Matthew 27

وَلَمَّا كَانَ الصَّبَاحُ تَشَاوَرَ جَمِيعُ رُؤَسَاءِ الْكَهَنَةِ وَشُيُوخُ الشَّعْب عَلَى يَسُوعَ حَتَّى يَقْتُلُوهُ،
صبح سویرے تمام راہنما امام اور قوم کے تمام بزرگ اِس فیصلے تک پہنچ گئے کہ عیسیٰ کو سزائے موت دی جائے۔
فَأَوْثَقُوهُ وَمَضَوْا بِهِ وَدَفَعُوهُ إِلَى بِيلاَطُسَ الْبُنْطِيِّ الْوَالِي.
وہ اُسے باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔
حِينَئِذٍ لَمَّا رَأَى يَهُوذَا الَّذِي أَسْلَمَهُ أَنَّهُ قَدْ دِينَ، نَدِمَ وَرَدَّ الثَّلاَثِينَ مِنَ الْفِضَّةِ إِلَى رُؤَسَاءِ الْكَهَنَةِ وَالشُّيُوخِ
جب یہوداہ نے جس نے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا تھا دیکھا کہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے دیا گیا ہے تو اُس نے پچھتا کر چاندی کے 30 سِکے راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں کو واپس کر دیئے۔
قَائِلاً:«قَدْ أَخْطَأْتُ إِذْ سَلَّمْتُ دَمًا بَرِيئًا». فَقَالُوا:«مَاذَا عَلَيْنَا؟ أَنْتَ أَبْصِرْ!»
اُس نے کہا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے، کیونکہ ایک بےقصور آدمی کو سزائے موت دی گئی ہے اور مَیں ہی نے اُسے آپ کے حوالے کیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمیں کیا! یہ تیرا مسئلہ ہے۔“
فَطَرَحَ الْفِضَّةَ فِي الْهَيْكَلِ وَانْصَرَفَ، ثُمَّ مَضَى وَخَنَقَ نَفْسَهُ.
یہوداہ چاندی کے سِکے بیت المُقدّس میں پھینک کر چلا گیا۔ پھر اُس نے جا کر پھانسی لے لی۔
فَأَخَذَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ الْفِضَّةَ وَقَالُوا:«لاَ يَحِلُّ أَنْ نُلْقِيَهَا فِي الْخِزَانَةِ لأَنَّهَا ثَمَنُ دَمٍ».
راہنما اماموں نے سِکوں کو جمع کر کے کہا، ”شریعت یہ پیسے بیت المُقدّس کے خزانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ یہ خوں ریزی کا معاوضہ ہے۔“
فَتَشَاوَرُوا وَاشْتَرَوْا بِهَا حَقْلَ الْفَخَّارِيِّ مَقْبَرَةً لِلْغُرَبَاءِ.
آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُنہوں نے کمہار کا کھیت خریدنے کا فیصلہ کیا تاکہ پردیسیوں کو دفنانے کے لئے جگہ ہو۔
لِهذَا سُمِّيَ ذلِكَ الْحَقْلُ «حَقْلَ الدَّمِ» إِلَى هذَا الْيَوْمِ.
اِس لئے یہ کھیت آج تک خون کا کھیت کہلاتا ہے۔
حِينَئِذٍ تَمَّ مَا قِيلَ بِإِرْمِيَا النَّبِيِّ الْقَائِلِ:«وَأَخَذُوا الثَّلاَثِينَ مِنَ الْفِضَّةِ، ثَمَنَ الْمُثَمَّنِ الَّذِي ثَمَّنُوهُ مِنْ بَني إِسْرَائِيلَ،
یوں یرمیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُنہوں نے چاندی کے 30 سِکے لئے یعنی وہ رقم جو اسرائیلیوں نے اُس کے لئے لگائی تھی۔
وَأَعْطَوْهَا عَنْ حَقْلِ الْفَخَّارِيِّ، كَمَا أَمَرَنِي الرَّبُّ».
اِن سے اُنہوں نے کمہار کا کھیت خرید لیا، بالکل ایسا جس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا۔“
فَوَقَفَ يَسُوعُ أَمَامَ الْوَالِي. فَسَأَلَهُ الْوَالِي قِائِلاً:«أَأَنْتَ مَلِكُ الْيَهُودِ؟» فَقَالَ لَهُ يَسُوعُ:«أَنْتَ تَقُولُ».
