Job 3

تب ایوب بول اُٹھا اور اپنے جنم دن پر لعنت کرنے لگا۔
[] Sonunda Eyüp ağzını açtı ve doğduğu güne lanet edip şöyle dedi:
اُس نے کہا،
[] Sonunda Eyüp ağzını açtı ve doğduğu güne lanet edip şöyle dedi:
”وہ دن مٹ جائے جب مَیں نے جنم لیا، وہ رات جس نے کہا، ’پیٹ میں لڑکا پیدا ہوا ہے!‘
“Doğduğum gün yok olsun, ‘Bir oğul doğdu’ denen gece yok olsun!
وہ دن اندھیرا ہی اندھیرا ہو جائے، ایک کرن بھی اُسے روشن نہ کرے۔ اللہ بھی جو بلندیوں پر ہے اُس کا خیال نہ کرے۔
Karanlığa bürünsün o gün, Yüce Tanrı onunla ilgilenmesin, Üzerine ışık doğmasın.
تاریکی اور گھنا اندھیرا اُس پر قبضہ کرے، کالے کالے بادل اُس پر چھائے رہیں، ہاں وہ روشنی سے محروم ہو کر سخت دہشت زدہ ہو جائے۔
Karanlık ve ölüm gölgesi sahip çıksın o güne, Bulut çöksün üzerine; Işığını karanlık söndürsün.
گھنا اندھیرا اُس رات کو چھین لے جب مَیں ماں کے پیٹ میں پیدا ہوا۔ اُسے نہ سال، نہ کسی مہینے کے دنوں میں شمار کیا جائے۔
Zifiri karanlık yutsun o geceyi, Yılın günleri arasında sayılmasın, Aylardan hiçbirine girmesin.
وہ رات بانجھ رہے، اُس میں خوشی کا نعرہ نہ لگایا جائے۔
Kısır olsun o gece, Sevinç sesi duyulmasın içinde.
جو دنوں پر لعنت بھیجتے اور لِویاتان اژدہے کو تحریک میں لانے کے قابل ہوتے ہیں وہی اُس رات پر لعنت کریں۔
Günleri lanetleyenler, Livyatan’ı uyandırmaya hazır olanlar, O günü lanetlesin.
اُس رات کے دُھندلکے میں ٹمٹمانے والے ستارے بجھ جائیں، فجر کا انتظار کرنا بےفائدہ ہی رہے بلکہ وہ رات طلوعِ صبح کی پلکیں بھی نہ دیکھے۔
Akşamının yıldızları kararsın, Boş yere aydınlığı beklesin, Tan atışını görmesin.
کیونکہ اُس نے میری ماں کو مجھے جنم دینے سے نہ روکا، ورنہ یہ تمام مصیبت میری آنکھوں سے چھپی رہتی۔
Çünkü sıkıntı yüzü görmemem için Anamın rahminin kapılarını üstüme kapamadı.
مَیں پیدائش کے وقت کیوں مر نہ گیا، ماں کے پیٹ سے نکلتے وقت جان کیوں نہ دے دی؟
“Neden doğarken ölmedim, Rahimden çıkarken son soluğumu vermedim?
ماں کے گھٹنوں نے مجھے خوش آمدید کیوں کہا، اُس کی چھاتیوں نے مجھے دودھ کیوں پلایا؟
Neden beni dizler, Emeyim diye memeler karşıladı?
اگر یہ نہ ہوتا تو اِس وقت مَیں سکون سے لیٹا رہتا، آرام سے سویا ہوتا۔
Çünkü şimdi huzur içinde yatmış, Uyuyup dinlenmiş olurdum;
مَیں اُن ہی کے ساتھ ہوتا جو پہلے بادشاہ اور دنیا کے مشیر تھے، جنہوں نے کھنڈرات از سرِ نو تعمیر کئے۔
Yaptırdıkları kentler şimdi viran olan Dünya kralları ve danışmanlarıyla birlikte,
مَیں اُن کے ساتھ ہوتا جو پہلے حکمران تھے اور اپنے گھروں کو سونے چاندی سے بھر لیتے تھے۔
Evlerini gümüşle dolduran Altın sahibi önderlerle birlikte.
مجھے ضائع ہو جانے والے بچے کی طرح کیوں نہ زمین میں دبا دیا گیا؟ مجھے اُس بچے کی طرح کیوں نہ دفنایا گیا جس نے کبھی روشنی نہ دیکھی؟
Neden düşük bir çocuk gibi, Gün yüzü görmemiş yavrular gibi toprağa gömülmedim?
اُس جگہ بےدین اپنی بےلگام حرکتوں سے باز آتے اور وہ آرام کرتے ہیں جو تگ و دَو کرتے کرتے تھک گئے تھے۔
Orada kötüler kargaşayı bırakır, Yorgunlar rahat eder.
وہاں قیدی اطمینان سے رہتے ہیں، اُنہیں اُس ظالم کی آواز نہیں سننی پڑتی جو اُنہیں جیتے جی ہانکتا رہا۔
Tutsaklar huzur içinde yaşar, Angaryacının sesini duymazlar.
اُس جگہ چھوٹے اور بڑے سب برابر ہوتے ہیں، غلام اپنے مالک سے آزاد رہتا ہے۔
Küçük de büyük de oradadır, Köle efendisinden özgürdür.
اللہ مصیبت زدوں کو روشنی اور شکستہ دلوں کو زندگی کیوں عطا کرتا ہے؟
“Niçin sıkıntı çekenlere ışık, Acı içindekilere yaşam verilir?
وہ تو موت کے انتظار میں رہتے ہیں لیکن بےفائدہ۔ وہ کھود کھود کر اُسے یوں تلاش کرتے ہیں جس طرح کسی پوشیدہ خزانے کو۔
[] Oysa onlar gelmeyen ölümü özler, Onu define arar gibi ararlar;
اگر اُنہیں قبر نصیب ہو تو وہ باغ باغ ہو کر جشن مناتے ہیں۔
Mezara kavuşunca Neşeden coşar, sevinç bulurlar.
اللہ اُس کو زندہ کیوں رکھتا جس کی نظروں سے راستہ اوجھل ہو گیا ہے اور جس کے چاروں طرف اُس نے باڑ لگائی ہے۔
Neden yaşam verilir nereye gideceğini bilmeyen insana, Çevresini Tanrı’nın çitle çevirdiği kişiye?
کیونکہ جب مجھے روٹی کھانی ہے تو ہائے ہائے کرتا ہوں، میری آہیں پانی کی طرح منہ سے پھوٹ نکلتی ہیں۔
Çünkü iniltim ekmekten önce geliyor, Su gibi dökülmekte feryadım.
جس چیز سے مَیں ڈرتا تھا وہ مجھ پر آئی، جس سے مَیں خوف کھاتا تھا اُس سے میرا واسطہ پڑا۔
Korktuğum, Çekindiğim başıma geldi.
نہ مجھے اطمینان ہوا، نہ سکون یا آرام بلکہ مجھ پر بےچینی غالب آئی۔“
Huzur yok, sükûnet yok, rahat yok, Yalnız kargaşa var.”