Matthew 21

A gdy się przybliżyli do Jeruzalemu, i przyszli do Betfagie, do góry oliwnej, tedy Jezus posłał dwóch uczniów,
وہ یروشلم کے قریب بیت فگے پہنچے۔ یہ گاؤں زیتون کے پہاڑ پر واقع تھا۔ عیسیٰ نے دو شاگردوں کو بھیجا
Mówiąc im: Idźcie do miasteczka, które jest przeciwko wam, a zaraz znajdziecie oślicę uwiązaną i oślę z nią; odwiążcież je, a przywiedźcie do mnie.
اور کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم کو فوراً ایک گدھی نظر آئے گی جو اپنے بچے کے ساتھ بندھی ہوئی ہو گی۔ اُنہیں کھول کر یہاں لے آؤ۔
A jeźliby wam co kto rzekł, powiedzcie, iż Pan ich potrzebuje; a zarazem puści je.
اگر کوئی یہ دیکھ کر تم سے کچھ کہے تو اُسے بتا دینا، ’خداوند کو اِن کی ضرورت ہے۔‘ یہ سن کر وہ فوراً اِنہیں بھیج دے گا۔“
A to się wszystko stało, aby się wypełniło, co powiedziano przez proroka, mówiącego:
یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی،
Powiedzcie córce Syońskiej: Oto król twój idzie tobie cichy, a siedzący na oślicy, i na oślęciu, synu oślicy pod jarzmem będącej.
’صیون بیٹی کو بتا دینا، دیکھ، تیرا بادشاہ تیرے پاس آ رہا ہے۔ وہ حلیم ہے اور گدھے پر، ہاں گدھی کے بچے پر سوار ہے۔‘
Szedłszy tedy uczniowie, a uczyniwszy tak, jako im był rozkazał Jezus,
دونوں شاگرد چلے گئے۔ اُنہوں نے ویسا ہی کیا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔
Przywiedli oślicę i oślę, i włożyli na nie szaty swoje, i wsadzili go na nie.
وہ گدھی کو بچے سمیت لے آئے اور اپنے کپڑے اُن پر رکھ دیئے۔ پھر عیسیٰ اُن پر بیٹھ گیا۔
A wielki lud słał szaty swoje na drodze, a drudzy obcinali gałązki z drzew, i słali na drodze.
جب وہ چل پڑا تو بہت زیادہ لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔ بعض نے شاخیں بھی اُس کے آگے آگے راستے میں بچھا دیں جو اُنہوں نے درختوں سے کاٹ لی تھیں۔
A lud wprzód i pozad idący wołał, mówiąc: Hosanna synowi Dawidowemu! błogosławiony, który idzie w imieniu Pańskiem, Hosanna na wysokościach!
لوگ عیسیٰ کے آگے اور پیچھے چل رہے تھے اور چلّا کر یہ نعرے لگا رہے تھے، ”ابنِ داؤد کو ہوشعنا ! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ آسمان کی بلندیوں پر ہوشعنا ۔“
A gdy on wjechał do Jeruzalemu, wzruszyło się wszystko miasto, mówiąc: Któż ten jest?
جب عیسیٰ یروشلم میں داخل ہوا تو پورا شہر ہل گیا۔ سب نے پوچھا، ”یہ کون ہے؟“
A lud mówił: Tenci jest Jezus, on prorok z Nazaretu Galilejskiego.
ہجوم نے جواب دیا، ”یہ عیسیٰ ہے، وہ نبی جو گلیل کے ناصرت سے ہے۔“
Tedy wszedł Jezus do kościoła Bożego, i wygnał wszystkie sprzedawające i kupujące w kościele, a stoły tych, co pieniędzmi handlowali, i stołki sprzedawających gołębie poprzewracał,
اور عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُن سب کو نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزوں کی خرید و فروخت کر رہے تھے۔ اُس نے سِکوں کا تبادلہ کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی کرسیاں اُلٹ دیں
I rzekł im: Napisano: Dom mój dom modlitwy nazwany będzie; aleście wy uczynili z niego jaskinię zbójców.
