Matthew 13

Y AQUEL día, saliendo Jesús de casa, se sentó junto á la mar.
اُسی دن عیسیٰ گھر سے نکل کر جھیل کے کنارے بیٹھ گیا۔
Y se allegaron á él muchas gentes; y entrándose él en el barco, se sentó, y toda la gente estaba á la ribera.
اِتنا بڑا ہجوم اُس کے گرد جمع ہو گیا کہ آخرکار وہ ایک کشتی میں بیٹھ گیا جبکہ لوگ کنارے پر کھڑے رہے۔
Y les habló muchas cosas por parábolas, diciendo: He aquí el que sembraba salió á sembrar.
پھر اُس نے اُنہیں بہت سی باتیں تمثیلوں میں سنائیں۔ ”ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔
Y sembrando, parte de la simiente cayó junto al camino; y vinieron las aves, y la comieron.
جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے اور پرندوں نے آ کر اُنہیں چگ لیا۔
Y parte cayó en pedregales, donde no tenía mucha tierra; y nació luego, porque no tenía profundidad de tierra:
کچھ پتھریلی زمین پر گرے جہاں مٹی کی کمی تھی۔ وہ جلد اُگ آئے کیونکہ مٹی گہری نہیں تھی۔
Mas en saliendo el sol, se quemó; y secóse, porque no tenía raíz.
لیکن جب سورج نکلا تو پودے جُھلس گئے اور چونکہ وہ جڑ نہ پکڑ سکے اِس لئے سوکھ گئے۔
Y parte cayó en espinas; y las espinas crecieron, y la ahogaron.
کچھ خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے نہ دیا۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے۔
Y parte cayó en buena tierra, y dió fruto, cuál á ciento, cuál á sesenta, y cuál á treinta.
لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین میں گرے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک زیادہ پھل لائے۔
Quien tiene oídos para oír, oiga.
جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“
Entonces, llegándose los discípulos, le dijeron: ¿Por qué les hablas por parábolas?
شاگرد اُس کے پاس آ کر پوچھنے لگے، ”آپ لوگوں سے تمثیلوں میں بات کیوں کرتے ہیں؟“
Y él respondiendo, les dijo: Por que á vosotros es concedido saber los misterios del reino de los cielos; mas á ellos no es concedido.
اُس نے جواب دیا، ”تم کو تو آسمان کی بادشاہی کے بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے، لیکن اُنہیں یہ لیاقت نہیں دی گئی۔
Porque á cualquiera que tiene, se le dará, y tendrá más; pero al que no tiene, aun lo que tiene le será quitado.
جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت کی چیزیں ہوں گی۔ لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
Por eso les hablo por parábolas; porque viendo no ven, y oyendo no oyen, ni entienden.
اِس لئے مَیں تمثیلوں میں اُن سے بات کرتا ہوں۔ کیونکہ وہ دیکھتے ہوئے کچھ نہیں دیکھتے، وہ سنتے ہوئے کچھ نہیں سنتے اور کچھ نہیں سمجھتے۔
De manera que se cumple en ellos la profecía de Isaías, que dice: De oído oiréis, y no entenderéis; Y viendo veréis, y no miraréis.
اُن میں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہو رہی ہے: ’تم اپنے کانوں سے سنو گے مگر کچھ نہیں سمجھو گے، تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے مگر کچھ نہیں جانو گے۔
Porque el corazón de este pueblo está engrosado, Y de los oídos oyen pesadamente, Y de sus ojos guiñan: Para que no vean de los ojos, Y oigan de los oídos, Y del corazón entiendan, Y se conviertan, Y yo los sane.
کیونکہ اِس قوم کا دل بےحس ہو گیا ہے۔ وہ مشکل سے اپنے کانوں سے سنتے ہیں، اُنہوں نے اپنی آنکھوں کو بند کر رکھا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں۔‘
Mas bienaventurados vuestros ojos, porque ven; y vuestros oídos, porque oyen.
