Luke 24

اتوار کے دن یہ عورتیں اپنے تیار شدہ مسالے لے کر صبح سویرے قبر پر گئیں۔
در روز اول هفته (یكشنبه) صبح خیلی زود سر قبر آمدند و حنوطی را كه تهیّه كرده بودند، با خود آوردند.
وہاں پہنچ کر اُنہوں نے دیکھا کہ قبر پر کا پتھر ایک طرف لُڑھکا ہوا ہے۔
آنها دیدند كه سنگ از در مقبره به كنار غلطانیده شده
لیکن جب وہ قبر میں گئیں تو وہاں خداوند عیسیٰ کی لاش نہ پائی۔
و وقتی به داخل رفتند، از جسد عیسی اثری نبود.
وہ ابھی اُلجھن میں وہاں کھڑی تھیں کہ اچانک دو مرد اُن کے پاس آ کھڑے ہوئے جن کے لباس بجلی کی طرح چمک رہے تھے۔
حیران در آنجا ایستاده بودند كه ناگهان دو مرد با لباسهای نورانی در كنار آنان قرار گرفتند.
عورتیں دہشت کھا کر منہ کے بل جھک گئیں، لیکن اُن مردوں نے کہا، ”تم کیوں زندہ کو مُردوں میں ڈھونڈ رہی ہو؟
زنها وحشت كردند و درحالی‌که سرهای خود را به زیر انداخته بودند ایستادند. آن دو مرد گفتند: «چرا زنده را در میان مردگان می‌جویید؟
وہ یہاں نہیں ہے، وہ تو جی اُٹھا ہے۔ وہ بات یاد کرو جو اُس نے تم سے اُس وقت کہی جب وہ گلیل میں تھا۔
او اینجا نیست بلكه زنده شده است. آنچه را كه در موقع اقامت خود در جلیل به شما گفت، به‌یاد بیاورید
’لازم ہے کہ ابنِ آدم کو گناہ گاروں کے حوالے کر دیا جائے، مصلوب کیا جائے اور کہ وہ تیسرے دن جی اُٹھے‘۔“
كه چطور پسر انسان می‌بایست به دست خطاكاران تسلیم گردد و مصلوب شود و در روز سوم قیام كند.»
پھر اُنہیں یہ بات یاد آئی۔
آن وقت زنها سخنان او را به‌خاطر آوردند
اور قبر سے واپس آ کر اُنہوں نے یہ سب کچھ گیارہ رسولوں اور باقی شاگردوں کو سنا دیا۔
و وقتی از سر قبر برگشتند تمام موضوع را به یازده حواری و دیگران گزارش دادند.
مریم مگدلینی، یُوٲنّہ، یعقوب کی ماں مریم اور چند ایک اَور عورتیں اُن میں شامل تھیں جنہوں نے یہ باتیں رسولوں کو بتائیں۔
آن زنها عبارت بودند از مریم مجدلیه، یونا و مریم مادر یعقوب. زنهای دیگر هم كه با آنان بودند، جریان را به رسولان گفتند.
لیکن اُن کو یہ باتیں بےتُکی سی لگ رہی تھیں، اِس لئے اُنہیں یقین نہ آیا۔
امّا موضوع به نظر آنان مُهمَل و بی‌معنی آمد و سخنان آنان را باور نمی‌كردند
توبھی پطرس اُٹھا اور بھاگ کر قبر کے پاس آیا۔ جب پہنچا تو جھک کر اندر جھانکا، لیکن صرف کفن ہی نظر آیا۔ یہ حالات دیکھ کر وہ حیران ہوا اور چلا گیا۔
امّا پطرس برخاست و به سوی قبر دوید و خم شده نگاه كرد، ولی چیزی جز كفن ندید. سپس درحالی‌که از این اتّفاق در حیرت بود، به خانه برگشت.
اُسی دن عیسیٰ کے دو پیروکار ایک گاؤں بنام اماؤس کی طرف چل رہے تھے۔ یہ گاؤں یروشلم سے تقریباً دس کلو میٹر دُور تھا۔
همان روز دو نفر از آنان به سوی دهكده‌ای به نام عَمواس كه تقریباً در دوازده کیلومتری اورشلیم واقع شده است می‌رفتند.