اور اُن سے کہا، ”کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’میرا گھر دعا کا گھر کہلائے گا۔‘ لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“
Tedy przystąpili do niego ślepi i chromi w kościele, i uzdrowił je.
اندھے اور لنگڑے بیت المُقدّس میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں شفا دی۔
A obaczywszy przedniejsi kapłani i nauczeni w Piśmie cuda, które czynił, i dzieci wołające w kościele, i mówiące: Hosanna synowi Dawidowemu: rozgniewali się.
لیکن راہنما امام اور شریعت کے علما ناراض ہوئے جب اُنہوں نے اُس کے حیرت انگیز کام دیکھے اور یہ کہ بچے بیت المُقدّس میں ”ابنِ داؤد کو ہوشعنا“ چلّا رہے ہیں۔
I rzekli mu: Słyszyszże, co ci mówią? A Jezus im rzekł: I owszem. Nigdyścież nie czytali, iż z ust niemowlątek i ssących wykonałeś chwałę?
اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”کیا آپ سن رہے ہیں کہ یہ بچے کیا کہہ رہے ہیں؟“ ”جی،“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کلامِ مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا کہ ’تُو نے چھوٹے بچوں اور شیرخواروں کی زبان کو تیار کیا ہے تاکہ وہ تیری تمجید کریں‘؟“
A opuściwszy je, wyszedł z miasta do Betanii, i tam został;
پھر وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے نکلا اور بیت عنیاہ پہنچا جہاں اُس نے رات گزاری۔
A rano wracając się do miasta, łaknął.
اگلے دن صبح سویرے جب وہ یروشلم لوٹ رہا تھا تو عیسیٰ کو بھوک لگی۔
I ujrzawszy jedno figowe drzewo przy drodze, przyszedł do niego, i nie znalazł nic na niem, tylko same liście, i rzekł mu: Niechaj się więcej z ciebie owoc nie rodzi na wieki. I uschło zarazem one figowe drzewo.
راستے کے قریب انجیر کا ایک درخت دیکھ کر وہ اُس کے پاس گیا۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ پھل نہیں لگا بلکہ صرف پتے ہی پتے ہیں۔ اِس پر اُس نے درخت سے کہا، ”اب سے کبھی بھی تجھ میں پھل نہ لگے!“ درخت فوراً سوکھ گیا۔
A ujrzawszy to uczniowie, dziwowali się, mówiąc: Jakoć prędko uschło to figowe drzewo!
یہ دیکھ کر شاگرد حیران ہوئے اور کہا، ”انجیر کا درخت اِتنی جلدی سے کس طرح سوکھ گیا؟“
Tedy odpowiadając Jezus, rzekł im: Zaprawdę powiadam wam: Jeźlibyście mieli wiarę, a nie wątpilibyście, nie tylko to, co się stało z figowem drzewem, uczynicie, ale gdybyście i tej górze rzekli: Podnieś się, a rzuć się w morze, stanie się.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، اگر تم شک نہ کرو بلکہ ایمان رکھو تو پھر تم نہ صرف ایسا کام کر سکو گے بلکہ اِس سے بھی بڑا۔ تم اِس پہاڑ سے کہو گے، ’اُٹھ، اپنے آپ کو سمندر میں گرا دے‘ تو یہ ہو جائے گا۔
I wszystko, o cobyściekolwiek prosili w modlitwie wierząc, weźmiecie.
اگر تم ایمان رکھو تو جو کچھ بھی تم دعا میں مانگو گے وہ تم کو مل جائے گا۔“
A gdy on przyszedł do kościoła, przystąpili do niego, gdy uczył, przedniejsi kapłani i starsi ludu, mówiąc: Którąż mocą to czynisz? a kto ci dał tę moc?
