Luke 20

ایک دن جب وہ بیت المُقدّس میں لوگوں کو تعلیم دے رہا اور اللہ کی خوش خبری سنا رہا تھا تو راہنما امام، شریعت کے علما اور بزرگ اُس کے پاس آئے۔
وَفِي أَحَدِ تِلْكَ الأَيَّامِ إِذْ كَانَ يُعَلِّمُ الشَّعْبَ فِي الْهَيْكَلِ وَيُبَشِّرُ، وَقَفَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ وَالْكَتَبَةُ مَعَ الشُّيُوخِ،
اُنہوں نے کہا، ”ہمیں بتائیں، آپ یہ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ اختیار دیا ہے؟“
وَكَلَّمُوُه قَائِلِينَ:«قُلْ لَنَا: بِأَيِّ سُلْطَانٍ تَفْعَلُ هذَا؟ أَوْ مَنْ هُوَ الَّذِي أَعْطَاكَ هذَا السُّلْطَانَ؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ تم مجھے بتاؤ کہ
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ:«وَأَنَا أَيْضًا أَسْأَلُكُمْ كَلِمَةً وَاحِدَةً، فَقُولُوا لِي:
کیا یحییٰ کا بپتسمہ آسمانی تھا یا انسانی؟“
مَعْمُودِيَّةُ يُوحَنَّا: مِنَ السَّمَاءِ كَانَتْ أَمْ مِنَ النَّاسِ؟»
وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘
فَتَآمَرُوا فِيمَا بَيْنَهُمْ قَائِلِينَ:«إِنْ قُلْنَا: مِنَ السَّمَاءِ، يَقُولُ: فَلِمَاذَا لَمْ تُؤْمِنُوا بِهِ؟
لیکن اگر ہم کہیں ’انسانی‘ تو تمام لوگ ہمیں سنگسار کریں گے، کیونکہ وہ تو یقین رکھتے ہیں کہ یحییٰ نبی تھا۔“
وَإِنْ قُلْنَا: مِنَ النَّاسِ، فَجَمِيعُ الشَّعْبِ يَرْجُمُونَنَا، لأَنَّهُمْ وَاثِقُونَ بِأَنَّ يُوحَنَّا نَبِيٌّ».
اِس لئے اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے تھا۔“
فَأَجَابُوا أَنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ مِنْ أَيْنَ.
عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔“
فَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«وَلاَ أَنَا أَقُولُ لَكُمْ بِأَيِّ سُلْطَانٍ أَفْعَلُ هذَا».
پھر عیسیٰ لوگوں کو یہ تمثیل سنانے لگا، ”کسی آدمی نے انگور کا ایک باغ لگایا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بہت دیر کے لئے بیرونِ ملک چلا گیا۔
وَابْتَدَأَ يَقُولُ لِلشَّعْبِ هذَا الْمَثَلَ:«إِنْسَانٌ غَرَسَ كَرْمًا وَسَلَّمَهُ إِلَى كَرَّامِينَ وَسَافَرَ زَمَانًا طَوِيلاً.
جب انگور پک گئے تو اُس نے اپنے نوکر کو اُن کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ مالک کا حصہ وصول کرے۔ لیکن مزارعوں نے اُس کی پٹائی کر کے اُسے خالی ہاتھ لوٹا دیا۔
وَفِي الْوَقْتِ أَرْسَلَ إِلَى الْكَرَّامِينَ عَبْدًا لِكَيْ يُعْطُوهُ مِنْ ثَمَرِ الْكَرْمِ، فَجَلَدَهُ الْكَرَّامُونَ، وَأَرْسَلُوهُ فَارِغًا.
اِس پر مالک نے ایک اَور نوکر کو اُن کے پاس بھیجا۔ لیکن مزارعوں نے اُسے بھی مار مار کر اُس کی بےعزتی کی اور خالی ہاتھ نکال دیا۔
فَعَادَ وَأَرْسَلَ عَبْدًا آخَرَ، فَجَلَدُوا ذلِكَ أَيْضًا وَأَهَانُوهُ، وَأَرْسَلُوهُ فَارِغًا.
پھر مالک نے تیسرے نوکر کو بھیج دیا۔ اُسے بھی اُنہوں نے مار کر زخمی کر دیا اور نکال دیا۔
ثُمَّ عَادَ فَأَرْسَلَ ثَالِثًا، فَجَرَّحُوا هذَا أَيْضًا وَأَخْرَجُوهُ.
