John 1

ابتدا میں کلام تھا۔ کلام اللہ کے ساتھ تھا اور کلام اللہ تھا۔
In the beginning was the Word, and the Word was with God, and the Word was God.
یہی ابتدا میں اللہ کے ساتھ تھا۔
The same was in the beginning with God.
سب کچھ کلام کے وسیلے سے پیدا ہوا۔ مخلوقات کی ایک بھی چیز اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی۔
All things were made by him; and without him was not any thing made that was made.
اُس میں زندگی تھی، اور یہ زندگی انسانوں کا نور تھی۔
In him was life; and the life was the light of men.
یہ نور تاریکی میں چمکتا ہے، اور تاریکی نے اُس پر قابو نہ پایا۔
And the light shineth in darkness; and the darkness comprehended it not.
ایک دن اللہ نے اپنا پیغمبر بھیج دیا، ایک آدمی جس کا نام یحییٰ تھا۔
There was a man sent from God, whose name was John.
وہ نور کی گواہی دینے کے لئے آیا۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ اُس کی گواہی کی بنا پر ایمان لائیں۔
The same came for a witness, to bear witness of the Light, that all men through him might believe.
وہ خود تو نور نہ تھا بلکہ اُسے صرف نور کی گواہی دینی تھی۔
He was not that Light, but was sent to bear witness of that Light.
حقیقی نور جو ہر شخص کو روشن کرتا ہے دنیا میں آنے کو تھا۔
That was the true Light, which lighteth every man that cometh into the world.
گو کلام دنیا میں تھا اور دنیا اُس کے وسیلے سے پیدا ہوئی توبھی دنیا نے اُسے نہ پہچانا۔
He was in the world, and the world was made by him, and the world knew him not.
وہ اُس میں آیا جو اُس کا اپنا تھا، لیکن اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہ کیا۔
He came unto his own, and his own received him not.
توبھی کچھ اُسے قبول کر کے اُس کے نام پر ایمان لائے۔ اُنہیں اُس نے اللہ کے فرزند بننے کا حق بخش دیا،
But as many as received him, to them gave he power to become the sons of God, even to them that believe on his name:
ایسے فرزند جو نہ فطری طور پر، نہ کسی انسان کے منصوبے کے تحت پیدا ہوئے بلکہ اللہ سے۔
Which were born, not of blood, nor of the will of the flesh, nor of the will of man, but of God.
کلام انسان بن کر ہمارے درمیان رہائش پذیر ہوا اور ہم نے اُس کے جلال کا مشاہدہ کیا۔ وہ فضل اور سچائی سے معمور تھا اور اُس کا جلال باپ کے اکلوتے فرزند کا سا تھا۔
And the Word was made flesh, and dwelt among us, (and we beheld his glory, the glory as of the only begotten of the Father,) full of grace and truth.
یحییٰ اُس کے بارے میں گواہی دے کر پکار اُٹھا، ”یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔“
John bare witness of him, and cried, saying, This was he of whom I spake, He that cometh after me is preferred before me: for he was before me.
اُس کی کثرت سے ہم سب نے فضل پر فضل پایا۔
And of his fulness have all we received, and grace for grace.
کیونکہ شریعت موسیٰ کی معرفت دی گئی، لیکن اللہ کا فضل اور سچائی عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے قائم ہوئی۔
For the law was given by Moses, but grace and truth came by Jesus Christ.
کسی نے کبھی بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن اکلوتا فرزند جو اللہ کی گود میں ہے اُسی نے اللہ کو ہم پر ظاہر کیا ہے۔
No man hath seen God at any time; the only begotten Son, which is in the bosom of the Father, he hath declared him.
یہ یحییٰ کی گواہی ہے جب یروشلم کے یہودیوں نے اماموں اور لاویوں کو اُس کے پاس بھیج کر پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“
And this is the record of John, when the Jews sent priests and Levites from Jerusalem to ask him, Who art thou?
اُس نے انکار نہ کیا بلکہ صاف تسلیم کیا، ”مَیں مسیح نہیں ہوں۔“
And he confessed, and denied not; but confessed, I am not the Christ.