اِتنے میں عیسیٰ کو رومی گورنر پیلاطس کے سامنے پیش کیا گیا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“
وَبَيْنَمَا كَانَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ وَالشُّيُوخُ يَشْتَكُونَ عَلَيْهِ لَمْ يُجِبْ بِشَيْءٍ.
لیکن جب راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے اُس پر الزام لگائے تو عیسیٰ خاموش رہا۔
فَقَالَ لَهُ بِيلاَطُسُ:«أَمَا تَسْمَعُ كَمْ يَشْهَدُونَ عَلَيْكَ؟»
چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم یہ تمام الزامات نہیں سن رہے جو تم پر لگائے جا رہے ہیں؟“
فَلَمْ يُجِبْهُ وَلاَ عَنْ كَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ، حَتَّى تَعَجَّبَ الْوَالِي جِدًّا.
لیکن عیسیٰ نے ایک الزام کا بھی جواب نہ دیا، اِس لئے گورنر نہایت حیران ہوا۔
وَكَانَ الْوَالِي مُعْتَادًا فِي الْعِيدِ أَنْ يُطْلِقَ لِلْجَمْعِ أَسِيرًا وَاحِدًا، مَنْ أَرَادُوهُ.
اُن دنوں یہ رواج تھا کہ گورنر ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو آزاد کر دیتا تھا۔ یہ قیدی ہجوم سے منتخب کیا جاتا تھا۔
وَكَانَ لَهُمْ حِينَئِذٍ أَسِيرٌ مَشْهُورٌ يُسَمَّى بَارَابَاسَ.
اُس وقت جیل میں ایک بدنام قیدی تھا۔ اُس کا نام برابا تھا۔
فَفِيمَا هُمْ مُجْتَمِعُونَ قَالَ لَهُمْ بِيلاَطُسُ:«مَنْ تُرِيدُونَ أَنْ أُطْلِقَ لَكُمْ؟ بَارَابَاسَ أَمْ يَسُوعَ الَّذِي يُدْعَى الْمَسِيحَ؟»
چنانچہ جب ہجوم جمع ہوا تو پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟ مَیں برابا کو آزاد کروں یا عیسیٰ کو جو مسیح کہلاتا ہے؟“
لأَنَّهُ عَلِمَ أَنَّهُمْ أَسْلَمُوهُ حَسَدًا.
وہ تو جانتا تھا کہ اُنہوں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔
وَإِذْ كَانَ جَالِسًا عَلَى كُرْسِيِّ الْوِلاَيَةِ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ امْرَأَتُهُ قَائِلَةً:«إِيَّاكَ وَذلِكَ الْبَارَّ، لأَنِّي تَأَلَّمْتُ الْيَوْمَ كَثِيرًا فِي حُلْمٍ مِنْ أَجْلِهِ».
جب پیلاطس یوں عدالت کے تخت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے پیغام بھیجا، ”اِس بےقصور آدمی کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ مجھے پچھلی رات اِس کے باعث خواب میں شدید تکلیف ہوئی۔“
وَلكِنَّ رُؤَسَاءَ الْكَهَنَةِ وَالشُّيُوخَ حَرَّضُوا الْجُمُوعَ عَلَى أَنْ يَطْلُبُوا بَارَابَاسَ وَيُهْلِكُوا يَسُوعَ.
لیکن راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ برابا کو مانگیں اور عیسیٰ کی موت طلب کریں۔ گورنر نے دوبارہ پوچھا،
فَأجَابَ الْوَالِي وَقَالَ لَهُمْ:«مَنْ مِنْ الاثْنَيْنِ تُرِيدُونَ أَنْ أُطْلِقَ لَكُمْ؟» فَقَالُوا: «بَارَابَاسَ!».
”مَیں اِن دونوں میں سے کس کو تمہارے لئے آزاد کروں؟“ وہ چلّائے، ”برابا کو۔“
قَالَ لَهُمْ بِيلاَطُسُ: «فَمَاذَا أَفْعَلُ بِيَسُوعَ الَّذِي يُدْعَى الْمَسِيحَ؟» قَالَ لَهُ الْجَمِيعُ: «لِيُصْلَبْ!»