عیسیٰ بیت المُقدّس میں داخل ہو کر تعلیم دینے لگا۔ اِتنے میں راہنما امام اور قوم کے بزرگ اُس کے پاس آئے اور پوچھا، ”آپ یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ اختیار دیا ہے؟“
A odpowiadając Jezus, rzekł im: Spytam i ja was o jednę rzecz, którą jeźli mi powiecie, i ja wam powiem, którą mocą to czynię.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ اِس کا جواب دو تو پھر تم کو بتا دوں گا کہ مَیں یہ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔
Chrzest Jana skąd był? z nieba czyli z ludzi? A oni myśleli sami w sobie, mówiąc: Jeźli powiemy z nieba, rzecze nam: Czemużeście mu tedy nie uwierzyli?
مجھے بتاؤ کہ یحییٰ کا بپتسمہ کہاں سے تھا — کیا وہ آسمانی تھا یا انسانی؟“ وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘
Jeźli zaś powiemy z ludzi, boimy się ludu; bo Jana wszyscy mają za proroka.
لیکن ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ انسانی تھا؟ ہم تو عام لوگوں سے ڈرتے ہیں، کیونکہ وہ سب مانتے ہیں کہ یحییٰ نبی تھا۔“
A odpowiadając Jezusowi rzekli: Nie wiemy. Rzekł im i on: I ja wam nie powiem, którą mocą to czynię.
چنانچہ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔
Ale cóż się wam zda? Człowiek niektóry miał dwóch synów; a przystąpiwszy do pierwszego, rzekł: Synu! idź, rób dziś na winnicy mojej.
تمہارا کیا خیال ہے؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ باپ بڑے بیٹے کے پاس گیا اور کہا، ’بیٹا، آج انگور کے باغ میں جا کر کام کر۔‘
Ale on odpowiadając rzekł: Nie chcę, a potem obaczywszy się, poszedł.
بیٹے نے جواب دیا، ’مَیں جانا نہیں چاہتا،‘ لیکن بعد میں اُس نے اپنا خیال بدل لیا اور باغ میں چلا گیا۔
A przystąpiwszy do drugiego, rzekł także; a on odpowiadając rzekł: Ja idę, panie! ale nie szedł.
اِتنے میں باپ چھوٹے بیٹے کے پاس بھی گیا اور اُسے باغ میں جانے کو کہا۔ ’جی جناب، مَیں جاؤں گا،‘ چھوٹے بیٹے نے کہا۔ لیکن وہ نہ گیا۔
Któryż z tych dwóch uczynił wolę ojcowską? Rzekli mu: On pierwszy. Rzekł im Jezus: Zaprawdę powiadam wam, że was celnicy i wszetecznice uprzedzają do królestwa Bożego.
اب مجھے بتاؤ کہ کس بیٹے نے اپنے باپ کی مرضی پوری کی؟“ ”پہلے بیٹے نے،“ اُنہوں نے جواب دیا۔ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ٹیکس لینے والے اور کسبیاں تم سے پہلے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو رہے ہیں۔
Albowiem przyszedł do was Jan drogą sprawiedliwości, a nie uwierzyliście mu, ale celnicy i wszetecznice uwierzyli mu: a wy widząc to, przecież się nie obaczyliście, abyście mu uwierzyli.
کیونکہ یحییٰ تم کو راست بازی کی راہ دکھانے آیا اور تم اُس پر ایمان نہ لائے۔ لیکن ٹیکس لینے والے اور کسبیاں اُس پر ایمان لائے۔ اور یہ دیکھ کر بھی تم نے اپنا خیال نہ بدلا اور اُس پر ایمان نہ لائے۔
Drugiego podobieństwa słuchajcie: Człowiek niektóry był gospodarzem, który nasadził winnicę, i płotem ją ogrodził, i wkopał w niej prasę, i zbudował wieżę, i najął ją winiarzom, i odjechał precz.
