John 8

امّا عیسی به كوه زیتون رفت
عیسیٰ خود زیتون کے پہاڑ پر چلا گیا۔
و صبح زود باز به معبد بزرگ آمد و همهٔ مردم به دور او جمع شدند و او نشست و به تعلیم دادن آنها مشغول شد.
اگلے دن پَو پھٹتے وقت وہ دوبارہ بیت المُقدّس میں آیا۔ وہاں سب لوگ اُس کے گرد جمع ہوئے اور وہ بیٹھ کر اُنہیں تعلیم دینے لگا۔
در این وقت علما و فریسیان زنی را كه در هنگام عمل زنا گرفته بودند پیش او آوردند و در وسط برپا داشتند
اِس دوران شریعت کے علما اور فریسی ایک عورت کو لے کر آئے جسے زنا کرتے وقت پکڑا گیا تھا۔ اُسے بیچ میں کھڑا کر کے
آنان به او گفتند: «ای استاد، این زن را در هنگام عمل زنا گرفته‌ایم.
اُنہوں نے عیسیٰ سے کہا، ”اُستاد، اِس عورت کو زنا کرتے وقت پکڑا گیا ہے۔
موسی در تورات به ما دستور داده است كه چنین زنهایی باید سنگسار شوند. امّا تو در این باره چه می‌گویی؟»
موسیٰ نے شریعت میں ہمیں حکم دیا ہے کہ ایسے لوگوں کو سنگسار کرنا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟“
آنان از روی امتحان این را گفتند تا دلیلی برای اتّهام او پیدا كنند. امّا عیسی سر بزیر افكند و با انگشت خود روی زمین می‌نوشت.
اِس سوال سے وہ اُسے پھنسانا چاہتے تھے تاکہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ اُن کے ہاتھ آ جائے۔ لیکن عیسیٰ جھک گیا اور اپنی اُنگلی سے زمین پر لکھنے لگا۔
ولی چون آنان با اصرار به سؤال خود ادامه دادند، عیسی سر خود را بلند كرد و گفت: «آن کسی‌که در میان شما بی‌گناه است سنگ اول را به او بزند.»
جب وہ اُس سے جواب کا تقاضا کرتے رہے تو وہ کھڑا ہو کر اُن سے مخاطب ہوا، ”تم میں سے جس نے کبھی گناہ نہیں کیا، وہ پہلا پتھر مارے۔“
عیسی باز سر خود را بزیر افكند و بر زمین می‌نوشت.
پھر وہ دوبارہ جھک کر زمین پر لکھنے لگا۔
وقتی آنها این را شنیدند، از پیران شروع كرده یک به یک بیرون رفتند و عیسی تنها با آن زن كه در وسط ایستاده بود، باقی ماند.
یہ جواب سن کر الزام لگانے والے یکے بعد دیگرے وہاں سے کھسک گئے، پہلے بزرگ، پھر باقی سب۔ آخرکار عیسیٰ اور درمیان میں کھڑی وہ عورت اکیلے رہ گئے۔
عیسی سر خود را بلند كرد و به آن زن گفت: «آنها كجا رفتند؟ کسی تو را محكوم نكرد؟»
پھر اُس نے کھڑے ہو کر کہا، ”اے عورت، وہ سب کہاں گئے؟ کیا کسی نے تجھ پر فتویٰ نہیں لگایا؟“
زن گفت: «هیچ‌کس ای آقا.» عیسی گفت: «من هم تو را محكوم نمی‌کنم، برو و دیگر گناه نكن.»]
عورت نے جواب دیا، ”نہیں خداوند۔“ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں بھی تجھ پر فتویٰ نہیں لگاتا۔ جا، آئندہ گناہ نہ کرنا۔“
عیسی باز به مردم گفت: «من نور جهان هستم، کسی‌که از من پیروی كند در تاریكی سرگردان نخواهد شد، بلكه نور حیات را خواهد داشت.»
پھر عیسیٰ دوبارہ لوگوں سے مخاطب ہوا، ”دنیا کا نور مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے وہ تاریکی میں نہیں چلے گا، کیونکہ اُسے زندگی کا نور حاصل ہو گا۔“
فریسیان به او گفتند: «تو دربارهٔ خودت شهادت می‌دهی پس شهادت تو اعتباری ندارد.»