باغ کے مالک نے کہا، ’اب مَیں کیا کروں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجوں گا، شاید وہ اُس کا لحاظ کریں۔‘
فَقَالَ صَاحِبُ الْكَرْمِ: مَاذَا أَفْعَلُ؟ أُرْسِلُ ابْنِي الْحَبِيبَ، لَعَلَّهُمْ إِذَا رَأَوْهُ يَهَابُونَ!
لیکن مالک کے بیٹے کو دیکھ کر مزارع آپس میں کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ، ہم اِسے مار ڈالیں۔ پھر اِس کی میراث ہماری ہی ہو گی۔‘
فَلَمَّا رَآهُ الْكَرَّامُونَ تَآمَرُوا فِيمَا بَيْنَهُمْ قَائِلِينَ: هذَا هُوَ الْوَارِثُ! هَلُمُّوا نَقْتُلْهُ لِكَيْ يَصِيرَ لَنَا الْمِيرَاثُ!
اُنہوں نے اُسے باغ سے باہر پھینک کر قتل کیا۔“ عیسیٰ نے پوچھا، ”اب بتاؤ، باغ کا مالک کیا کرے گا؟
فَأَخْرَجُوهُ خَارِجَ الْكَرْمِ وَقَتَلُوهُ. فَمَاذَا يَفْعَلُ بِهِمْ صَاحِبُ الْكَرْمِ؟
وہ وہاں جا کر مزارعوں کو ہلاک کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا۔“ یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”خدا ایسا کبھی نہ کرے۔“
يَأْتِي وَيُهْلِكُ هؤُلاَءِ الْكَرَّامِينَ وَيُعْطِي الْكَرْمَ لآخَرِينَ». فَلَمَّا سَمِعُوا قَالُوا:«حَاشَا!»
عیسیٰ نے اُن پر نظر ڈال کر پوچھا، ”تو پھر کلامِ مُقدّس کے اِس حوالے کا کیا مطلب ہے کہ ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا، وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا‘؟
فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَقَالَ:«إِذًا مَا هُوَ هذَا الْمَكْتُوبُ: الْحَجَرُ الَّذِي رَفَضَهُ الْبَنَّاؤُونَ هُوَ قَدْ صَارَ رَأْسَ الزَّاوِيَةِ؟
جو اِس پتھر پر گرے گا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، جبکہ جس پر وہ خود گرے گا اُسے پیس ڈالے گا۔“
كُلُّ مَنْ يَسْقُطُ عَلَى ذلِكَ الْحَجَرِ يَتَرَضَّضُ، وَمَنْ سَقَطَ هُوَ عَلَيْهِ يَسْحَقُهُ!»
شریعت کے علما اور راہنما اماموں نے اُسی وقت اُسے پکڑنے کی کوشش کی، کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ تمثیل میں بیان شدہ مزارع ہم ہی ہیں۔ لیکن وہ عوام سے ڈرتے تھے۔
فَطَلَبَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ وَالْكَتَبَةُ أَنْ يُلْقُوا الأَيَادِيَ عَلَيْهِ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ، وَلكِنَّهُمْ خَافُوا الشَّعْبَ، لأَنَّهُمْ عَرَفُوا أَنَّهُ قَالَ هذَا الْمَثَلَ عَلَيْهِمْ.
چنانچہ وہ اُسے پکڑنے کا موقع ڈھونڈتے رہے۔ اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اُس کے پاس جاسوس بھیج دیئے۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دیانت دار ظاہر کر کے عیسیٰ کے پاس آئے تاکہ اُس کی کوئی بات پکڑ کر اُسے رومی گورنر کے حوالے کر سکیں۔
فَرَاقَبُوهُ وَأَرْسَلُوا جَوَاسِيسَ يَتَرَاءَوْنَ أَنَّهُمْ أَبْرَارٌ لِكَيْ يُمْسِكُوهُ بِكَلِمَةٍ، حَتَّى يُسَلِّمُوهُ إِلَى حُكْمِ الْوَالِي وَسُلْطَانِهِ.
