Acts 4

پطرس اور یوحنا لوگوں سے بات کر ہی رہے تھے کہ امام، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور صدوقی اُن کے پاس پہنچے۔
Y HABLANDO ellos al pueblo, sobrevinieron los sacerdotes, y el magistrado del templo, y los Saduceos,
وہ ناراض تھے کہ رسول عیسیٰ کے جی اُٹھنے کی منادی کر کے لوگوں کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔
Resentidos de que enseñasen al pueblo, y anunciasen en Jesús la resurrección de los muertos.
اُنہوں نے اُنہیں گرفتار کر کے اگلے دن تک جیل میں ڈال دیا، کیونکہ شام ہو چکی تھی۔
Y les echaron mano, y los pusieron en la cárcel hasta el día siguiente; porque era ya tarde.
لیکن جنہوں نے اُن کا پیغام سن لیا تھا اُن میں سے بہت سے لوگ ایمان لائے۔ یوں ایمان داروں میں مردوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 5,000 تک پہنچ گئی۔
Mas muchos de los que habían oído la palabra, creyeron; y fué el número de los varones como cinco mil.
اگلے دن یروشلم میں یہودی عدالتِ عالیہ کے سرداروں، بزرگوں اور شریعت کے علما کا اجلاس منعقد ہوا۔
Y aconteció al día siguiente, que se juntaron en Jerusalem los príncipes de ellos, y los ancianos, y los escribas;
امامِ اعظم حنّا اور اِسی طرح کائفا، یوحنا، سکندر اور امامِ اعظم کے خاندان کے دیگر مرد بھی شامل تھے۔
Y Anás, príncipe de los sacerdotes, y Caifás, y Juan y Alejandro, y todos los que eran del linaje sacerdotal;
اُنہوں نے دونوں کو اپنے درمیان کھڑا کر کے پوچھا، ”تم نے یہ کام کس قوت اور نام سے کیا؟“
Y haciéndolos presentar en medio, les preguntaron: ¿Con qué potestad, ó en qué nombre, habéis hecho vosotros esto?
پطرس نے روح القدس سے معمور ہو کر اُن سے کہا، ”قوم کے راہنماؤ اور بزرگو،
Entonces Pedro, lleno del Espíritu Santo, les dijo: Príncipes del pueblo, y ancianos de Israel:
آج ہماری پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ ہم نے معذور آدمی پر رحم کا اظہار کس کے وسیلے سے کیا کہ اُسے شفا مل گئی ہے۔
Pues que somos hoy demandados acerca del beneficio hecho á un hombre enfermo, de qué manera éste haya sido sanado,
تو پھر آپ سب اور پوری قوم اسرائیل جان لے کہ یہ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے ہوا ہے، جسے آپ نے مصلوب کیا اور جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ یہ آدمی اُسی کے وسیلے سے صحت پا کر یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہے۔
Sea notorio á todos vosotros, y á todo el pueblo de Israel, que en el nombre de Jesucristo de Nazaret, al que vosotros crucificasteis y Dios le resucitó de los muertos, por él este hombre está en vuestra presencia sano.
عیسیٰ وہ پتھر ہے جس کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔‘ اور آپ ہی نے اُسے رد کر دیا ہے۔
Éste es la piedra reprobada de vosotros los edificadores, la cual es puesta por cabeza del ángulo.
کسی دوسرے کے وسیلے سے نجات حاصل نہیں ہوتی، کیونکہ آسمان کے تلے ہم انسانوں کو کوئی اَور نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔“
Y en ningún otro hay salud; porque no hay otro nombre debajo del cielo, dado á los hombres, en que podamos ser salvos.
پطرس اور یوحنا کی باتیں سن کر لوگ حیران ہوئے کیونکہ وہ دلیری سے بات کر رہے تھے اگرچہ وہ نہ تو عالِم تھے، نہ اُنہوں نے شریعت کی خاص تعلیم پائی تھی۔ ساتھ ساتھ سننے والوں نے یہ بھی جان لیا کہ دونوں عیسیٰ کے ساتھی ہیں۔
Entonces viendo la constancia de Pedro y de Juan, sabido que eran hombres sin letras é ignorantes, se maravillaban; y les conocían que habían estado con Jesús.
لیکن چونکہ وہ اپنی آنکھوں سے اُس آدمی کو دیکھ رہے تھے جو شفا پا کر اُن کے ساتھ کھڑا تھا اِس لئے وہ اِس کے خلاف کوئی بات نہ کر سکے۔
Y viendo al hombre que había sido sanado, que estaba con ellos, no podían decir nada en contra.
چنانچہ اُنہوں نے اُن دونوں کو اجلاس میں سے باہر جانے کو کہا اور آپس میں صلاح مشورہ کرنے لگے،
Mas les mandaron que se saliesen fuera del concilio; y conferían entre sí,
”ہم اِن لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کریں؟ بات واضح ہے کہ اُن کے ذریعے ایک الٰہی نشان دکھایا گیا ہے۔ اِس کا یروشلم کے تمام باشندوں کو علم ہوا ہے۔ ہم اِس کا انکار نہیں کر سکتے۔
Diciendo: ¿Qué hemos de hacer á estos hombres? porque de cierto, señal manifiesta ha sido hecha por ellos, notoria á todos los que moran en Jerusalem, y no lo podemos negar.
لیکن لازم ہے کہ اُنہیں دھمکی دے کر حکم دیں کہ وہ کسی بھی شخص سے یہ نام لے کر بات نہ کریں، ورنہ یہ معاملہ قوم میں مزید پھیل جائے گا۔“
Todavía, porque no se divulgue más por el pueblo, amenacémoslos, que no hablen de aquí adelante á hombre alguno en este nombre.