اُنہوں نے پوچھا، ”تو پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ الیاس ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں وہ نہیں ہوں۔“ اُنہوں نے سوال کیا، ”کیا آپ آنے والا نبی ہیں؟“ اُس نے کہا، ”نہیں۔“
And they asked him, What then? Art thou Elias? And he saith, I am not. Art thou that prophet? And he answered, No.
”تو پھر ہمیں بتائیں کہ آپ کون ہیں؟ جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے اُنہیں ہمیں کوئی نہ کوئی جواب دینا ہے۔ آپ خود اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“
Then said they unto him, Who art thou? that we may give an answer to them that sent us. What sayest thou of thyself?
یحییٰ نے یسعیاہ نبی کا حوالہ دے کر جواب دیا، ”مَیں ریگستان میں وہ آواز ہوں جو پکار رہی ہے، رب کا راستہ سیدھا بناؤ۔“
He said, I am the voice of one crying in the wilderness, Make straight the way of the Lord, as said the prophet Esaias.
بھیجے گئے لوگ فریسی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔
And they which were sent were of the Pharisees.
اُنہوں نے پوچھا، ”اگر آپ نہ مسیح ہیں، نہ الیاس یا آنے والا نبی تو پھر آپ بپتسمہ کیوں دے رہے ہیں؟“
And they asked him, and said unto him, Why baptizest thou then, if thou be not that Christ, nor Elias, neither that prophet?
یحییٰ نے جواب دیا، ”مَیں تو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن تمہارے درمیان ہی ایک کھڑا ہے جس کو تم نہیں جانتے۔
John answered them, saying, I baptize with water: but there standeth one among you, whom ye know not;
وہی میرے بعد آنے والا ہے اور مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے بھی کھولنے کے لائق نہیں۔“
He it is, who coming after me is preferred before me, whose shoe's latchet I am not worthy to unloose.
یہ یردن کے پار بیت عنیاہ میں ہوا جہاں یحییٰ بپتسمہ دے رہا تھا۔
These things were done in Bethabara beyond Jordan, where John was baptizing.
اگلے دن یحییٰ نے عیسیٰ کو اپنے پاس آتے دیکھا۔ اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔
The next day John seeth Jesus coming unto him, and saith, Behold the Lamb of God, which taketh away the sin of the world.
یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔‘
This is he of whom I said, After me cometh a man which is preferred before me: for he was before me.
مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن مَیں اِس لئے آ کر پانی سے بپتسمہ دینے لگا تاکہ وہ اسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔“
And I knew him not: but that he should be made manifest to Israel, therefore am I come baptizing with water.
اور یحییٰ نے یہ گواہی دی، ”مَیں نے دیکھا کہ روح القدس کبوتر کی طرح آسمان پر سے اُتر کر اُس پر ٹھہر گیا۔
And John bare record, saying, I saw the Spirit descending from heaven like a dove, and it abode upon him.
مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن جب اللہ نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھے بتایا، ’تُو دیکھے گا کہ روح القدس اُتر کر کسی پر ٹھہر جائے گا۔ یہ وہی ہو گا جو روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔‘
And I knew him not: but he that sent me to baptize with water, the same said unto me, Upon whom thou shalt see the Spirit descending, and remaining on him, the same is he which baptizeth with the Holy Ghost.
اب مَیں نے دیکھا ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کا فرزند ہے۔“
And I saw, and bare record that this is the Son of God.
اگلے دن یحییٰ دوبارہ وہیں کھڑا تھا۔ اُس کے دو شاگرد ساتھ تھے۔
Again the next day after John stood, and two of his disciples;
اُس نے عیسیٰ کو وہاں سے گزرتے ہوئے دیکھا تو کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے!“
And looking upon Jesus as he walked, he saith, Behold the Lamb of God!
اُس کی یہ بات سن کر اُس کے دو شاگرد عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔
And the two disciples heard him speak, and they followed Jesus.
عیسیٰ نے مُڑ کر دیکھا کہ یہ میرے پیچھے چل رہے ہیں تو اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، آپ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟“
Then Jesus turned, and saw them following, and saith unto them, What seek ye? They said unto him, Rabbi, (which is to say, being interpreted, Master,) where dwellest thou?
