Mark 6

وَخَرَجَ مِنْ هُنَاكَ وَجَاءَ إِلَى وَطَنِهِ وَتَبِعَهُ تَلاَمِيذُهُ.
پھر عیسیٰ وہاں سے چلا گیا اور اپنے وطنی شہر ناصرت میں آیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے ساتھ تھے۔
وَلَمَّا كَانَ السَّبْتُ، ابْتَدَأَ يُعَلِّمُ فِي الْمَجْمَعِ. وَكَثِيرُونَ إِذْ سَمِعُوا بُهِتُوا قَائِلِينَ:«مِنْ أَيْنَ لِهذَا هذِهِ؟ وَمَا هذِهِ الْحِكْمَةُ الَّتِي أُعْطِيَتْ لَهُ حَتَّى تَجْرِيَ عَلَى يَدَيْهِ قُوَّاتٌ مِثْلُ هذِهِ؟
سبت کے دن وہ عبادت خانے میں تعلیم دینے لگا۔ بیشتر لوگ اُس کی باتیں سن کر حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اِسے یہ کہاں سے حاصل ہوا ہے؟ یہ حکمت جو اِسے ملی ہے، اور یہ معجزے جو اِس کے ہاتھوں سے ہوتے ہیں، یہ کیا ہے؟
أَلَيْسَ هذَا هُوَ النَّجَّارَ ابْنَ مَرْيَمَ، وَأَخُو يَعْقُوبَ وَيُوسِي وَيَهُوذَا وَسِمْعَانَ؟ أَوَلَيْسَتْ أَخَوَاتُهُ ههُنَا عِنْدَنَا؟» فَكَانُوا يَعْثُرُونَ بِهِ.
کیا یہ وہ بڑھئی نہیں ہے جو مریم کا بیٹا ہے اور جس کے بھائی یعقوب، یوسف، یہوداہ اور شمعون ہیں؟ اور کیا اِس کی بہنیں یہیں نہیں رہتیں؟“ یوں اُنہوں نے اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول نہ کیا۔
فَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«لَيْسَ نَبِيٌّ بِلاَ كَرَامَةٍ إِلاَّ فِي وَطَنِهِ وَبَيْنَ أَقْرِبَائِهِ وَفِي بَيْتِهِ».
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی ہر جگہ عزت ہوتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر، اُس کے رشتے داروں اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“
وَلَمْ يَقْدِرْ أَنْ يَصْنَعَ هُنَاكَ وَلاَ قُوَّةً وَاحِدَةً، غَيْرَ أَنَّهُ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى مَرْضَى قَلِيلِينَ فَشَفَاهُمْ.
وہاں وہ کوئی معجزہ نہ کر سکا۔ اُس نے صرف چند ایک مریضوں پر ہاتھ رکھ کر اُن کو شفا دی۔
وَتَعَجَّبَ مِنْ عَدَمِ إِيمَانِهِمْ. وَصَارَ يَطُوفُ الْقُرَى الْمُحِيطَةَ يُعَلِّمُ.
اور وہ اُن کی بےاعتقادی کے سبب سے بہت حیران تھا۔ اِس کے بعد عیسیٰ نے ارد گرد کے علاقے میں گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کو تعلیم دی۔
وَدَعَا الاثْنَيْ عَشَرَ وَابْتَدَأَ يُرْسِلُهُمُ اثْنَيْنِ اثْنَيْنِ، وَأَعْطَاهُمْ سُلْطَانًا عَلَى الأَرْوَاحِ النَّجِسَةِ،
بارہ شاگردوں کو بُلا کر وہ اُنہیں دو دو کر کے مختلف جگہوں پر بھیجنے لگا۔ اِس کے لئے اُس نے اُنہیں ناپاک روحوں کو نکالنے کا اختیار دے کر
وَأَوْصَاهُمْ أَنْ لاَ يَحْمِلُوا شَيْئًا لِلطَّرِيقِ غَيْرَ عَصًا فَقَطْ، لاَ مِزْوَدًا وَلاَ خُبْزًا وَلاَ نُحَاسًا فِي الْمِنْطَقَةِ.
