Mark 9

او همچنین فرمود: «یقین بدانید كه بعضی از کسانی‌که در اینجا ایستاده‌اند تا پادشاهی خدا را كه با قدرت می‌آید نبینند، نخواهند مرد.»
عیسیٰ نے اُنہیں یہ بھی بتایا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی اللہ کی بادشاہی کو قدرت کے ساتھ آتے ہوئے دیکھیں گے۔“
شش روز بعد، عیسی پطرس و یعقوب و یوحنا را برداشت و آنها را با خود به كوه بلندی برد. او در آنجا با این شاگردان تنها بود و در حضور آنها هیئت او تغییر یافت.
چھ دن کے بعد عیسیٰ صرف پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لے کر اونچے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس کی شکل و صورت اُن کے سامنے بدل گئی۔
و لباسهایش چنان سفید و درخشان شد كه هیچ‌کس روی زمین نمی‌تواند لباسی را آن‌قدر تمیز بشوید.
اُس کے کپڑے چمکنے لگے اور نہایت سفید ہو گئے۔ دنیا میں کوئی بھی دھوبی کپڑے اِتنے سفید نہیں کر سکتا۔
آنگاه آنها الیاس و موسی را دیدند كه با عیسی مشغول گفت‌وگو بودند.
پھر الیاس اور موسیٰ ظاہر ہوئے اور عیسیٰ سے بات کرنے لگے۔
پطرس به عیسی گفت: «ای استاد، چقدر خوب است كه ما در اینجا هستیم. سه سایبان خواهیم ساخت، یكی برای تو و یكی برای موسی و یكی هم برای الیاس.»
پطرس بول اُٹھا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“
او درست نمی‌دانست چه می‌گوید، چون بسیار ترسیده بودند.
اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ تینوں شاگرد سہمے ہوئے تھے اور وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے۔
در آن وقت ابری ظاهر شد و بر آنها سایه افكند. از آن ابر ندایی آمد كه می‌گفت: «این پسر عزیز من است به او گوش بدهید.»
اِس پر ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا اور بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے۔ اِس کی سنو۔“
آنها فوراً به اطراف نگاه كردند، امّا هیچ‌کس را ندیدند، فقط عیسی با آنان بود.
اچانک موسیٰ اور الیاس غائب ہو گئے۔ شاگردوں نے چاروں طرف دیکھا، لیکن صرف عیسیٰ نظر آیا۔
وقتی آنها از كوه پایین می‌آمدند، عیسی به ایشان دستور داد كه دربارهٔ آنچه دیده‌اند تا زمانی‌كه پسر انسان پس از مرگ زنده نشود، به كسی چیزی نگویند.
وہ پہاڑ سے اُترنے لگے تو عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جو کچھ تم نے دیکھا ہے اُسے اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ ابنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے۔“
آنان از این دستور اطاعت كردند ولی در بین خود دربارهٔ معنی «زنده شدن پس از مرگ» به بحث پرداختند.
چنانچہ اُنہوں نے یہ بات اپنے تک محدود رکھی۔ لیکن وہ کئی بار آپس میں بحث کرنے لگے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے کیا مراد ہو سکتی ہے۔
آنها از او پرسیدند: «چرا علما می‌گویند كه باید اول الیاس بیاید؟»
پھر اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں کہتے ہیں کہ مسیح کی آمد سے پہلے الیاس کا آنا ضروری ہے؟“
عیسی جواب داد: «بلی، الیاس اول می‌آید تا همه‌چیز را آماده سازد، امّا چرا کتاب‌مقدّس می‌گوید كه پسر انسان باید متحمّل رنجهای بسیاری شده و خوار و خفیف شود؟
عیسیٰ نے جواب دیا، ”الیاس تو ضرور پہلے سب کچھ بحال کرنے کے لئے آئے گا۔ لیکن کلامِ مُقدّس میں ابنِ آدم کے بارے میں یہ کیوں لکھا ہے کہ اُسے بہت دُکھ اُٹھانا اور حقیر سمجھا جانا ہے؟
به شما می‌گویم همان‌طور كه دربارهٔ الیاس نوشته شده، او آمد و مردم هرچه خواستند با او كردند.»
لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، الیاس تو آ چکا ہے اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ جو چاہا کیا۔ یہ بھی کلامِ مُقدّس کے مطابق ہی ہوا ہے۔“
وقتی آنها نزد سایر شاگردان رسیدند، جمعیّت بزرگی را دیدند كه دور آنها ایستاده‌اند و علما با ایشان مباحثه می‌کنند.
