Matthew 14

در این وقت اخبار مربوط به عیسی به اطّلاع هیرودیس پادشاه رسید.
اُس وقت گلیل کے حکمران ہیرودیس انتپاس کو عیسیٰ کے بارے میں اطلاع ملی۔
او به ملازمان خود گفت: «این مرد همان یحیای تعمید‌دهنده است كه پس از مرگ زنده شده است و به همین جهت معجزات بزرگی از او به ظهور می‌رسد.»
اِس پر اُس نے اپنے درباریوں سے کہا، ”یہ یحییٰ بپتسمہ دینے والا ہے جو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اُس کی معجزانہ طاقتیں اِس میں نظر آتی ہیں۔“
زیرا هیرودیس به‌خاطر هیرودیا كه زن برادرش فیلیپُس بود، یحیی را گرفته و دست و پای او را در بند نهاده و به زندان انداخته بود.
وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے یحییٰ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا تھا۔ یہ ہیرودیاس کی خاطر ہوا تھا جو پہلے ہیرودیس کے بھائی فلپّس کی بیوی تھی۔
چون یحیی به هیرودیس گفته بود: «تو حق نداری با این زن ازدواج كنی.»
یحییٰ نے ہیرودیس کو بتایا تھا، ”ہیرودیاس سے تیری شادی ناجائز ہے۔“
هیرودیس می‌‌خواست او را بكُشد امّا از مردم می‌ترسید، زیرا در نظر مردم یحیی یک نبی بود.
ہیرودیس یحییٰ کو قتل کرنا چاہتا تھا، لیکن عوام سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ اُسے نبی سمجھتے تھے۔
ولی در موقع جشن تولّد هیرودیس، دختر هیرودیا در برابر مهمانان رقصید و هیرودیس آن‌قدر از رقص او خوشحال شد،
ہیرودیس کی سال گرہ کے موقع پر ہیرودیاس کی بیٹی اُن کے سامنے ناچی۔ ہیرودیس کو اُس کا ناچنا اِتنا پسند آیا
كه قسم خورد هرچه بخواهد به او بدهد.
کہ اُس نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا، ”جو بھی تُو مانگے گی مَیں تجھے دوں گا۔“
او با راهنمایی مادرش گفت: «‌سر یحیای تعمید‌دهنده را همین حالا در داخل یک سینی به من بده.»
اپنی ماں کے سکھانے پر بیٹی نے کہا، ”مجھے یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر ٹرے میں منگوا دیں۔“
پادشاه از شنیدن این سخن ناراحت شد، ولی به پاس سوگند خود و به‌خاطر مهمانانش دستور داد كه سر یحیی را به او بدهند.
یہ سن کر بادشاہ کو دُکھ ہوا۔ لیکن اپنی قَسموں اور مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے اُس نے اُسے دینے کا حکم دے دیا۔
او کسانی را به زندان فرستاده سر یحیی را از تن جدا كرد
چنانچہ یحییٰ کا سر قلم کر دیا گیا۔
و سر او را كه در داخل سینی بود، آورده به دختر دادند و او آن را نزد مادر خود برد.
پھر ٹرے میں رکھ کر اندر لایا گیا اور لڑکی کو دے دیا گیا۔ لڑکی اُسے اپنی ماں کے پاس لے گئی۔
سپس شاگردان یحیی آمده بدن او را بردند و آن را به خاک سپردند. پس از آن آنها به نزد عیسی رفتند و به او خبر دادند.
بعد میں یحییٰ کے شاگرد آئے اور اُس کی لاش لے کر اُسے دفنایا۔ پھر وہ عیسیٰ کے پاس گئے اور اُسے اطلاع دی۔
عیسی وقتی این خبر را شنید، آنجا را ترک كرد و با قایق به جای خلوتی رفت. امّا مردم باخبر شده دسته‌دسته از شهرهای خود از راه خشكی به دنبال او رفتند.
یہ خبر سن کر عیسیٰ لوگوں سے الگ ہو کر کشتی پر سوار ہوا اور کسی ویران جگہ چلا گیا۔ لیکن ہجوم کو اُس کی خبر ملی۔ لوگ پیدل چل کر شہروں سے نکل آئے اور اُس کے پیچھے لگ گئے۔
همین‌که عیسی به ساحل رسید، جمعیّت زیادی را دید و دلش به حال آنها سوخت و مریضان آنان را شفا داد.
جب عیسیٰ نے کشتی پر سے اُتر کر بڑے ہجوم کو دیکھا تو اُسے لوگوں پر بڑا ترس آیا۔ وہیں اُس نے اُن کے مریضوں کو شفا دی۔
عصر همان روز شاگردانش نزد او آمده گفتند: «اینجا بیابان است و روز هم به آخر رسیده، مردم را به روستاها بفرست تا برای خودشان غذا بخرند.»
جب دن ڈھلنے لگا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اور دن ڈھلنے لگا ہے۔ اِن کو رُخصت کر دیں تاکہ یہ ارد گرد کے دیہاتوں میں جا کر کھانے کے لئے کچھ خرید لیں۔“
عیسی به ایشان گفت: «احتیاجی نیست مردم بروند، خود شما به آنان خوراک بدهید.»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِنہیں جانے کی ضرورت نہیں، تم خود اِنہیں کھانے کو دو۔“
شاگردان گفتند: «‌ما فقط پنج نان و دو ماهی داریم.»
اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمارے پاس صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔“
عیسی در جواب فرمود: «آنها را پیش من بیاورید»
اُس نے کہا، ”اُنہیں یہاں میرے پاس لے آؤ،“
و پس از آن به مردم دستور داد كه روی سبزه‌‌ها بنشینند. آنگاه پنج نان و دو ماهی را گرفته به آسمان نگاه كرد و خدا را شكر نموده نانها را پاره كرد و به شاگردان داد و شاگردان آنها را به مردم دادند.
