Job 19

تب ایوب نے جواب میں کہا،
Y RESPONDIÓ Job, y dijo:
”تم کب تک مجھ پر تشدد کرنا چاہتے ہو، کب تک مجھے الفاظ سے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہو؟
¿Hasta cuándo angustiaréis mi alma, Y me moleréis con palabras?
اب تم نے دس بار مجھے ملامت کی ہے، تم نے شرم کئے بغیر میرے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔
Ya me habéis vituperado diez veces: ¿No os avergonzáis de descomediros delante de mí?
اگر یہ بات صحیح بھی ہو کہ مَیں غلط راہ پر آ گیا ہوں تو مجھے ہی اِس کا نتیجہ بھگتنا ہے۔
Sea así que realmente haya yo errado, Conmigo se quedará mi yerro.
لیکن چونکہ تم مجھ پر اپنی سبقت دکھانا چاہتے اور میری رُسوائی مجھے ڈانٹنے کے لئے استعمال کر رہے ہو
Mas si vosotros os engrandeciereis contra mí, Y adujereis contra mí mi oprobio,
تو پھر جان لو، اللہ نے خود مجھے غلط راہ پر لا کر اپنے دام سے گھیر لیا ہے۔
Sabed ahora que Dios me ha trastornado, Y traído en derredor su red sobre mí.
گو مَیں چیخ کر کہوں، ’مجھ پر ظلم ہو رہا ہے،‘ لیکن جواب کوئی نہیں ملتا۔ گو مَیں مدد کے لئے پکاروں، لیکن انصاف نہیں پاتا۔
He aquí yo clamaré agravio, y no seré oído: Daré voces, y no habrá juicio.
اُس نے میرے راستے میں ایسی دیوار کھڑی کر دی کہ مَیں گزر نہیں سکتا، اُس نے میری راہوں پر اندھیرا ہی چھا جانے دیا ہے۔
Cercó de vallado mi camino, y no pasaré; Y sobre mis veredas puso tinieblas.
اُس نے میری عزت مجھ سے چھین کر میرے سر سے تاج اُتار دیا ہے۔
Hame despojado de mi gloria, Y quitado la corona de mi cabeza.
چاروں طرف سے اُس نے مجھے ڈھا دیا تو مَیں تباہ ہوا۔ اُس نے میری اُمید کو درخت کی طرح جڑ سے اُکھاڑ دیا ہے۔
Arruinóme por todos lados, y perezco; Y ha hecho pasar mi esperanza como árbol arrancado.
اُس کا قہر میرے خلاف بھڑک اُٹھا ہے، اور وہ مجھے اپنے دشمنوں میں شمار کرتا ہے۔
É hizo inflamar contra mí su furor, Y contóme para sí entre sus enemigos.
اُس کے دستے مل کر مجھ پر حملہ کرنے آئے ہیں۔ اُنہوں نے میری فصیل کے ساتھ مٹی کا ڈھیر لگایا ہے تاکہ اُس میں رخنہ ڈالیں۔ اُنہوں نے چاروں طرف سے میرے خیمے کا محاصرہ کیا ہے۔
Vinieron sus ejércitos á una, y trillaron sobre mí su camino, Y asentaron campo en derredor de mi tienda.
میرے بھائیوں کو اُس نے مجھ سے دُور کر دیا، اور میرے جاننے والوں نے میرا حقہ پانی بند کر دیا ہے۔
Hizo alejar de mí mis hermanos, Y positivamente se extrañaron de mí mis conocidos.
میرے رشتے داروں نے مجھے ترک کر دیا، میرے قریبی دوست مجھے بھول گئے ہیں۔
Mis parientes se detuvieron, Y mis conocidos se olvidaron de mí.
میرے دامن گیر اور نوکرانیاں مجھے اجنبی سمجھتے ہیں۔ اُن کی نظر میں مَیں اجنبی ہوں۔
Los moradores de mi casa y mis criadas me tuvieron por extraño; Forastero fuí yo en sus ojos.
