Judges 9

ایک دن یرُبعل یعنی جدعون کا بیٹا ابی مَلِک اپنے ماموؤں اور ماں کے باقی رشتے داروں سے ملنے کے لئے سِکم گیا۔ اُس نے اُن سے کہا،
Yerubbaal’ın oğlu Avimelek, dayılarının bulunduğu Şekem Kenti’ne giderek onlara ve annesinin boyundan gelen herkese şöyle dedi:
”سِکم شہر کے تمام باشندوں سے پوچھیں، کیا آپ اپنے آپ پر جدعون کے 70 بیٹوں کی حکومت زیادہ پسند کریں گے یا ایک ہی شخص کی؟ یاد رہے کہ مَیں آپ کا خونی رشتے دار ہوں!“
“Şekem halkına şunu duyurun: ‘Sizin için hangisi daha iyi? Gidyon’un yetmiş oğlu tarafından yönetilmek mi, yoksa bir kişi tarafından yönetilmek mi?’ Unutmayın ki ben sizinle aynı etten, aynı kandanım.”
ابی مَلِک کے ماموؤں نے سِکم کے تمام باشندوں کے سامنے یہ باتیں دہرائیں۔ سِکم کے لوگوں نے سوچا، ”ابی مَلِک ہمارا بھائی ہے“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے لگ گئے۔
Dayıları Avimelek’in söylediklerini Şekem halkına ilettiler. Halkın yüreği Avimelek’ten yanaydı. “O bizim kardeşimizdir” dediler.
اُنہوں نے اُسے بعل بریت دیوتا کے مندر سے چاندی کے 70 سِکے بھی دے دیئے۔ اِن پیسوں سے ابی مَلِک نے اپنے ارد گرد آوارہ اور بدمعاش آدمیوں کا گروہ جمع کیا۔
Ona Baal-Berit Tapınağı’ndan yetmiş parça gümüş verdiler. Avimelek bu parayla kiraladığı belalı serserileri peşine taktı.
اُنہیں اپنے ساتھ لے کر وہ عُفرہ پہنچا جہاں باپ کا خاندان رہتا تھا۔ وہاں اُس نے اپنے تمام بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر قتل کر دیا۔ صرف یوتام جو جدعون کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا کہیں چھپ کر بچ نکلا۔
Sonra Ofra’ya, babasının evine dönüp kardeşlerini, Yerubbaal’ın yetmiş oğlunu bir taşın üzerinde kesip öldürdü. Yalnız Yerubbaal’ın küçük oğlu Yotam kaçıp gizlendiği için sağ kaldı.
اِس کے بعد سِکم اور بیت مِلّو کے تمام لوگ اُس بلوط کے سائے میں جمع ہوئے جو سِکم کے ستون کے پاس تھا۔ وہاں اُنہوں نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
Şekem ve Beytmillo halkları toplanarak hep birlikte Şekem’de dikili taş meşesinin olduğu yere gittiler; Avimelek’i orada kral ilan ettiler.
جب یوتام کو اِس کی اطلاع ملی تو وہ گرزیم پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا اور اونچی آواز سے چلّایا، ”اے سِکم کے باشندو، سنیں میری بات! سنیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ آپ کی بھی سنے۔
Olup biteni Yotam’a bildirdiklerinde Yotam Gerizim Dağı’nın tepesine çıkıp yüksek sesle halka şöyle dedi: “Ey Şekem halkı, beni dinleyin, Tanrı da sizi dinleyecek.
ایک دن درختوں نے فیصلہ کیا کہ ہم پر کوئی بادشاہ ہونا چاہئے۔ وہ اُسے چننے اور مسح کرنے کے لئے نکلے۔ پہلے اُنہوں نے زیتون کے درخت سے بات کی، ’ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Bir gün ağaçlar kendilerine bir kral meshetmek istediler; zeytin ağacına gidip, ‘Gel kralımız ol’ dediler.
لیکن زیتون کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا تیل پیدا کرنے سے باز آؤں جس کی اللہ اور انسان اِتنی قدر کرتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
“Zeytin ağacı, ‘İlahları ve insanları onurlandırmak için kullanılan yağımı bırakıp ağaçlar üzerinde sallanmaya mı gideyim?’ diye yanıtladı.
اِس کے بعد درختوں نے انجیر کے درخت سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
“Bunun üzerine ağaçlar incir ağacına, ‘Gel sen kralımız ol’ dediler.
لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا میٹھا اور اچھا پھل لانے سے باز آؤں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
“İncir ağacı, ‘Tatlılığımı ve güzel meyvemi bırakıp ağaçlar üzerinde sallanmaya mı gideyim?’ diye yanıtladı.
پھر درختوں نے انگور کی بیل سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
“Sonra ağaçlar asmaya, ‘Gel sen bizim kralımız ol’ dediler.
لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا رس پیدا کرنے سے باز آؤں جس سے اللہ اور انسان خوش ہو جاتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Asma, ‘İlahlarla insanlara zevk veren yeni şarabımı bırakıp ağaçlar üzerinde sallanmaya mı gideyim?’ dedi.
آخرکار درخت کانٹےدار جھاڑی کے پاس آئے اور کہا، ’آئیں اور ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
“Sonunda ağaçlar karaçalıya, ‘Gel sen kralımız ol’ dediler.
کانٹےدار جھاڑی نے جواب دیا، ’اگر تم واقعی مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اور میرے سائے میں پناہ لو۔ اگر تم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جھاڑی سے آگ نکل کر لبنان کے دیودار کے درختوں کو بھسم کر دے‘۔“
“Karaçalı, ‘Eğer gerçekten beni kendinize kral meshetmek istiyorsanız, gelin gölgeme sığının’ diye karşılık verdi, ‘Eğer sığınmazsanız, karaçalıdan çıkan ateş Lübnan’ın bütün sedir ağaçlarını yakıp kül edecektir.’
یوتام نے بات جاری رکھ کر کہا، ”اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا جب آپ نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ بنا لیا؟ کیا آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا آپ نے اُس پر شکرگزاری کا وہ اظہار کیا جس کے لائق وہ تھا؟
“Şimdi siz Avimelek’i kral yapmakla içten ve dürüst davrandığınızı mı sanıyorsunuz? Yerubbaal’la ailesine iyilik mi ettiniz? Ona hak ettiği gibi mi davrandınız?
میرے باپ نے آپ کی خاطر جنگ کی۔ آپ کو مِدیانیوں سے بچانے کے لئے اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔
Oysa babam sizi Midyanlılar’ın elinden kurtarmak için canını tehlikeye atarak sizin için savaştı.
لیکن آج آپ جدعون کے گھرانے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے اُس کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر ذبح کر کے اُس کی لونڈی کے بیٹے ابی مَلِک کو سِکم کا بادشاہ بنا لیا ہے، اور یہ صرف اِس لئے کہ وہ آپ کا رشتے دار ہے۔
Ama bugün siz babamın ailesine karşı ayaklandınız, yetmiş oğlunu bir taşın üzerinde kesip öldürdünüz. Cariyesinden doğan Avimelek kardeşiniz olduğu için onu Şekem’e kral yaptınız.
اب سنیں! اگر آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا ہے تو پھر اللہ کرے کہ ابی مَلِک آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو اور آپ اُس کے لئے۔
Eğer bugün Yerubbaal’la ailesine içten ve dürüst davrandığınıza inanıyorsanız, Avimelek’le sevinin, o da sizinle sevinsin!
لیکن اگر ایسا نہیں تھا تو اللہ کرے کہ ابی مَلِک سے آگ نکل کر آپ سب کو بھسم کر دے جو سِکم اور بیت مِلّو میں رہتے ہیں! اور آگ آپ سے نکل کر ابی مَلِک کو بھی بھسم کر دے!“
Ama öyle değilse, dilerim, Avimelek ateş olsun, Şekem ve Beytmillo halkını yakıp kül etsin. Ya da Şekem ve Beytmillo halkı ateş olsun, Avimelek’i yakıp kül etsin.”
یہ کہہ کر یوتام نے بھاگ کر بیر میں پناہ لی، کیونکہ وہ اپنے بھائی ابی مَلِک سے ڈرتا تھا۔
Ardından Yotam kardeşi Avimelek’ten korktuğu için kaçtı, gidip Beer’e yerleşti.
ابی مَلِک کی اسرائیل پر حکومت تین سال تک رہی۔
Avimelek İsrail’i üç yıl yönetti.
لیکن پھر اللہ نے ایک بُری روح بھیج دی جس نے ابی مَلِک اور سِکم کے باشندوں میں نااتفاقی پیدا کر دی۔ نتیجے میں سِکم کے لوگوں نے بغاوت کی۔
Sonra Tanrı Avimelek’le Şekem halkını birbirine düşürdü; halk Avimelek’e başkaldırdı.
یوں اللہ نے اُسے اِس کی سزا دی کہ اُس نے اپنے بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ سِکم کے باشندوں کو بھی سزا ملی، کیونکہ اُنہوں نے اِس میں ابی مَلِک کی مدد کی تھی۔
Tanrı bunu Avimelek’i Yerubbaal’ın yetmiş oğluna yapılan zorbalığın aynısına uğratmak, kardeşlerini öldüren Avimelek’ten ve onu bu kırıma isteklendiren Şekem halkından akıttıkları kanın öcünü almak için yaptı.
