Job 22

الیفاز: آیا انسان فانی می‌تواند فایده‌ای به خدا برساند؟ حتّی عاقلترین انسان، نمی‌تواند برای او مفید باشد.
پھر اِلی فز تیمانی نے جواب دے کر کہا،
الیفاز: آیا انسان فانی می‌تواند فایده‌ای به خدا برساند؟ حتّی عاقلترین انسان، نمی‌تواند برای او مفید باشد.
”کیا اللہ انسان سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اُس کے لئے دانش مند بھی فائدے کا باعث نہیں۔
هرقدر که صالح و درستکار باشی، باز هم برای خدا مفید نیستی و بی‌عیب بودن تو برای او سودی ندارد.
اگر تُو راست باز ہو بھی تو کیا وہ اِس سے اپنے لئے نفع اُٹھا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اگر تُو بےالزام زندگی گزارے تو کیا اُسے کچھ حاصل ہوتا ہے؟
او تو را به‌خاطر تقوی و خداترسی تو، مجازات نمی‌کند.
اللہ تجھے تیری خدا ترس زندگی کے سبب سے ملامت نہیں کر رہا۔ یہ نہ سوچ کہ وہ اِسی لئے عدالت میں تجھ سے جواب طلب کر رہا ہے۔
گناهان تو بی‌شمار و شرارت تو بسیار زیاد است،
نہیں، وجہ تیری بڑی بدکاری، تیرے لامحدود گناہ ہیں۔
زیرا لباسهای دوستانت را که به تو بدهکار بودند، گرو گرفتی و آنها را برهنه گذاشتی.
جب تیرے بھائیوں نے تجھ سے قرض لیا تو تُو نے بلاوجہ وہ چیزیں اپنا لی ہوں گی جو اُنہوں نے تجھے ضمانت کے طور پر دی تھیں، تُو نے اُنہیں اُن کے کپڑوں سے محروم کر دیا ہو گا۔
به تشنگانِ خسته آب ندادی و نان را از گرسنگان دریغ کردی.
تُو نے تھکے ماندوں کو پانی پلانے سے اور بھوکے مرنے والوں کو کھانا کھلانے سے انکار کیا ہو گا۔
با استفاده از قدرت و مقامت صاحب زمین شدی.
بےشک تیرا رویہ اِس خیال پر مبنی تھا کہ پورا ملک طاقت وروں کی ملکیت ہے، کہ صرف بڑے لوگ اُس میں رہ سکتے ہیں۔
تو نه تنها به بیوه زنان کمک نکردی، بلکه مال یتیمان را هم خوردی و به آنها رحم ننمودی.
تُو نے بیواؤں کو خالی ہاتھ موڑ دیا ہو گا، یتیموں کی طاقت پاش پاش کی ہو گی۔
بنابراین در دامهای وحشت گرفتار شده‌ای و بلای ناگهانی بر سرت آمده است.
اِسی لئے تُو پھندوں سے گھرا رہتا ہے، اچانک ہی تجھے دہشت ناک واقعات ڈراتے ہیں۔
در ظلمت و ترس به سر می‌بری و بزودی سیلاب فنا تو را در خود فرو می‌برد.
یہی وجہ ہے کہ تجھ پر ایسا اندھیرا چھا گیا ہے کہ تُو دیکھ نہیں سکتا، کہ سیلاب نے تجھے ڈبو دیا ہے۔
خدا بالاتر از آسمانهاست. ستارگان را بنگر که چقدر دور و بلند هستند.
کیا اللہ آسمان کی بلندیوں پر نہیں ہوتا؟ وہ تو ستاروں پر نظر ڈالتا ہے، خواہ وہ کتنے ہی اونچے کیوں نہ ہوں۔
با این‌همه تو می‌گویی که خدا چطور می‌تواند، از پس ابرهای تیره و غلیظ شاهد کارهای من باشد و مرا داوری کند.
توبھی تُو کہتا ہے، ’اللہ کیا جانتا ہے؟ کیا وہ کالے بادلوں میں سے دیکھ کر عدالت کر سکتا ہے؟
ابرهای ضخیم او را احاطه کرده است و از بالای گنبد آسمان که بر آن می‌خرامد، نمی‌تواند مرا ببیند.