چلتے چلتے وہ آپس میں اُن واقعات کا ذکر کر رہے تھے جو ہوئے تھے۔
آن‌ دو دربارهٔ همه این اتّفاقات گفت‌وگو می‌كردند.
اور ایسا ہوا کہ جب وہ باتیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بحث مباحثہ کر رہے تھے تو عیسیٰ خود قریب آ کر اُن کے ساتھ چلنے لگا۔
همین‌طور كه سرگرم صحبت و مباحثه بودند، خود عیسی سر رسید و با آنان همراه شد.
لیکن اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈالا گیا تھا، اِس لئے وہ اُسے پہچان نہ سکے۔
امّا چیزی جلوی چشمان آنها را گرفت، به طوری که او را نشناختند.
عیسیٰ نے کہا، ”یہ کیسی باتیں ہیں جن کے بارے میں تم چلتے چلتے تبادلہ خیال کر رہے ہو؟“ یہ سن کر وہ غمگین سے کھڑے ہو گئے۔
عیسی از آنان پرسید: «موضوع بحث شما در بین راه چیست؟» آنها در جای خود ایستادند. غم و اندوه از چهره‌های ایشان پیدا بود.
اُن میں سے ایک بنام کلیوپاس نے اُس سے پوچھا، ”کیا آپ یروشلم میں واحد شخص ہیں جسے معلوم نہیں کہ اِن دنوں میں کیا کچھ ہوا ہے؟“
یكی از آن دو كه نامش كلیوپاس بود جواب داد: «گویا در میان مسافران ساكن اورشلیم تنها تو از وقایع چند روز اخیر بی‌خبری!»
اُس نے کہا، ”کیا ہوا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ جو عیسیٰ ناصری کے ساتھ ہوا ہے۔ وہ نبی تھا جسے کلام اور کام میں اللہ اور تمام قوم کے سامنے زبردست قوت حاصل تھی۔
عیسی پرسید: «موضوع چیست؟» جواب دادند: «عیسای ناصری مردی بود كه در گفتار و كردار در پیشگاه خدا و پیش همهٔ مردم نبی‌ای توانا بود،
لیکن ہمارے راہنما اماموں اور سرداروں نے اُسے حکمرانوں کے حوالے کر دیا تاکہ اُسے سزائے موت دی جائے، اور اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔
امّا سران كاهنان و حكمرانان ما او را تسلیم كردند تا محكوم به اعدام شود و او را به صلیب میخكوب كردند.
لیکن ہمیں تو اُمید تھی کہ وہی اسرائیل کو نجات دے گا۔ اِن واقعات کو تین دن ہو گئے ہیں۔
امید ما این بود كه او آن كسی باشد كه می‌بایست اسرائیل را رهایی دهد. از آن گذشته الآن سه روز است كه این كار انجام شده است.
لیکن ہم میں سے کچھ خواتین نے بھی ہمیں حیران کر دیا ہے۔ وہ آج صبح سویرے قبر پر گئیں
علاوه براین، چند نفر زن از گروه ما، ما را مات و متحیّر كرده‌اند. ایشان سحرگاه امروز به سر قبر رفتند،
تو دیکھا کہ لاش وہاں نہیں ہے۔ اُنہوں نے لوٹ کر ہمیں بتایا کہ ہم پر فرشتے ظاہر ہوئے جنہوں نے کہا کہ عیسیٰ زندہ ہے۔
امّا موفّق به پیداكردن جنازه نشدند. آنها برگشته‌اند و می‌گویند در رؤیا فرشتگانی را دیدند كه به آنان گفته‌اند او زنده است.
ہم میں سے کچھ قبر پر گئے اور اُسے ویسا ہی پایا جس طرح اُن عورتوں نے کہا تھا۔ لیکن اُسے خود اُنہوں نے نہیں دیکھا۔“
پس عدّه‌ای از گروه ما سر قبر رفتند و اوضاع را همان‌طور كه زنها گفته ‌بودند مشاهده كردند، امّا او را ندیدند.»
پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ارے نادانو! تم کتنے کُند ذہن ہو کہ تمہیں اُن تمام باتوں پر یقین نہیں آیا جو نبیوں نے فرمائی ہیں۔
سپس عیسی به آنان فرمود: «شما چقدر دیر فهم و در قبول كردن گفته‌های انبیا كُند ذهن هستید.