جب وہ باقی شاگردوں کے پاس واپس پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے گرد ایک بڑا ہجوم جمع ہے اور شریعت کے کچھ علما اُن کے ساتھ بحث کر رہے ہیں۔
همین‌که جمعیّت، عیسی را دیدند با تعجّب فراوان دوان‌دوان به استقبال او رفتند و به او سلام كردند.
عیسیٰ کو دیکھتے ہی لوگوں نے بڑی بےچینی سے اُس کی طرف دوڑ کر اُسے سلام کیا۔
عیسی از شاگردان پرسید: «دربارهٔ چه چیز با آنها بحث می‌کنید؟»
اُس نے شاگردوں سے سوال کیا، ”تم اُن کے ساتھ کس کے بارے میں بحث کر رہے ہو؟“
مردی از میان جمعیّت گفت: «ای استاد، من پسرم را پیش تو آوردم. او گرفتار روح پلیدی شده و نمی‌تواند حرف بزند.
ہجوم میں سے ایک آدمی نے جواب دیا، ”اُستاد، مَیں اپنے بیٹے کو آپ کے پاس لایا تھا۔ وہ ایسی بدروح کے قبضے میں ہے جو اُسے بولنے نہیں دیتی۔
در هرجا كه روح به او حمله می‌کند، او را به زمین می‌اندازد، دهانش كف می‌کند، دندان به هم می‌ساید و تمام بدنش خشک می‌شود. از شاگردان تو درخواست كردم آن را بیرون كنند امّا نتوانستند.»
اور جب بھی وہ اُس پر غالب آتی ہے وہ اُسے زمین پر پٹک دیتی ہے۔ بیٹے کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا اور وہ دانت پیسنے لگتا ہے۔ پھر اُس کا جسم اکڑ جاتا ہے۔ مَیں نے آپ کے شاگردوں سے کہا تو تھا کہ وہ بدروح کو نکال دیں، لیکن وہ نہ نکال سکے۔“
عیسی به آنها گفت: «شما چقدر بی‌ایمان هستید! تا كی باید با شما باشم و تا كی باید متحمّل شما گردم؟ او را پیش من بیاورید.»
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ایمان سے خالی نسل! مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟ لڑکے کو میرے پاس لے آؤ۔“
آنها آن پسر را پیش او آوردند. روح به محض اینکه عیسی را دید، پسر را دچار حملهٔ سختی ساخت. پسر بر زمین افتاد و دهانش كف كرده و دست و پا می‌زد.
وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے آئے۔ عیسیٰ کو دیکھتے ہی بدروح لڑکے کو جھنجھوڑنے لگی۔ وہ زمین پر گر گیا اور اِدھر اُدھر لُڑھکتے ہوئے منہ سے جھاگ نکالنے لگا۔
عیسی از پدر او پرسید: «چند وقت است كه این حالت برای او پیش آمده؟» پدر جواب داد: «از بچّگی.
عیسیٰ نے باپ سے پوچھا، ”اِس کے ساتھ کب سے ایسا ہو رہا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”بچپن سے۔
اغلب اوقات این روح او را در آب و آتش می‌انداخت به طوری که نزدیک بود او را تلف سازد. امّا اگر برایت مقدور است به ما ترحّم نموده، كمک كن.»
بہت دفعہ اُس نے اِسے ہلاک کرنے کی خاطر آگ یا پانی میں گرایا ہے۔ اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں تو ترس کھا کر ہماری مدد کریں۔“
عیسی فرمود: «اگر بتوانی ایمان بیاوری، برای کسی‌که ایمان دارد، همه‌چیز ممكن است.»
عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا مطلب، ’اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں‘؟ جو ایمان رکھتا ہے اُس کے لئے سب کچھ ممکن ہے۔“
آن پدر فوراً با صدای بلند گفت: «من ایمان دارم، ولی ایمانم كم است. آن را زیاد گردان.»
لڑکے کا باپ فوراً چلّا اُٹھا، ”مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ میری بےاعتقادی کا علاج کریں۔“
وقتی عیسی دید كه مردم جمع می‌شوند، با پرخاش به روح پلید فرمود: «ای روح كر و لال، به تو فرمان می‌دهم كه از او بیرون بیایی و هیچ‌وقت به او داخل نشوی.»
