جب عیسیٰ روانہ ہونے لگا تو ایک آدمی دوڑ کر اُس کے پاس آیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر پوچھا، ”نیک اُستاد، مَیں کیا کروں تاکہ ابدی زندگی میراث میں پاؤں؟“
عیسیٰ نے غور سے اُس کی طرف دیکھا۔ اُس کے دل میں اُس کے لئے پیار اُبھر آیا۔ وہ بولا، ”ایک کام رہ گیا ہے۔ جا، اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جس نے بھی میری اور اللہ کی خوش خبری کی خاطر اپنے گھر، بھائیوں، بہنوں، ماں، باپ، بچوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے
اُسے اِس زمانے میں ایذا رسانی کے ساتھ ساتھ سَو گُنا زیادہ گھر، بھائی، بہنیں، مائیں، بچے اور کھیت مل جائیں گے۔ اور آنے والے زمانے میں اُسے ابدی زندگی ملے گی۔
اب وہ یروشلم کی طرف بڑھ رہے تھے اور عیسیٰ اُن کے آگے آگے چل رہا تھا۔ شاگرد حیرت زدہ تھے جبکہ اُن کے پیچھے چلنے والے لوگ سہمے ہوئے تھے۔ ایک اَور دفعہ بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر عیسیٰ اُنہیں وہ کچھ بتانے لگا جو اُس کے ساتھ ہونے کو تھا۔
اُس نے کہا، ”ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں ابنِ آدم کو راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے کر اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیں گے،
اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، ہم کر سکتے ہیں۔“ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم ضرور وہ پیالہ پیؤ گے جو مَیں پینے کو ہوں اور وہ بپتسمہ لو گے جو مَیں لینے کو ہوں۔
لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ اللہ نے یہ مقام صرف اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“
اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں، اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
وہ یریحو پہنچ گئے۔ اُس میں سے گزر کر عیسیٰ شاگردوں اور ایک بڑے ہجوم کے ساتھ باہر نکلنے لگا۔ وہاں ایک اندھا بھیک مانگنے والا راستے کے کنارے بیٹھا تھا۔ اُس کا نام برتمائی (تمائی کا بیٹا) تھا۔