John 10

DE cierto, de cierto os digo: El que no entra por la puerta en el corral de las ovejas, mas sube por otra parte, el tal es ladrón y robador.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو دروازے سے بھیڑوں کے باڑے میں داخل نہیں ہوتا بلکہ پھلانگ کر اندر گھس آتا ہے وہ چور اور ڈاکو ہے۔
Mas el que entra por la puerta, el pastor de las ovejas es.
لیکن جو دروازے سے داخل ہوتا ہے وہ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔
Á éste abre el portero, y las ovejas oyen su voz: y á sus ovejas llama por nombre, y las saca.
چوکیدار اُس کے لئے دروازہ کھول دیتا ہے اور بھیڑیں اُس کی آواز سنتی ہیں۔ وہ اپنی ہر ایک بھیڑ کا نام لے کر اُنہیں بُلاتا اور باہر لے جاتا ہے۔
Y como ha sacado fuera todas las propias, va delante de ellas; y las ovejas le siguen, porque conocen su voz.
اپنے پورے گلے کو باہر نکالنے کے بعد وہ اُن کے آگے آگے چلنے لگتا ہے اور بھیڑیں اُس کے پیچھے پیچھے چل پڑتی ہیں، کیونکہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہیں۔
Mas al extraño no seguirán, antes huirán de él: porque no conocen la voz de los extraños.
لیکن وہ کسی اجنبی کے پیچھے نہیں چلیں گی بلکہ اُس سے بھاگ جائیں گی، کیونکہ وہ اُس کی آواز نہیں پہچانتیں۔“
Esta parábola les dijo Jesús; mas ellos no entendieron qué era lo que les decía.
عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل پیش کی، لیکن وہ نہ سمجھے کہ وہ اُنہیں کیا بتانا چاہتا ہے۔
Volvióles, pues, Jesús á decir: De cierto, de cierto os digo: Yo soy la puerta de las ovejas.
اِس لئے عیسیٰ دوبارہ اِس پر بات کرنے لگا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ بھیڑوں کے لئے دروازہ مَیں ہوں۔
Todos los que antes de mí vinieron, ladrones son y robadores; mas no los oyeron las ovejas.
جتنے بھی مجھ سے پہلے آئے وہ چور اور ڈاکو ہیں۔ لیکن بھیڑوں نے اُن کی نہ سنی۔
Yo soy la puerta: el que por mí entrare, será salvo; y entrará, y saldrá, y hallará pastos.
مَیں ہی دروازہ ہوں۔ جو بھی میرے ذریعے اندر آئے اُسے نجات ملے گی۔ وہ آتا جاتا اور ہری چراگاہیں پاتا رہے گا۔
El ladrón no viene sino para hurtar, y matar, y destruir: yo he venido para que tengan vida, y para que la tengan en abundancia.
چور تو صرف چوری کرنے، ذبح کرنے اور تباہ کرنے آتا ہے۔ لیکن مَیں اِس لئے آیا ہوں کہ وہ زندگی پائیں، بلکہ کثرت کی زندگی پائیں۔
Yo soy el buen pastor: el buen pastor su vida da por las ovejas.
اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہے۔
Mas el asalariado, y que no es el pastor, de quien no son propias las ovejas, ve al lobo que viene, y deja las ovejas, y huye, y el lobo las arrebata, y esparce las ovejas.
مزدور چرواہے کا کردار ادا نہیں کرتا، کیونکہ بھیڑیں اُس کی اپنی نہیں ہوتیں۔ اِس لئے جوں ہی کوئی بھیڑیا آتا ہے تو مزدور اُسے دیکھتے ہی بھیڑوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ نتیجے میں بھیڑیا کچھ بھیڑیں پکڑ لیتا اور باقیوں کو منتشر کر دیتا ہے۔
Así que, el asalariado, huye, porque es asalariado, y no tiene cuidado de las ovejas.
وجہ یہ ہے کہ وہ مزدور ہی ہے اور بھیڑوں کی فکر نہیں کرتا۔
Yo soy el buen pastor; y conozco mis ovejas, y las mías me conocen.
اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں اور وہ مجھے جانتی ہیں،
Como el Padre me conoce, y yo conozco al Padre; y pongo mi vida por las ovejas.
بالکل اُسی طرح جس طرح باپ مجھے جانتا ہے اور مَیں باپ کو جانتا ہوں۔ اور مَیں بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہوں۔
También tengo otras ovejas que no son de este redil; aquéllas también me conviene traer, y oirán mi voz; y habrá un rebaño, y un pastor.
میری اَور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس باڑے میں نہیں ہیں۔ لازم ہے کہ اُنہیں بھی لے آؤں۔ وہ بھی میری آواز سنیں گی۔ پھر ایک ہی گلہ اور ایک ہی گلہ بان ہو گا۔
Por eso me ama el Padre, porque yo pongo mi vida, para volverla á tomar.
میرا باپ مجھے اِس لئے پیار کرتا ہے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہوں تاکہ اُسے پھر لے لوں۔
Nadie me la quita, mas yo la pongo de mí mismo. Tengo poder para ponerla, y tengo poder para volverla á tomar. Este mandamiento recibí de mi Padre.
کوئی میری جان مجھ سے چھین نہیں سکتا بلکہ مَیں اُسے اپنی مرضی سے دے دیتا ہوں۔ مجھے اُسے دینے کا اختیار ہے اور اُسے واپس لینے کا بھی۔ یہ حکم مجھے اپنے باپ کی طرف سے ملا ہے۔“
Y volvió á haber disensión entre los Judíos por estas palabras.
اِن باتوں پر یہودیوں میں دوبارہ پھوٹ پڑ گئی۔
Y muchos de ellos decían: Demonio tiene, y está fuera de sí; ¿para qué le oís?
بہتوں نے کہا، ”یہ بدروح کی گرفت میں ہے، یہ دیوانہ ہے۔ اِس کی کیوں سنیں!“
Decían otros: Estas palabras no son de endemoniado: ¿puede el demonio abrir los ojos de los ciegos?
لیکن اَوروں نے کہا، ”یہ ایسی باتیں نہیں ہیں جو بدروح گرفتہ شخص کر سکے۔ کیا بدروحیں اندھوں کی آنکھیں بحال کر سکتی ہیں؟“
Y se hacía la fiesta de la dedicación en Jerusalem; y era invierno;
سردیوں کا موسم تھا اور عیسیٰ بیت المُقدّس کی مخصوصیت کی عید بنام حنوکا کے دوران یروشلم میں تھا۔
Y Jesús andaba en el templo por el portal de Salomón.
وہ بیت المُقدّس کے اُس برآمدے میں پھر رہا تھا جس کا نام سلیمان کا برآمدہ تھا۔
Y rodeáronle los Judíos y dijéronle: ¿Hasta cuándo nos has de turbar el alma? Si tú eres el Cristo, dínoslo abiertamente.
یہودی اُسے گھیر کر کہنے لگے، ”آپ ہمیں کب تک اُلجھن میں رکھیں گے؟ اگر آپ مسیح ہیں تو ہمیں صاف صاف بتا دیں۔“
Respondióles Jesús: Os lo he dicho, y no creéis: las obras que yo hago en nombre de mi Padre, ellas dan testimonio de mí;
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو بتا چکا ہوں، لیکن تم کو یقین نہیں آیا۔ جو کام مَیں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہوں وہ میرے گواہ ہیں۔
Mas vosotros no creéis, porque no sois de mis ovejas, como os he dicho.
لیکن تم ایمان نہیں رکھتے کیونکہ تم میری بھیڑیں نہیں ہو۔
Mis ovejas oyen mi voz, y yo las conozco, y me siguen;
میری بھیڑیں میری آواز سنتی ہیں۔ مَیں اُنہیں جانتا ہوں اور وہ میرے پیچھے چلتی ہیں۔
Y yo les doy vida eterna y no perecerán para siempre, ni nadie las arrebatará de mi mano.
مَیں اُنہیں ابدی زندگی دیتا ہوں، اِس لئے وہ کبھی ہلاک نہیں ہوں گی۔ کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا،
Mi Padre que me las dió, mayor que todos es y nadie las puede arrebatar de la mano de mi Padre.
