Job 9

Eyüp şöyle yanıtladı:
ایوب نے جواب دے کر کہا،
“Biliyorum, gerçekten öyledir, Ama Tanrı’nın önünde insan nasıl haklı çıkabilir?
”مَیں خوب جانتا ہوں کہ تیری بات درست ہے۔ لیکن اللہ کے حضور انسان کس طرح راست باز ٹھہر سکتا ہے؟
Biri O’nunla tartışmak istese, Binde bir bile O’na yanıt veremez.
اگر وہ عدالت میں اللہ کے ساتھ لڑنا چاہے تو اُس کے ہزار سوالات پر ایک کا بھی جواب نہیں دے سکے گا۔
O’nun bilgisi derin, gücü eşsizdir, Kim O’na direndi de ayakta kaldı?
اللہ کا دل دانش مند اور اُس کی قدرت عظیم ہے۔ کون کبھی اُس سے بحث مباحثہ کر کے کامیاب رہا ہے؟
O dağları yerinden oynatır da, Dağlar farkına varmaz, Öfkeyle altüst eder onları.
اللہ پہاڑوں کو کھسکا دیتا ہے، اور اُنہیں پتا ہی نہیں چلتا۔ وہ غصے میں آ کر اُنہیں اُلٹا دیتا ہے۔
Dünyayı yerinden oynatır, Direklerini titretir.
وہ زمین کو ہلا دیتا ہے تو وہ لرز کر اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے، اُس کے بنیادی ستون کانپ اُٹھتے ہیں۔
Güneşe buyruk verir, doğmaz güneş, Yıldızları mühürler.
وہ سورج کو حکم دیتا ہے تو طلوع نہیں ہوتا، ستاروں پر مُہر لگاتا ہے تو اُن کی چمک دمک بند ہو جاتی ہے۔
O’dur tek başına gökleri geren, Denizin dalgaları üzerinde yürüyen.
اللہ ہی آسمان کو خیمے کی طرح تان دیتا، وہی سمندری اژدہے کی پیٹھ کو پاؤں تلے کچل دیتا ہے۔
[] Büyük Ayı’yı, Oryon’u, Ülker’i, Güney takımyıldızlarını yaratan O’dur.
وہی دُبِ اکبر، جوزے، خوشۂ پروین اور جنوبی ستاروں کے جھرمٹوں کا خالق ہے۔
Anlayamadığımız büyük işler, Sayısız şaşılası işler yapan O’dur.
وہ اِتنے عظیم کام کرتا ہے کہ کوئی اُن کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا، اِتنے معجزے کرتا ہے کہ کوئی اُنہیں گن نہیں سکتا۔
İşte, yanımdan geçer, O’nu göremem, Geçip gider, farkına bile varmam.
جب وہ میرے سامنے سے گزرے تو مَیں اُسے نہیں دیکھتا، جب وہ میرے قریب سے پھرے تو مجھے معلوم نہیں ہوتا۔
Evet, O avını kaparsa, kim O’nu durdurabilir? Kim O’na, ‘Ne yapıyorsun’ diyebilir?
اگر وہ کچھ چھین لے تو کون اُسے روکے گا؟ کون اُس سے کہے گا، ’تُو کیا کر رہا ہے؟‘
Tanrı öfkesini dizginlemez, Rahav’ın yardımcıları bile O’nun ayağına kapanır.
اللہ تو اپنا غضب نازل کرنے سے باز نہیں آتا۔ اُس کے رُعب تلے رہب اژدہے کے مددگار بھی دبک گئے۔
“Nerde kaldı ki, ben O’na yanıt vereyim, O’nunla tartışmak için söz bulayım?
تو پھر مَیں کس طرح اُسے جواب دوں، کس طرح اُس سے بات کرنے کے مناسب الفاظ چن لوں؟
Haklı olsam da O’na yanıt veremez, Merhamet etmesi için yargıcıma yalvarırdım ancak.
اگر مَیں حق پر ہوتا بھی تو اپنا دفاع نہ کر سکتا۔ اِس مخالف سے مَیں التجا کرنے کے علاوہ اَور کچھ نہیں کر سکتا۔
O’nu çağırsam, O da bana yanıt verseydi, Yine de inanmazdım sesime kulak verdiğine.
اگر وہ میری چیخوں کا جواب دیتا بھی تو مجھے یقین نہ آتا کہ وہ میری بات پر دھیان دے گا۔
O beni kasırgayla eziyor, Nedensiz yaralarımı çoğaltıyor.
تھوڑی سی غلطی کے جواب میں وہ مجھے پاش پاش کرتا، بلاوجہ مجھے بار بار زخمی کرتا ہے۔
Soluk almama izin vermiyor, Ancak beni acıya doyuruyor.