پیلاطس نے پوچھا، ”پھر مَیں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جو مسیح کہلاتا ہے؟“ وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“
فَقَالَ الْوَالِي:«وَأَيَّ شَرّ عَمِلَ؟» فَكَانُوا يَزْدَادُونَ صُرَاخًا قَائِلِينَ: «لِيُصْلَبْ!»
پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“
فَلَمَّا رَأَى بِيلاَطُسُ أَنَّهُ لاَ يَنْفَعُ شَيْئًا، بَلْ بِالْحَرِيِّ يَحْدُثُ شَغَبٌ، أَخَذَ مَاءً وَغَسَلَ يَدَيْهِ قُدَّامَ الْجَمْعِ قَائِلاً:«إِنِّي بَرِيءٌ مِنْ دَمِ هذَا الْبَارِّ! أَبْصِرُوا أَنْتُمْ!».
پیلاطس نے دیکھا کہ وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ رہا بلکہ ہنگامہ برپا ہو رہا ہے۔ اِس لئے اُس نے پانی لے کر ہجوم کے سامنے اپنے ہاتھ دھوئے۔ اُس نے کہا، ”اگر اِس آدمی کو قتل کیا جائے تو مَیں بےقصور ہوں، تم ہی اُس کے لئے جواب دہ ٹھہرو۔“
فَأَجَابَ جَمِيعُ الشَّعْب وَقَالُوا:«دَمُهُ عَلَيْنَا وَعَلَى أَوْلاَدِنَا».
تمام لوگوں نے جواب دیا، ”ہم اور ہماری اولاد اُس کے خون کے جواب دہ ہیں۔“
حِينَئِذٍ أَطْلَقَ لَهُمْ بَارَابَاسَ، وَأَمَّا يَسُوعُ فَجَلَدَهُ وَأَسْلَمَهُ لِيُصْلَبَ.
پھر اُس نے برابا کو آزاد کر کے اُنہیں دے دیا۔ لیکن عیسیٰ کو اُس نے کوڑے لگانے کا حکم دیا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔
فَأَخَذَ عَسْكَرُ الْوَالِي يَسُوعَ إِلَى دَارِ الْوِلاَيَةِ وَجَمَعُوا عَلَيْهِ كُلَّ الْكَتِيبَةِ،
گورنر کے فوجی عیسیٰ کو محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اُس کے ارد گرد اکٹھا کیا۔
فَعَرَّوْهُ وَأَلْبَسُوهُ رِدَاءً قِرْمِزِيًّا،
اُس کے کپڑے اُتار کر اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا،
وَضَفَرُوا إِكْلِيلاً مِنْ شَوْكٍ وَوَضَعُوهُ عَلَى رَأْسِهِ، وَقَصَبَةً فِي يَمِينِهِ. وَكَانُوا يَجْثُونَ قُدَّامَهُ وَيَسْتَهْزِئُونَ بِهِ قَائِلِينَ:«السَّلاَمُ يَا مَلِكَ الْيَهُودِ!»
پھر کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اُس کے دہنے ہاتھ میں چھڑی پکڑا کر اُنہوں نے اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اُس کا مذاق اُڑایا، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“
وَبَصَقُوا عَلَيْهِ، وَأَخَذُوا الْقَصَبَةَ وَضَرَبُوهُ عَلَى رَأْسِهِ.
وہ اُس پر تھوکتے رہے، چھڑی لے کر بار بار اُس کے سر کو مارا۔
وَبَعْدَ مَا اسْتَهْزَأُوا بِهِ، نَزَعُوا عَنْهُ الرِّدَاءَ وَأَلْبَسُوهُ ثِيَابَهُ، وَمَضَوْا بِهِ لِلصَّلْبِ.
پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے اور اُسے مصلوب کرنے کے لئے لے گئے۔
وَفِيمَا هُمْ خَارِجُونَ وَجَدُوا إِنْسَانًا قَيْرَوَانِيًّا اسْمُهُ سِمْعَانُ، فَسَخَّرُوهُ لِيَحْمِلَ صَلِيبَهُ.