عیسیٰ نے دیکھا کہ بہت سے لوگ دوڑ دوڑ کر دیکھنے آ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے ناپاک روح کو ڈانٹا، ”اے گونگی اور بہری بدروح، مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ اِس میں سے نکل جا۔ کبھی بھی اِس میں دوبارہ داخل نہ ہونا!“
آن روح نعره‌ای زد و پسر را به تشنّج انداخت و از او بیرون آمد و رنگ آن پسر مانند رنگ مرده شد، به طوری که عدّه‌ای می‌گفتند: «او مرده است.»
اِس پر بدروح چیخ اُٹھی اور لڑکے کو شدت سے جھنجھوڑ کر نکل گئی۔ لڑکا لاش کی طرح زمین پر پڑا رہا، اِس لئے سب نے کہا، ”وہ مر گیا ہے۔“
امّا عیسی دستش را گرفت و او را بلند كرد و او سرپا ایستاد.
لیکن عیسیٰ نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُٹھنے میں اُس کی مدد کی اور وہ کھڑا ہو گیا۔
عیسی به خانه رفت و شاگردانش در خلوت از او پرسیدند: «چرا ما نتوانستیم آن روح را بیرون كنیم؟»
بعد میں جب عیسیٰ کسی گھر میں جا کر اپنے شاگردوں کے ساتھ اکیلا تھا تو اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”ہم بدروح کو کیوں نہ نکال سکے؟“
عیسی فرمود: «برای بیرون كردن این‌گونه ارواح، وسیله‌ای جز دعا وجود ندارد.»
اُس نے جواب دیا، ”اِس قسم کی بدروح صرف دعا سے نکالی جا سکتی ہے۔“
عیسی و شاگردان آن ناحیه را ترک كردند و از راه استان جلیل به سفر خود ادامه دادند. عیسی نمی‌خواست كسی بداند او كجاست
وہاں سے نکل کر وہ گلیل میں سے گزرے۔ عیسیٰ نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتا چلے کہ وہ کہاں ہے،
زیرا به شاگردان خود تعلیم داده می‌گفت كه پسر انسان به دست آدمیان تسلیم می‌شود و آنان او را خواهند كشت ولی سه روز بعد، دوباره زنده خواهد شد.
کیونکہ وہ اپنے شاگردوں کو تعلیم دے رہا تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”ابنِ آدم کو آدمیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُسے قتل کریں گے، لیکن تین دن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔“
امّا آنها نمی‌فهمیدند چه می‌گوید و می‌ترسیدند از او چیزی بپرسند.
لیکن شاگرد اِس کا مطلب نہ سمجھے اور وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں پوچھنے سے ڈرتے بھی تھے۔
آنها به كفرناحوم آمدند و وقتی در منزل بودند عیسی از شاگردان پرسید: «بین راه دربارهٔ چه چیزی مباحثه می‌کردید؟»
چلتے چلتے وہ کفرنحوم پہنچے۔ جب وہ کسی گھر میں تھے تو عیسیٰ نے شاگردوں سے سوال کیا، ”راستے میں تم کس بات پر بحث کر رہے تھے؟“
آنها ساكت ماندند، چون در بین راه، صحبت ایشان بر سر این بود كه در میان آنها چه كسی بزرگتر است.
لیکن وہ خاموش رہے، کیونکہ وہ راستے میں اِس پر بحث کر رہے تھے کہ ہم میں سے بڑا کون ہے؟
او نشست و دوازده حواری را پیش خود خواند و به ایشان فرمود: «اگر كسی می‌خواهد اول شود، باید خود را آخرین و غلام همه سازد.»
عیسیٰ بیٹھ گیا اور بارہ شاگردوں کو بُلا کر کہا، ”جو اوّل ہونا چاہتا ہے وہ سب سے آخر میں آئے اور سب کا خادم ہو۔“
سپس كودكی را گرفت و او را در برابر همه قرار داد و بعد او را در آغوش گرفته فرمود:
پھر اُس نے ایک چھوٹے بچے کو لے کر اُن کے درمیان کھڑا کیا۔ اُسے گلے لگا کر اُس نے اُن سے کہا،
«هرکه یكی از این كودكان را به نام من بپذیرد، مرا پذیرفته است و هرکه مرا بپذیرد، نه تنها مرا بلكه فرستنده مرا پذیرفته است.»
