Psalms 104

اے میری جان، رب کی ستائش کر! اے رب میرے خدا، تُو نہایت ہی عظیم ہے، تُو جاہ و جلال سے آراستہ ہے۔
benedicite Domino universa opera eius in omnibus locis potestatis eius benedic anima mea Domino
تیری چادر نور ہے جسے تُو اوڑھے رہتا ہے۔ تُو آسمان کو خیمے کی طرح تان کر
benedic anima mea Domino Domine Deus meus magnificatus es nimis gloria et decore indutus es
اپنا بالاخانہ اُس کے پانی کے بیچ میں تعمیر کرتا ہے۔ بادل تیرا رتھ ہے، اور تُو ہَوا کے پَروں پر سوار ہوتا ہے۔
amictus luce quasi vestimento extendens caelos ut pellem
تُو ہَواؤں کو اپنے قاصد اور آگ کے شعلوں کو اپنے خادم بنا دیتا ہے۔
qui tegis aquis cenacula eius qui ponis nubes currum tuum qui ambulas super pinnas venti
تُو نے زمین کو مضبوط بنیاد پر رکھا تاکہ وہ کبھی نہ ڈگمگائے۔
qui facis angelos tuos spiritus ministros tuos ignem urentem
سیلاب نے اُسے لباس کی طرح ڈھانپ دیا، اور پانی پہاڑوں کے اوپر ہی کھڑا ہوا۔
qui fundasti terram super basem suam non commovebitur in saeculum et in saeculum
لیکن تیرے ڈانٹنے پر پانی فرار ہوا، تیری گرجتی آواز سن کر وہ ایک دم بھاگ گیا۔
abysso quasi vestimento operuisti eam super montes stabunt aquae
تب پہاڑ اونچے ہوئے اور وادیاں اُن جگہوں پر اُتر آئیں جو تُو نے اُن کے لئے مقرر کی تھیں۔
ab increpatione tua fugient a voce tonitrui tui formidabunt
تُو نے ایک حد باندھی جس سے پانی بڑھ نہیں سکتا۔ آئندہ وہ کبھی پوری زمین کو نہیں ڈھانکنے کا۔
ascendent montes et descendent campi ad locum quem fundasti eis
تُو وادیوں میں چشمے پھوٹنے دیتا ہے، اور وہ پہاڑوں میں سے بہہ نکلتے ہیں۔
terminum posuisti quem non pertransibunt nec revertentur ut operiant terram
بہتے بہتے وہ کھلے میدان کے تمام جانوروں کو پانی پلاتے ہیں۔ جنگلی گدھے آ کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔
qui emittis fontes in convallibus ut inter medios montes fluant
پرندے اُن کے کناروں پر بسیرا کرتے، اور اُن کی چہچہاتی آوازیں گھنے بیل بوٹوں میں سے سنائی دیتی ہیں۔
ut bibant omnia animalia regionum et reficiat onager sitim suam
تُو اپنے بالاخانے سے پہاڑوں کو تر کرتا ہے، اور زمین تیرے ہاتھ سے سیر ہو کر ہر طرح کا پھل لاتی ہے۔
super ea volucres caeli morabuntur de medio nemorum dabunt vocem
تُو جانوروں کے لئے گھاس پھوٹنے اور انسان کے لئے پودے اُگنے دیتا ہے تاکہ وہ زمین کی کاشت کاری کر کے روٹی حاصل کرے۔
qui inrigas montes de cenaculis tuis de fructu operum tuorum implebitur terra
تیری مَے انسان کا دل خوش کرتی، تیرا تیل اُس کا چہرہ روشن کر دیتا، تیری روٹی اُس کا دل مضبوط کرتی ہے۔
germinans herbam iumentis et faenum servituti hominum ut educat panem de terra
رب کے درخت یعنی لبنان میں اُس کے لگائے ہوئے دیودار کے درخت سیراب رہتے ہیں۔
et vinum laetificat cor hominis ad exhilarandam faciem oleo panis autem cor hominis roborat
پرندے اُن میں اپنے گھونسلے بنا لیتے ہیں، اور لق لق جونیپر کے درخت میں اپنا آشیانہ۔
saturabuntur ligna Domini cedri Libani quas plantasti
پہاڑوں کی بلندیوں پر پہاڑی بکروں کا راج ہے، چٹانوں میں بِجُو پناہ لیتے ہیں۔