شہر سے نکلتے وقت اُنہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُسے اُنہوں نے صلیب اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا۔
وَلَمَّا أَتَوْا إِلَى مَوْضِعٍ يُقَالُ لَهُ جُلْجُثَةُ، وَهُوَ الْمُسَمَّى «مَوْضِعَ الْجُمْجُمَةِ»
یوں چلتے چلتے وہ ایک مقام تک پہنچ گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔
أَعْطَوْهُ خَّلاً مَمْزُوجًا بِمَرَارَةٍ لِيَشْرَبَ. وَلَمَّا ذَاقَ لَمْ يُرِدْ أَنْ يَشْرَبَ.
وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں کوئی کڑوی چیز ملائی گئی تھی۔ لیکن چکھ کر عیسیٰ نے اُسے پینے سے انکار کر دیا۔
وَلَمَّا صَلَبُوهُ اقْتَسَمُوا ثِيَابَهُ مُقْتَرِعِينَ عَلَيْهَا، لِكَيْ يَتِمَّ مَا قِيلَ بِالنَّبِيِّ:«اقْتَسَمُوا ثِيَابِي بَيْنَهُمْ، وَعَلَى لِبَاسِي أَلْقَوْا قُرْعَةً».
پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔
ثُمَّ جَلَسُوا يَحْرُسُونَهُ هُنَاكَ.
یوں وہ وہاں بیٹھ کر اُس کی پہرہ داری کرتے رہے۔
وَجَعَلُوا فَوْقَ رَأْسِهِ عِلَّتَهُ مَكْتُوبَةً:«هذَا هُوَ يَسُوعُ مَلِكُ الْيَهُودِ».
صلیب پر عیسیٰ کے سر کے اوپر ایک تختی لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ عیسیٰ ہے۔“
حِينَئِذٍ صُلِبَ مَعَهُ لِصَّانِ، وَاحِدٌ عَنِ الْيَمِينِ وَوَاحِدٌ عَنِ الْيَسَارِ.
دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔
وَكَانَ الْمُجْتَازُونَ يُجَدِّفُونَ عَلَيْهِ وَهُمْ يَهُزُّونَ رُؤُوسَهُمْ
جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔
قَائِلِينَ:«يَا نَاقِضَ الْهَيْكَلِ وَبَانِيَهُ فِي ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، خَلِّصْ نَفْسَكَ! إِنْ كُنْتَ ابْنَ اللهِ فَانْزِلْ عَنِ الصَّلِيبِ!».
اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔ اب اپنے آپ کو بچا! اگر تُو واقعی اللہ کا فرزند ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“
وَكَذلِكَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ أَيْضًا وَهُمْ يَسْتَهْزِئُونَ مَعَ الْكَتَبَةِ وَالشُّيُوخِ قَالُوا:
راہنما اماموں، شریعت کے علما اور قوم کے بزرگوں نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑایا،
«خَلَّصَ آخَرِينَ وَأَمَّا نَفْسُهُ فَمَا يَقْدِرُ أَنْ يُخَلِّصَهَا! إِنْ كَانَ هُوَ مَلِكَ إِسْرَائِيلَ فَلْيَنْزِلِ الآنَ عَنِ الصَّلِيب فَنُؤْمِنَ بِهِ!
”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔ یہ اسرائیل کا بادشاہ ہے! ابھی یہ صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔
قَدِ اتَّكَلَ عَلَى اللهِ، فَلْيُنْقِذْهُ الآنَ إِنْ أَرَادَهُ! لأَنَّهُ قَالَ: أَنَا ابْنُ اللهِ!».
اِس نے اللہ پر بھروسا رکھا ہے۔ اب اللہ اِسے بچائے اگر وہ اِسے چاہتا ہے، کیونکہ اِس نے کہا، ’مَیں اللہ کا فرزند ہوں‘۔“
وَبِذلِكَ أَيْضًا كَانَ اللِّصَّانِ اللَّذَانِ صُلِبَا مَعَهُ يُعَيِّرَانِهِ.
اور جن ڈاکوؤں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔
وَمِنَ السَّاعَةِ السَّادِسَةِ كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى كُلِّ الأَرْضِ إِلَى السَّاعَةِ التَّاسِعَةِ.
