اِس پچھلے کمرے میں بخور جلانے کے لئے سونے کی قربان گاہ اور عہد کا صندوق تھا۔ عہد کے صندوق پر سونا منڈھا ہوا تھا اور اُس میں تین چیزیں تھیں: سونے کا مرتبان جس میں مَن بھرا تھا، ہارون کا وہ عصا جس سے کونپلیں پھوٹ نکلی تھیں اور پتھر کی وہ دو تختیاں جن پر عہد کے احکام لکھے تھے۔
صندوق پر الٰہی جلال کے دو کروبی فرشتے لگے تھے جو صندوق کے ڈھکنے کو سایہ دیتے تھے جس کا نام ”کفارہ کا ڈھکنا“ تھا۔ لیکن اِس جگہ پر ہم سب کچھ مزید تفصیل سے بیان نہیں کرنا چاہتے۔
لیکن صرف امامِ اعظم ہی دوسرے کمرے میں داخل ہوتا ہے، اور وہ بھی سال میں صرف ایک دفعہ۔ جب بھی وہ جاتا ہے وہ اپنے ساتھ خون لے کر جاتا ہے جسے وہ اپنے اور قوم کے لئے پیش کرتا ہے تاکہ وہ گناہ مٹ جائیں جو لوگوں نے غیرارادی طور پر کئے ہوتے ہیں۔
یہ مجازاً موجودہ زمانے کی طرف اشارہ ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو نذرانے اور قربانیاں پیش کی جا رہی ہیں وہ پرستار کے ضمیر کو پاک صاف کر کے کامل نہیں بنا سکتیں۔
لیکن اب مسیح آ چکا ہے، اُن اچھی چیزوں کا امامِ اعظم جو اب حاصل ہوئی ہیں۔ جس خیمے میں وہ خدمت کرتا ہے وہ کہیں زیادہ عظیم اور کامل ہے۔ یہ خیمہ انسانی ہاتھوں سے نہیں بنایا گیا یعنی یہ اِس کائنات کا حصہ نہیں ہے۔
جب مسیح ایک بار سدا کے لئے خیمے کے مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہوا تو اُس نے قربانیاں پیش کرنے کے لئے بکروں اور بچھڑوں کا خون استعمال نہ کیا۔ اِس کے بجائے اُس نے اپنا ہی خون پیش کیا اور یوں ہمارے لئے ابدی نجات حاصل کی۔
اگر اِن چیزوں کا یہ اثر تھا تو پھر مسیح کے خون کا کیا زبردست اثر ہو گا! ازلی روح کے ذریعے اُس نے اپنے آپ کو بےداغ قربانی کے طور پر پیش کیا۔ یوں اُس کا خون ہمارے ضمیر کو موت تک پہنچانے والے کاموں سے پاک صاف کرتا ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی خدمت کر سکیں۔
یہی وجہ ہے کہ مسیح ایک نئے عہد کا درمیانی ہے۔ مقصد یہ تھا کہ جتنے لوگوں کو اللہ نے بُلایا ہے اُنہیں اللہ کی موعودہ اور ابدی میراث ملے۔ اور یہ صرف اِس لئے ممکن ہوا ہے کہ مسیح نے مر کر فدیہ دیا تاکہ لوگ اُن گناہوں سے چھٹکارا پائیں جو اُن سے اُس وقت سرزد ہوئے جب وہ پہلے عہد کے تحت تھے۔
کیونکہ پوری قوم کو شریعت کا ہر حکم سنانے کے بعد موسیٰ نے بچھڑوں کا خون پانی سے ملا کر اُسے زوفے کے گُچھے اور قرمزی رنگ کے دھاگے کے ذریعے شریعت کی کتاب اور پوری قوم پر چھڑکا۔
غرض، لازم تھا کہ یہ چیزیں جو آسمان کی اصلی چیزوں کی نقلی صورتیں ہیں پاک صاف کی جائیں۔ لیکن آسمانی چیزیں خود ایسی قربانیوں کا مطالبہ کرتی ہیں جو اِن سے کہیں بہتر ہوں۔
کیونکہ مسیح صرف انسانی ہاتھوں سے بنے مقدِس میں داخل نہیں ہوا جو اصلی مقدِس کی صرف نقلی صورت تھی بلکہ وہ آسمان میں ہی داخل ہوا تاکہ اب سے ہماری خاطر اللہ کے سامنے حاضر ہو۔
دنیا کا امامِ اعظم تو سالانہ کسی اَور (یعنی جانور) کا خون لے کر مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہوتا ہے۔ لیکن مسیح اِس لئے آسمان میں داخل نہ ہوا کہ وہ اپنے آپ کو بار بار قربانی کے طور پر پیش کرے۔
اگر ایسا ہوتا تو اُسے دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک بہت دفعہ دُکھ سہنا پڑتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ اب وہ زمانوں کے اختتام پر ایک ہی بار سدا کے لئے ظاہر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو دُور کرے۔
اِسی طرح مسیح کو بھی ایک ہی بار بہتوں کے گناہوں کو اُٹھا کر لے جانے کے لئے قربان کیا گیا۔ دوسری بار جب وہ ظاہر ہو گا تو گناہوں کو دُور کرنے کے لئے ظاہر نہیں ہو گا بلکہ اُنہیں نجات دینے کے لئے جو شدت سے اُس کا انتظار کر رہے ہیں۔