یہ ہدایت کی، ”سفر پر اپنے ساتھ کچھ نہ لینا سوائے ایک لاٹھی کے۔ نہ روٹی، نہ سامان کے لئے کوئی بیگ، نہ کمربند میں کوئی پیسہ،
بَلْ يَكُونُوا مَشْدُودِينَ بِنِعَال، وَلاَ يَلْبَسُوا ثَوْبَيْنِ.
نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔ تم جوتے پہن سکتے ہو۔
وَقَالَ لَهُمْ:«حَيْثُمَا دَخَلْتُمْ بَيْتًا فَأَقِيمُوا فِيهِ حَتَّى تَخْرُجُوا مِنْ هُنَاكَ.
جس گھر میں بھی داخل ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔
وَكُلُّ مَنْ لاَ يَقْبَلُكُمْ وَلاَ يَسْمَعُ لَكُمْ، فَاخْرُجُوا مِنْ هُنَاكَ وَانْفُضُوا التُّرَابَ الَّذِي تَحْتَ أَرْجُلِكُمْ شَهَادَةً عَلَيْهِمْ. اَلْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: سَتَكُونُ لأَرْضِ سَدُومَ وَعَمُورَةَ يَوْمَ الدِّينِ حَالَةٌ أَكْثَرُ احْتِمَالاً مِمَّا لِتِلْكَ الْمَدِينَةِ».
اور اگر کوئی مقام تم کو قبول نہ کرے یا تمہاری نہ سنے تو پھر روانہ ہوتے وقت اپنے پاؤں سے گرد جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“
فَخَرَجُوا وَصَارُوا يَكْرِزُونَ أَنْ يَتُوبُوا.
چنانچہ شاگرد وہاں سے نکل کر منادی کرنے لگے کہ لوگ توبہ کریں۔
وَأَخْرَجُوا شَيَاطِينَ كَثِيرَةً، وَدَهَنُوا بِزَيْتٍ مَرْضَى كَثِيرِينَ فَشَفَوْهُمْ.
اُنہوں نے بہت سی بدروحیں نکال دیں اور بہت سے مریضوں پر زیتون کا تیل مَل کر اُنہیں شفا دی۔
فَسَمِعَ هِيرُودُسُ الْمَلِكُ، لأَنَّ اسْمَهُ صَارَ مَشْهُورًا. وَقَالَ:«إِنَّ يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانَ قَامَ مِنَ الأَمْوَاتِ وَلِذلِكَ تُعْمَلُ بِهِ الْقُوَّاتُ».
بادشاہ ہیرودیس انتپاس نے عیسیٰ کے بارے میں سنا، کیونکہ اُس کا نام مشہور ہو گیا تھا۔ کچھ کہہ رہے تھے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اِس قسم کی معجزانہ طاقتیں اُس میں نظر آتی ہیں۔“ اَوروں نے سوچا، ”یہ الیاس نبی ہے۔“
قَالَ آخَرُونَ:«إِنَّهُ إِيلِيَّا». وَقَالَ آخَرُونَ:«إِنَّهُ نَبِيٌّ أَوْ كَأَحَدِ الأَنْبِيَاءِ».
یہ خیال بھی پیش کیا جا رہا تھا کہ وہ قدیم زمانے کے نبیوں جیسا کوئی نبی ہے۔
وَلكِنْ لَمَّا سَمِعَ هِيرُودُسُ قَالَ:«هذَا هُوَ يُوحَنَّا الَّذِي قَطَعْتُ أَنَا رَأْسَهُ. إِنَّهُ قَامَ مِنَ الأَمْوَاتِ!»