دوپہر بارہ بجے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔
وَنَحْوَ السَّاعَةِ التَّاسِعَةِ صَرَخَ يَسُوعُ بِصَوْتٍ عَظِيمٍ قَائِلاً: «إِيلِي، إِيلِي، لِمَا شَبَقْتَنِي؟» أَيْ: إِلهِي، إِلهِي، لِمَاذَا تَرَكْتَنِي؟
پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“
فَقَوْمٌ مِنَ الْوَاقِفِينَ هُنَاكَ لَمَّا سَمِعُوا قَالُوا:«إِنَّهُ يُنَادِي إِيلِيَّا».
یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“
وَلِلْوَقْتِ رَكَضَ وَاحِدٌ مِنْهُمْ وَأَخَذَ إِسْفِنْجَةً وَمَلأَهَا خَّلاً وَجَعَلَهَا عَلَى قَصَبَةٍ وَسَقَاهُ.
اُن میں سے ایک نے فوراً دوڑ کر ایک اسفنج کو مَے کے سرکے میں ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔
وَأَمَّا الْبَاقُونَ فَقَالُوا:«اتْرُكْ. لِنَرَى هَلْ يَأْتِي إِيلِيَّا يُخَلِّصُهُ!».
دوسروں نے کہا، ”آؤ، ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے بچائے۔“
فَصَرَخَ يَسُوعُ أَيْضًا بِصَوْتٍ عَظِيمٍ، وَأَسْلَمَ الرُّوحَ.
لیکن عیسیٰ نے دوبارہ بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔
وَإِذَا حِجَابُ الْهَيْكَلِ قَدِ انْشَقَّ إِلَى اثْنَيْنِ، مِنْ فَوْقُ إِلَى أَسْفَلُ. وَالأَرْضُ تَزَلْزَلَتْ، وَالصُّخُورُ تَشَقَّقَتْ،
اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ زلزلہ آیا، چٹانیں پھٹ گئیں
وَالْقُبُورُ تَفَتَّحَتْ، وَقَامَ كَثِيرٌ مِنْ أَجْسَادِ الْقِدِّيسِينَ الرَّاقِدِينَ
اور قبریں کھل گئیں۔ کئی مرحوم مُقدّسین کے جسموں کو زندہ کر دیا گیا۔
وَخَرَجُوا مِنَ الْقُبُورِ بَعْدَ قِيَامَتِهِ، وَدَخَلُوا الْمَدِينَةَ الْمُقَدَّسَةَ، وَظَهَرُوا لِكَثِيرِينَ.
وہ عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں میں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہوئے اور بہتوں کو نظر آئے۔
وَأَمَّا قَائِدُ الْمِئَةِ وَالَّذِينَ مَعَهُ يَحْرُسُونَ يَسُوعَ فَلَمَّا رَأَوْا الزَّلْزَلَةَ وَمَا كَانَ، خَافُوا جِدًّا وَقَالُوا:«حَقًّا كَانَ هذَا ابْنَ اللهِ!».
جب پاس کھڑے رومی افسر اور عیسیٰ کی پہرہ داری کرنے والے فوجیوں نے زلزلہ اور یہ تمام واقعات دیکھے تو وہ نہایت دہشت زدہ ہو گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ واقعی اللہ کا فرزند تھا۔“
وَكَانَتْ هُنَاكَ نِسَاءٌ كَثِيرَاتٌ يَنْظُرْنَ مِنْ بَعِيدٍ، وَهُنَّ كُنَّ قَدْ تَبِعْنَ يَسُوعَ مِنَ الْجَلِيلِ يَخْدِمْنَهُ،
بہت سی خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ وہ گلیل میں عیسیٰ کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کی خدمت کرتی آئی تھیں۔
وَبَيْنَهُنَّ مَرْيَمُ الْمَجْدَلِيَّةُ، وَمَرْيَمُ أُمُّ يَعْقُوبَ وَيُوسِي، وَأُمُّ ابْنَيْ زَبْدِي.