اُس وقت سِکم کے لوگ ارد گرد کی چوٹیوں پر چڑھ کر ابی مَلِک کی تاک میں بیٹھ گئے۔ جو بھی وہاں سے گزرا اُسے اُنہوں نے لُوٹ لیا۔ اِس بات کی خبر ابی مَلِک تک پہنچ گئی۔
Şekem halkı dağ başlarında Avimelek’e pusu kurdu. Oradan geçen herkesi soyuyorlardı. Bu durum Avimelek’e bildirildi.
اُن دنوں میں ایک آدمی اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آیا جس کا نام جعل بن عبد تھا۔ سِکم کے لوگوں سے اُس کا اچھا خاصا تعلق بن گیا، اور وہ اُس پر اعتبار کرنے لگے۔
Ebet oğlu Gaal kardeşleriyle birlikte gelip Şekem’e yerleşti. Şekem halkı ona güvendi.
انگور کی فصل پک گئی تھی۔ لوگ شہر سے نکلے اور اپنے باغوں میں انگور توڑ کر اُن سے رس نکالنے لگے۔ پھر اُنہوں نے اپنے دیوتا کے مندر میں جشن منایا۔ جب وہ خوب کھا پی رہے تھے تو ابی مَلِک پر لعنت کرنے لگے۔
Bağlara çıkıp üzümleri topladıktan, ezip şarap yaptıktan sonra bir şenlik düzenlediler. İlahlarının tapınağına gittiler; orada yiyip içerken Avimelek’e lanetler yağdırdılar.
جعل بن عبد نے کہا، ”سِکم کا ابی مَلِک کے ساتھ کیا واسطہ کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟ وہ تو صرف یرُبعل کا بیٹا ہے، جس کا نمائندہ زبول ہے۔ اُس کی خدمت مت کرنا بلکہ سِکم کے بانی حمور کے لوگوں کی! ہم ابی مَلِک کی خدمت کیوں کریں؟
Ebet oğlu Gaal kalkıp şöyle dedi: “Avimelek kim ki, biz Şekem halkı ona hizmet edelim? Yerubbaal’ın oğlu değil mi o? Zevul da onun yardımcısı değil mi? Şekemliler’in babası Hamor’un soyundan gelenlere hizmet edin. Neden Avimelek’e hizmet edelim?
کاش شہر کا انتظام میرے ہاتھ میں ہوتا! پھر مَیں ابی مَلِک کو جلد ہی نکال دیتا۔ مَیں اُسے چیلنج دیتا کہ آؤ، اپنے فوجیوں کو جمع کر کے ہم سے لڑو!“
Keşke bu halkı ben yönetseydim! Avimelek’i uzaklaştırır ve, ‘Ordunu güçlendir de öyle ortaya çık!’ derdim.”
جعل بن عبد کی بات سن کر سِکم کا سردار زبول بڑے غصے میں آ گیا۔
Kentin yöneticisi olan Zevul, Ebet oğlu Gaal’ın sözlerini duyunca öfkelendi.
اپنے قاصدوں کی معرفت اُس نے ابی مَلِک کو چپکے سے اطلاع دی، ”جعل بن عبد اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آ گیا ہے جہاں وہ پورے شہر کو آپ کے خلاف کھڑے ہو جانے کے لئے اُکسا رہا ہے۔
Avimelek’e gizlice gönderdiği ulaklar aracılığıyla şöyle dedi: “Ebet oğlu Gaal ve kardeşleri Şekem’e geldiler. Kenti sana karşı ayaklandırıyorlar.
اب ایسا کریں کہ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت اِدھر آئیں اور کھیتوں میں تاک میں رہیں۔
Gel, adamlarınla birlikte gece kırda pusuya yat.
صبح سویرے جب سورج طلوع ہو گا تو شہر پر حملہ کریں۔ جب جعل اپنے آدمیوں کے ساتھ آپ کے خلاف لڑنے آئے گا تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ مناسب سمجھتے ہیں۔“
Sabah güneş doğar doğmaz kalk, kenti bas. Gaal ile adamları sana saldırdığında onlara yapacağını yap.”
یہ سن کر ابی مَلِک رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت روانہ ہوا۔ اُس نے اُنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جو سِکم کو گھیر کر تاک میں بیٹھ گئے۔
Böylece Avimelek’le adamları gece kalkıp dört bölük halinde Şekem yakınında pusuya yattılar.
صبح کے وقت جب جعل گھر سے نکل کر شہر کے دروازے میں کھڑا ہوا تو ابی مَلِک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔
Ebet oğlu Gaal çıkıp kentin giriş kapısında durunca, Avimelek’le yanındakiler pusu yerinden fırladılar.
اُنہیں دیکھ کر جعل نے زبول سے کہا، ”دیکھو، لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے اُتر رہے ہیں!“ زبول نے جواب دیا، ”نہیں، نہیں، جو آپ کو آدمی لگ رہے ہیں وہ صرف پہاڑوں کے سائے ہیں۔“
Gelenleri gören Gaal, Zevul’a, “Dağların tepesinden inip gelenlere bak!” dedi. Zevul, “Adam sandığın aslında dağların gölgesidir” diye karşılık verdi.
لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“
Ama Gaal ısrar etti: “Bak, topraklarımızın ortasında ilerleyenler var. Bir kısmı da Falcılar Meşesi yolundan geliyor.”
پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“
Bunun üzerine Zevul, “ ‘Avimelek kim ki, ona hizmet edelim’ diye övünen sen değil miydin?” dedi, “Küçümsediğin halk bu değil mi? Haydi şimdi git, onlarla savaş!”
تب جعل سِکم کے مردوں کے ساتھ شہر سے نکلا اور ابی مَلِک سے لڑنے لگا۔
Şekem halkına öncülük eden Gaal, Avimelek’le savaşa tutuştu.
لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔
Ama tutunamayıp kaçmaya başladı. Avimelek ardına düştü. Kentin giriş kapısına dek çok sayıda ölü yerde yatıyordu.
پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔
Avimelek Aruma’da kaldı. Zevul ise Gaal’ı ve kardeşlerini Şekem’den kovdu, kentte yaşamalarına izin vermedi.
اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی
Savaşın ertesi günü Avimelek Şekemliler’in tarlalarına gittiklerini haber aldı.
تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
Adamlarını üç bölüğe ayırıp kırda pusuya yattı. Halkın kentten çıktığını görünce saldırıp onları öldürdü.
تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
Sonra yanındaki bölükle hızla ilerleyerek kentin giriş kapısına dayandı. Öbür iki bölükse tarlalardakilere saldırıp onları öldürdü.
پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔
Avimelek gün boyu kente karşı savaştı; kenti ele geçirdikten sonra halkını kılıçtan geçirdi. Kenti yıkıp üstüne tuz serpti.
جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔
Şekem Kulesi’ndeki halk olup biteni duyunca, El-Berit Tapınağı’nın kalesine sığındı.
جب ابی مَلِک کو پتا چلا
Onların Şekem Kulesi’nde toplandığını haber alan Avimelek,
تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“
yanındaki halkla birlikte Salmon Dağı’na çıktı. Eline bir balta alıp ağaçtan bir dal kesti, dalı omuzuna atarak yanındakilere, “Ne yaptığımı gördünüz” dedi, “Çabuk olun, siz de benim gibi yapın.”
فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔
Böylece hepsi birer dal kesip Avimelek’i izledi. Dalları kalenin dibinde yığıp ateşe verdiler. Şekem Kulesi’ndeki bin kadar kadın, erkek yanarak öldü.
وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔
Bundan sonra Avimelek Teves üzerine yürüdü, kenti kuşatıp ele geçirdi.
لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔
Kentin ortasında sağlam bir kule vardı. Kadın erkek bütün kent halkı oraya sığındı. Kapıları kapayıp kulenin damına çıktılar.
ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگا
Avimelek gelip kuleyi kuşattı. Ateşe vermek için kapısına yaklaştığında,
تو ایک عورت نے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس کے سر پر پھینک دیا، اور وہ پھٹ گیا۔
bir kadın değirmenin üst taşını Avimelek’in üzerine atıp başını yardı.
جلدی سے ابی مَلِک نے اپنے سلاح بردار کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اپنی تلوار کھینچ کر مجھے مار دو! ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک عورت نے مجھے مار ڈالا۔“ چنانچہ نوجوان نے اپنی تلوار اُس کے بدن میں سے گزار دی اور وہ مر گیا۔
Avimelek hemen silahlarını taşıyan uşağını çağırdı ve, “Kılıcını çek, beni öldür” dedi, “Hiç kimse, ‘Avimelek’i bir kadın öldürdü’ demesin.” Uşak kılıcını Avimelek’e saplayıp onu öldürdü.
جب فوجیوں نے دیکھا کہ ابی مَلِک مر گیا ہے تو وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔
Avimelek’in öldüğünü görünce İsrailliler evlerine döndüler.
یوں اللہ نے ابی مَلِک کو اُس بدی کا بدلہ دیا جو اُس نے اپنے 70 بھائیوں کو قتل کر کے اپنے باپ کے خلاف کی تھی۔
Böylece Tanrı yetmiş kardeşini öldürerek babasına büyük kötülük eden Avimelek’i cezalandırdı.
اور اللہ نے سِکم کے باشندوں کو بھی اُن کی شریر حرکتوں کی مناسب سزا دی۔ یوتام بن یرُبعل کی لعنت پوری ہوئی۔
Tanrı Şekem halkını da yaptıkları kötülüklerden ötürü cezalandırdı. Yerubbaal’ın oğlu Yotam’ın lanetine uğradılar.