وہ مجھے سانس بھی نہیں لینے دیتا بلکہ کڑوے زہر سے سیر کر دیتا ہے۔
Sorun güç sorunuysa, O güçlüdür! Adalet sorunuysa, kim O’nu mahkemeye çağırabilir?
جہاں طاقت کی بات ہے تو وہی قوی ہے، جہاں انصاف کی بات ہے تو کون اُسے پیشی کے لئے بُلا سکتا ہے؟
Suçsuz olsam ağzım beni suçlar, Kusursuz olsam beni suçlu çıkarır.
گو مَیں بےگناہ ہوں توبھی میرا اپنا منہ مجھے قصوروار ٹھہرائے گا، گو بےالزام ہوں توبھی وہ مجھے مجرم قرار دے گا۔
“Kusursuz olsam da kendime aldırdığım yok, Yaşamımı hor görüyorum.
جو کچھ بھی ہو، مَیں بےالزام ہوں! مَیں اپنی جان کی پروا ہی نہیں کرتا، اپنی زندگی حقیر جانتا ہوں۔
Hepsi bir, bu yüzden diyorum ki, ‘O suçluyu da suçsuzu da yok ediyor.’
خیر، ایک ہی بات ہے، اِس لئے مَیں کہتا ہوں، ’اللہ بےالزام اور بےدین دونوں کو ہی ہلاک کر دیتا ہے۔‘
Kırbaç ansızın ölüm saçınca, O suçsuzların sıkıntısıyla eğlenir.
جب کبھی اچانک کوئی آفت انسان کو موت کے گھاٹ اُتارے تو اللہ بےگناہ کی پریشانی پر ہنستا ہے۔
Dünya kötülerin eline verilmiş, Yargıçların gözünü kapayan O’dur. O değilse, kimdir?
اگر کوئی ملک بےدین کے حوالے کیا جائے تو اللہ اُس کے قاضیوں کی آنکھیں بند کر دیتا ہے۔ اگر یہ اُس کی طرف سے نہیں تو پھر کس کی طرف سے ہے؟
“Günlerim koşucudan çabuk, İyilik görmeden geçmekte.
میرے دن دوڑنے والے آدمی سے کہیں زیادہ تیزی سے بیت گئے، خوشی دیکھے بغیر بھاگ نکلے ہیں۔
Kamış sandal gibi kayıp gidiyor, Avının üstüne süzülen kartal gibi.
وہ سرکنڈے کے بحری جہازوں کی طرح گزر گئے ہیں، اُس عقاب کی طرح جو اپنے شکار پر جھپٹا مارتا ہے۔
‘Acılarımı unutayım, Üzgün çehremi değiştirip gülümseyeyim’ desem,
اگر مَیں کہوں، ’آؤ مَیں اپنی آہیں بھول جاؤں، اپنے چہرے کی اُداسی دُور کر کے خوشی کا اظہار کروں‘
Bütün dertlerimden yılarım, Çünkü beni suçsuz saymayacağını biliyorum.
تو پھر بھی مَیں اُن تمام تکالیف سے ڈرتا ہوں جو مجھے برداشت کرنی ہیں۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھے بےگناہ نہیں ٹھہراتا۔
Madem suçlanacağım, Neden boş yere uğraşayım?
جو کچھ بھی ہو مجھے قصوروار ہی قرار دیا گیا ہے، چنانچہ اِس کا کیا فائدہ کہ مَیں بےمعنی تگ و دَو میں مصروف رہوں؟
Sabun otuyla yıkansam, Ellerimi kül suyuyla temizlesem,
گو مَیں صابن سے نہا لوں اور اپنے ہاتھ سوڈے سے دھو لوں
Beni yine pisliğe batırırsın, Giysilerim bile benden tiksinir.
تاہم تُو مجھے گڑھے کی کیچڑ میں یوں دھنسنے دیتا ہے کہ مجھے اپنے کپڑوں سے گھن آتی ہے۔
O benim gibi bir insan değil ki, O’na yanıt vereyim, Birlikte mahkemeye gideyim.
اللہ تو مجھ جیسا انسان نہیں کہ مَیں جواب میں اُس سے کہوں، ’آؤ ہم عدالت میں جا کر ایک دوسرے کا مقابلہ کریں۔‘
Keşke aramızda bir hakem olsa da, Elini ikimizin üstüne koysa!
کاش ہمارے درمیان ثالث ہو جو ہم دونوں پر ہاتھ رکھے،
Tanrı sopasını üzerimden kaldırsın, Dehşeti beni yıldırmasın.
جو میری پیٹھ پر سے اللہ کا ڈنڈا ہٹائے تاکہ اُس کا خوف مجھے دہشت زدہ نہ کرے۔
O zaman konuşur, O’ndan korkmazdım, Ama bu durumda bir şey yapamam.
تب مَیں اللہ سے خوف کھائے بغیر بولتا، کیونکہ فطری طور پر مَیں ایسا نہیں ہوں۔