔ دنیا کی تخلیق کے وقت اللہ نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا۔
به این دلیل مرد، پدر و مادر خود را ترک می‌کند و به زن خود می‌پیوندد
’اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔
و این دو یک تن واحد می‌شوند. یعنی دیگر آنها دو نفر نیستند، بلكه یک تن می‌باشند.
وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔‘ یوں وہ کلامِ مُقدّس کے مطابق دو نہیں رہتے بلکہ ایک ہو جاتے ہیں۔
آنچه را خدا به هم پیوسته است، انسان نباید جدا سازد.»
تو جسے اللہ نے خود جوڑا ہے اُسے انسان جدا نہ کرے۔“
در منزل، شاگردان باز هم دربارهٔ این موضوع از عیسی سؤال كردند.
کسی گھر میں آ کر شاگردوں نے یہ بات دوبارہ چھیڑ کر عیسیٰ سے مزید دریافت کیا۔
او به ایشان فرمود: «هرکه زن خود را طلاق دهد و با زنی دیگر ازدواج كند، نسبت به زن خود مرتكب زنا شده است.
اُس نے اُنہیں بتایا، ”جو اپنی بیوی کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ اُس کے ساتھ زنا کرتا ہے۔
همین‌طور اگر زنی از شوهر خود جدا شود و با مرد دیگری ازدواج كند، مرتكب زنا شده است.»
اور جو عورت اپنے خاوند کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ بھی زنا کرتی ہے۔“
بچّه‌‌ها را پیش عیسی می‌آوردند تا بر آنها دست بگذارد ولی شاگردان، آنها را سرزنش می‌کردند.
ایک دن لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو عیسیٰ کے پاس لائے تاکہ وہ اُنہیں چھوئے۔ لیکن شاگردوں نے اُن کو ملامت کی۔
وقتی عیسی این را دید ناراحت شده به شاگردان فرمود: «بگذارید بچّه‌‌ها پیش من بیایند، مانع آنها نشوید چون پادشاهی خدا به چنین كسانی تعلّق دارد.
یہ دیکھ کر عیسیٰ ناراض ہوا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”بچوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں نہ روکو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی اِن جیسے لوگوں کو حاصل ہے۔
یقین بدانید كه اگر كسی پادشاهی خدا را مانند كودک نپذیرد، هیچ‌وقت وارد آن نخواهد شد.»
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو اللہ کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرے وہ اُس میں داخل نہیں ہو گا۔“
سپس عیسی كودكان را در آغوش گرفت و دست بر آنان گذاشته، برای ایشان دعای خیر كرد.
یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں گلے لگایا اور اپنے ہاتھ اُن پر رکھ کر اُنہیں برکت دی۔
وقتی عیسی عازم سفر شد، شخصی دوان‌دوان آمده در برابر او زانو زد و عرض كرد: «ای استاد نیكو، من برای به دست آوردن حیات جاودانی چه باید بكنم؟»
جب عیسیٰ روانہ ہونے لگا تو ایک آدمی دوڑ کر اُس کے پاس آیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر پوچھا، ”نیک اُستاد، مَیں کیا کروں تاکہ ابدی زندگی میراث میں پاؤں؟“
عیسی به او فرمود: «چرا مرا نیكو می‌خوانی؟ هیچ‌کس جز خدا نیكو نیست.
عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو مجھے نیک کیوں کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں سوائے ایک کے اور وہ ہے اللہ۔
احكام را می‌دانی -‌قتل نكن، زنا نكن، دزدی نكن، شهادت نادرست نده، كلاهبرداری نكن، پدر و مادر خود را احترام كن.»
تُو شریعت کے احکام سے تو واقف ہے۔ قتل نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا، دھوکا نہ دینا، اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔“
آن شخص در جواب گفت: «ای استاد، من از جوانی همهٔ اینها را رعایت کرده‌ام.»
آدمی نے جواب دیا، ”اُستاد، مَیں نے جوانی سے آج تک اِن تمام احکام کی پیروی کی ہے۔“
عیسی با محبّت به او خیره شده فرمود: «یک چیز كم داری، برو آنچه داری بفروش و به فقرا بده كه در عالم بالا گنجی خواهی داشت و بعد بیا و از من پیروی كن.»
عیسیٰ نے غور سے اُس کی طرف دیکھا۔ اُس کے دل میں اُس کے لئے پیار اُبھر آیا۔ وہ بولا، ”ایک کام رہ گیا ہے۔ جا، اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“
آن شخص چون صاحب ثروت فراوان بود، با قیافه‌ای محزون، و با ناراحتی از آنجا رفت.
یہ سن کر آدمی کا منہ لٹک گیا اور وہ مایوس ہو کر چلا گیا، کیونکہ وہ نہایت دولت مند تھا۔
عیسی به اطراف نگاه كرد و به شاگردان فرمود: «چه دشوار است ورود توانگران به پادشاهی خدا!»