فریسیوں نے اعتراض کیا، ”آپ تو اپنے بارے میں گواہی دے رہے ہیں۔ ایسی گواہی معتبر نہیں ہوتی۔“
عیسی در پاسخ گفت: «من حتّی اگر بر خود شهادت بدهم، شهادتم معتبر است، زیرا من می‌دانم از كجا آمده‌ام و به كجا می‌روم ولی شما نمی‌دانید كه من از كجا آمده‌ام و به كجا می‌روم.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگرچہ مَیں اپنے بارے میں ہی گواہی دے رہا ہوں توبھی وہ معتبر ہے۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں کو جا رہا ہوں۔ لیکن تم کو تو معلوم نہیں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔
شما از نظر انسانی قضاوت می‌کنید، ولی من دربارهٔ هیچ‌کس چنین قضاوت نمی‌کنم.
تم انسانی سوچ کے مطابق لوگوں کا فیصلہ کرتے ہو، لیکن مَیں کسی کا بھی فیصلہ نہیں کرتا۔
اگر قضاوت هم بكنم قضاوت من درست است، چون در این كار تنها نیستم، بلكه پدری كه مرا فرستاد نیز با من است.
اور اگر فیصلہ کروں بھی تو میرا فیصلہ درست ہے، کیونکہ مَیں اکیلا نہیں ہوں۔ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے میرے ساتھ ہے۔
در شریعت شما هم نوشته شده است، كه گواهی دو شاهد معتبر است:
تمہاری شریعت میں لکھا ہے کہ دو آدمیوں کی گواہی معتبر ہے۔
یکی خود من هستم كه برخود شهادت می‌دهم و شاهد دیگر، پدری است كه مرا فرستاد.»
مَیں خود اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں جبکہ دوسرا گواہ باپ ہے جس نے مجھے بھیجا۔“
به او گفتند: «پدر تو كجاست؟» عیسی پاسخ داد: «شما نه مرا می‌شناسید و نه پدر مرا. اگر مرا می‌شناختید پدر مرا نیز می‌شناختید.»
اُنہوں نے پوچھا، ”آپ کا باپ کہاں ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم نہ مجھے جانتے ہو، نہ میرے باپ کو۔ اگر تم مجھے جانتے تو پھر میرے باپ کو بھی جانتے۔“
عیسی این سخنان را هنگامی‌که در بیت‌المال معبد بزرگ تعلیم می‌داد گفت و کسی به طرف او دست دراز نكرد، زیرا وقت او هنوز نرسیده بود.
عیسیٰ نے یہ باتیں اُس وقت کیں جب وہ اُس جگہ کے قریب تعلیم دے رہا تھا جہاں لوگ اپنا ہدیہ ڈالتے تھے۔ لیکن کسی نے اُسے گرفتار نہ کیا کیونکہ ابھی اُس کا وقت نہیں آیا تھا۔
باز عیسی به ایشان گفت: «من می‌روم و شما به دنبال من خواهید گشت ولی در گناهان خود خواهید مرد و به جایی‌که من می‌روم نمی‌توانید بیایید.»
ایک اَور بار عیسیٰ اُن سے مخاطب ہوا، ”مَیں جا رہا ہوں اور تم مجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔ جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں پہنچ سکتے۔“
یهودیان به یكدیگر گفتند: «وقتی می‌گوید جایی‌که من می‌روم شما نمی‌توانید بیایید، آیا منظورش این است كه او می‌خواهد خودش را بكشد؟»
یہودیوں نے پوچھا، ”کیا وہ خود کشی کرنا چاہتا ہے؟ کیا وہ اِسی وجہ سے کہتا ہے، ’جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں پہنچ سکتے‘؟“
عیسی به آنها گفت: «شما به این عالم پایین تعلّق دارید و من از عالم بالا آمده‌ام، شما از این جهان هستید، ولی من از این جهان نیستم.
عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی، ”تم نیچے سے ہو جبکہ مَیں اوپر سے ہوں۔ تم اِس دنیا کے ہو جبکہ مَیں اِس دنیا کا نہیں ہوں۔
به این جهت به شما گفتم كه در گناهان خود خواهید مرد. اگر ایمان نیاورید كه من او هستم، در گناهان خود خواهید مرد.»