لیکن جب ہیرودیس نے اُس کے بارے میں سنا تو اُس نے کہا، ”یحییٰ جس کا مَیں نے سر قلم کروایا ہے مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔“
لأَنَّ هِيرُودُسَ نَفْسَهُ كَانَ قَدْ أَرْسَلَ وَأَمْسَكَ يُوحَنَّا وَأَوْثَقَهُ فِي السِّجْنِ مِنْ أَجْلِ هِيرُودِيَّا امْرَأَةِ فِيلُبُّسَ أَخِيهِ، إِذْ كَانَ قَدْ تَزَوَّجَ بِهَا.
وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس کے حکم پر ہی یحییٰ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ یہ ہیرودیاس کی خاطر ہوا تھا جو پہلے ہیرودیس کے بھائی فلپّس کی بیوی تھی، لیکن جس سے اُس نے اب خود شادی کر لی تھی۔
لأَنَّ يُوحَنَّا كَانَ يَقُولُ لِهِيرُودُسَ:«لاَ يَحِلُّ أَنْ تَكُونَ لَكَ امْرَأَةُ أَخِيكَ»
یحییٰ نے ہیرودیس کو بتایا تھا، ”اپنے بھائی کی بیوی سے تیری شادی ناجائز ہے۔“
فَحَنِقَتْ هِيرُودِيَّا عَلَيْهِ، وَأَرَادَتْ أَنْ تَقْتُلَهُ وَلَمْ تَقْدِرْ،
اِس وجہ سے ہیرودیاس اُس سے کینہ رکھتی اور اُسے قتل کرانا چاہتی تھی۔ لیکن اِس میں وہ ناکام رہی
لأَنَّ هِيرُودُسَ كَانَ يَهَابُ يُوحَنَّا عَالِمًا أَنَّهُ رَجُلٌ بَارٌّ وَقِدِّيسٌ، وَكَانَ يَحْفَظُهُ. وَإِذْ سَمِعَهُ، فَعَلَ كَثِيرًا، وَسَمِعَهُ بِسُرُورٍ.
کیونکہ ہیرودیس یحییٰ سے ڈرتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ آدمی راست باز اور مُقدّس ہے، اِس لئے وہ اُس کی حفاظت کرتا تھا۔ جب بھی اُس سے بات ہوتی تو ہیرودیس سن سن کر بڑی اُلجھن میں پڑ جاتا۔ توبھی وہ اُس کی باتیں سننا پسند کرتا تھا۔
وَإِذْ كَانَ يَوْمٌ مُوافِقٌ، لَمَّا صَنَعَ هِيرُودُسُ فِي مَوْلِدِهِ عَشَاءً لِعُظَمَائِهِ وَقُوَّادِ الأُلُوفِ وَوُجُوهِ الْجَلِيلِ،
آخرکار ہیرودیاس کو ہیرودیس کی سال گرہ پر اچھا موقع مل گیا۔ سال گرہ کو منانے کے لئے ہیرودیس نے اپنے بڑے سرکاری افسروں، ملٹری کمانڈروں اور گلیل کے اوّل درجے کے شہریوں کی ضیافت کی۔
دَخَلَتِ ابْنَةُ هِيرُودِيَّا وَرَقَصَتْ، فَسَرَّتْ هِيرُودُسَ وَالْمُتَّكِئِينَ مَعَهُ. فَقَالَ الْمَلِكُ لِلصَّبِيَّةِ: «مَهْمَا أَرَدْتِ اطْلُبِي مِنِّي فَأُعْطِيَكِ».
ضیافت کے دوران ہیرودیاس کی بیٹی اندر آ کر ناچنے لگی۔ ہیرودیس اور اُس کے مہمانوں کو یہ بہت پسند آیا اور اُس نے لڑکی سے کہا، ”جو جی چاہے مجھ سے مانگ تو مَیں وہ تجھے دوں گا۔“
وَأَقْسَمَ لَهَا أَنْ «مَهْمَا طَلَبْتِ مِنِّي لأُعْطِيَنَّكِ حَتَّى نِصْفَ مَمْلَكَتِي».
بلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو بھی تُو مانگے گی مَیں تجھے دوں گا، خواہ بادشاہی کا آدھا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔“
فَخَرَجَتْ وَقَالَتْ لأُمِّهَا:«مَاذَا أَطْلُبُ؟» فَقَالَتْ:«رَأْسَ يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانِ».
لڑکی نے نکل کر اپنی ماں سے پوچھا، ”مَیں کیا مانگوں؟“ ماں نے جواب دیا، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر۔“
فَدَخَلَتْ لِلْوَقْتِ بِسُرْعَةٍ إِلَى الْمَلِكِ وَطَلَبَتْ قَائِلَةً:«أُرِيدُ أَنْ تُعْطِيَنِي حَالاً رَأْسَ يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانِ عَلَى طَبَق».
لڑکی پُھرتی سے اندر جا کر بادشاہ کے پاس واپس آئی اور کہا، ”مَیں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے ابھی ابھی یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر ٹرے میں منگوا دیں۔“
فَحَزِنَ الْمَلِكُ جِدًّا. وَلأَجْلِ الأَقْسَامِ وَالْمُتَّكِئِينَ لَمْ يُرِدْ أَنْ يَرُدَّهَا.
یہ سن کر بادشاہ کو بہت دُکھ ہوا۔ لیکن اپنی قَسموں اور مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے وہ انکار کرنے کے لئے بھی تیار نہیں تھا۔
فَلِلْوَقْتِ أَرْسَلَ الْمَلِكُ سَيَّافًا وَأَمَرَ أَنْ يُؤْتَى بِرَأْسِهِ.
چنانچہ اُس نے فوراً جلاد کو بھیج کر حکم دیا کہ وہ یحییٰ کا سر لے آئے۔ جلاد نے جیل میں جا کر یحییٰ کا سر قلم کر دیا۔
فَمَضَى وَقَطَعَ رَأْسَهُ فِي السِّجْنِ. وَأَتَى بِرَأْسِهِ عَلَى طَبَق وَأَعْطَاهُ لِلصَّبِيَّةِ، وَالصَّبِيَّةُ أَعْطَتْهُ لأُمِّهَا.
پھر وہ اُسے ٹرے میں رکھ کر لے آیا اور لڑکی کو دے دیا۔ لڑکی نے اُسے اپنی ماں کے سپرد کیا۔
وَلَمَّا سَمِعَ تَلاَمِيذُهُ، جَاءُوا وَرَفَعُوا جُثَّتَهُ وَوَضَعُوهَا فِي قَبْرٍ.
جب یحییٰ کے شاگردوں کو یہ خبر پہنچی تو وہ آئے اور اُس کی لاش لے کر اُسے قبر میں رکھ دیا۔
وَاجْتَمَعَ الرُّسُلُ إِلَى يَسُوعَ وَأَخْبَرُوهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، كُلِّ مَا فَعَلُوا وَكُلِّ مَا عَلَّمُوا.
رسول واپس آ کر عیسیٰ کے پاس جمع ہوئے اور اُسے سب کچھ سنانے لگے جو اُنہوں نے کیا اور سکھایا تھا۔
فَقَالَ لَهُمْ:«تَعَالَوْا أَنْتُمْ مُنْفَرِدِينَ إِلَى مَوْضِعٍ خَلاَءٍ وَاسْتَرِيحُوا قَلِيلاً». لأَنَّ الْقَادِمِينَ وَالذَّاهِبِينَ كَانُوا كَثِيرِينَ، وَلَمْ تَتَيَسَّرْ لَهُمْ فُرْصَةٌ لِلأَكْلِ.
