Proverbs 25

اینها نیز از امثال سلیمان است که کاتبان حزقیا، پادشاه یهودا آنها را نوشته‌اند:
ذیل میں سلیمان کی مزید کہاوتیں درج ہیں جنہیں یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ کے لوگوں نے جمع کیا۔
عظمت خدا در پوشاندن اسرار اوست، امّا عظمت پادشاه در جستجو کردن امور.
اللہ کا جلال اِس میں ظاہر ہوتا ہے کہ وہ معاملہ پوشیدہ رکھتا ہے، بادشاہ کا جلال اِس میں کہ وہ معاملے کی تحقیق کرتا ہے۔
پی بردن به افکار پادشاه مانند پی بردن به بلندی آسمان و عمق زمین، غیر ممکن است.
جتنا آسمان بلند اور زمین گہری ہے اُتنا ہی بادشاہوں کے دل کا کھوج نہیں لگایا جا سکتا۔
ناخالصی را از نقره جدا کن تا زرگر بتواند از آن ظرفی بسازد.
چاندی سے مَیل دُور کرو تو سنار برتن بنانے میں کامیاب ہو جائے گا،
مأموران شریر پادشاه را از او دور کن تا تخت او در عدالت پایدار بماند.
بےدین کو بادشاہ کے حضور سے دُور کرو تو اُس کا تخت راستی کی بنیاد پر قائم رہے گا۔
وقتی به حضور پادشاه می‌روی، خود را شخص بزرگی مپندار و در جای بزرگان منشین،
بادشاہ کے حضور اپنے آپ پر فخر نہ کر، نہ عزت کی اُس جگہ پر کھڑا ہو جا جو بزرگوں کے لئے مخصوص ہے۔
چون بهتر است به تو گفته شود: «بالاتر بنشین»، تا اینکه تو را در برابر چشمان بزرگان در جای پایین‌تر بنشانند.
اِس سے پہلے کہ شرفا کے سامنے ہی تیری بےعزتی ہو جائے بہتر ہے کہ تُو پیچھے کھڑا ہو جا اور بعد میں کوئی تجھ سے کہے، ”یہاں سامنے آ جائیں۔“ جو کچھ تیری آنکھوں نے دیکھا اُسے عدالت میں پیش کرنے میں
وقتی با همسایه‌ات اختلاف داری، با شتاب به دادگاه نرو، زیرا اگر در آخر ثابت شود که حق با او بوده است، تو چه خواهی کرد؟
جلدبازی نہ کر، کیونکہ تُو کیا کرے گا اگر تیرا پڑوسی تیرے معاملے کو جھٹلا کر تجھے شرمندہ کرے؟
وقتی با همسایه‌ات دعوا می‌کنی، رازی را که از دیگران شنیده‌ای فاش نکن،
عدالت میں اپنے پڑوسی سے لڑتے وقت وہ بات بیان نہ کر جو کسی نے پوشیدگی میں تیرے سپرد کی،
زیرا در این صورت دیگر کسی به تو اطمینان نخواهد کرد و بدنام خواهی شد.
ایسا نہ ہو کہ سننے والا تیری بےعزتی کرے۔ تب تیری بدنامی کبھی نہیں مٹے گی۔
سخنی که بجا گفته شود، مانند نگین طلاست که در ظرف نقره‌ای نشانده شده باشد.
وقت پر موزوں بات چاندی کے برتن میں سونے کے سیب کی مانند ہے۔
نصیحت شخص دانا برای گوش شنوا، مانند حلقهٔ طلا و جواهر، با ارزش است.
دانش مند کی نصیحت قبول کرنے والے کے لئے سونے کی بالی اور خالص سونے کے گلوبند کی مانند ہے۔
خدمتکار امین همچون آب سرد در گرمای تابستان، روح آقای خود را تازه می‌کند.
قابلِ اعتماد قاصد بھیجنے والے کے لئے فصل کاٹتے وقت برف کی ٹھنڈک جیسا ہے، اِس طرح وہ اپنے مالک کی جان کو تر و تازہ کر دیتا ہے۔
کسی‌که دَم از سخاوت می‌زند، امّا چیزی به کسی نمی‌بخشد، مانند ابر و بادی است که باران نمی‌آورد.