اِن جاسوسوں نے اُس سے پوچھا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ وہی کچھ بیان کرتے اور سکھاتے ہیں جو صحیح ہے۔ آپ جانب دار نہیں ہوتے بلکہ دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔
فَسَأَلُوهُ قَائِلِينَ: «يَامُعَلِّمُ، نَعْلَمُ أَنَّكَ بِالاسْتِقَامَةِ تَتَكَلَّمُ وَتُعَلِّمُ، وَلاَ تَقْبَلُ الْوُجُوهَ، بَلْ بِالْحَقِّ تُعَلِّمُ طَرِيقَ اللهِ.
اب ہمیں بتائیں کہ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“
أَيَجُوزُ لَنَا أَنْ نُعْطِيَ جِزْيَةً لِقَيْصَرَ أَمْ لاَ؟»
لیکن عیسیٰ نے اُن کی چالاکی بھانپ لی اور کہا،
فَشَعَرَ بِمَكْرِهِمْ وَقَالَ لَهُمْ:«لِمَاذَا تُجَرِّبُونَنِي؟
”مجھے چاندی کا ایک رومی سِکہ دکھاؤ۔ کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“
أَرُونِي دِينَارًا. لِمَنِ الصُّورَةُ وَالْكِتَابَةُ؟» فَأَجَابُوا وَقَالوُا:«لِقَيْصَرَ».
اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“
فَقَالَ لَهُمْ:«أَعْطُوا إِذًا مَا لِقَيْصَرَ لِقَيْصَرَ وَمَا ِللهِ للهِ».
یوں وہ عوام کے سامنے اُس کی کوئی بات پکڑنے میں ناکام رہے۔ اُس کا جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور مزید کوئی بات نہ کر سکے۔
فَلَمْ يَقْدِرُوا أَنْ يُمْسِكُوهُ بِكَلِمَةٍ قُدَّامَ الشَّعْبِ، وَتَعَجَّبُوا مِنْ جَوَابِهِ وَسَكَتُوا.
پھر کچھ صدوقی اُس کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا،
وَحَضَرَ قَوْمٌ مِنَ الصَّدُّوقِيِّينَ، الَّذِينَ يُقَاوِمُونَ أَمْرَ الْقِيَامَةِ، وَسَأَلُوهُ،
”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔
قَائِلِيِنَ:«يَامُعَلِّمُ، كَتَبَ لَنَا مُوسَى: إِنْ مَاتَ لأَحَدٍ أَخٌ وَلَهُ امْرَأَةٌ، وَمَاتَ بِغَيْرِ وَلَدٍ، يَأْخُذُ أَخُوهُ الْمَرْأَةَ وَيُقِيمُ نَسْلاً لأَخِيهِ.
اب فرض کریں کہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔
فَكَانَ سَبْعَةُ إِخْوَةٍ. وَأَخَذَ الأَوَّلُ امْرَأَةً وَمَاتَ بِغَيْرِ وَلَدٍ،
اِس پر دوسرے نے اُس سے شادی کی، لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔
فَأَخَذَ الثَّانِي الْمَرْأَةَ وَمَاتَ بِغَيْرِ وَلَدٍ،
پھر تیسرے نے اُس سے شادی کی۔ یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔
ثُمَّ أَخَذَهَا الثَّالِثُ، وَهكَذَا السَّبْعَةُ. وَلَمْ يَتْرُكُوا وَلَدًا وَمَاتُوا.
آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔
وَآخِرَ الْكُلِّ مَاتَتِ الْمَرْأَةُ أَيْضًا.
اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“
فَفِي الْقِيَامَةِ، لِمَنْ مِنْهُمْ تَكُونُ زَوْجَةً؟ لأَنَّهَا كَانَتْ زَوْجَةً لِلسَّبْعَةِ!»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس زمانے میں لوگ بیاہ شادی کرتے اور کراتے ہیں۔
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«أَبْنَاءُ هذَا الدَّهْرِ يُزَوِّجُونَ وَيُزَوَّجُونَ،
لیکن جنہیں اللہ آنے والے زمانے میں شریک ہونے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے لائق سمجھتا ہے وہ اُس وقت شادی نہیں کریں گے، نہ اُن کی شادی کسی سے کرائی جائے گی۔
وَلكِنَّ الَّذِينَ حُسِبُوا أَهْلاً لِلْحُصُولِ عَلَى ذلِكَ الدَّهْرِ وَالْقِيَامَةِ مِنَ الأَمْوَاتِ، لاَ يُزَوِّجُونَ وَلاَ يُزَوَّجُونَ،
وہ مر بھی نہیں سکیں گے، کیونکہ وہ فرشتوں کی مانند ہوں گے اور قیامت کے فرزند ہونے کے باعث اللہ کے فرزند ہوں گے۔
إِذْ لاَ يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَمُوتُوا أَيْضًا، لأَنَّهُمْ مِثْلُ الْمَلاَئِكَةِ، وَهُمْ أَبْنَاءُ اللهِ، إِذْ هُمْ أَبْنَاءُ الْقِيَامَةِ.