مَیں اپنے نوکر کو بُلاتا ہوں تو وہ جواب نہیں دیتا۔ گو مَیں اپنے منہ سے اُس سے التجا کروں توبھی وہ نہیں آتا۔
Llamé á mi siervo, y no respondió; De mi propia boca le suplicaba.
میری بیوی میری جان سے گھن کھاتی ہے، میرے سگے بھائی مجھے مکروہ سمجھتے ہیں۔
Mi aliento vino á ser extraño á mi mujer, Aunque por los hijos de mis entrañas le rogaba.
یہاں تک کہ چھوٹے بچے بھی مجھے حقیر جانتے ہیں۔ اگر مَیں اُٹھنے کی کوشش کروں تو وہ اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیتے ہیں۔
Aun los muchachos me menospreciaron: En levantándome, hablaban contra mí.
میرے دلی دوست مجھے کراہیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جو مجھے پیارے تھے وہ میرے مخالف ہو گئے ہیں۔
Todos mis confidentes me aborrecieron; Y los que yo amaba, se tornaron contra mí.
میری جِلد سکڑ کر میری ہڈیوں کے ساتھ جا لگی ہے۔ مَیں موت سے بال بال بچ گیا ہوں۔
Mi cuero y mi carne se pegaron á mis huesos; Y he escapado con la piel de mis dientes.
میرے دوستو، مجھ پر ترس کھاؤ، مجھ پر ترس کھاؤ۔ کیونکہ اللہ ہی کے ہاتھ نے مجھے مارا ہے۔
Oh vosotros mis amigos, tened compasión de mí, tened compasión de mí; Porque la mano de Dios me ha tocado.
تم کیوں اللہ کی طرح میرے پیچھے پڑ گئے ہو، کیوں میرا گوشت کھا کھا کر سیر نہیں ہوتے؟
¿Por qué me perseguís como Dios, Y no os hartáis de mis carnes?
کاش میری باتیں قلم بند ہو جائیں! کاش وہ یادگار پر کندہ کی جائیں،
¡Quién diese ahora que mis palabras fuesen escritas! ¡Quién diese que se escribieran en un libro!
لوہے کی چھینی اور سیسے سے ہمیشہ کے لئے پتھر میں نقش کی جائیں!
¡Que con cincel de hierro y con plomo Fuesen en piedra esculpidas para siempre!
لیکن مَیں جانتا ہوں کہ میرا چھڑانے والا زندہ ہے اور آخرکار میرے حق میں زمین پر کھڑا ہو جائے گا،
Yo sé que mi Redentor vive, Y al fin se levantará sobre el polvo:
گو میری جِلد یوں اُتاری بھی گئی ہو۔ لیکن میری آرزو ہے کہ جسم میں ہوتے ہوئے اللہ کو دیکھوں،
Y después de deshecha esta mi piel, Aun he de ver en mi carne á Dios;
کہ مَیں خود ہی اُسے دیکھوں، نہ کہ اجنبی بلکہ اپنی ہی آنکھوں سے اُس پر نگاہ کروں۔ اِس آرزو کی شدت سے میرا دل تباہ ہو رہا ہے۔
Al cual yo tengo de ver por mí, Y mis ojos lo verán, y no otro, Aunque mis riñones se consuman dentro de mí.
تم کہتے ہو، ’ہم کتنی سختی سے ایوب کا تعاقب کریں گے‘ اور ’مسئلے کی جڑ تو اُسی میں پنہاں ہے۔‘
Mas debierais decir: ¿Por qué lo perseguimos? Ya que la raíz del negocio en mí se halla.
لیکن تمہیں خود تلوار سے ڈرنا چاہئے، کیونکہ تمہارا غصہ تلوار کی سزا کے لائق ہے، تمہیں جاننا چاہئے کہ عدالت آنے والی ہے۔“
Temed vosotros delante de la espada; Porque sobreviene el furor de la espada á causa de las injusticias, Para que sepáis que hay un juicio.