مَیں تم کو بتا چکا ہوں کہ تم اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔ کیونکہ اگر تم ایمان نہیں لاتے کہ مَیں وہی ہوں تو تم یقیناً اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔“
آنان از او پرسیدند: «تو كیستی؟» عیسی جواب داد: «من همان کسی هستم كه از اول هم به شما گفتم.
اُنہوں نے سوال کیا، ”آپ کون ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں وہی ہوں جو مَیں شروع سے ہی بتاتا آیا ہوں۔
چیزهای زیادی دارم كه دربارهٔ شما بگویم و داوری نمایم امّا فرستندهٔ من حق است و من آنچه را كه از او شنیده‌ام به جهان اعلام می‌کنم.»
مَیں تمہارے بارے میں بہت کچھ کہہ سکتا ہوں۔ بہت سی ایسی باتیں ہیں جن کی بنا پر مَیں تم کو مجرم ٹھہرا سکتا ہوں۔ لیکن جس نے مجھے بھیجا ہے وہی سچا اور معتبر ہے اور مَیں دنیا کو صرف وہ کچھ سناتا ہوں جو مَیں نے اُس سے سنا ہے۔“
آنها نفهمیدند كه او دربارهٔ پدر با آنان صحبت می‌کند.
سننے والے نہ سمجھے کہ عیسیٰ باپ کا ذکر کر رہا ہے۔
به همین دلیل عیسی به آنان گفت: «وقتی شما پسر انسان را از زمین بلند كردید آن وقت خواهید دانست كه من او هستم و از خود كاری نمی‌کنم، بلكه همان‌طور كه پدر به من تعلیم داده است سخن می‌گویم.
چنانچہ اُس نے کہا، ”جب تم ابنِ آدم کو اونچے پر چڑھاؤ گے تب ہی تم جان لو گے کہ مَیں وہی ہوں، کہ مَیں اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ صرف وہی سناتا ہوں جو باپ نے مجھے سکھایا ہے۔
فرستندهٔ من با من است. پدر مرا تنها نگذاشته است، زیرا من همیشه آنچه او را خشنود می‌سازد به عمل می‌آورم.»
اور جس نے مجھے بھیجا ہے وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا، کیونکہ مَیں ہر وقت وہی کچھ کرتا ہوں جو اُسے پسند آتا ہے۔“
در نتیجهٔ این سخنان بسیاری به او گرویدند.
یہ باتیں سن کر بہت سے لوگ اُس پر ایمان لائے۔
سپس عیسی به یهودیانی كه به او گرویده بودند گفت: «اگر مطابق تعالیم من عمل كنید، در واقع شاگردان من خواهید بود
جو یہودی اُس کا یقین کرتے تھے عیسیٰ اب اُن سے ہم کلام ہوا، ”اگر تم میری تعلیم کے تابع رہو گے تب ہی تم میرے سچے شاگرد ہو گے۔
و حقیقت را خواهید شناخت و حقیقت شما را آزاد خواهد كرد.»
پھر تم سچائی کو جان لو گے اور سچائی تم کو آزاد کر دے گی۔“
آنها به او جواب دادند: «ما فرزندان ابراهیم هستیم و هرگز بردهٔ كسی نبوده‌ایم. مقصود تو از اینكه می‌گویی شما آزاد خواهید شد چیست؟»
اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم تو ابراہیم کی اولاد ہیں، ہم کبھی بھی کسی کے غلام نہیں رہے۔ پھر آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ ہم آزاد ہو جائیں گے؟“
عیسی به ایشان گفت: «یقین بدانید كه هرکسی كه گناه می‌کند بردهٔ گناه است
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو بھی گناہ کرتا ہے وہ گناہ کا غلام ہے۔
و برده همیشه در میان اهل خانه نمی‌ماند ولی پسر همیشه می‌ماند.
غلام تو عارضی طور پر گھر میں رہتا ہے، لیکن مالک کا بیٹا ہمیشہ تک۔
پس اگر پسر، شما را آزاد سازد واقعاً آزاد خواهید بود.
اِس لئے اگر فرزند تم کو آزاد کرے تو تم حقیقتاً آزاد ہو گے۔
می‌دانم كه شما فرزندان ابراهیم هستید. امّا چون تعالیم من در دلهای شما جایی ندارد، می‌خواهید مرا بكشید.
