Genesis 24

ابراہیم اب بہت بوڑھا ہو گیا تھا۔ رب نے اُسے ہر لحاظ سے برکت دی تھی۔
İbrahim kocamış, iyice yaşlanmıştı. RAB onu her yönden kutsamıştı.
ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔
İbrahim, evindeki en yaşlı ve her şeyden sorumlu uşağına, “Elini uyluğumun altına koy” dedi,
رب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے
“Yerin göğün Tanrısı RAB’bin adıyla ant içmeni istiyorum. Aralarında yaşadığım Kenanlılar’dan oğluma kız almayacaksın.
بلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“
Oğlum İshak’a kız almak için benim ülkeme, akrabalarımın yanına gideceksin.”
اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“
Uşak, “Ya kız benimle bu ülkeye gelmek istemezse?” diye sordu, “O zaman oğlunu geldiğin ülkeye götüreyim mi?”
ابراہیم نے کہا، ”خبردار! اُسے ہرگز واپس نہ لے جانا۔
İbrahim, “Sakın oğlumu oraya götürme!” dedi,
رب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔
“Beni baba ocağından, doğduğum ülkeden getiren, ‘Bu toprakları senin soyuna vereceğim’ diyerek ant içen Göklerin Tanrısı RAB senin önünden meleğini gönderecek. Böylece oradan oğluma bir kız alabileceksin.
اگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“
Eğer kız seninle gelmek istemezse, içtiğin ant seni bağlamaz. Yalnız, oğlumu oraya götürme.”
ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔
Bunun üzerine uşak elini efendisi İbrahim’in uyluğunun altına koyarak bu konuda ant içti.
پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔
Sonra efendisinden on deve alarak en iyi eşyalarla birlikte yola çıktı; Aram-Naharayim’e, Nahor’un yaşadığı kente gitti.
اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔
Develerini kentin dışındaki kuyunun yanına çöktürdü. Akşamüzeriydi, kadınların su almak için dışarı çıkacakları zamandı.
پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔
Uşak, “Ya RAB, efendim İbrahim’in Tanrısı, yalvarırım bugün beni başarılı kıl” diye dua etti, “Efendim İbrahim’e iyilik et.
اب مَیں اِس چشمے پر کھڑا ہوں، اور شہر کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لئے آ رہی ہیں۔
İşte, pınarın başında bekliyorum. Kentin kızları su almaya geliyorlar.
مَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“
Birine, ‘Lütfen testini indir, biraz su içeyim’ diyeceğim. O da, ‘Sen iç, ben de develerine içireyim’ derse, bileceğim ki o kız kulun İshak için seçtiğin kızdır. Böylece efendime iyilik ettiğini anlayacağım.”
وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔
O duasını bitirmeden, İbrahim’in kardeşi Nahor’la karısı Milka’nın oğlu Betuel’in kızı Rebeka, omuzunda su testisiyle dışarı çıktı.
رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔
Çok güzel bir genç kızdı. Ona erkek eli değmemişti. Pınara gitti, testisini doldurup geri döndü.
ابراہیم کا نوکر دوڑ کر اُس سے ملا۔ اُس نے کہا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“
Uşak onu karşılamaya koştu, “Lütfen testinden biraz su ver, içeyim” dedi.
رِبقہ نے کہا، ”جناب، پی لیں۔“ جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر ہاتھ میں پکڑا تاکہ وہ پی سکے۔
Rebeka, “İç, efendim” diyerek hemen testisini indirdi, içmesi için ona uzattı.
جب وہ پینے سے فارغ ہوا تو رِبقہ نے کہا، ”مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آتی ہوں۔ وہ بھی پورے طور پر اپنی پیاس بجھائیں۔“
Ona su verdikten sonra, “Develerin için de su çekeyim” dedi, “Kanıncaya kadar içsinler.”
جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اور پھر بھاگ کر کنوئیں سے اِتنا پانی لاتی رہی کہ تمام اونٹوں کی پیاس بجھ گئی۔
Çabucak suyu hayvanların teknesine boşalttı, yine su çekmek için kuyuya koştu. Adamın bütün develeri için su çekti.
اِتنے میں ابراہیم کا آدمی خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا، کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا رب مجھے سفر کی کامیابی بخشے گا یا نہیں۔
Adam RAB’bin yolunu açıp açmadığını anlamak için sessizce genç kızı süzüyordu.
اونٹ پانی پینے سے فارغ ہوئے تو اُس نے رِبقہ کو سونے کی ایک نتھ اور دو کنگن دیئے۔ نتھ کا وزن تقریباً 6 گرام تھا اور کنگنوں کا 120 گرام۔
Develer su içtikten sonra, adam bir beka ağırlığında altın bir burun halkasıyla on şekel ağırlığında iki altın bilezik çıkardı.
اُس نے پوچھا، ”آپ کس کی بیٹی ہیں؟ کیا اُس کے ہاں اِتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“
“Lütfen söyle, kimin kızısın sen?” diye sordu, “Babanın evinde geceyi geçirebileceğimiz bir yer var mı?”
رِبقہ نے جواب دیا، ”میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔
Kız, “Milka’yla Nahor’un oğlu Betuel’in kızıyım” diye karşılık verdi,
ہمارے پاس بھوسا اور چارا ہے۔ رات گزارنے کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“
“Bizde saman ve yem bol, geceyi geçirebileceğiniz yer de var.”
یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔
Adam eğilip RAB’be tapındı.
اُس نے کہا، ”میرے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید ہو جس کے کرم اور وفاداری نے میرے آقا کو نہیں چھوڑا۔ رب نے مجھے سیدھا میرے مالک کے رشتے داروں تک پہنچایا ہے۔“
“Efendim İbrahim’in Tanrısı RAB’be övgüler olsun” dedi, “Sevgisini, sadakatini efendimden esirgemedi. Efendimin akrabalarının evine giden yolu bana gösterdi.”
لڑکی بھاگ کر اپنی ماں کے گھر چلی گئی۔ وہاں اُس نے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔
Kız annesinin evine koşup olanları anlattı.
جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔
Rebeka’nın Lavan adında bir kardeşi vardı. Lavan pınarın başındaki adama doğru koştu.
جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔
Kızkardeşinin burnundaki halkayı, kollarındaki bilezikleri görmüştü. Rebeka adamın kendisine söylediklerini de anlatınca, Lavan adamın yanına gitti. Adam pınarın başında, develerinin yanında duruyordu.
لابن نے کہا، ”رب کے مبارک بندے، میرے ساتھ آئیں۔ آپ یہاں شہر کے باہر کیوں کھڑے ہیں؟ مَیں نے اپنے گھر میں آپ کے لئے سب کچھ تیار کیا ہے۔ آپ کے اونٹوں کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“
Lavan, “Eve buyur, ey RAB’bin kutsadığı adam” dedi, “Niçin dışarıda bekliyorsun? Senin için oda, develerin için yer hazırladım.”
وہ نوکر کو لے کر گھر پہنچا۔ اونٹوں سے سامان اُتارا گیا، اور اُن کو بھوسا اور چارا دیا گیا۔ پانی بھی لایا گیا تاکہ ابراہیم کا نوکر اور اُس کے آدمی اپنے پاؤں دھوئیں۔
Böylece adam eve girdi. Lavan develerin kolanlarını çözdü, onlara saman ve yem verdi. Adamla yanındakilere ayaklarını yıkamaları için su getirdi.
لیکن جب کھانا آ گیا تو ابراہیم کے نوکر نے کہا، ”اِس سے پہلے کہ مَیں کھانا کھاؤں لازم ہے کہ اپنا معاملہ پیش کروں۔“ لابن نے کہا، ”بتائیں اپنی بات۔“
Önüne yemek konulunca, adam, “Niçin geldiğimi anlatmadan yemek yemeyeceğim” dedi. Lavan, “Öyleyse anlat” diye karşılık verdi.