کیا لازم نہیں تھا کہ مسیح یہ سب کچھ جھیل کر اپنے جلال میں داخل ہو جائے؟“
آیا نمی‌باید كه مسیح قبل از ورود به جلال خود همین‌طور رنج ببیند؟»
پھر موسیٰ اور تمام نبیوں سے شروع کر کے عیسیٰ نے کلامِ مُقدّس کی ہر بات کی تشریح کی جہاں جہاں اُس کا ذکر ہے۔
آن وقت از تورات موسی و نوشته‌های انبیا شروع كرد و در هر قسمت از کتاب‌مقدّس آیاتی را كه دربارهٔ خودش بود برای آنان بیان فرمود.
چلتے چلتے وہ اُس گاؤں کے قریب پہنچے جہاں اُنہیں جانا تھا۔ عیسیٰ نے ایسا کیا گویا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے،
در این هنگام نزدیک دهكده‌ای كه به طرف آن می‌رفتند رسیدند و گویا او می‌خواست به راه خود ادامه دهد.
لیکن اُنہوں نے اُسے مجبور کر کے کہا، ”ہمارے پاس ٹھہریں، کیونکہ شام ہونے کو ہے اور دن ڈھل گیا ہے۔“ چنانچہ وہ اُن کے ساتھ ٹھہرنے کے لئے اندر گیا۔
امّا به او اصرار كردند: «پیش ما بمان چون غروب نزدیک است و روز تقریباً به پایان رسیده.» بنابراین عیسی وارد خانه شد تا پیش ایشان بماند.
اور ایسا ہوا کہ جب وہ کھانے کے لئے بیٹھ گئے تو اُس نے روٹی لے کر اُس کے لئے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے اُسے ٹکڑے کر کے اُنہیں دیا۔
وقتی با آنان سر سفره نشست نان را برداشت و پس از دعای سپاسگزاری آن ‌را پاره كرد و به ایشان داد.
اچانک اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُنہوں نے اُسے پہچان لیا۔ لیکن اُسی لمحے وہ اوجھل ہو گیا۔
در این وقت چشمان ایشان باز شد و او را شناختند، ولی فوراً از نظر آنها ناپدید شد.
پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”کیا ہمارے دل جوش سے نہ بھر گئے تھے جب وہ راستے میں ہم سے باتیں کرتے کرتے ہمیں صحیفوں کا مطلب سمجھا رہا تھا؟“
آ‌نها به یكدیگر گفتند: «دیدی وقتی در راه با ما صحبت می‌كرد و کتاب‌مقدّس را تفسیر می‌کرد، چطور دلها در سینه‌های ما می‌تپید!»
اور وہ اُسی وقت اُٹھ کر یروشلم واپس چلے گئے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو گیارہ رسول اپنے ساتھیوں سمیت پہلے سے جمع تھے
آنها بی‌درنگ حركت كردند و به اورشلیم بازگشتند. در آنجا دیدند كه آن یازده حواری به اتّفاق دیگران دور هم جمع شده
اور یہ کہہ رہے تھے، ”خداوند واقعی جی اُٹھا ہے! وہ شمعون پر ظاہر ہوا ہے۔“
می‌گفتند: «آری، در واقع خداوند زنده شده است. شمعون او را دیده است.»
پھر اماؤس کے دو شاگردوں نے اُنہیں بتایا کہ گاؤں کی طرف جاتے ہوئے کیا ہوا تھا اور کہ عیسیٰ کے روٹی توڑتے وقت اُنہوں نے اُسے کیسے پہچانا۔
آن دو نفر نیز وقایع سفر خود را شرح دادند و گفتند كه چطور او را در موقع پاره‌كردن نان شناختند.
وہ ابھی یہ باتیں سنا رہے تھے کہ عیسیٰ خود اُن کے درمیان آ کھڑا ہوا اور کہا، ”تمہاری سلامتی ہو۔“
درحالی‌که شاگردان دربارهٔ این چیزها گفت‌وگو می‌کردند عیسی در بین ایشان ایستاده به آنها گفت: «صلح و سلامتی بر شما باد»
وہ گھبرا کر بہت ڈر گئے، کیونکہ اُن کا خیال تھا کہ کوئی بھوت پریت دیکھ رہے ہیں۔
آنها با ترس و وحشت، تصوّر كردند كه شَبَحی می‌بینند.