مجھے معلوم ہے کہ تم ابراہیم کی اولاد ہو۔ لیکن تم مجھے قتل کرنے کے درپَے ہو، کیونکہ تمہارے اندر میرے پیغام کے لئے گنجائش نہیں ہے۔
من دربارهٔ آنچه در حضور پدر دیده‌ام سخن می‌گویم و شما هم آنچه را از پدر خود آموخته‌‌اید، انجام می‌دهید.»
مَیں تم کو وہی کچھ بتاتا ہوں جو مَیں نے باپ کے ہاں دیکھا ہے، جبکہ تم وہی کچھ سناتے ہو جو تم نے اپنے باپ سے سنا ہے۔“
آنها در پاسخ گفتند: «ابراهیم پدر ماست.» عیسی به آنها گفت: «اگر فرزندان ابراهیم می‌بودید، کارهای او را بجا می‌آورید،
اُنہوں نے کہا، ”ہمارا باپ ابراہیم ہے۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم ابراہیم کی اولاد ہوتے تو تم اُس کے نمونے پر چلتے۔
ولی حالا می‌خواهید مرا بكشید، درحالی‌که من همان کسی هستم كه حقیقت را آن‌چنان‌که از خدا شنیده‌ام به شما می‌گویم. ابراهیم چنین کاری نكرد.
اِس کے بجائے تم مجھے قتل کرنے کی تلاش میں ہو، اِس لئے کہ مَیں نے تم کو وہی سچائی سنائی ہے جو مَیں نے اللہ کے حضور سنی ہے۔ ابراہیم نے کبھی بھی اِس قسم کا کام نہ کیا۔
شما كارهای پدر خود را بجا می‌آورید.» آنها به او گفتند: «ما حرامزاده نیستیم، ما یک پدر داریم و آن خود خداست.»
نہیں، تم اپنے باپ کا کام کر رہے ہو۔“ اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم حرام زادے نہیں ہیں۔ اللہ ہی ہمارا واحد باپ ہے۔“
عیسی به آنها گفت: «اگر خدا پدر شما می‌بود، مرا دوست می‌داشتید؛ زیرا من از جانب خدا آمده‌ام و در بین شما هستم. من خودسرانه نیامده‌ام، بلكه او مرا فرستاد.
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اگر اللہ تمہارا باپ ہوتا تو تم مجھ سے محبت رکھتے، کیونکہ مَیں اللہ میں سے نکل آیا ہوں۔ مَیں اپنی طرف سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔
چرا سخنان مرا نمی‌فهمید؟ برای اینكه طاقت شنیدن چنین سخنانی را ندارید.
تم میری زبان کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لئے کہ تم میری بات سن نہیں سکتے۔
شما فرزندان پدر خود، ابلیس هستید و آرزوهای پدر خود را به عمل می‌آورید. او از اول قاتل بود و از راستی بی‌خبر است، چون در او هیچ راستی نیست. وقتی دروغ می‌گوید مطابق سرشت خود رفتار می‌نماید؛ زیرا دروغگو و پدر تمام دروغ‌هاست.
تم اپنے باپ ابلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں پر عمل کرنے کے خواہاں رہتے ہو۔ وہ شروع ہی سے قاتل ہے اور سچائی پر قائم نہ رہا، کیونکہ اُس میں سچائی ہے نہیں۔ جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو یہ فطری بات ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولنے والا اور جھوٹ کا باپ ہے۔
امّا من چون حقیقت را به شما می‌گویم، به من ایمان نمی‌آورید.
لیکن مَیں سچی باتیں سناتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ تم کو مجھ پر یقین نہیں آتا۔
کدام‌یک از شما می‌تواند گناهی به من نسبت دهد؟ پس اگر من حقیقت را می‌گویم، چرا به من ایمان نمی‌آورید؟
کیا تم میں سے کوئی ثابت کر سکتا ہے کہ مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے؟ مَیں تو تم کو حقیقت بتا رہا ہوں۔ پھر تم کو مجھ پر یقین کیوں نہیں آتا؟
کسی‌که از خدا باشد، به كلام خدا گوش می‌دهد. شما به كلام خدا گوش نمی‌دهید، چون از خدا نیستید.»
جو اللہ سے ہے وہ اللہ کی باتیں سنتا ہے۔ تم یہ اِس لئے نہیں سنتے کہ تم اللہ سے نہیں ہو۔“
یهودیان در جواب به او گفتند: «آیا درست نگفتیم كه تو سامری هستی و دیو داری؟»
یہودیوں نے جواب دیا، ”کیا ہم نے ٹھیک نہیں کہا کہ تم سامری ہو اور کسی بدروح کے قبضے میں ہو؟“
عیسی گفت: «من دیو ندارم، بلكه به پدر خود احترام می‌گذارم ولی شما مرا بی‌حرمت می‌سازید.