ibi aves nidificabunt milvo abies domus eius
تُو نے سال کو مہینوں میں تقسیم کرنے کے لئے چاند بنایا، اور سورج کو غروب ہونے کے اوقات معلوم ہیں۔
montes excelsi cervis petra refugium ericiis
تُو اندھیرا پھیلنے دیتا ہے تو دن ڈھل جاتا ہے اور جنگلی جانور حرکت میں آ جاتے ہیں۔
fecit lunam per tempora sol cognovit occubitum suum
جوان شیرببر دہاڑ کر شکار کے پیچھے پڑ جاتے اور اللہ سے اپنی خوراک کا مطالبہ کرتے ہیں۔
posuisti tenebras et facta est nox in ipsa moventur omnes bestiae silvae
پھر سورج طلوع ہونے لگتا ہے، اور وہ کھسک کر اپنے بھٹوں میں چھپ جاتے ہیں۔
leones rugientes ad praedam et quaerentes a Deo escam sibi
اُس وقت انسان گھر سے نکل کر اپنے کام میں لگ جاتا اور شام تک مصروف رہتا ہے۔
oriente sole recedent et in speluncis suis cubabunt
اے رب، تیرے اَن گنت کام کتنے عظیم ہیں! تُو نے ہر ایک کو حکمت سے بنایا، اور زمین تیری مخلوقات سے بھری پڑی ہے۔
egreditur homo ad opus suum et ad servitutem suam usque ad vesperam
سمندر کو دیکھو، وہ کتنا بڑا اور وسیع ہے۔ اُس میں بےشمار جاندار ہیں، بڑے بھی اور چھوٹے بھی۔
quam multa sunt opera tua Domine omnia in sapientia fecisti impleta est terra possessione tua
اُس کی سطح پر جہاز اِدھر اُدھر سفر کرتے ہیں، اُس کی گہرائیوں میں لِویاتان پھرتا ہے، وہ اژدہا جسے تُو نے اُس میں اُچھلنے کودنے کے لئے تشکیل دیا تھا۔
hoc mare magnum et latum manibus ibi reptilia innumerabilia animalia parva cum grandibus
سب تیرے انتظار میں رہتے ہیں کہ تُو اُنہیں وقت پر کھانا مہیا کرے۔
ibi naves pertranseunt Leviathan istum plasmasti ut inluderet ei
تُو اُن میں خوراک تقسیم کرتا ہے تو وہ اُسے اکٹھا کرتے ہیں۔ تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے تو وہ اچھی چیزوں سے سیر ہو جاتے ہیں۔
omnia in te sperant ut des cibum eis in tempore suo
جب تُو اپنا چہرہ چھپا لیتا ہے تو اُن کے حواس گم ہو جاتے ہیں۔ جب تُو اُن کا دم نکال لیتا ہے تو وہ نیست ہو کر دوبارہ خاک میں مل جاتے ہیں۔
dante te illis colligent aperiente manum tuam replebuntur bono
تُو اپنا دم بھیج دیتا ہے تو وہ پیدا ہو جاتے ہیں۔ تُو ہی رُوئے زمین کو بحال کرتا ہے۔
abscondes vultum tuum et turbabuntur auferes spiritum eorum et deficient et in pulverem suum revertentur
رب کا جلال ابد تک قائم رہے! رب اپنے کام کی خوشی منائے!
emittes spiritum tuum et creabuntur et instaurabis faciem terrae
وہ زمین پر نظر ڈالتا ہے تو وہ لرز اُٹھتی ہے۔ وہ پہاڑوں کو چھو دیتا ہے تو وہ دھواں چھوڑتے ہیں۔
sit gloria Domini in sempiternum laetabitur Dominus in operibus suis
مَیں عمر بھر رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، جب تک زندہ ہوں اپنے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔
qui respicit terram et tremet tangit montes et fumabunt
میری بات اُسے پسند آئے! مَیں رب سے کتنا خوش ہوں!
cantabo Domino in vita mea psallam Deo quamdiu sum
گناہ گار زمین سے مٹ جائیں اور بےدین نیست و نابود ہو جائیں۔ اے میری جان، رب کی ستائش کر! رب کی حمد ہو!
placeat ei eloquium meum ego autem laetabor in Domino