اُس نے جواب دیا، ”آؤ، خود دیکھ لو۔“ چنانچہ وہ اُس کے ساتھ گئے۔ اُنہوں نے وہ جگہ دیکھی جہاں وہ ٹھہرا ہوا تھا اور دن کے باقی وقت اُس کے پاس رہے۔ شام کے تقریباً چار بج گئے تھے۔
He saith unto them, Come and see. They came and saw where he dwelt, and abode with him that day: for it was about the tenth hour.
شمعون پطرس کا بھائی اندریاس اُن دو شاگردوں میں سے ایک تھا جو یحییٰ کی بات سن کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے تھے۔
One of the two which heard John speak, and followed him, was Andrew, Simon Peter's brother.
اب اُس کی پہلی ملاقات اُس کے اپنے بھائی شمعون سے ہوئی۔ اُس نے اُسے بتایا، ”ہمیں مسیح مل گیا ہے۔“ ( مسیح کا مطلب ’مسح کیا ہوا شخص‘ ہے۔)
He first findeth his own brother Simon, and saith unto him, We have found the Messias, which is, being interpreted, the Christ.
پھر وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے گیا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”تُو یوحنا کا بیٹا شمعون ہے۔ تُو کیفا کہلائے گا۔“ (اِس کا یونانی ترجمہ پطرس یعنی پتھر ہے۔)
And he brought him to Jesus. And when Jesus beheld him, he said, Thou art Simon the son of Jona: thou shalt be called Cephas, which is by interpretation, A stone.
اگلے دن عیسیٰ نے گلیل جانے کا ارادہ کیا۔ فلپّس سے ملا تو اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“
The day following Jesus would go forth into Galilee, and findeth Philip, and saith unto him, Follow me.
اندریاس اور پطرس کی طرح فلپّس کا وطنی شہر بیت صیدا تھا۔
Now Philip was of Bethsaida, the city of Andrew and Peter.
فلپّس نتن ایل سے ملا، اور اُس نے اُس سے کہا، ”ہمیں وہی شخص مل گیا جس کا ذکر موسیٰ نے توریت اور نبیوں نے اپنے صحیفوں میں کیا ہے۔ اُس کا نام عیسیٰ بن یوسف ہے اور وہ ناصرت کا رہنے والا ہے۔“
Philip findeth Nathanael, and saith unto him, We have found him, of whom Moses in the law, and the prophets, did write, Jesus of Nazareth, the son of Joseph.
نتن ایل نے کہا، ”ناصرت؟ کیا ناصرت سے کوئی اچھی چیز نکل سکتی ہے؟“ فلپّس نے جواب دیا، ”آ اور خود دیکھ لے۔“
And Nathanael said unto him, Can there any good thing come out of Nazareth? Philip saith unto him, Come and see.
جب عیسیٰ نے نتن ایل کو آتے دیکھا تو اُس نے کہا، ”لو، یہ سچا اسرائیلی ہے جس میں مکر نہیں۔“
Jesus saw Nathanael coming to him, and saith of him, Behold an Israelite indeed, in whom is no guile!
نتن ایل نے پوچھا، ”آپ مجھے کہاں سے جانتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس سے پہلے کہ فلپّس نے تجھے بُلایا مَیں نے تجھے دیکھا۔ تُو انجیر کے درخت کے سائے میں تھا۔“
Nathanael saith unto him, Whence knowest thou me? Jesus answered and said unto him, Before that Philip called thee, when thou wast under the fig tree, I saw thee.
نتن ایل نے کہا، ”اُستاد، آپ اللہ کے فرزند ہیں، آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔“
Nathanael answered and saith unto him, Rabbi, thou art the Son of God; thou art the King of Israel.
عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، میری یہ بات سن کر کہ مَیں نے تجھے انجیر کے درخت کے سائے میں دیکھا تُو ایمان لایا ہے؟ تُو اِس سے کہیں بڑی باتیں دیکھے گا۔“
Jesus answered and said unto him, Because I said unto thee, I saw thee under the fig tree, believest thou? thou shalt see greater things than these.
اُس نے بات جاری رکھی، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم آسمان کو کھلا اور اللہ کے فرشتوں کو اوپر چڑھتے اور ابنِ آدم پر اُترتے دیکھو گے۔“
And he saith unto him, Verily, verily, I say unto you, Hereafter ye shall see heaven open, and the angels of God ascending and descending upon the Son of man.