اِس دوران اِتنے لوگ آ اور جا رہے تھے کہ اُنہیں کھانا کھانے کا موقع بھی نہ ملا۔ اِس لئے عیسیٰ نے بارہ شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم لوگوں سے الگ ہو کر کسی غیرآباد جگہ جائیں اور آرام کریں۔“
فَمَضَوْا فِي السَّفِينَةِ إِلَى مَوْضِعٍ خَلاَءٍ مُنْفَرِدِينَ.
چنانچہ وہ کشتی پر سوار ہو کر کسی ویران جگہ چلے گئے۔
فَرَآهُمُ الْجُمُوعُ مُنْطَلِقِينَ، وَعَرَفَهُ كَثِيرُونَ. فَتَرَاكَضُوا إِلَى هُنَاكَ مِنْ جَمِيعِ الْمُدُنِ مُشَاةً، وَسَبَقُوهُمْ وَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ.
لیکن بہت سے لوگوں نے اُنہیں جاتے وقت پہچان لیا۔ وہ پیدل چل کر تمام شہروں سے نکل آئے اور دوڑ دوڑ کر اُن سے پہلے منزلِ مقصود تک پہنچ گئے۔
فَلَمَّا خَرَجَ يَسُوعُ رَأَى جَمْعًا كَثِيرًا، فَتَحَنَّنَ عَلَيْهِمْ إِذْ كَانُوا كَخِرَافٍ لاَ رَاعِيَ لَهَا، فَابْتَدَأَ يُعَلِّمُهُمْ كَثِيرًا.
جب عیسیٰ نے کشتی پر سے اُتر کر بڑے ہجوم کو دیکھا تو اُسے لوگوں پر ترس آیا، کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند تھے جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ وہیں وہ اُنہیں بہت سی باتیں سکھانے لگا۔
وَبَعْدَ سَاعَاتٍ كَثِيرَةٍ تَقَدَّمَ إِلَيْهِ تَلاَمِيذُهُ قَائِلِينَ:«الْمَوْضِعُ خَلاَءٌ وَالْوَقْتُ مَضَى.
جب دن ڈھلنے لگا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اور دن ڈھلنے لگا ہے۔
اِصْرِفْهُمْ لِكَيْ يَمْضُوا إِلَى الضِّيَاعِ وَالْقُرَى حَوَالَيْنَا وَيَبْتَاعُوا لَهُمْ خُبْزًا، لأَنْ لَيْسَ عِنْدَهُمْ مَا يَأْكُلُونَ».
اِن کو رُخصت کر دیں تاکہ یہ ارد گرد کی بستیوں اور دیہاتوں میں جا کر کھانے کے لئے کچھ خرید لیں۔“
فَأَجَابَ وَقَالَ لَهُمْ: «أَعْطُوهُمْ أَنْتُمْ لِيَأْكُلُوا». فَقَالُوا لَهُ:«أَنَمْضِي وَنَبْتَاعُ خُبْزًا بِمِئَتَيْ دِينَارٍ وَنُعْطِيَهُمْ لِيَأْكُلُوا؟»
لیکن عیسیٰ نے اُنہیں کہا، ”تم خود اِنہیں کچھ کھانے کو دو۔“ اُنہوں نے پوچھا، ”ہم اِس کے لئے درکار چاندی کے 200 سِکے کہاں سے لے کر روٹی خریدنے جائیں اور اِنہیں کھلائیں؟“
فَقَالَ لَهُمْ:«كَمْ رَغِيفًا عِنْدَكُمُ؟ اذْهَبُوا وَانْظُرُوا». وَلَمَّا عَلِمُوا قَالُوا:«خَمْسَةٌ وَسَمَكَتَانِ».
اُس نے کہا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جا کر پتا کرو!“ اُنہوں نے معلوم کیا۔ پھر دوبارہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”ہمارے پاس پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔“
فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوا الْجَمِيعَ يَتَّكِئُونَ رِفَاقًا رِفَاقًا عَلَى الْعُشْبِ الأَخْضَرِ.