جو شیخی مار کر تحفوں کا وعدہ کرے لیکن کچھ نہ دے وہ اُن طوفانی بادلوں کی مانند ہے جو برسے بغیر گزر جاتے ہیں۔
شخص صبور می‌تواند حتّی حاکم را قانع سازد و زبان نرم می‌تواند هر مانع قوی را از بین بردارد.
حکمران کو تحمل سے قائل کیا جا سکتا، اور نرم زبان ہڈیاں توڑنے کے قابل ہے۔
اگر به عسل دست یافتی، به اندازهٔ کافی بخور، وگرنه آن را استفراغ خواهی کرد.
اگر شہد مل جائے تو ضرورت سے زیادہ مت کھا، حد سے زیادہ کھانے سے تجھے قَے آئے گی۔
بیش از حد به خانهٔ همسایه‌ات نرو، مبادا از تو متنفّر شود.
اپنے پڑوسی کے گھر میں بار بار جانے سے اپنے قدموں کو روک، ورنہ وہ تنگ آ کر تجھ سے نفرت کرنے لگے گا۔
شهادت دروغ برضد همسایه، مانند تبر و شمشیر و تیرِ تیز، صدمه می‌زند.
جو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی دے وہ ہتھوڑے، تلوار اور تیز تیر جیسا نقصان دہ ہے۔
اعتماد کردن به شخص خائن در زمان سختی، مانند جویدن غذا با دندان لق و دویدن با پای شکسته است.
مصیبت کے وقت بےوفا پر اعتبار کرنا خراب دانت یا ڈگمگاتے پاؤں کی طرح تکلیف دہ ہے۔
آواز خواندن برای شخص غمگین، مانند لخت شدن در هوای سرد و پاشیدن نمک بر زخم است.
دُکھتے دل کے لئے گیت گانا اُتنا ہی غیرموزوں ہے جتنا سردیوں کے موسم میں قمیص اُتارنا یا سوڈے پر سرکہ ڈالنا۔
اگر دشمنت گرسنه باشد، به او غذا بده و اگر تشنه باشد، او را آب بنوشان.
اگر تیرا دشمن بھوکا ہو تو اُسے کھانا کھلا، اگر پیاسا ہو تو پانی پلا۔
این کار تو او را شرمنده می‌سازد و خداوند به تو پاداش می‌دهد.
کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر جلتے ہوئے کوئلوں کا ڈھیر لگائے گا، اور رب تجھے اجر دے گا۔
همان‌طور که باد شمال باران می‌آورد، بدگویی هم خشم و عصبانیّت به بار می‌آورد.
جس طرح کالے بادل لانے والی ہَوا بارش پیدا کرتی ہے اُسی طرح باتونی کی چپکے سے کی گئی باتوں سے لوگوں کے منہ بگڑ جاتے ہیں۔
سکونت در گوشهٔ بام، بهتر است از زندگی کردن با زن غرغرو در یک خانه.
جھگڑالو بیوی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنے کی نسبت چھت کے کسی کونے میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔
خبر خوشی که از دیار دور می‌رسد، همچون آب سردی برای آدم تشنه است.
دُوردراز ملک کی خوش خبری پیاسے گلے میں ٹھنڈا پانی ہے۔
سازش آدم درستکار با شخص شریر مانند آلوده کردن منبع آب و گِل آلود ساختن چشمه است.
جو راست باز بےدین کے سامنے ڈگمگانے لگے، وہ گدلا چشمہ اور آلودہ کنواں ہے۔
همان‌طور که زیاده روی در خوردن عسل ضرر دارد، انتظار شنیدن تعریف و تمجید از مردم نیز ناپسند است.
زیادہ شہد کھانا اچھا نہیں، اور نہ ہی زیادہ اپنی عزت کی فکر کرنا۔
کسی‌که بر نفس خویش تسلّط ندارد، مثل شهر بی‌دیوار، ناامن است.
جو اپنے آپ پر قابو نہ پا سکے وہ اُس شہر کی مانند ہے جس کی فصیل ڈھا دی گئی ہے۔