کلام انسان بن کر ہمارے درمیان رہائش پذیر ہوا اور ہم نے اُس کے جلال کا مشاہدہ کیا۔ وہ فضل اور سچائی سے معمور تھا اور اُس کا جلال باپ کے اکلوتے فرزند کا سا تھا۔
یحییٰ اُس کے بارے میں گواہی دے کر پکار اُٹھا، ”یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔“
اُنہوں نے پوچھا، ”تو پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ الیاس ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں وہ نہیں ہوں۔“ اُنہوں نے سوال کیا، ”کیا آپ آنے والا نبی ہیں؟“ اُس نے کہا، ”نہیں۔“
مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن جب اللہ نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھے بتایا، ’تُو دیکھے گا کہ روح القدس اُتر کر کسی پر ٹھہر جائے گا۔ یہ وہی ہو گا جو روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔‘
اُس نے جواب دیا، ”آؤ، خود دیکھ لو۔“ چنانچہ وہ اُس کے ساتھ گئے۔ اُنہوں نے وہ جگہ دیکھی جہاں وہ ٹھہرا ہوا تھا اور دن کے باقی وقت اُس کے پاس رہے۔ شام کے تقریباً چار بج گئے تھے۔
فلپّس نتن ایل سے ملا، اور اُس نے اُس سے کہا، ”ہمیں وہی شخص مل گیا جس کا ذکر موسیٰ نے توریت اور نبیوں نے اپنے صحیفوں میں کیا ہے۔ اُس کا نام عیسیٰ بن یوسف ہے اور وہ ناصرت کا رہنے والا ہے۔“
نتن ایل نے پوچھا، ”آپ مجھے کہاں سے جانتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس سے پہلے کہ فلپّس نے تجھے بُلایا مَیں نے تجھے دیکھا۔ تُو انجیر کے درخت کے سائے میں تھا۔“
عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، میری یہ بات سن کر کہ مَیں نے تجھے انجیر کے درخت کے سائے میں دیکھا تُو ایمان لایا ہے؟ تُو اِس سے کہیں بڑی باتیں دیکھے گا۔“