Proverbs 26

احترام گذاشتن به افراد نادان، مانند بارش برف در تابستان یا باران در فصل درو است.
احمق کی عزت کرنا اُتنا ہی غیرموزوں ہے جتنا موسمِ گرما میں برف یا فصل کاٹتے وقت بارش۔
نفرین، اگر مستحق آن نباشی، صدمه‌ای به تو نمی‌رساند؛ بلکه مانند پرنده‌ای است که به هر طرف پرواز می‌کند و در جایی نمی‌نشیند.
بلاوجہ بھیجی ہوئی لعنت پھڑپھڑاتی چڑیا یا اُڑتی ہوئی ابابیل کی طرح اوجھل ہو کر بےاثر رہ جاتی ہے۔
شلاّق برای اسب، افسار برای الاغ و چوب برای تنبیه احمق است.
گھوڑے کو چھڑی سے، گدھے کو لگام سے اور احمق کی پیٹھ کو لاٹھی سے تربیت دے۔
کسی‌که به سؤال احمقانه جواب بدهد، مانند سؤال کنندهٔ آن احمق است.
جب احمق احمقانہ باتیں کرے تو اُسے جواب نہ دے، ورنہ تُو اُسی کے برابر ہو جائے گا۔
به سؤال احمقانه، باید جواب احمقانه داد تا سؤال کننده فکر نکند که عاقل است.
جب احمق احمقانہ باتیں کرے تو اُسے جواب دے، ورنہ وہ اپنی نظر میں دانش مند ٹھہرے گا۔
کسی‌که توسط آدم احمق پیام می‌فرستد، مانند شخصی است که پای خود را قطع می‌کند و یا زهر می‌خورد.
جو احمق کے ہاتھ پیغام بھیجے وہ اُس کی مانند ہے جو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار کر اپنے آپ سے زیادتی کرتا ہے ۔
مَثَلی که از دهان شخص نادان بیرون می‌آید، مانند پای لنگ، سُست است.
احمق کے منہ میں حکمت کی بات مفلوج کی بےحرکت لٹکتی ٹانگوں کی طرح بےکار ہے۔
احترام گذاشتن به آدم احمق، مانند بستن سنگ به فلاخن کاری احمقانه است.
احمق کا احترام کرنا غلیل کے ساتھ پتھر باندھنے کے برابر ہے۔
مَثَلی که از دهان آدم احمق بیرون می‌آید، همچون خاری که به دست شخص احمق فرو می‌رود و او حس نمی‌کند، بی‌اثر است.
احمق کے منہ میں حکمت کی بات نشے میں دُھت شرابی کے ہاتھ میں کانٹےدار جھاڑی کی مانند ہے۔
کسی‌که آدم احمق را استخدام می‌کند، مانند تیراندازی است که هر رهگذری را مجروح می‌سازد.
جو احمق یا ہر کسی گزرنے والے کو کام پر لگائے وہ سب کو زخمی کرنے والے تیرانداز کی مانند ہے۔
شخص احمقی که حماقت خود را تکرار می‌کند، مانند سگی است که آن چه استفراغ کرده است، می‌خورد.
جو احمق اپنی حماقت دہرائے وہ اپنی قَے کے پاس واپس آنے والے کُتے کی مانند ہے۔
کسی‌که خودش را عاقل می‌پندارد، از یک احمق هم نادان‌تر است.
کیا کوئی دکھائی دیتا ہے جو اپنے آپ کو دانش مند سمجھتا ہے؟ اُس کی نسبت احمق کے سدھرنے کی زیادہ اُمید ہے۔
آدم تنبل پای خود را از خانه بیرون نمی‌گذارد و می‌گوید: «شیر درّنده در کوچه هست!»
کاہل کہتا ہے، ”راستے میں شیر ہے، ہاں چوکوں میں شیر پھر رہا ہے!“
او مانند دری که بر پاشنهٔ خود می‌چرخد، در رخت خواب می‌غلتد و از آن جدا نمی‌شود.
جس طرح دروازہ قبضے پر گھومتا ہے اُسی طرح کاہل اپنے بستر پر کروٹیں بدلتا ہے۔
دست خود را به طرف بشقاب دراز می‌‌کند، امّا از فرط تنبلی لقمه را به دهان خود نمی‌گذارد.
جب کاہل اپنا ہاتھ کھانے کے برتن میں ڈال دے تو وہ اِتنا سُست ہے کہ اُسے منہ تک واپس نہیں لا سکتا۔
با این‌همه او خود را داناتر از هفت شخص عاقل می‌داند.
