موسوی شریعت آنے والی اچھی اور اصلی چیزوں کی صرف نقلی صورت اور سایہ ہے۔ یہ اُن چیزوں کی اصلی شکل نہیں ہے۔ اِس لئے یہ اُنہیں کبھی بھی کامل نہیں کر سکتی جو سال بہ سال اور بار بار اللہ کے حضور آ کر وہی قربانیاں پیش کرتے رہتے ہیں۔
اگر وہ کامل کر سکتی تو قربانیاں پیش کرنے کی ضرورت نہ رہتی۔ کیونکہ اِس صورت میں پرستار ایک بار سدا کے لئے پاک صاف ہو جاتے اور اُنہیں گناہ گار ہونے کا شعور نہ رہتا۔
پہلے مسیح کہتا ہے، ”نہ تُو قربانیاں، نذریں، بھسم ہونے والی قربانیاں یا گناہ کی قربانیاں چاہتا تھا، نہ اُنہیں پسند کرتا تھا“ گو شریعت اِنہیں پیش کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
اور اُس کی مرضی پوری ہو جانے سے ہمیں عیسیٰ مسیح کے بدن کے وسیلے سے مخصوص و مُقدّس کیا گیا ہے۔ کیونکہ اُسے ایک ہی بار سدا کے لئے ہمارے لئے قربان کیا گیا۔
ہر امام روز بہ روز مقدِس میں کھڑا اپنی خدمت کے فرائض ادا کرتا ہے۔ روزانہ اور بار بار وہ وہی قربانیاں پیش کرتا رہتا ہے جو کبھی بھی گناہوں کو دُور نہیں کر سکتیں۔
اِس لئے آئیں، ہم خلوص دلی اور ایمان کے پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آئیں۔ کیونکہ ہمارے دلوں پر مسیح کا خون چھڑکا گیا ہے تاکہ ہمارے مجرم ضمیر صاف ہو جائیں۔ نیز، ہمارے بدنوں کو پاک صاف پانی سے دھویا گیا ہے۔
ہم باہم جمع ہونے سے باز نہ آئیں، جس طرح بعض کی عادت بن گئی ہے۔ اِس کے بجائے ہم ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں، خاص کر یہ بات مدِ نظر رکھ کر کہ خداوند کا دن قریب آ رہا ہے۔
تو پھر کیا خیال ہے، وہ کتنی سخت سزا کے لائق ہو گا جس نے اللہ کے فرزند کو پاؤں تلے روندا؟ جس نے عہد کا وہ خون حقیر جانا جس سے اُسے مخصوص و مُقدّس کیا گیا تھا؟ اور جس نے فضل کے روح کی بےعزتی کی؟
جنہیں جیل میں ڈالا گیا آپ اُن کے دُکھ میں شریک ہوئے اور جب آپ کا مال و متاع لُوٹا گیا تو آپ نے یہ بات خوشی سے برداشت کی۔ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ وہ مال ہم سے نہیں چھین لیا گیا جو پہلے کی نسبت کہیں بہتر ہے اور ہر صورت میں قائم رہے گا۔