اُس نے اُن سے کہا، ”تم کیوں پریشان ہو گئے ہو؟ کیا وجہ ہے کہ تمہارے دلوں میں شک اُبھر آیا ہے؟
او فرمود: «چرا این‌طور آشفته‌حال هستید؟ چرا شک و شبهه به دلهای شما رخنه می‌كند؟
میرے ہاتھوں اور پاؤں کو دیکھو کہ مَیں ہی ہوں۔ مجھے ٹٹول کر دیکھو، کیونکہ بھوت کے گوشت اور ہڈیاں نہیں ہوتیں جبکہ تم دیکھ رہے ہو کہ میرا جسم ہے۔“
به دستها و پاهای من نگاه كنید، خودم هستم، به من دست بزنید و ببینید، شبح مانند من گوشت و استخوان ندارد.»
یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دکھائے۔
این را گفت و دستها و پاهای خود را به ایشان نشان داد.
جب اُنہیں خوشی کے مارے یقین نہیں آ رہا تھا اور تعجب کر رہے تھے تو عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا یہاں تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟“
از فرط شادی و تعجّب نتوانستند این چیزها را باور كنند. آنگاه عیسی از آنان پرسید: «آیا در اینجا خوراكی دارید؟»
اُنہوں نے اُسے بُھنی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا دیا۔
یک تکه ماهی بریان پیش او آوردند.
اُس نے اُسے لے کر اُن کے سامنے ہی کھا لیا۔
آن را برداشت و پیش چشم آنان خورد.
پھر اُس نے اُن سے کہا، ”یہی ہے جو مَیں نے تم کو اُس وقت بتایا تھا جب تمہارے ساتھ تھا کہ جو کچھ بھی موسیٰ کی شریعت، نبیوں کے صحیفوں اور زبور کی کتاب میں میرے بارے میں لکھا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔“
و به ایشان فرمود: «وقتی هنوز با شما بودم و می‌گفتم كه هرچه در تورات موسی و نوشته‌های انبیا و زبور دربارهٔ من نوشته شده، باید به انجام برسد، مقصودم همین چیزها بود.»
پھر اُس نے اُن کے ذہن کو کھول دیا تاکہ وہ اللہ کا کلام سمجھ سکیں۔
بعد اذهان ایشان را باز كرد تا کتاب‌مقدّس را بفهمند
اُس نے اُن سے کہا، ”کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، مسیح دُکھ اُٹھا کر تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔
و فرمود: «این است آنچه نوشته شده كه مسیح باید عذاب مرگ را ببیند و در روز سوم دوباره زنده شود
پھر یروشلم سے شروع کر کے اُس کے نام میں یہ پیغام تمام قوموں کو سنایا جائے گا کہ وہ توبہ کر کے گناہوں کی معافی پائیں۔
و به نام او توبه و آمرزش گناهان به همهٔ ملّتها اعلام گردد و شروع آن از اورشلیم باشد.
تم اِن باتوں کے گواہ ہو۔
شما بر همهٔ اینها گواه هستید.
اور مَیں تمہارے پاس اُسے بھیج دوں گا جس کا وعدہ میرے باپ نے کیا ہے۔ پھر تم کو آسمان کی قوت سے ملبّس کیا جائے گا۔ اُس وقت تک شہر سے باہر نہ نکلنا۔“
خود من عطیهٔ موعود پدرم را بر شما می‌فرستم. پس تا زمانی‌که قدرت خدا از عالم بالا بر شما نازل شود، در این شهر بمانید.»
پھر وہ شہر سے نکل کر اُنہیں بیت عنیاہ تک لے گیا۔ وہاں اُس نے اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی۔
بعد آنان را تا نزدیكی بیت‌عنیا برد و با دستهای برافراشته برای ایشان دعای خیر نمود.
اور ایسا ہوا کہ برکت دیتے ہوئے وہ اُن سے جدا ہو کر آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔
درحالی‌که آنان را بركت می‌داد از آنان جدا و به آسمان برده شد
اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا اور پھر بڑی خوشی سے یروشلم واپس چلے گئے۔
و ایشان او را پرستش كردند و سپس با شادی عظیم به اورشلیم برگشتند
وہاں وہ اپنا پورا وقت بیت المُقدّس میں گزار کر اللہ کی تمجید کرتے رہے۔
و تمام اوقات خود را در معبد بزرگ صرف حمد و سپاس خدا كردند.