لیکن تمہاری آنکھیں مبارک ہیں کیونکہ وہ دیکھ سکتی ہیں اور تمہارے کان مبارک ہیں کیونکہ وہ سن سکتے ہیں۔
Porque de cierto os digo, que muchos profetas y justos desearon ver lo que veis, y no lo vieron: y oír lo que oís, y no lo oyeron.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم دیکھ رہے ہو بہت سے نبی اور راست باز اِسے دیکھ نہ پائے اگرچہ وہ اِس کے آرزومند تھے۔ اور جو کچھ تم سن رہے ہو اِسے وہ سننے نہ پائے، اگرچہ وہ اِس کے خواہش مند تھے۔
Oíd, pues, vosotros la parábola del que siembra:
اب سنو کہ بیج بونے والے کی تمثیل کا مطلب کیا ہے۔
Oyendo cualquiera la palabra del reino, y no entendiéndola, viene el malo, y arrebata lo que fué sembrado en su corazón: éste es el que fué sembrado junto al camino.
راستے پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو بادشاہی کا کلام سنتے تو ہیں، لیکن اُسے سمجھتے نہیں۔ پھر ابلیس آ کر وہ کلام چھین لیتا ہے جو اُن کے دلوں میں بویا گیا ہے۔
Y el que fué sembrado en pedregales, éste es el que oye la palabra, y luego la recibe con gozo.
پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہی اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں،
Mas no tiene raíz en sí, antes es temporal que venida la aflicción ó la persecución por la palabra, luego se ofende.
لیکن وہ جڑ نہیں پکڑتے اور اِس لئے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ جوں ہی وہ کلام پر ایمان لانے کے باعث کسی مصیبت یا ایذا رسانی سے دوچار ہو جائیں تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔
Y el que fué sembrado en espinas, éste es el que oye la palabra; pero el afán de este siglo y el engaño de las riquezas, ahogan la palabra, y hácese infructuosa.
خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں اور دولت کا فریب کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتا۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔
Mas el que fué sembrado en buena tierra, éste es el que oye y entiende la palabra, y el que lleva fruto: y lleva uno á ciento, y otro á sesenta, y otro á treinta.
اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام کو سن کر اُسے سمجھ لیتے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لاتے ہیں۔“
Otra parábola les propuso, diciendo: El reino de los cielos es semejante al hombre que siembra buena simiente en su campo:
عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی اُس کسان سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بو دیا۔
Mas durmiendo los hombres, vino su enemigo, y sembró cizaña entre el trigo, y se fué.
لیکن جب لوگ سو رہے تھے تو اُس کے دشمن نے آ کر اناج کے پودوں کے درمیان خود رَو پودوں کا بیج بو دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔
Y como la hierba salió é hizo fruto, entonces apareció también la cizaña.
جب اناج پھوٹ نکلا اور فصل پکنے لگی تو خود رَو پودے بھی نظر آئے۔
Y llegándose los siervos del padre de la familia, le dijeron: Señor, ¿no sembraste buena simiente en tu campo? ¿de dónde, pues, tiene cizaña?
نوکر مالک کے پاس آئے اور کہنے لگے، ’جناب، کیا آپ نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہیں بویا تھا؟ تو پھر یہ خود رَو پودے کہاں سے آ گئے ہیں؟‘
Y él les dijo: Un hombre enemigo ha hecho esto. Y los siervos le dijeron: ¿Quieres, pues, que vayamos y la cojamos?
اُس نے جواب دیا، ’کسی دشمن نے یہ کر دیا ہے۔‘ نوکروں نے پوچھا، ’کیا ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑیں؟‘
Y él dijo: No; porque cogiendo la cizaña, no arranquéis también con ella el trigo.
’نہیں،‘ اُس نے کہا۔ ’ایسا نہ ہو کہ خود رَو پودوں کے ساتھ ساتھ تم اناج کے پودے بھی اُکھاڑ ڈالو۔
Dejad crecer juntamente lo uno y lo otro hasta la siega; y al tiempo de la siega yo diré á los segadores: Coged primero la cizaña, y atadla en manojos para quemarla; mas recoged el trigo en mi alfolí.