”جو میرے نام میں اِن بچوں میں سے کسی کو قبول کرتا ہے وہ مجھے ہی قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ مجھے نہیں بلکہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“
یوحنا عرض كرد: «ای استاد، ما مردی را دیدیم كه دیوها را با ذكر نام تو بیرون می‌کرد، امّا چون از ما نبود، سعی كردیم مانع او شویم.»
یوحنا بول اُٹھا، ”اُستاد، ہم نے ایک شخص کو دیکھا جو آپ کا نام لے کر بدروحیں نکال رہا تھا۔ ہم نے اُسے منع کیا، کیونکہ وہ ہماری پیروی نہیں کرتا۔“
عیسی فرمود: «مانع كار او نشوید، زیرا هرکه با ذكر نام من معجزه‌ای بكند، نمی‌تواند در همان‌ دَم از من بد بگوید.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے منع نہ کرنا۔ جو بھی میرے نام میں معجزہ کرے وہ اگلے لمحے میرے بارے میں بُری باتیں نہیں کہہ سکے گا۔
چون هرکه برضد ما نباشد با ماست.
کیونکہ جو ہمارے خلاف نہیں وہ ہمارے حق میں ہے۔
یقین بدانید هرکه به شما به‌خاطر اینکه پیروان مسیح هستید، جرعه‌ای آب بدهد، به هیچ وجه بی‌اجر نخواهد ماند.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو بھی تمہیں اِس وجہ سے پانی کا گلاس پلائے کہ تم مسیح کے پیروکار ہو اُسے ضرور اجر ملے گا۔
«امّا هر کسی یكی از این كوچكان را كه به من ایمان دارند گمراه سازد، برای او بهتر است كه با سنگ آسیایی به دور گردن خود، به دریا انداخته شود.
اور جو کوئی مجھ پر ایمان رکھنے والے اِن چھوٹوں میں سے کسی کو گناہ کرنے پر اُکسائے اُس کے لئے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں بڑی چکّی کا پاٹ باندھ کر اُسے سمندر میں پھینک دیا جائے۔
پس اگر دستت باعث گمراهی تو می‌شود، آن را ببر، زیرا بهتر است بدون دست وارد حیات شوی از اینکه با دو دست به جهنم بیافتی یعنی به آتشی كه خاموشی نمی‌پذیرد. [
اگر تیرا ہاتھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تُو دو ہاتھوں سمیت جہنم کی کبھی نہ بجھنے والی آگ میں چلا جائے [یعنی وہاں جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک ہاتھ سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔
جایی‌که كرم ایشان نمیرد و آتش خاموش نشود.]
اگر تیرا ہاتھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تُو دو ہاتھوں سمیت جہنم کی کبھی نہ بجھنے والی آگ میں چلا جائے [یعنی وہاں جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک ہاتھ سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔
و اگر پایت تو را گمراه كند، آن را ببر، زیرا بهتر است كه لنگ وارد حیات شوی از اینکه با دو پا به جهنم انداخته شوی. [
اگر تیرا پاؤں تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو پاؤں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک پاؤں سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔
جایی‌که كرم ایشان نمیرد و آتش خاموش نشود.]
اگر تیرا پاؤں تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو پاؤں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک پاؤں سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔
و اگر چشمت تو را منحرف سازد آن را در آور، زیرا بهتر است كه با یک چشم وارد پادشاهی خدا شوی از اینکه با دو چشم به جهنم بیافتی.
اور اگر تیری آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو آنکھوں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک آنکھ سے محروم ہو کر اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو۔
جایی‌که كرم ایشان نمیرد و آتش خاموش نشود.
اور اگر تیری آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو آنکھوں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک آنکھ سے محروم ہو کر اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو۔
«چون همه با آتش نمكین می‌شوند.
کیونکہ ہر ایک کو آگ سے نمکین کیا جائے گا [اور ہر ایک قربانی نمک سے نمکین کی جائے گی]۔
نمک چیز خوبی است، امّا اگر مزهٔ خود را از دست بدهد، دیگر به چه وسیله می‌تواند مزهٔ خود را باز یابد؟ پس شما نیز در خود نمک داشته باشید و با یكدیگر در صلح و صفا زندگی كنید.»
نمک اچھی چیز ہے۔ لیکن اگر اُس کا ذائقہ جاتا رہے تو اُسے کیونکر دوبارہ نمکین کیا جا سکتا ہے؟ اپنے درمیان نمک کی خوبیاں برقرار رکھو اور صلح سلامتی سے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزارو۔“