Psalms 55

خدایا به دعای من گوش بده و وقتی‌که زاری می‌کنم خود را از من پنهان مکن.
داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا یہ گیت تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ اے اللہ، میری دعا پر دھیان دے، اپنے آپ کو میری التجا سے چھپائے نہ رکھ۔
دعای مرا بشنو و مستجاب فرما. از شدّت نگرانی، فکرم پریشان است.
مجھ پر غور کر، میری سن۔ مَیں بےچینی سے اِدھر اُدھر گھومتے ہوئے آہیں بھر رہا ہوں۔
از تهدید دشمنان هراسانم و ظلم مردم ظالم مرا آشفته کرده است. آنها مرا عذاب می‌دهند و از من نفرت دارند.
کیونکہ دشمن شور مچا رہا، بےدین مجھے تنگ کر رہا ہے۔ وہ مجھ پر آفت لانے پر تُلے ہوئے ہیں، غصے میں میری مخالفت کر رہے ہیں۔
دلم افسرده و غمگین است. وحشت مرگ مرا فراگرفته است.
میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے، موت کی دہشت مجھ پر چھا گئی ہے۔
ترس و وحشت مرا احاطه کرده و از پا انداخته است.
خوف اور لرزش مجھ پر طاری ہوئی، ہیبت مجھ پر غالب آ گئی ہے۔
می‌گویم: «ای کاش مانند کبوتر بال می‌داشتم، پر می‌زدم و به جای آرامی می‌رفتم.
مَیں بولا، ”کاش میرے کبوتر کے سے پَر ہوں تاکہ اُڑ کر آرام و سکون پا سکوں!
ای کاش به دوردستها پرواز می‌کردم، و خانهٔ خود را در بیابان می‌ساختم،
تب مَیں دُور تک بھاگ کر ریگستان میں بسیرا کرتا،
پناهگاهی می‌جُستم و از توفان بلا در امان می‌ماندم.»
مَیں جلدی سے کہیں پناہ لیتا جہاں تیز آندھی اور طوفان سے محفوظ رہتا۔“ (سِلاہ)
خداوندا، زبان شریران را مغشوش گردان، زیرا آنها شهر را به آشوب کشیده‌اند.
اے رب، اُن میں ابتری پیدا کر، اُن کی زبان میں اختلاف ڈال! کیونکہ مجھے شہر میں ہر طرف ظلم اور جھگڑے نظر آتے ہیں۔
شب و روز دیوارهای شهر را دور می‌زنند و جنایت و فساد می‌آفرینند.
دن رات وہ فصیل پر چکر کاٹتے ہیں، اور شہر فساد اور خرابی سے بھرا رہتا ہے۔
فساد و شرارت همه‌جا را فراگرفته و خیابانهای شهر پُر از فریب و نیرنگ است.
اُس کے بیچ میں تباہی کی حکومت ہے، اور ظلم اور فریب اُس کے چوک کو نہیں چھوڑتے۔
اگر دشمن به من توهین می‌کرد، آن را تحمّل می‌کردم و یا اگر رقیب من به ضد من برخاسته بود، خود را پنهان می‌نمودم.
اگر کوئی دشمن میری رُسوائی کرتا تو قابلِ برداشت ہوتا۔ اگر مجھ سے نفرت کرنے والا مجھے دبا کر اپنے آپ کو سرفراز کرتا تو مَیں اُس سے چھپ جاتا۔
امّا این تو هستی، شریک و همکار و دوست نزدیک من.
لیکن تُو ہی نے یہ کیا، تُو جو مجھ جیسا ہے، جو میرا قریبی دوست اور ہم راز ہے۔
ما با هم گفت‌وگوهای شیرین داشتیم و با یکدیگر برای عبادت به معبد بزرگ می‌رفتیم.
میری تیرے ساتھ کتنی اچھی رفاقت تھی جب ہم ہجوم کے ساتھ اللہ کے گھر کی طرف چلتے گئے!
مرگ ناگهانی نصیبشان شود، زنده به گور شوند، زیرا دلها و خانه‌های آنان پُر از شرارت و جنایت است.
موت اچانک ہی اُنہیں اپنی گرفت میں لے لے۔ زندہ ہی وہ پاتال میں اُتر جائیں، کیونکہ بُرائی نے اُن میں اپنا گھر بنا لیا ہے۔
امّا من از خداوند، خدای خود یاری می‌‌‌‌خواهم و او مرا رهایی خواهد داد.
لیکن مَیں پکار کر اللہ سے مدد مانگتا ہوں، اور رب مجھے نجات دے گا۔
صبح و ظهر و شب به درگاه خدا ناله می‌کنم و او دعای مرا مستجاب خواهد کرد.
مَیں ہر وقت آہ و زاری کرتا اور کراہتا رہتا ہوں، خواہ صبح ہو، خواہ دوپہر یا شام۔ اور وہ میری سنے گا۔
وقتی با دشمنان بسیار در میدان جنگ نبرد می‌کنم، او مرا با پیروزی بسلامت بازمی‌گرداند.
وہ فدیہ دے کر میری جان کو اُن سے چھڑائے گا جو میرے خلاف لڑ رہے ہیں۔ گو اُن کی تعداد بڑی ہے وہ مجھے آرام و سکون دے گا۔
خدا که پادشاه ازلی است، مرا خواهد شنید و آنها را سرکوب خواهد كرد، زیرا آنها از او نمی‌ترسند و راه خود را تغییر نمی‌دهند.
اللہ جو ازل سے تخت نشین ہے میری سن کر اُنہیں مناسب جواب دے گا۔ (سِلاہ) کیونکہ نہ وہ تبدیل ہو جائیں گے، نہ کبھی اللہ کا خوف مانیں گے۔
دوست سابق من، دست خود را علیه دوستانش بلند کرده و پیمان خود را شکسته است.
اُس شخص نے اپنا ہاتھ اپنے دوستوں کے خلاف اُٹھایا، اُس نے اپنا عہد توڑ لیا ہے۔
سخنان چرب و نرم می‌زند، امّا در باطن از من نفرت دارد. حرفهایش در ظاهر بسیار شیرین، امّا مانند شمشیر تیز و کُشنده است.
اُس کی زبان پر مکھن کی سی چِکنی چپڑی باتیں اور دل میں جنگ ہے۔ اُس کے تیل سے زیادہ نرم الفاظ حقیقت میں کھینچی ہوئی تلواریں ہیں۔
مشکلات خود را به خداوند بسپار و او آنها را برایت حل خواهد کرد، او هرگز نمی‌گذارد که اشخاص وفادار شکست بخورند.
اپنا بوجھ رب پر ڈال تو وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ راست باز کو کبھی ڈگمگانے نہیں دے گا۔
امّا تو ای خدا، این آدمهای قاتل و حیله‌گر را پیش از وقت به گور خواهی فرستاد، قبل از اینکه نیمی از عمرشان را سپری کنند. امّا من بر تو توکّل می‌کنم.
لیکن اے اللہ، تُو اُنہیں تباہی کے گڑھے میں اُترنے دے گا۔ خوں خوار اور دھوکے باز آدھی عمر بھی نہیں پائیں گے بلکہ جلدی مریں گے۔ لیکن مَیں تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