عیسیٰ نے کہا، ”مَیں بدروح کے قبضے میں نہیں ہوں بلکہ اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں جبکہ تم میری بےعزتی کرتے ہو۔
من طالب جلال خود نیستم، كس دیگری هست كه طالب آن است و او قضاوت می‌کند.
مَیں خود اپنی عزت کا خواہاں نہیں ہوں۔ لیکن ایک ہے جو میری عزت اور جلال کا خیال رکھتا اور انصاف کرتا ہے۔
یقین بدانید اگر کسی از تعالیم من اطاعت نماید، هرگز نخواهد مرد.»
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو بھی میرے کلام پر عمل کرتا رہے وہ موت کو کبھی نہیں دیکھے گا۔“
یهودیان به او گفتند: «حالا مطمئن شدیم كه تو دیو داری. ابراهیم و همهٔ انبیا مردند ولی تو می‌گویی: هرکه از تعالیم من اطاعت نماید، هرگز نخواهد مرد.
یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”اب ہمیں پتا چل گیا ہے کہ تم کسی بدروح کے قبضے میں ہو۔ ابراہیم اور نبی سب انتقال کر گئے جبکہ تم دعویٰ کرتے ہو، ’جو بھی میرے کلام پر عمل کرتا رہے وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔‘
آیا تو از پدر ما ابراهیم و همهٔ انبیایی كه مرده‌اند بزرگتری؟ فكر می‌کنی كه هستی؟»
کیا تم ہمارے باپ ابراہیم سے بڑے ہو؟ وہ مر گیا، اور نبی بھی مر گئے۔ تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟“
عیسی پاسخ داد: «اگر من خود را آدم بزرگی بدانم این بزرگی ارزشی ندارد، آن پدر من است كه مرا بزرگی و جلال می‌بخشد، همان کسی‌که شما می‌گویید خدای شماست.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں اپنی عزت اور جلال بڑھاتا تو میرا جلال باطل ہوتا۔ لیکن میرا باپ ہی میری عزت و جلال بڑھاتا ہے، وہی جس کے بارے میں تم دعویٰ کرتے ہو کہ ’وہ ہمارا خدا ہے۔‘
شما هیچ‌وقت او را نشناخته‌اید، امّا من او را می‌شناسم و اگر بگویم كه او را نمی‌شناسم، مانند شما دروغگو خواهم بود، ولی من او را می‌شناسم و آنچه می‌گوید اطاعت می‌کنم.
لیکن حقیقت میں تم نے اُسے نہیں جانا جبکہ مَیں اُسے جانتا ہوں۔ اگر مَیں کہتا کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو مَیں تمہاری طرح جھوٹا ہوتا۔ لیکن مَیں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہوں۔
پدر شما ابراهیم از اینكه امید داشت روز مرا ببیند، خوشحال بود و آن را دید و شادمان شد.»
تمہارے باپ ابراہیم نے خوشی منائی جب اُسے معلوم ہوا کہ وہ میری آمد کا دن دیکھے گا، اور وہ اُسے دیکھ کر مسرور ہوا۔“
یهودیان به او گفتند: «تو هنوز پنجاه سال هم نداری پس چگونه ممكن است، ابراهیم را دیده باشی؟»
یہودیوں نے اعتراض کیا، ”تمہاری عمر تو ابھی پچاس سال بھی نہیں، تو پھر تم کس طرح کہہ سکتے ہو کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے؟“
عیسی به ایشان گفت: «یقین بدانید كه پیش از تولّد ابراهیم، من بوده‌ام و هستم.»
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، ابراہیم کی پیدائش سے پیشتر ’مَیں ہوں‘۔“
آنها سنگ برداشتند كه به سوی عیسی پرتاب كنند ولی از نظر مردم دور شد و معبد بزرگ را ترک كرد و رفت.
اِس پر لوگ اُسے سنگسار کرنے کے لئے پتھر اُٹھانے لگے۔ لیکن عیسیٰ غائب ہو کر بیت المُقدّس سے نکل گیا۔