اور لوگوں کو گھاس پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف دیکھا اور شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے روٹیوں کو توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا، اور شاگردوں نے یہ روٹیاں لوگوں میں تقسیم کر دیں۔
همه خوردند و سیر شدند و از خُرده‌های باقیمانده كه شاگردان جمع كردند، دوازده زنبیل بزرگ پر شد.
سب نے جی بھر کر کھایا۔ جب شاگردوں نے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔
غیراز زنها و كودكان پنج هزار مرد خوراک خوردند.
خواتین اور بچوں کے علاوہ کھانے والے تقریباً 5,000 مرد تھے۔
آنگاه عیسی شاگردان را وادار ساخت كه سوار قایق شده قبل از او به طرف دیگر دریا بروند تا خودش مردم را مرخّص نماید.
اِس کے عین بعد عیسیٰ نے شاگردوں کو مجبور کیا کہ وہ کشتی پر سوار ہو کر آگے نکلیں اور جھیل کے پار چلے جائیں۔ اِتنے میں وہ ہجوم کو رُخصت کرنا چاہتا تھا۔
پس از انجام این كار عیسی به بالای كوهی رفت تا به تنهایی دعا كند. وقتی شب شد او در آنجا تنها بود.
اُنہیں خیرباد کہنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لئے اکیلا پہاڑ پر چڑھ گیا۔ شام کے وقت وہ وہاں اکیلا تھا
در این موقع قایق در وسط دریا به علّت باد مخالف، گرفتار امواج شده بود.
جبکہ کشتی کنارے سے کافی دُور ہو گئی تھی۔ لہریں کشتی کو بہت تنگ کر رہی تھیں کیونکہ ہَوا اُس کے خلاف چل رہی تھی۔
بین ساعت سه و شش صبح عیسی درحالی‌که بر روی دریا قدم می‌زد نزد آنها آمد.
تقریباً تین بجے رات کے وقت عیسیٰ پانی پر چلتے ہوئے اُن کے پاس آیا۔
وقتی شاگردان عیسی را دیدند كه برروی آب دریا راه می‌رود آن‌قدر ترسیدند كه با وحشت فریاد زده گفتند: «این یک شبح است.»
جب شاگردوں نے اُسے جھیل کی سطح پر چلتے ہوئے دیکھا تو اُنہوں نے دہشت کھائی۔ ”یہ کوئی بھوت ہے،“ اُنہوں نے کہا اور ڈر کے مارے چیخیں مارنے لگے۔
عیسی فوراً به ایشان گفت: «دل قوی دارید، ‌من هستم، نترسید.»
لیکن عیسیٰ فوراً اُن سے مخاطب ہو کر بولا، ”حوصلہ رکھو! مَیں ہی ہوں۔ مت گھبراؤ۔“
پطرس گفت: «ای خداوند اگر تو هستی به من دستور بده تا من هم بر روی آب نزد تو بیایم.»
اِس پر پطرس بول اُٹھا، ”خداوند، اگر آپ ہی ہیں تو مجھے پانی پر اپنے پاس آنے کا حکم دیں۔“
عیسی فرمود: «بیا.» ‌پطرس از قایق پایین آمد و بر روی آب به طرف عیسی رفت.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”آ۔“ پطرس کشتی پر سے اُتر کر پانی پر چلتے چلتے عیسیٰ کی طرف بڑھنے لگا۔
امّا وقتی شدّت توفان را دید، ‌به وحشت افتاد و درحالی‌که در آب غرق می‌شد فریاد زد: «خداوندا، ‌نجاتم بده.»
لیکن جب اُس نے تیز ہَوا پر غور کیا تو وہ گھبرا گیا اور ڈوبنے لگا۔ وہ چلّا اُٹھا، ”خداوند، مجھے بچائیں!“
عیسی فوراً رسید و دست او را گرفته گفت: «ای كم ایمان، چرا شک كردی؟»
عیسیٰ نے فوراً اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیا۔ اُس نے کہا، ”اے کم اعتقاد! تُو شک میں کیوں پڑ گیا تھا؟“
آنها سوار قایق شدند و باد قطع شد
دونوں کشتی پر سوار ہوئے تو ہَوا تھم گئی۔
و کسانی‌که در قایق بودند به پای او افتاده می‌گفتند: «تو واقعاً ‌پسر خدا هستی.»
پھر کشتی میں موجود شاگردوں نے اُسے سجدہ کر کے کہا، ”یقیناً آپ اللہ کے فرزند ہیں!“
آنها از دریا گذشته به سرزمین جِنیسارِت رسیدند.
جھیل کو پار کر کے وہ گنیسرت شہر کے پاس پہنچ گئے۔
به محض اینكه مردم آن محل عیسی را شناختند کسانی را به تمام آن نواحی فرستاده همهٔ بیماران را نزد او آوردند.
جب اُس جگہ کے لوگوں نے عیسیٰ کو پہچان لیا تو اُنہوں نے ارد گرد کے پورے علاقے میں اِس کی خبر پھیلائی۔ اُنہوں نے اپنے تمام مریضوں کو اُس کے پاس لا کر
آنها از او تقاضا كردند كه اجازه دهد، مریضان آنها فقط دامن ردای او را لمس نمایند و هرکه آن را لمس می‌کرد، کاملاً شفا می‌یافت.
اُس سے منت کی کہ وہ اُنہیں صرف اپنے لباس کے دامن کو چھونے دے۔ اور جس نے بھی اُسے چھوا اُسے شفا ملی۔