اُس نے کہا، ”مَیں ابراہیم کا نوکر ہوں۔
Adam, “Ben İbrahim’in uşağıyım” dedi,
رب نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے۔ وہ بہت امیر بن گیا ہے۔ رب نے اُسے کثرت سے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، سونا چاندی، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے دیئے ہیں۔
“RAB efendimi alabildiğine kutsadı. Onu zengin etti. Ona davar, sığır, altın, gümüş, erkek ve kadın köleler, develer, eşekler verdi.
جب میرے مالک کی بیوی بوڑھی ہو گئی تھی تو اُس کے بیٹا پیدا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اُسے اپنی پوری ملکیت دے دی ہے۔
Karısı Sara ileri yaşta efendime bir oğul doğurdu. Efendim sahip olduğu her şeyi oğluna verdi.
لیکن میرے آقا نے مجھ سے کہا، ’قَسم کھاؤ کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے
‘Ülkelerinde yaşadığım Kenanlılar’dan oğluma kız almayacaksın. Oğluma kız almak için babamın ailesine, akrabalarımın yanına gideceksin’ diyerek bana ant içirdi.
بلکہ میرے باپ کے گھرانے اور میرے رشتے داروں کے پاس جا کر اُس کے لئے بیوی لاؤ گے۔‘
‘Ülkelerinde yaşadığım Kenanlılar’dan oğluma kız almayacaksın. Oğluma kız almak için babamın ailesine, akrabalarımın yanına gideceksin’ diyerek bana ant içirdi.
مَیں نے اپنے مالک سے کہا، ’شاید وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔‘
“Efendime, ‘Ya kız benimle gelmezse?’ diye sordum.
اُس نے کہا، ’رب جس کے سامنے مَیں چلتا رہا ہوں اپنے فرشتے کو تمہارے ساتھ بھیجے گا اور تمہیں کامیابی بخشے گا۔ تمہیں ضرور میرے رشتے داروں اور میرے باپ کے گھرانے سے میرے بیٹے کے لئے بیوی ملے گی۔
“Efendim, ‘Yolunda yürüdüğüm RAB meleğini seninle gönderecek, yolunu açacak’ dedi, ‘Akrabalarımdan, babamın ailesinden oğluma bir kız getireceksin.
لیکن اگر تم میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور وہ انکار کریں تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔‘
İçtiğin anttan ancak akrabalarımın yanına vardığında sana kızı vermezlerse, evet, ancak o zaman özgür olabilirsin.’
آج جب مَیں کنوئیں کے پاس آیا تو مَیں نے دعا کی، ’اے رب، میرے آقا کے خدا، اگر تیری مرضی ہو تو مجھے اِس مشن میں کامیابی بخش جس کے لئے مَیں یہاں آیا ہوں۔
“Bugün pınarın başına geldiğimde şöyle dua ettim: ‘Ya RAB, efendim İbrahim’in Tanrısı, yalvarırım yolumu aç.
اب مَیں اِس کنوئیں کے پاس کھڑا ہوں۔ جب کوئی جوان عورت شہر سے نکل کر یہاں آئے تو مَیں اُس سے کہوں گا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“
İşte pınarın başında bekliyorum. Su almaya gelen kızlardan birine, lütfen testinden bana biraz su ver, içeyim, diyeceğim.
اگر وہ کہے، ”پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آؤں گی“ تو اِس کا مطلب یہ ہو کہ تُو نے اُسے میرے آقا کے بیٹے کے لئے چن لیا ہے کہ اُس کی بیوی بن جائے۔‘
O da, sen iç, develerin için de su çekeyim derse, anlayacağım ki efendimin oğlu için RAB’bin seçtiği kız odur.’