اُنہیں فصل کی کٹائی تک مل کر بڑھنے دو۔ اُس وقت مَیں فصل کی کٹائی کرنے والوں سے کہوں گا کہ پہلے خود رَو پودوں کو چن لو اور اُنہیں جلانے کے لئے گٹھوں میں باندھ لو۔ پھر ہی اناج کو جمع کر کے گودام میں لاؤ‘۔“
Otra parábola les propuso, diciendo: El reino de los cielos es semejante al grano de mostaza, que tomándolo alguno lo sembró en su campo:
عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانند ہے جو کسی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دیا۔
El cual á la verdad es la más pequeña de todas las simientes; mas cuando ha crecido, es la mayor de las hortalizas, y se hace árbol, que vienen las aves del cielo y hacen nidos en sus ramas.
گو یہ بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے، لیکن بڑھتے بڑھتے یہ سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ درخت سا بن جاتا ہے اور پرندے آ کر اُس کی شاخوں میں گھونسلے بنا لیتے ہیں۔“
Otra parábola les dijo: El reino de los cielos es semejante á la levadura que tomó una mujer, y escondió en tres medidas de harina, hasta que todo quedó leudo.
اُس نے اُنہیں ایک اَور تمثیل بھی سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر بنا دیا۔“
Todo esto habló Jesús por parábolas á las gentes, y sin parábolas no les hablaba:
عیسیٰ نے یہ تمام باتیں ہجوم کے سامنے تمثیلوں کی صورت میں کیں۔ تمثیل کے بغیر اُس نے اُن سے بات ہی نہیں کی۔
Para que se cumpliese lo que fué dicho por el profeta, que dijo: Abriré en parábolas mi boca; Rebosaré cosas escondidas desde la fundación del mundo.
یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”مَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، مَیں دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک چھپی ہوئی باتیں بیان کروں گا۔“
Entonces, despedidas las gentes, Jesús se vino á casa; y llegándose á él sus discípulos, le dijeron: Decláranos la parábola de la cizaña del campo.
پھر عیسیٰ ہجوم کو رُخصت کر کے گھر کے اندر چلا گیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”کھیت میں خود رَو پودوں کی تمثیل کا مطلب ہمیں سمجھائیں۔“
Y respondiendo él, les dijo: El que siembra la buena simiente es el Hijo del hombre;
اُس نے جواب دیا، ”اچھا بیج بونے والا ابنِ آدم ہے۔
Y el campo es el mundo; y la buena simiente son los hijos del reino, y la cizaña son los hijos del malo;
کھیت دنیا ہے جبکہ اچھے بیج سے مراد بادشاہی کے فرزند ہیں۔ خود رَو پودے ابلیس کے فرزند ہیں
Y el enemigo que la sembró, es el diablo; y la siega es el fin del mundo, y los segadores son los ángeles.
اور اُنہیں بونے والا دشمن ابلیس ہے۔ فصل کی کٹائی کا مطلب دنیا کا اختتام ہے جبکہ فصل کی کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔
De manera que como es cogida la cizaña, y quemada al fuego, así será en el fin de este siglo.
جس طرح تمثیل میں خود رَو پودے اُکھاڑے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں اُسی طرح دنیا کے اختتام پر بھی کیا جائے گا۔
Enviará el Hijo del hombre sus ángeles, y cogerán de su reino todos los escándalos, y los que hacen iniquidad,
ابنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا، اور وہ اُس کی بادشاہی سے برگشتگی کا ہر سبب اور شریعت کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کو نکالتے جائیں گے۔
Y los echarán en el horno de fuego: allí será el lloro y el crujir de dientes.
وہ اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔
Entonces los justos resplandecerán como el sol en el reino de su Padre: el que tiene oídos para oír, oiga.
پھر راست باز اپنے باپ کی بادشاہی میں سورج کی طرح چمکیں گے۔ جو سن سکتا ہے وہ سن لے!
Además, el reino de los cielos es semejante al tesoro escondido en el campo; el cual hallado, el hombre lo encubre, y de gozo de ello va, y vende todo lo que tiene, y compra aquel campo.
آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھپے خزانے کی مانند ہے۔ جب کسی آدمی کو اُس کے بارے میں معلوم ہوا تو اُس نے اُسے دوبارہ چھپا دیا۔ پھر وہ خوشی کے مارے چلا گیا، اپنی تمام ملکیت فروخت کر دی اور اُس کھیت کو خرید لیا۔
También el reino de los cielos es semejante al hombre tratante, que busca buenas perlas;
نیز، آسمان کی بادشاہی ایسے سوداگر کی مانند ہے جو اچھے موتیوں کی تلاش میں تھا۔
Que hallando una preciosa perla, fué y vendió todo lo que tenía, y la compró.
جب اُسے ایک نہایت قیمتی موتی کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ چلا گیا، اپنی تمام ملکیت فروخت کر دی اور اُس موتی کو خرید لیا۔
Asimismo el reino de los cielos es semejante á la red, que echada en la mar, coge de todas suertes de peces:
آسمان کی بادشاہی جال کی مانند بھی ہے۔ اُسے جھیل میں ڈالا گیا تو ہر قسم کی مچھلیاں پکڑی گئیں۔
La cual estando llena, la sacaron á la orilla; y sentados, cogieron lo bueno en vasos, y lo malo echaron fuera.
جب وہ بھر گیا تو مچھیروں نے اُسے کنارے پر کھینچ لیا۔ پھر اُنہوں نے بیٹھ کر قابلِ استعمال مچھلیاں چن کر ٹوکریوں میں ڈال دیں اور ناقابلِ استعمال مچھلیاں پھینک دیں۔
Así será al fin del siglo: saldrán los ángeles, y apartarán á los malos de entre los justos,
دنیا کے اختتام پر ایسا ہی ہو گا۔ فرشتے آئیں گے اور بُرے لوگوں کو راست بازوں سے الگ کر کے
Y los echarán en el horno del fuego: allí será el lloro y el crujir de dientes.
اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔“
Díceles Jesús: ¿Habéis entendido todas estas cosas? Ellos responden: Sí, Señor.
عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا تم کو اِن تمام باتوں کی سمجھ آ گئی ہے؟“ ”جی،“ شاگردوں نے جواب دیا۔
Y él les dijo: Por eso todo escriba docto en el reino de los cielos, es semejante á un padre de familia, que saca de su tesoro cosas nuevas y cosas viejas.
اُس نے اُن سے کہا، ”اِس لئے شریعت کا ہر عالِم جو آسمان کی بادشاہی میں شاگرد بن گیا ہے ایسے مالکِ مکان کی مانند ہے جو اپنے خزانے سے نئے اور پرانے جواہر نکالتا ہے۔“
Y aconteció que acabando Jesús estas parábolas, pasó de allí.
یہ تمثیلیں سنانے کے بعد عیسیٰ وہاں سے چلا گیا۔
Y venido á su tierra, les enseñaba en la sinagoga de ellos, de tal manera que ellos estaban atónitos, y decían: ¿De dónde tiene éste esta sabiduría, y estas maravillas?
اپنے وطنی شہر ناصرت پہنچ کر وہ عبادت خانے میں لوگوں کو تعلیم دینے لگا۔ اُس کی باتیں سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اُسے یہ حکمت اور معجزے کرنے کی یہ قدرت کہاں سے حاصل ہوئی ہے؟
¿No es éste el hijo del carpintero? ¿no se llama su madre María, y sus hermanos Jacobo y José, y Simón, y Judas?
کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں ہے؟ کیا اُس کی ماں کا نام مریم نہیں ہے، اور کیا اُس کے بھائی یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ نہیں ہیں؟
¿Y no están todas sus hermanas con nosotros? ¿De dónde, pues, tiene éste todas estas cosas?
کیا اُس کی بہنیں ہمارے ساتھ نہیں رہتیں؟ تو پھر اُسے یہ سب کچھ کہاں سے مل گیا؟“
Y se escandalizaban en él. Mas Jesús les dijo: No hay profeta sin honra sino en su tierra y en su casa.
یوں وہ اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول کرنے سے قاصر رہے۔ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی عزت ہر جگہ کی جاتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“
Y no hizo allí muchas maravillas, á causa de la incredulidad de ellos.
اور اُن کے ایمان کی کمی کے باعث اُس نے وہاں زیادہ معجزے نہ کئے۔