عیسیٰ نے اپنے ارد گرد دیکھ کر شاگردوں سے کہا، ”دولت مندوں کے لئے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے!“
شاگردان از سخنان او تعجّب كردند، امّا عیسی باز هم به آنان فرمود: «ای فرزندان، وارد شدن به پادشاهی خدا چقدر دشوار است!
شاگرد اُس کے یہ الفاظ سن کر حیران ہوئے۔ لیکن عیسیٰ نے دوبارہ کہا، ”بچو! اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے۔
رد شدن شتر از سوراخ سوزن، آسانتر است از وارد شدن شخص توانگر به پادشاهی خدا.»
امیر کے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے کی نسبت زیادہ آسان یہ ہے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔“
شاگردان بی‌اندازه تعجّب كرده و به یكدیگر می‌گفتند: «پس چه كسی می‌تواند نجات یابد؟»
اِس پر شاگرد مزید حیرت زدہ ہوئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”پھر کس کو نجات مل سکتی ہے؟“
عیسی به آنان نگاهی كرد و فرمود: «برای انسان غیرممكن است، امّا نه برای خدا، زیرا برای خدا همه‌چیز امكان دارد.»
عیسیٰ نے غور سے اُن کی طرف دیکھ کر جواب دیا، ”یہ انسان کے لئے تو ناممکن ہے، لیکن اللہ کے لئے نہیں۔ اُس کے لئے سب کچھ ممکن ہے۔“
پطرس در جواب عیسی شروع به صحبت كرده گفت: «ببین، ما از همه‌چیز خود دست كشیده و پیرو تو شده‌ایم.»
پھر پطرس بول اُٹھا، ”ہم تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پیچھے ہو لئے ہیں۔“
عیسی فرمود: «یقین بدانید كه هرکس به‌خاطر من و انجیل، خانه و یا برادران یا خواهران یا مادر یا پدر یا فرزندان و یا املاک خود را ترک نماید،
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جس نے بھی میری اور اللہ کی خوش خبری کی خاطر اپنے گھر، بھائیوں، بہنوں، ماں، باپ، بچوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے
در این دنیا صد برابر خانه و برادر و خواهر، مادر و فرزندان و املاک -‌و همچنین رنجها- و در آخرت حیات جاودان نصیب او خواهد شد.
اُسے اِس زمانے میں ایذا رسانی کے ساتھ ساتھ سَو گُنا زیادہ گھر، بھائی، بہنیں، مائیں، بچے اور کھیت مل جائیں گے۔ اور آنے والے زمانے میں اُسے ابدی زندگی ملے گی۔
امّا بسیاری از آنان كه اكنون اولین هستند، آخرین خواهند شد و بسیاری هم كه آخرین هستند، اولین خواهند شد.»
لیکن بہت سے لوگ جو اب اوّل ہیں اُس وقت آخر ہوں گے اور جو اب آخر ہیں وہ اوّل ہوں گے۔“
عیسی و شاگردان در راه اورشلیم بودند و عیسی پیشاپیش شاگردان حركت می‌کرد. شاگردان متحیّر بودند و کسانی‌که از عقب آنها می‌آمدند، بسیار می‌ترسیدند. عیسی دوازده شاگرد خود را به كناری برد و دربارهٔ آنچه كه می‌باید برایش اتّفاق افتد، با آنها شروع به صحبت كرد
اب وہ یروشلم کی طرف بڑھ رہے تھے اور عیسیٰ اُن کے آگے آگے چل رہا تھا۔ شاگرد حیرت زدہ تھے جبکہ اُن کے پیچھے چلنے والے لوگ سہمے ہوئے تھے۔ ایک اَور دفعہ بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر عیسیٰ اُنہیں وہ کچھ بتانے لگا جو اُس کے ساتھ ہونے کو تھا۔
و به آنها فرمود: «ما اكنون به اورشلیم می‌رویم و پسر انسان به دست سران كاهنان و علما سپرده خواهد شد. آنها او را محكوم به مرگ خواهند كرد و به دست بیگانگان خواهند سپرد.
اُس نے کہا، ”ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں ابنِ آدم کو راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے کر اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیں گے،
آنها او را مسخره خواهند نمود و به رویش آب دهان خواهند انداخت، او را تازیانه خواهند زد و خواهند كشت، امّا پس از سه روز دوباره زنده خواهد شد.»
جو اُس کا مذاق اُڑائیں گے، اُس پر تھوکیں گے، اُس کو کوڑے ماریں گے اور اُسے قتل کریں گے۔ لیکن تین دن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔“
یعقوب و یوحنا -‌پسران زِبدی‌- پیش عیسی آمده گفتند: «ای استاد، ما می‌خواهیم كه آنچه كه از تو درخواست می‌کنیم برای ما انجام دهی.»
پھر زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا اُس کے پاس آئے۔ وہ کہنے لگے، ”اُستاد، آپ سے ایک گزارش ہے۔“
به ایشان گفت: «چه می‌خواهید برایتان بكنم؟»
اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لئے کروں؟“
آنها جواب دادند: «به ما اجازه بده تا در جلال تو یكی در دست راست و دیگری در دست چپ تو بنشینیم.»
