ایک دن وہ ناصرت پہنچا جہاں وہ پروان چڑھا تھا۔ وہاں بھی وہ معمول کے مطابق سبت کے دن مقامی عبادت خانے میں جا کر کلامِ مُقدّس میں سے پڑھنے کے لئے کھڑا ہو گیا۔
”رب کا روح مجھ پر ہے، کیونکہ اُس نے مجھے تیل سے مسح کر کے غریبوں کو خوش خبری سنانے کا اختیار دیا ہے۔ اُس نے مجھے یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رِہائی ملے گی اور اندھے دیکھیں گے۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں کچلے ہوؤں کو آزاد کراؤں
اُس نے اُن سے کہا، ”بےشک تم مجھے یہ کہاوت بتاؤ گے، ’اے ڈاکٹر، پہلے اپنے آپ کا علاج کر۔‘ یعنی سننے میں آیا ہے کہ آپ نے کفرنحوم میں معجزے کئے ہیں۔ اب ایسے معجزے یہاں اپنے وطنی شہر میں بھی دکھائیں۔
یہ حقیقت ہے کہ الیاس نبی کے زمانے میں اسرائیل میں بہت سی ضرورت مند بیوائیں تھیں، اُس وقت جب ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی اور پورے ملک میں سخت کال پڑا۔
عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی میں سے نکل جا!“ اِس پر بدروح آدمی کو جماعت کے بیچ میں فرش پر پٹک کر اُس میں سے نکل گئی۔ لیکن وہ آدمی زخمی نہ ہوا۔
تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اِس آدمی کے الفاظ میں کیا اختیار اور قوت ہے کہ بدروحیں اُس کا حکم مانتی اور اُس کے کہنے پر نکل جاتی ہیں؟“
جب دن ڈھل گیا تو سب مقامی لوگ اپنے مریضوں کو عیسیٰ کے پاس لائے۔ خواہ اُن کی بیماریاں کچھ بھی کیوں نہ تھیں، اُس نے ہر ایک پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُسے شفا دی۔
بہتوں میں بدروحیں بھی تھیں جنہوں نے نکلتے وقت چلّا کر کہا، ”تُو اللہ کا فرزند ہے۔“ لیکن چونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ مسیح ہے اِس لئے اُس نے اُنہیں ڈانٹ کر بولنے نہ دیا۔
جب اگلا دن چڑھا تو عیسیٰ شہر سے نکل کر کسی ویران جگہ چلا گیا۔ لیکن ہجوم اُسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے آخرکار اُس کے پاس پہنچا۔ لوگ اُسے اپنے پاس سے جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