ایک اَور تمثیل سنو۔ ایک زمین دار تھا جس نے انگور کا باغ لگایا۔ اُس نے اُس کی چاردیواری بنائی، انگوروں کا رس نکالنے کے لئے ایک گڑھے کی کھدائی کی اور پہرے داروں کے لئے بُرج تعمیر کیا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بیرونِ ملک چلا گیا۔
A gdy się przybliżył czas odbierania pożytków, posłał sługi swoje do onych winiarzy, aby odebrali pożytki jej.
جب انگور کو توڑنے کا وقت قریب آ گیا تو اُس نے اپنے نوکروں کو مزارعوں کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُن سے مالک کا حصہ وصول کریں۔
Ale winiarze pojmawszy sługi jego, jednego ubili, a drugiego zabili, a drugiego ukamionowali.
لیکن مزارعوں نے اُس کے نوکروں کو پکڑ لیا۔ اُنہوں نے ایک کی پٹائی کی، دوسرے کو قتل کیا اور تیسرے کو سنگسار کیا۔
Zasię posłał inszych sług, więcej niż pierwszych; i także im uczynili.
پھر مالک نے مزید نوکروں کو اُن کے پاس بھیج دیا جو پہلے کی نسبت زیادہ تھے۔ لیکن مزارعوں نے اُن کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا۔
Ale na ostatek posłał syna swego, mówiąc: Będą się wstydzić syna mego.
آخرکار زمین دار نے اپنے بیٹے کو اُن کے پاس بھیجا۔ اُس نے کہا، ’آخر میرے بیٹے کا تو لحاظ کریں گے۔‘
Lecz winiarze, ujrzawszy onego syna, rzekli między sobą: Tenci jest dziedzic; pójdźcie, zabijmy go, a otrzymamy dziedzictwo jego.
لیکن بیٹے کو دیکھ کر مزارع ایک دوسرے سے کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ، ہم اِسے قتل کر کے اُس کی میراث پر قبضہ کر لیں۔‘
Tedy porwawszy go, wyrzucili go precz z winnicy i zabili.
اُنہوں نے اُسے پکڑ کر باغ سے باہر پھینک دیا اور قتل کیا۔“
Gdy tedy pan winnicy przyjdzie, cóż uczyni onym winiarzom?
عیسیٰ نے پوچھا، ”اب بتاؤ، باغ کا مالک جب آئے گا تو اُن مزارعوں کے ساتھ کیا کرے گا؟“
Rzekli mu: Złe, źle potraci, a winnicę najmie inszym winiarzom, którzy mu oddawać będą pożytki czasów swoich.
اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ اُنہیں بُری طرح تباہ کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا، ایسے مزارعوں کے سپرد جو وقت پر اُسے فصل کا اُس کا حصہ دیں گے۔“
Rzekł im Jezus: Nie czytaliścież nigdy w Pismach: Kamień, który odrzucili budujący, ten się stał głową węgielną: od Panać się to stało, i dziwne jest w oczach naszych?
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”کیا تم نے کبھی کلام کا یہ حوالہ نہیں پڑھا، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا، وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔ یہ رب نے کیا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے‘؟
Przetoż powiadam wam: Iż od was odjęte będzie królestwo Boże, i będzie dane narodowi czyniącemu pożytki jego.
اِس لئے مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ اللہ کی بادشاہی تم سے لے لی جائے گی اور ایک ایسی قوم کو دی جائے گی جو اِس کے مطابق پھل لائے گی۔
A kto by padł na ten kamień, roztrąci się, a na kogo by on upadł, zetrze go.
جو اِس پتھر پر گرے گا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، جبکہ جس پر وہ خود گرے گا اُسے وہ پیس ڈالے گا۔“
A usłyszawszy przedniejsi kapłani i Faryzeuszowie podobieństwa jego, domyślili się, iż o nich mówił;
عیسیٰ کی تمثیلیں سن کر راہنما امام اور فریسی سمجھ گئے کہ وہ ہمارے بارے میں بات کر رہا ہے۔
A chcąc go pojmać, bali się ludu, ponieważ go mieli za proroka.
اُنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ عوام سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ عیسیٰ نبی ہے۔