اور یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے موسیٰ سے بھی ظاہر کی گئی ہے۔ کیونکہ جب وہ کانٹےدار جھاڑی کے پاس آیا تو اُس نے رب کو یہ نام دیا، ’ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں بہت پہلے مر چکے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں۔
وَأَمَّا أَنَّ الْمَوْتَى يَقُومُونَ، فَقَدْ دَلَّ عَلَيْهِ مُوسَى أَيْضًا فِي أَمْرِ الْعُلَّيْقَةِ كَمَا يَقُولُ: اَلرَّبُّ إِلهُ إِبْرَاهِيمَ وَإِلهُ إِسْحَاقَ وَإِلهُ يَعْقُوبَ.
کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے۔ اُس کے نزدیک یہ سب زندہ ہیں۔“
وَلَيْسَ هُوَ إِلهَ أَمْوَاتٍ بَلْ إِلهُ أَحْيَاءٍ، لأَنَّ الْجَمِيعَ عِنْدَهُ أَحْيَاءٌ».
یہ سن کر شریعت کے کچھ علما نے کہا، ”شاباش اُستاد، آپ نے اچھا کہا ہے۔“
فَأجَابَ قَوْمٌ مِنَ الْكَتَبَةِ وَقَالوا:«يَا مُعَلِّمُ، حَسَنًا قُلْتَ!».
اِس کے بعد اُنہوں نے اُس سے کوئی بھی سوال کرنے کی جرٲت نہ کی۔
وَلَمْ يَتَجَاسَرُوا أَيْضًا أَنْ يَسْأَلُوهُ عَنْ شَيْءٍ.
پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مسیح کے بارے میں کیوں کہا جاتا ہے کہ وہ داؤد کا فرزند ہے؟
وَقَالَ لَهُمْ:«كَيْفَ يَقُولُونَ إِنَّ الْمَسِيحَ ابْنُ دَاوُدَ؟
کیونکہ داؤد خود زبور کی کتاب میں فرماتا ہے، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ،
وَدَاوُدُ نَفْسُهُ يَقُولُ فِي كِتَابِ الْمَزَامِيرِ: قَالَ الرَّبُّ لِرَبِّي: اجْلِسْ عَنْ يَمِينِي
جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دوں۔‘
حَتَّى أَضَعَ أَعْدَاءَكَ مَوْطِئًا لِقَدَمَيْكَ.
داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح داؤد کا فرزند ہو سکتا ہے؟“
فَإِذًا دَاوُدُ يَدْعُوهُ رَبًّا. فَكَيْفَ يَكُونُ ابْنَهُ؟».
جب لوگ سن رہے تھے تو اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا،
وَفِيمَا كَانَ جَمِيعُ الشَّعْبِ يَسْمَعُونَ قَالَ لِتَلاَمِيذِهِ:
”شریعت کے علما سے خبردار رہو! کیونکہ وہ شاندار چوغے پہن کر اِدھر اُدھر پھرنا پسند کرتے ہیں۔ جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ عبادت خانوں اور ضیافتوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔
«احْذَرُوا مِنَ الْكَتَبَةِ الَّذِينَ يَرْغَبُونَ الْمَشْيَ بِالطَّيَالِسَةِ، وَيُحِبُّونَ التَّحِيَّاتِ فِي الأَسْوَاقِ، وَالْمَجَالِسَ الأُولَى فِي الْمَجَامِعِ، وَالْمُتَّكَآتِ الأُولَى فِي الْوَلاَئِمِ.
یہ لوگ بیواؤں کے گھر ہڑپ کر جاتے اور ساتھ ساتھ دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں مانگتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نہایت سخت سزا ملے گی۔“
اَلَّذِينَ يَأْكُلُونَ بُيُوتَ الأَرَامِلِ، وَلِعِلَّةٍ يُطِيلُونَ الصَّلَوَاتِ. هؤُلاَءِ يَأْخُذُونَ دَيْنُونَةً أَعْظَمَ!».