اِس پر عیسیٰ نے اُنہیں ہدایت دی، ”تمام لوگوں کو گروہوں میں ہری گھاس پر بٹھا دو۔“
فَاتَّكَأُوا صُفُوفًا صُفُوفًا: مِئَةً مِئَةً وَخَمْسِينَ خَمْسِينَ.
چنانچہ لوگ سَو سَو اور پچاس پچاس کی صورت میں بیٹھ گئے۔
فَأَخَذَ الأَرْغِفَةَ الْخَمْسَةَ وَالسَّمَكَتَيْنِ، وَرَفَعَ نَظَرَهُ نَحْوَ السَّمَاءِ، وَبَارَكَ ثُمَّ كَسَّرَ الأَرْغِفَةَ، وَأَعْطَى تَلاَمِيذَهُ لِيُقَدِّمُوا إِلَيْهِمْ، وَقَسَّمَ السَّمَكَتَيْنِ لِلْجَمِيعِ،
پھر عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف دیکھا اور شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے روٹیوں کو توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔ اُس نے دو مچھلیوں کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر کے شاگردوں کے ذریعے اُن میں تقسیم کروایا۔
فَأَكَلَ الْجَمِيعُ وَشَبِعُوا.
اور سب نے جی بھر کر کھایا۔
ثُمَّ رَفَعُوا مِنَ الْكِسَرِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ قُفَّةً مَمْلُوَّةً، وَمِنَ السَّمَكِ.
جب شاگردوں نے روٹیوں اور مچھلیوں کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔
وَكَانَ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الأَرْغِفَةِ نَحْوَ خَمْسَةِ آلاَفِ رَجُلٍ.
کھانے والے مردوں کی کُل تعداد 5,000 تھی۔
وَلِلْوَقْتِ أَلْزَمَ تَلاَمِيذَهُ أَنْ يَدْخُلُوا السَّفِينَةَ وَيَسْبِقُوا إِلَى الْعَبْرِ، إِلَى بَيْتِ صَيْدَا، حَتَّى يَكُونَ قَدْ صَرَفَ الْجَمْعَ.
اِس کے عین بعد عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو مجبور کیا کہ وہ کشتی پر سوار ہو کر آگے نکلیں اور جھیل کے پار کے شہر بیت صیدا جائیں۔ اِتنے میں وہ ہجوم کو رُخصت کرنا چاہتا تھا۔
وَبَعْدَمَا وَدَّعَهُمْ مَضَى إِلَى الْجَبَلِ لِيُصَلِّيَ.
اُنہیں خیرباد کہنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔
وَلَمَّا صَارَ الْمَسَاءُ كَانَتِ السَّفِينَةُ فِي وَسْطِ الْبَحْرِ، وَهُوَ عَلَى الْبَرِّ وَحْدَهُ.
شام کے وقت شاگردوں کی کشتی جھیل کے بیچ تک پہنچ گئی تھی جبکہ عیسیٰ خود خشکی پر اکیلا رہ گیا تھا۔
وَرَآهُمْ مُعَذَّبِينَ فِي الْجَذْفِ، لأَنَّ الرِّيحَ كَانَتْ ضِدَّهُمْ. وَنَحْوَ الْهَزِيعِ الرَّابِعِ مِنَ اللَّيْلِ أَتَاهُمْ مَاشِيًا عَلَى الْبَحْرِ، وَأَرَادَ أَنْ يَتَجَاوَزَهُمْ.
وہاں سے اُس نے دیکھا کہ شاگرد کشتی کو کھینے میں بڑی جد و جہد کر رہے ہیں، کیونکہ ہَوا اُن کے خلاف چل رہی تھی۔ تقریباً تین بجے رات کے وقت عیسیٰ پانی پر چلتے ہوئے اُن کے پاس آیا۔ وہ اُن سے آگے نکلنا چاہتا تھا،
فَلَمَّا رَأَوْهُ مَاشِيًا عَلَى الْبَحْرِ ظَنُّوهُ خَيَالاً، فَصَرَخُوا.
