Job 13

“İşte, gözlerim her şeyi gördü, Kulağım duydu, anladı.
یہ سب کچھ مَیں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنے کانوں سے سن کر سمجھ لیا ہے۔
Sizin bildiğinizi ben de biliyorum, Sizden aşağı kalmam.
علم کے لحاظ سے مَیں تمہارے برابر ہوں۔ اِس ناتے سے مَیں تم سے کم نہیں ہوں۔
Ama ben Her Şeye Gücü Yeten’le konuşmak, Davamı Tanrı’yla tartışmak istiyorum.
لیکن مَیں قادرِ مطلق سے ہی بات کرنا چاہتا ہوں، اللہ کے ساتھ ہی مباحثہ کرنے کی آرزو رکھتا ہوں۔
Sizlerse yalan düzüyorsunuz, Hepiniz değersiz hekimlersiniz.
جہاں تک تمہارا تعلق ہے، تم سب فریب دہ لیپ لگانے والے اور بےکار ڈاکٹر ہو۔
Keşke büsbütün sussanız! Sizin için bilgelik olurdu bu.
کاش تم سراسر خاموش رہتے! ایسا کرنے سے تمہاری حکمت کہیں زیادہ ظاہر ہوتی۔
Şimdi davamı dinleyin, Yakınmama kulak verin.
مباحثے میں ذرا میرا موقف سنو، عدالت میں میرے بیانات پر غور کرو!
Tanrı adına haksızlık mı edeceksiniz? O’nun adına yalan mı söyleyeceksiniz?
کیا تم اللہ کی خاطر کج رَو باتیں پیش کرتے ہو، کیا اُسی کی خاطر جھوٹ بولتے ہو؟
O’nun tarafını mı tutacaksınız? Tanrı’nın davasını mı savunacaksınız?
کیا تم اُس کی جانب داری کرنا چاہتے ہو، اللہ کے حق میں لڑنا چاہتے ہو؟
Sizi sorguya çekerse, iyi mi olur? İnsanları aldattığınız gibi O’nu da mı aldatacaksınız?
سوچ لو، اگر وہ تمہاری جانچ کرے تو کیا تمہاری بات بنے گی؟ کیا تم اُسے یوں دھوکا دے سکتے ہو جس طرح انسان کو دھوکا دیا جاتا ہے؟
Gizlice O’nun tarafını tutarsanız, Kuşkusuz sizi azarlar.
اگر تم خفیہ طور پر بھی جانب داری دکھاؤ تو وہ تمہیں ضرور سخت سزا دے گا۔
O’nun görkemi sizi yıldırmaz mı? Dehşeti üzerinize düşmez mi?
کیا اُس کا رُعب تمہیں خوف زدہ نہیں کرے گا؟ کیا تم اُس سے سخت دہشت نہیں کھاؤ گے؟
Anlattıklarınız kül kadar değersizdir, Savunduklarınızsa çamurdan farksız.
پھر جن کہاوتوں کی یاد تم دلاتے رہتے ہو وہ راکھ کی امثال ثابت ہوں گی، پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں مٹی کے الفاظ ہیں۔
“Susun, bırakın ben konuşayım, Başıma ne gelirse gelsin.
خاموش ہو کر مجھ سے باز آؤ! جو کچھ بھی میرے ساتھ ہو جائے، مَیں بات کرنا چاہتا ہوں۔
Hayatım tehlikeye girecekse girsin, Canım zora düşecekse düşsün.
مَیں اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے کے لئے تیار ہوں، مَیں اپنی جان پر کھیلوں گا۔
Beni öldürecek, umudum kalmadı, Hiç olmazsa yürüdüğüm yolun doğruluğunu yüzüne karşı savunayım.
شاید وہ مجھے مار ڈالے۔ کوئی بات نہیں، کیونکہ میری اُمید جاتی رہی ہے۔ جو کچھ بھی ہو مَیں اُسی کے سامنے اپنی راہوں کا دفاع کروں گا۔
Aslında bu benim kurtuluşum olacak, Çünkü tanrısız bir adam O’nun karşısına çıkamaz.
اور اِس میں مَیں پناہ لیتا ہوں کہ بےدین اُس کے حضور آنے کی جرٲت نہیں کرتا۔
Sözlerimi iyi dinleyin, Kulaklarınızdan çıkmasın söyleyeceklerim.
دھیان سے میرے الفاظ سنو، اپنے کان میرے بیانات پر دھرو۔
İşte davamı hazırladım, Haklı çıkacağımı biliyorum.
تمہیں پتا چلے گا کہ مَیں نے احتیاط اور ترتیب سے اپنا معاملہ تیار کیا ہے۔ مجھے صاف معلوم ہے کہ مَیں حق پر ہوں!
Kim suçlayacak beni? Biri varsa susar, son soluğumu veririm.
اگر کوئی مجھے مجرم ثابت کر سکے تو مَیں چپ ہو جاؤں گا، دم چھوڑنے تک خاموش رہوں گا۔
“Yalnız şu iki şeyi lütfet, Tanrım, O zaman kendimi senden gizlemeyeceğim:
اے اللہ، میری صرف دو درخواستیں منظور کر تاکہ مجھے تجھ سے چھپ جانے کی ضرورت نہ ہو۔
Elini üstümden çek Ve dehşetinle beni yıldırma.
پہلے، اپنا ہاتھ مجھ سے دُور کر تاکہ تیرا خوف مجھے دہشت زدہ نہ کرے۔
Sonra beni çağır, yanıtlayayım, Ya da bırak ben konuşayım, sen yanıtla.
دوسرے، اِس کے بعد مجھے بُلا تاکہ مَیں جواب دوں، یا مجھے پہلے بولنے دے اور تُو ہی اِس کا جواب دے۔
Suçlarım, günahlarım ne kadar? Bana suçumu, günahımı göster.
مجھ سے کتنے گناہ اور غلطیاں ہوئی ہیں؟ مجھ پر میرا جرم اور میرا گناہ ظاہر کر!
Niçin yüzünü gizliyorsun, Beni düşman gibi görüyorsun?
تُو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے کیوں رکھتا ہے؟ تُو مجھے کیوں اپنا دشمن سمجھتا ہے؟
Rüzgarın sürüklediği yaprağa dönmüşüm, Beni mi korkutacaksın? Kuru samanı mı kovalayacaksın?
کیا تُو ہَوا کے جھونکوں کے اُڑائے ہوئے پتے کو دہشت کھلانا چاہتا، خشک بھوسے کا تعاقب کرنا چاہتا ہے؟
Çünkü hakkımda acı şeyler yazıyor, Gençliğimde işlediğim günahları bana miras veriyorsun.
یہ تیرا ہی فیصلہ ہے کہ مَیں تلخ تجربوں سے گزروں، تیری ہی مرضی ہے کہ مَیں اپنی جوانی کے گناہوں کی سزا پاؤں۔
Ayaklarımı tomruğa vuruyor, Yollarımı gözetliyor, İzimi sürüyorsun.
تُو میرے پاؤں کو کاٹھ میں ٹھونک کر میری تمام راہوں کی پہرہ داری کرتا ہے۔ تُو میرے ہر ایک نقشِ قدم پر دھیان دیتا ہے،
“Oysa insan telef olmuş, çürük bir şey, Güve yemiş giysi gibidir.
گو مَیں مَے کی گھسی پھٹی مشک اور کیڑوں کا خراب کیا ہوا لباس ہوں۔