اُن میں مریم مگدلینی، یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں بھی تھیں۔
وَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ، جَاءَ رَجُلٌ غَنِيٌّ مِنَ الرَّامَةِ اسْمُهُ يُوسُفُ، وَكَانَ هُوَ أَيْضًا تِلْمِيذًا لِيَسُوعَ.
جب شام ہونے کو تھی تو ارمتیہ کا ایک دولت مند آدمی بنام یوسف آیا۔ وہ بھی عیسیٰ کا شاگرد تھا۔
فَهذَا تَقَدَّمَ إِلَى بِيلاَطُسَ وَطَلَبَ جَسَدَ يَسُوعَ. فَأَمَرَ بِيلاَطُسُ حِينَئِذٍ أَنْ يُعْطَى الْجَسَدُ.
اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر عیسیٰ کی لاش مانگی، اور پیلاطس نے حکم دیا کہ وہ اُسے دے دی جائے۔
فَأَخَذَ يُوسُفُ الْجَسَدَ وَلَفَّهُ بِكَتَّانٍ نَقِيٍّ،
یوسف نے لاش کو لے کر اُسے کتان کے ایک صاف کفن میں لپیٹا
وَوَضَعَهُ فِي قَبْرِهِ الْجَدِيدِ الَّذِي كَانَ قَدْ نَحَتَهُ فِي الصَّخْرَةِ، ثُمَّ دَحْرَجَ حَجَرًا كَبِيرًا عَلَى بَاب الْقَبْرِ وَمَضَى.
اور اپنی ذاتی غیراستعمال شدہ قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا اور چلا گیا۔
وَكَانَتْ هُنَاكَ مَرْيَمُ الْمَجْدَلِيَّةُ وَمَرْيَمُ الأُخْرَى جَالِسَتَيْنِ تُجَاهَ الْقَبْرِ.
اُس وقت مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کے مقابل بیٹھی تھیں۔
وَفِي الْغَدِ الَّذِي بَعْدَ الاسْتِعْدَادِ اجْتَمَعَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ وَالْفَرِّيسِيُّونَ إِلَى بِيلاَطُسَ
اگلے دن، جو سبت کا دن تھا، راہنما امام اور فریسی پیلاطس کے پاس آئے۔
قَائِلِينَ:«يَا سَيِّدُ، قَدْ تَذَكَّرْنَا أَنَّ ذلِكَ الْمُضِلَّ قَالَ وَهُوَ حَيٌّ: إِنِّي بَعْدَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ أَقُومُ.
”جناب،“ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں یاد آیا کہ جب وہ دھوکے باز ابھی زندہ تھا تو اُس نے کہا تھا، ’تین دن کے بعد مَیں جی اُٹھوں گا۔‘
فَمُرْ بِضَبْطِ الْقَبْرِ إِلَى الْيَوْمِ الثَّالِثِ، لِئَلاَّ يَأْتِيَ تَلاَمِيذُهُ لَيْلاً وَيَسْرِقُوهُ، وَيَقُولُوا لِلشَّعْبِ: إِنَّهُ قَامَ مِنَ الأَمْوَاتِ، فَتَكُونَ الضَّلاَلَةُ الأَخِيرَةُ أَشَرَّ مِنَ الأُولَى!»
اِس لئے حکم دیں کہ قبر کو تیسرے دن تک محفوظ رکھا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آ کر اُس کی لاش کو چُرا لے جائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ آخری دھوکا پہلے دھوکے سے بھی زیادہ بڑا ہو گا۔“
فَقَالَ لَهُمْ بِيلاَطُسُ:«عِنْدَكُمْ حُرَّاسٌ. اِذْهَبُوا وَاضْبُطُوهُ كَمَا تَعْلَمُونَ».
پیلاطس نے جواب دیا، ”پہرے داروں کو لے کر قبر کو اِتنا محفوظ کر دو جتنا تم کر سکتے ہو۔“
فَمَضَوْا وَضَبَطُوا الْقَبْرَ بِالْحُرَّاسِ وَخَتَمُوا الْحَجَرَ.
چنانچہ اُنہوں نے جا کر قبر کو محفوظ کر لیا۔ قبر کے منہ پر پڑے پتھر پر مُہر لگا کر اُنہوں نے اُس پر پہرے دار مقرر کر دیئے۔