کیونکہ میرے باپ نے اُنہیں میرے سپرد کیا ہے اور وہی سب سے بڑا ہے۔ کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے چھین نہیں سکتا۔
Yo y el Padre una cosa somos.
مَیں اور باپ ایک ہیں۔“
Entonces volvieron á tomar piedras los Judíos para apedrearle.
یہ سن کر یہودی دوبارہ پتھر اُٹھانے لگے تاکہ عیسیٰ کو سنگسار کریں۔
Respondióles Jesús: Muchas buenas obras os he mostrado de mi Padre, ¿por cuál obra de esas me apedreáis?
اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں نے تمہیں باپ کی طرف سے کئی الٰہی نشان دکھائے ہیں۔ تم مجھے اِن میں سے کس نشان کی وجہ سے سنگسار کر رہے ہو؟“
Respondiéronle los Judíos, diciendo: Por buena obra no te apedreamos, sino por la blasfemia; y porque tú, siendo hombre, te haces Dios.
یہودیوں نے جواب دیا، ”ہم تم کو کسی اچھے کام کی وجہ سے سنگسار نہیں کر رہے بلکہ کفر بکنے کی وجہ سے۔ تم جو صرف انسان ہو اللہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہو۔“
Respondióles Jesús: ¿No está escrito en vuestra ley: Yo dije, Dioses sois?
عیسیٰ نے کہا، ”کیا یہ تمہاری شریعت میں نہیں لکھا ہے کہ اللہ نے فرمایا، ’تم خدا ہو‘؟
Si dijo, dioses, á aquellos á los cuales fué hecha palabra de Dios (y la Escritura no puede ser quebrantada);
اُنہیں ’خدا‘ کہا گیا جن تک اللہ کا یہ پیغام پہنچایا گیا۔ اور ہم جانتے ہیں کہ کلامِ مُقدّس کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔
¿Á quien el Padre santificó y envió al mundo, vosotros decís: Tú blasfemas, porque dije: Hijo de Dios soy?
تو پھر تم کفر بکنے کی بات کیوں کرتے ہو جب مَیں کہتا ہوں کہ مَیں اللہ کا فرزند ہوں؟ آخر باپ نے خود مجھے مخصوص کر کے دنیا میں بھیجا ہے۔
Si no hago obras de mi Padre, no me creáis.
اگر مَیں اپنے باپ کے کام نہ کروں تو میری بات نہ مانو۔
Mas si las hago, aunque á mí no creáis, creed á las obras; para que conozcáis y creáis que el Padre está en mí, y yo en el Padre.
لیکن اگر اُس کے کام کروں تو بےشک میری بات نہ مانو، لیکن کم از کم اُن کاموں کی گواہی تو مانو۔ پھر تم جان لو گے اور سمجھ جاؤ گے کہ باپ مجھ میں ہے اور مَیں باپ میں ہوں۔“
Y procuraban otra vez prenderle; mas él se salió de sus manos;
ایک بار پھر اُنہوں نے اُسے گرفتار کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اُن کے ہاتھ سے نکل گیا۔
Y volvióse tras el Jordán, á aquel lugar donde primero había estado bautizando Juan; y estúvose allí.
پھر عیسیٰ دوبارہ دریائے یردن کے پار اُس جگہ چلا گیا جہاں یحییٰ شروع میں بپتسمہ دیا کرتا تھا۔ وہاں وہ کچھ دیر ٹھہرا۔
Y muchos venían á él, y decían: Juan, á la verdad, ninguna señal hizo; mas todo lo que Juan dijo de éste, era verdad.
بہت سے لوگ اُس کے پاس آتے رہے۔ اُنہوں نے کہا، ”یحییٰ نے کبھی کوئی الٰہی نشان نہ دکھایا، لیکن جو کچھ اُس نے اِس کے بارے میں بیان کیا، وہ بالکل صحیح نکلا۔“
Y muchos creyeron allí en él.
اور وہاں بہت سے لوگ عیسیٰ پر ایمان لائے۔