وہ گھنے بادلوں میں چھپا رہتا ہے، اِس لئے جب وہ آسمان کے گنبد پر چلتا ہے تو اُسے کچھ نظر نہیں آتا۔‘
آیا می‌خواهی راهی را دنبال کنی که گناهکاران در گذشته از آن پیروی می‌کردند؟
کیا تُو اُس قدیم راہ سے باز نہیں آئے گا جس پر بدکار چلتے رہے ہیں؟
آنها به مرگ نابه‌هنگام گرفتار شدند و اساس و بنیادشان را سیلاب فنا ویران کرد.
وہ تو اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہی سکڑ گئے، اُن کی بنیادیں سیلاب سے ہی اُڑا لی گئیں۔
زیرا آنها به قادر مطلق گفتند: «با ما کاری نداشته باش. تو نمی‌توانی به ما کمک کنی.»
اُنہوں نے اللہ سے کہا، ’ہم سے دُور ہو جا،‘ اور ’قادرِ مطلق ہمارے لئے کیا کچھ کر سکتا ہے؟‘
درحالی‌که خدا خانه‌هایشان را از هرگونه نعمت پر کرده بود. به همین جهت، من خود را از راه ایشان دور می‌کنم.
لیکن اللہ ہی نے اُن کے گھروں کو بھرپور خوش حالی سے نوازا، گو بےدینوں کے بُرے منصوبے اُس سے دُور ہی دُور رہتے ہیں۔
وقتی شریران هلاک می‌شوند، اشخاص صالح و بی‌گناه شادی می‌کنند و می‌خندند
راست باز اُن کی تباہی دیکھ کر خوش ہوئے، بےقصوروں نے اُن کی ہنسی اُڑا کر کہا،
و می‌گویند: «بدخواهان ما از بین رفتند و دارایی و مالشان در آتش سوخت.»
’لو، یہ دیکھو، اُن کی جائیداد کس طرح مٹ گئی، اُن کی دولت کس طرح بھسم ہو گئی ہے!‘
پس ای ایّوب، با خدا آشتی کن و از دشمنی با او دست بردار؛ تا از برکات او برخوردار شوی.
اے ایوب، اللہ سے صلح کر کے سلامتی حاصل کر، تب ہی تُو خوش حالی پائے گا۔
تعالیم او را بپذیر و کلام او را در دلت حفظ کن.
اللہ کے منہ کی ہدایت اپنا لے، اُس کے فرمان اپنے دل میں محفوظ رکھ۔
اگر به سوی خدا بازگردی و بدی و شرارت را در خانه‌ات راه ندهی، آنگاه زندگی گذشته‌ات به تو بازمی‌گردد.
اگر تُو قادرِ مطلق کے پاس واپس آئے تو بحال ہو جائے گا، اور تیرے خیمے سے بدی دُور ہی رہے گی۔
طلایت را دور بینداز، طلای نابت را در بستر خشک رودخانه بینداز.
سونے کو خاک کے برابر، اوفیر کا خالص سونا وادی کے پتھر کے برابر سمجھ لے
آن وقت خود خداوند طلای خالص و نقرهٔ تو خواهد بود.
تو قادرِ مطلق خود تیرا سونا ہو گا، وہی تیرے لئے چاندی کا ڈھیر ہو گا۔
آنگاه پیوسته به او اعتماد خواهی نمود و از وجود او لذّت خواهی برد.
تب تُو قادرِ مطلق سے لطف اندوز ہو گا اور اللہ کے حضور اپنا سر اُٹھا سکے گا۔
وقتی به حضور او دعا کنی، دعایت را می‌پذیرد و می‌توانی نذرهایت را بجا آوری.
تُو اُس سے التجا کرے گا تو وہ تیری سنے گا اور تُو اپنی مَنتیں بڑھا سکے گا۔
هر تصمیمی که بگیری، در انجام آن موفّق می‌شوی و راههایت همیشه روشن می‌باشند.
جو کچھ بھی تُو کرنے کا ارادہ رکھے اُس میں تجھے کامیابی ہو گی، تیری راہوں پر روشنی چمکے گی۔
خدا مردمان حلیم و فروتن را سرفراز و اشخاص متکبّر را خوار و ذلیل می‌سازد.
کیونکہ جو شیخی بھگارتا ہے اُسے اللہ پست کرتا جبکہ جو پست حال ہے اُسے وہ نجات دیتا ہے۔
پس اگر درستکار بمانی و گناه نکنی، او تو را نجات خواهد داد.
وہ بےقصور کو چھڑاتا ہے، چنانچہ اگر تیرے ہاتھ پاک ہوں تو وہ تجھے چھڑائے گا۔“