اُنہوں نے جواب دیا، ”جب آپ اپنے جلالی تخت پر بیٹھیں گے تو ہم میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ بیٹھنے دیں اور دوسرے کو بائیں ہاتھ۔“
عیسی به ایشان فرمود: «شما نمی‌فهمید چه می‌خواهید. آیا می‌توانید از پیاله‌ای كه من می‌نوشم بنوشید و یا تعمیدی را كه من می‌گیرم بگیرید؟»
عیسیٰ نے کہا، ”تم کو نہیں معلوم کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو مَیں پینے کو ہوں یا وہ بپتسمہ لے سکتے ہو جو مَیں لینے کو ہوں؟“
آنها جواب دادند: «می‌توانیم.» عیسی فرمود: «از پیاله‌ای كه من می‌نوشم، خواهید نوشید و تعمیدی را كه من می‌گیرم، شما هم خواهید گرفت.
اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، ہم کر سکتے ہیں۔“ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم ضرور وہ پیالہ پیؤ گے جو مَیں پینے کو ہوں اور وہ بپتسمہ لو گے جو مَیں لینے کو ہوں۔
امّا نشستن در دست راست و یا چپ من با من نیست. این به كسانی تعلّق دارد كه از پیش برایشان تعیین شده است.»
لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ اللہ نے یہ مقام صرف اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“
وقتی ده شاگرد دیگر این را شنیدند از یعقوب و یوحنا دلگیر شدند.
جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو اُنہیں یعقوب اور یوحنا پر غصہ آیا۔
عیسی ایشان را پیش خود خواند و فرمود: «می‌دانید كه در بین ملل، کسانی‌که فرمانروا محسوب می‌شوند، بر زیردستان خود فرمانروایی می‌کنند و رهبرانشان نیز بر آنها ریاست می‌نمایند
اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں، اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
ولی در بین شما نباید چنین باشد؛ بلكه هرکه می‌خواهد در میان شما بزرگ شود، باید خادم شما باشد
لیکن تمہارے درمیان ایسا نہیں ہے۔ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے
و هرکه می‌خواهد اول شود، باید غلام همه باشد.
اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غلام بنے۔
چون پسر انسان نیامده است تا خدمت کرده شود، بلكه تا به دیگران خدمت كند و جان خود را در راه بسیاری فدا سازد.»
کیونکہ ابنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ کے طور پر دے کر بہتوں کو چھڑائے۔“
آنها به شهر اریحا رسیدند و وقتی عیسی به اتّفاق شاگردان خود و جمعیّت بزرگی از شهر بیرون می‌رفت، یک گدای نابینا به نام بارتیماؤس -‌پسر تیمائوس‌- در كنار راه نشسته بود.
وہ یریحو پہنچ گئے۔ اُس میں سے گزر کر عیسیٰ شاگردوں اور ایک بڑے ہجوم کے ساتھ باہر نکلنے لگا۔ وہاں ایک اندھا بھیک مانگنے والا راستے کے کنارے بیٹھا تھا۔ اُس کا نام برتمائی (تمائی کا بیٹا) تھا۔
وقتی شنید كه عیسای ناصری است، شروع به فریاد كرد و گفت: «ای عیسی، پسر داوود، بر من رحم كن.»
جب اُس نے سنا کہ عیسیٰ ناصری قریب ہی ہے تو وہ چلّانے لگا، ”عیسیٰ ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں!“
عدّهٔ زیادی او را سرزنش كردند و از او خواستند تا ساكت شود. ولی او هرچه بلندتر فریاد می‌کرد: «ای پسر داوود، بر من رحم كن.»
بہت سے لوگوں نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ مزید اونچی آواز سے پکارتا رہا، ”ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں!“
عیسی ایستاد و فرمود: «به او بگویید اینجا بیاید.» آنها آن كور را صدا كردند و به او گفتند: «خوشحال باش، بلند شو، تو را می‌خواهد.»
عیسیٰ رُک کر بولا، ”اُسے بُلاؤ۔“ چنانچہ اُنہوں نے اُسے بُلا کر کہا، ”حوصلہ رکھ۔ اُٹھ، وہ تجھے بُلا رہا ہے۔“
بارتیماؤس فوراً ردای خود را به كناری انداخت و از جای خود بلند شد و پیش عیسی آمد.
برتمائی نے اپنی چادر زمین پر پھینک دی اور اُچھل کر عیسیٰ کے پاس آیا۔
عیسی به او فرمود: «چه می‌خواهی برایت بكنم؟» آن كور عرض كرد: «ای استاد می‌خواهم بار دیگر بینا شوم.»
عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لئے کروں؟“ اُس نے جواب دیا، ”اُستاد، یہ کہ مَیں دیکھ سکوں۔“
عیسی به او فرمود: «برو، ایمانت تو را شفا داده است.» او فوراً بینایی خود را بازیافت و به دنبال عیسی به راه افتاد.
عیسیٰ نے کہا، ”جا، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“ جوں ہی عیسیٰ نے یہ کہا اندھے کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور وہ عیسیٰ کے پیچھے چلنے لگا۔