مَیں ابھی دل میں یہ دعا کر رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ چشمے تک اُتری اور اپنا گھڑا بھر لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا، ’ذرا مجھے پانی پلائیں۔‘
“Ben içimden dua ederken, Rebeka omuzunda su testisiyle dışarı çıktı. Pınar başına gidip su aldı. Ona, ‘Lütfen, biraz su ver, içeyim’ dedim.
جواب میں اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر کہا، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلاتی ہوں۔‘ مَیں نے پانی پیا، اور اُس نے اونٹوں کو بھی پانی پلایا۔
“Rebeka hemen testisini omuzundan indirdi, ‘İç efendim’ dedi, ‘Ben de develerine içireyim.’ Ben içtim. Develere de su verdi.
پھر مَیں نے اُس سے پوچھا، ’آپ کس کی بیٹی ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔‘ پھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کی کلائیوں میں کنگن پہنا دیئے۔
“Ona, ‘Kimin kızısın sen?’ diye sordum. “ ‘Milka’yla Nahor’un oğlu Betuel’in kızıyım’ dedi. “Bunun üzerine burnuna halka, kollarına bilezik taktım.
تب مَیں نے رب کو سجدہ کر کے اپنے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید کی جس نے مجھے سیدھا میرے مالک کی بھتیجی تک پہنچایا تاکہ وہ اسحاق کی بیوی بن جائے۔
Eğilip RAB’be tapındım. Efendimin oğluna kardeşinin torununu almak için bana doğru yolu gösteren efendim İbrahim’in Tanrısı RAB’be övgüler sundum.
اب مجھے بتائیں، کیا آپ میرے آقا پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو رِبقہ کی اسحاق کے ساتھ شادی قبول کریں۔ اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مجھے بتائیں تاکہ مَیں کوئی اَور قدم اُٹھا سکوں۔“
Şimdi efendime sevgi ve sadakat mı göstereceksiniz, yoksa olmaz mı diyeceksiniz, bana bildirin. Öyle ki, ben de ne yapacağıma karar vereyim.”
لابن اور بتوایل نے جواب دیا، ”یہ بات رب کی طرف سے ہے، اِس لئے ہم کسی طرح بھی انکار نہیں کر سکتے۔
Lavan’la Betuel, “Bu RAB’bin işi” diye karşılık verdiler, “Biz sana ne iyi, ne kötü diyebiliriz.
رِبقہ آپ کے سامنے ہے۔ اُسے لے جائیں۔ وہ آپ کے مالک کے بیٹے کی بیوی بن جائے جس طرح رب نے فرمایا ہے۔“
İşte Rebeka burada. Al götür. RAB’bin buyurduğu gibi efendinin oğluna karı olsun.”
یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔
İbrahim’in uşağı bu sözleri duyunca, yere kapanarak RAB’be tapındı.
پھر اُس نے سونے اور چاندی کے زیورات اور مہنگے ملبوسات اپنے سامان میں سے نکال کر رِبقہ کو دیئے۔ رِبقہ کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی تحفے ملے۔
Rebeka’ya altın, gümüş takımlar, giysiler, kardeşiyle annesine de değerli eşyalar çıkarıp verdi.
اِس کے بعد اُس نے اپنے ہم سفروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ وہ رات کو وہیں ٹھہرے۔ اگلے دن جب اُٹھے تو نوکر نے کہا، ”اب ہمیں اجازت دیں تاکہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جائیں۔“
Sonra yanındakilerle birlikte yedi, içti. Geceyi orada geçirdiler. Sabah kalkınca İbrahim’in uşağı, “Beni yolcu edin, efendime döneyim” dedi.
رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا، ”رِبقہ کچھ دن اَور ہمارے ہاں ٹھہرے۔ پھر آپ جائیں۔“
Rebeka’nın kardeşiyle annesi, “Bırak kız on gün kadar bizimle kalsın, sonra gidersin” diye karşılık verdiler.
لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”اب دیر نہ کریں، کیونکہ رب نے مجھے میرے مشن میں کامیابی بخشی ہے۔ مجھے اجازت دیں تاکہ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤں۔“
Adam, “Madem RAB yolumu açtı, beni geciktirmeyin” dedi, “İzin verin, efendime döneyim.”
اُنہوں نے کہا، ”چلیں، ہم لڑکی کو بُلا کر اُسی سے پوچھ لیتے ہیں۔“
“Kızı çağırıp ona soralım” dediler.
اُنہوں نے رِبقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا، ”کیا تُو ابھی اِس آدمی کے ساتھ جانا چاہتی ہے؟“ اُس نے کہا، ”جی، مَیں جانا چاہتی ہوں۔“
Rebeka’yı çağırıp, “Bu adamla gitmek istiyor musun?” diye sordular. Rebeka, “İstiyorum” dedi.
چنانچہ اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ، اُس کی دایہ، ابراہیم کے نوکر اور اُس کے ہم سفروں کو رُخصت کر دیا۔
Böylece Rebeka’yla dadısını, İbrahim’in uşağıyla adamlarını uğurlamaya çıktılar.
پہلے اُنہوں نے رِبقہ کو برکت دے کر کہا، ”ہماری بہن، اللہ کرے کہ تُو کروڑوں کی ماں بنے۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے۔“
Rebeka’yı şöyle kutsadılar: “Ey kızkardeşimiz, Binlerce, on binlerce kişiye analık et, Soyun düşmanlarının kentlerini mülk edinsin.”
پھر رِبقہ اور اُس کی نوکرانیاں اُٹھ کر اونٹوں پر سوار ہوئیں اور ابراہیم کے نوکر کے پیچھے ہو لیں۔ چنانچہ نوکر اُنہیں ساتھ لے کر روانہ ہو گیا۔
Rebeka’yla genç hizmetçileri hazırlanıp develere binerek İbrahim’in uşağını izlediler. Uşak Rebeka’yı alıp oradan ayrıldı.
اُس وقت اسحاق ملک کے جنوبی حصے، دشتِ نجب میں رہتا تھا۔ وہ بیر لحی روئی سے آیا تھا۔
İshak Beer-Lahay-Roi’den gelmişti. Çünkü Negev bölgesinde yaşıyordu.
ایک شام وہ نکل کر کھلے میدان میں اپنی سوچوں میں مگن ٹہل رہا تھا کہ اچانک اونٹ اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔
Akşamüzeri düşünmek için tarlaya gitti. Başını kaldırdığında develerin yaklaştığını gördü.
جب رِبقہ نے اپنی نظر اُٹھا کر اسحاق کو دیکھا تو اُس نے اونٹ سے اُتر کر
Rebeka İshak’ı görünce deveden indi,
نوکر سے پوچھا، ”وہ آدمی کون ہے جو میدان میں ہم سے ملنے آ رہا ہے؟“ نوکر نے کہا، ”میرا مالک ہے۔“ یہ سن کر رِبقہ نے چادر لے کر اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔
İbrahim’in uşağına, “Tarladan bizi karşılamaya gelen şu adam kim?” diye sordu. Uşak, “Efendim” diye karşılık verdi. Rebeka peçesini alıp yüzünü örttü.
نوکر نے اسحاق کو سب کچھ بتا دیا جو اُس نے کیا تھا۔
Uşak bütün yaptıklarını İshak’a anlattı.
پھر اسحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ اُس نے اُس سے شادی کی، اور وہ اُس کی بیوی بن گئی۔ اسحاق کے دل میں اُس کے لئے بہت محبت پیدا ہوئی۔ یوں اُسے اپنی ماں کی موت کے بعد سکون ملا۔
İshak Rebeka’yı annesi Sara’nın yaşamış olduğu çadıra götürüp onunla evlendi. Böylece Rebeka İshak’ın karısı oldu. İshak onu sevdi. Annesinin ölümünden sonra onunla avunç buldu.