کاہل اپنی نظر میں حکمت سے جواب دینے والے سات آدمیوں سے کہیں زیادہ دانش مند ہے۔
کسی‌که در دعوایی دخالت می‌کند که مربوط به او نیست، مانند شخصی است که گوشهای سگ ولگردی را می‌گیرد.
جو گزرتے وقت دوسروں کے جھگڑے میں مداخلت کرے وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو کُتے کو کانوں سے پکڑ لے۔
شخصی که همسایهٔ خود را فریب بدهد و بعد به او بگوید که شوخی کرده است، مانند دیوانه‌ای است که به هر طرف آتش و تیرهای مرگبار پرتاب می‌کند.
جو اپنے پڑوسی کو فریب دے کر بعد میں کہے، ”مَیں صرف مذاق کر رہا تھا“ وہ اُس دیوانے کی مانند ہے جو لوگوں پر جلتے ہوئے اور مہلک تیر برساتا ہے۔
شخصی که همسایهٔ خود را فریب بدهد و بعد به او بگوید که شوخی کرده است، مانند دیوانه‌ای است که به هر طرف آتش و تیرهای مرگبار پرتاب می‌کند.
جو اپنے پڑوسی کو فریب دے کر بعد میں کہے، ”مَیں صرف مذاق کر رہا تھا“ وہ اُس دیوانے کی مانند ہے جو لوگوں پر جلتے ہوئے اور مہلک تیر برساتا ہے۔
اگر هیزم نباشد آتش خاموش می‌شود. اگر سخن‌چین نباشد، نزاع فرومی‌نشیند.
لکڑی کے ختم ہونے پر آگ بجھ جاتی ہے، تہمت لگانے والے کے چلے جانے پر جھگڑا بند ہو جاتا ہے۔
همان‌طور که زغال و هیزم آتش را شعله‌ور می‌سازد، شخص ستیزه‌جو هم جنگ و دعوا بپا می‌کند.
انگاروں میں کوئلے اور آگ میں لکڑی ڈال تو آگ بھڑک اُٹھے گی۔ جھگڑالو کو کہیں بھی کھڑا کر تو لوگ مشتعل ہو جائیں گے۔
حرفهای آدم سخن‌چین مانند لقمه‌های لذیذی است که با لذّت بلعیده می‌شوند.
تہمت لگانے والے کی باتیں لذیذ کھانے کے لقموں جیسی ہیں، وہ دل کی تہہ تک اُتر جاتی ہیں۔
سخنان شیرین و فریبنده، شرارت دل را پنهان می‌کند، درست مانند لعابی که ظرف گِلی را می‌پوشاند.
جلنے والے ہونٹ اور شریر دل مٹی کے اُس برتن کی مانند ہیں جسے چمک دار بنایا گیا ہو۔
شخص کینه‌توز با حرفهای خود، کینهٔ دل خود را مخفی می‌کند،
نفرت کرنے والا اپنے ہونٹوں سے اپنا اصلی روپ چھپا لیتا ہے، لیکن اُس کا دل فریب سے بھرا رہتا ہے۔
امّا تو فریب حرفهای فریبندهٔ او را نخور، زیرا دلش پر از نفرت است.
جب وہ مہربان باتیں کرے تو اُس پر یقین نہ کر، کیونکہ اُس کے دل میں سات مکروہ باتیں ہیں۔
اگرچه نفرت خود را با حیله پنهان می‌کند، سرانجام خوی پلید او بر همه‌کس آشکار می‌گردد.
گو اُس کی نفرت فی الحال فریب سے چھپی رہے، لیکن ایک دن اُس کا غلط کردار پوری جماعت کے سامنے ظاہر ہو جائے گا۔
هرکسی که برای دیگران چاه بکند، خودش در آن می‌افتد. هر که سنگی را به طرف دیگران بغلتاند، آن سنگ برگشته و روی خود او می‌افتد.
جو دوسروں کو پھنسانے کے لئے گڑھا کھودے وہ اُس میں خود گر جائے گا، جو پتھر لُڑھکا کر دوسروں پر پھینکنا چاہے اُس پر ہی پتھر واپس لُڑھک آئے گا۔
زبان درغگو از مخاطبانش نفرت دارد و می‌خواهد به آنها آسیب برساند. سخنان ریاکار چیزی جز خرابی به بار نمی‌آورد.
جھوٹی زبان اُن سے نفرت کرتی ہے جنہیں وہ کچل دیتی ہے، خوشامد کرنے والا منہ تباہی مچا دیتا ہے۔