اِتنے میں کئی ہزار لوگ جمع ہو گئے تھے۔ بڑی تعداد کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ پھر عیسیٰ اپنے شاگردوں سے یہ بات کرنے لگا، ”فریسیوں کے خمیر یعنی ریاکاری سے خبردار!
اِس لئے جو کچھ تم نے اندھیرے میں کہا ہے وہ روزِ روشن میں سنایا جائے گا اور جو کچھ تم نے اندرونی کمروں کا دروازہ بند کر کے آہستہ آہستہ کان میں بیان کیا ہے اُس کا چھتوں سے اعلان کیا جائے گا۔
جب لوگ تم کو عبادت خانوں میں اور حاکموں اور اختیار والوں کے سامنے گھسیٹ کر لے جائیں گے تو یہ سوچتے سوچتے پریشان نہ ہو جانا کہ مَیں کس طرح اپنا دفاع کروں یا کیا کہوں،
پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”اِس لئے اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔
کوّوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹتے ہیں۔ اُن کے پاس نہ سٹور ہوتا ہے، نہ گودام۔ توبھی اللہ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ اور تمہاری قدر و قیمت تو پرندوں سے کہیں زیادہ ہے۔
غور کرو کہ سوسن کے پھول کس طرح اُگتے ہیں۔ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔ لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ اپنی پوری شان و شوکت کے باوجود ایسے شاندار کپڑوں سے ملبّس نہیں تھا جیسے اُن میں سے ایک۔
اگر اللہ اُس گھاس کو جو آج میدان میں ہے اور کل آگ میں جھونکی جائے گی ایسا شاندار لباس پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو، وہ تم کو پہنانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرے گا؟
اپنی ملکیت بیچ کر غریبوں کو دے دینا۔ اپنے لئے ایسے بٹوے بنواؤ جو نہیں گھستے۔ اپنے لئے آسمان پر ایسا خزانہ جمع کرو جو کبھی ختم نہیں ہو گا اور جہاں نہ کوئی چور آئے گا، نہ کوئی کیڑا اُسے خراب کرے گا۔
وہ نوکر مبارک ہیں جنہیں مالک آ کر جاگتے ہوئے اور چوکس پائے گا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اپنے کپڑے بدل کر اُنہیں بٹھائے گا اور میز پر اُن کی خدمت کرے گا۔
خداوند نے جواب دیا، ”کون سا نوکر وفادار اور سمجھ دار ہے؟ فرض کرو کہ گھر کے مالک نے کسی نوکر کو باقی نوکروں پر مقرر کیا ہو۔ اُس کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اُنہیں وقت پر مناسب کھانا کھلائے۔
اگر وہ ایسا کرے تو مالک ایسے دن اور وقت آئے گا جس کی توقع نوکر کو نہیں ہو گی۔ اِن حالات کو دیکھ کر وہ نوکر کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا اور اُسے غیرایمان داروں میں شامل کرے گا۔
اِس کے مقابلے میں وہ جو مالک کی مرضی کو نہیں جانتا اور اِس بنا پر کوئی قابلِ سزا کام کرے اُس کی کم پٹائی کی جائے گی۔ کیونکہ جسے بہت دیا گیا ہو اُس سے بہت طلب کیا جائے گا۔ اور جس کے سپرد بہت کچھ کیا گیا ہو اُس سے کہیں زیادہ مانگا جائے گا۔
اے ریاکارو! تم آسمان و زمین کے حالات پر غور کر کے صحیح نتیجہ نکال لیتے ہو۔ تو پھر تم موجودہ زمانے کے حالات پر غور کر کے صحیح نتیجہ کیوں نہیں نکال سکتے؟
فرض کرو کہ کسی نے تجھ پر مقدمہ چلایا ہے۔ اگر ایسا ہو تو پوری کوشش کر کہ کچہری میں پہنچنے سے پہلے پہلے معاملہ حل کر کے مخالف سے فارغ ہو جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تجھ کو جج کے سامنے گھسیٹ کر لے جائے، جج تجھے پولیس افسر کے حوالے کرے اور پولیس افسر تجھے جیل میں ڈال دے۔