لیکن جب اُنہوں نے اُسے جھیل کی سطح پر چلتے ہوئے دیکھا تو سوچنے لگے، ”یہ کوئی بھوت ہے“ اور چیخیں مارنے لگے۔
لأَنَّ الْجَمِيعَ رَأَوْهُ وَاضْطَرَبُوا. فَلِلْوَقْتِ كَلَّمَهُمْ وَقَالَ لَهُمْ:«ثِقُوا! أَنَا هُوَ. لاَ تَخَافُوا».
کیونکہ سب نے اُسے دیکھ کر دہشت کھائی۔ لیکن عیسیٰ فوراً اُن سے مخاطب ہو کر بولا، ”حوصلہ رکھو! مَیں ہی ہوں۔ مت گھبراؤ۔“
فَصَعِدَ إِلَيْهِمْ إِلَى السَّفِينَةِ فَسَكَنَتِ الرِّيحُ، فَبُهِتُوا وَتَعَجَّبُوا فِي أَنْفُسِهِمْ جِدًّا إِلَى الْغَايَةِ،
پھر وہ اُن کے پاس آیا اور کشتی میں بیٹھ گیا۔ اُسی وقت ہَوا تھم گئی۔ شاگرد نہایت ہی حیرت زدہ ہوئے۔
لأَنَّهُمْ لَمْ يَفْهَمُوا بِالأَرْغِفَةِ إِذْ كَانَتْ قُلُوبُهُمْ غَلِيظَةً.
کیونکہ جب روٹیوں کا معجزہ کیا گیا تھا تو وہ اِس کا مطلب نہیں سمجھے تھے بلکہ اُن کے دل بےحس ہو گئے تھے۔
فَلَمَّا عَبَرُوا جَاءُوا إِلَى أَرْضِ جَنِّيسَارَتَ وَأَرْسَوْا.
جھیل کو پار کر کے وہ گنیسرت شہر کے پاس پہنچ گئے اور لنگر ڈال دیا۔
وَلَمَّا خَرَجُوا مِنَ السَّفِينَةِ لِلْوَقْتِ عَرَفُوهُ.
جوں ہی وہ کشتی سے اُترے لوگوں نے عیسیٰ کو پہچان لیا۔
فَطَافُوا جَمِيعَ تِلْكَ الْكُورَةِ الْمُحِيطَةِ، وَابْتَدَأُوا يَحْمِلُونَ الْمَرْضَى عَلَى أَسِرَّةٍ إِلَى حَيْثُ سَمِعُوا أَنَّهُ هُنَاكَ.
وہ بھاگ بھاگ کر اُس پورے علاقے میں سے گزرے اور مریضوں کو چارپائیوں پر اُٹھا اُٹھا کر وہاں لے آئے جہاں کہیں اُنہیں خبر ملی کہ وہ ٹھہرا ہوا ہے۔
وَحَيْثُمَا دَخَلَ إِلَى قُرىً أَوْ مُدُنٍ أَوْ ضِيَاعٍ، وَضَعُوا الْمَرْضَى فِي الأَسْوَاقِ، وَطَلَبُوا إِلَيْهِ أَنْ يَلْمِسُوا وَلَوْ هُدْبَ ثَوْبِهِ. وَكُلُّ مَنْ لَمَسَهُ شُفِيَ.
جہاں بھی وہ گیا چاہے گاؤں، شہر یا بستی میں، وہاں لوگوں نے بیماروں کو چوکوں میں رکھ کر اُس سے منت کی کہ وہ کم از کم اُنہیں اپنے لباس کے دامن کو چھونے دے۔ اور جس نے بھی اُسے چھوا اُسے شفا ملی۔