چنانچہ اُنہوں نے دونوں کو بُلا کر حکم دیا کہ وہ آئندہ عیسیٰ کے نام سے نہ کبھی بولیں اور نہ تعلیم دیں۔
Y llamándolos, les intimaron que en ninguna manera hablasen ni enseñasen en el nombre de Jesús.
لیکن پطرس اور یوحنا نے جواب میں کہا، ”آپ خود فیصلہ کر لیں، کیا یہ اللہ کے نزدیک ٹھیک ہے کہ ہم اُس کی نسبت آپ کی بات مانیں؟
Entonces Pedro y Juan, respondiendo, les dijeron: Juzgad si es justo delante de Dios obedecer antes á vosotros que á Dios:
ممکن ہی نہیں کہ جو کچھ ہم نے دیکھ اور سن لیا ہے اُسے دوسروں کو سنانے سے باز رہیں۔“
Porque no podemos dejar de decir lo que hemos visto y oído.
تب اجلاس کے ممبران نے دونوں کو مزید دھمکیاں دے کر چھوڑ دیا۔ وہ فیصلہ نہ کر سکے کہ کیا سزا دیں، کیونکہ تمام لوگ پطرس اور یوحنا کے اِس کام کی وجہ سے اللہ کی تمجید کر رہے تھے۔
Ellos entonces los despacharon amenazándolos, no hallando ningún modo de castigarlos, por causa del pueblo; porque todos glorificaban á Dios de lo que había sido hecho.
کیونکہ جس آدمی کو معجزانہ طور پر شفا ملی تھی وہ چالیس سال سے زیادہ لنگڑا رہا تھا۔
Porque el hombre en quien había sido hecho este milagro de sanidad, era de más de cuarenta años.
اُن کی رِہائی کے بعد پطرس اور یوحنا اپنے ساتھیوں کے پاس واپس گئے اور سب کچھ سنایا جو راہنما اماموں اور بزرگوں نے اُنہیں بتایا تھا۔
Y sueltos, vinieron á los suyos, y contaron todo lo que los príncipes de los sacerdotes y los ancianos les habían dicho.
یہ سن کر تمام ایمان داروں نے مل کر اونچی آواز سے دعا کی، ”اے آقا، تُو نے آسمان و زمین اور سمندر کو اور جو کچھ اُن میں ہے خلق کیا ہے۔
Y ellos, habiéndolo oído, alzaron unánimes la voz á Dios, y dijeron: Señor, tú eres el Dios que hiciste el cielo y la tierra, la mar, y todo lo que en ellos hay;
اور تُو نے اپنے خادم ہمارے باپ داؤد کے منہ سے روح القدس کی معرفت کہا، ’اقوام کیوں طیش میں آ گئی ہیں؟ اُمّتیں کیوں بےکار سازشیں کر رہی ہیں؟
Que por boca de David, tu siervo, dijiste: ¿Por qué han bramado las gentes, Y los pueblos han pensado cosas vanas?
دنیا کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہوئے، حکمران رب اور اُس کے مسیح کے خلاف جمع ہو گئے ہیں۔‘
Asistieron los reyes de la tierra, Y los príncipes se juntaron en uno Contra el Señor, y contra su Cristo.
اور واقعی یہی کچھ اِس شہر میں ہوا۔ ہیرودیس انتپاس، پنطیُس پیلاطس، غیریہودی اور یہودی سب تیرے مُقدّس خادم عیسیٰ کے خلاف جمع ہوئے جسے تُو نے مسح کیا تھا۔
Porque verdaderamente se juntaron en esta ciudad contra tu santo Hijo Jesús, al cual ungiste, Herodes y Poncio Pilato, con los Gentiles y los pueblos de Israel,
لیکن جو کچھ اُنہوں نے کیا وہ تُو نے اپنی قدرت اور مرضی سے پہلے ہی سے مقرر کیا تھا۔
Para hacer lo que tu mano y tu consejo habían antes determinado que había de ser hecho.
اے رب، اب اُن کی دھمکیوں پر غور کر۔ اپنے خادموں کو اپنا کلام سنانے کی بڑی دلیری عطا فرما۔
Y ahora, Señor, mira sus amenazas, y da á tus siervos que con toda confianza hablen tu palabra;
اپنی قدرت کا اظہار کر تاکہ ہم تیرے مُقدّس خادم عیسیٰ کے نام سے شفا، الٰہی نشان اور معجزے دکھا سکیں۔“
Que extiendas tu mano á que sanidades, y milagros, y prodigios sean hechos por el nombre de tu santo Hijo Jesús.
دعا کے اختتام پر وہ جگہ ہل گئی جہاں وہ جمع تھے۔ سب روح القدس سے معمور ہو گئے اور دلیری سے اللہ کا کلام سنانے لگے۔
Y como hubieron orado, el lugar en que estaban congregados tembló; y todos fueron llenos del Espíritu Santo, y hablaron la palabra de Dios con confianza.
ایمان داروں کی پوری جماعت یک دل تھی۔ کسی نے بھی اپنی ملکیت کی کسی چیز کے بارے میں نہیں کہا کہ یہ میری ہے بلکہ اُن کی ہر چیز مشترکہ تھی۔
Y la multitud de los que habían creído era de un corazón y un alma: y ninguno decía ser suyo algo de lo que poseía; mas todas las cosas les eran comunes.
اور رسول بڑے اختیار کے ساتھ خداوند عیسیٰ کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے۔ اللہ کی بڑی مہربانی اُن سب پر تھی۔
Y los apóstoles daban testimonio de la resurrección del Señor Jesús con gran esfuerzo; y gran gracia era en todos ellos.
اُن میں سے کوئی بھی ضرورت مند نہیں تھا، کیونکہ جس کے پاس بھی زمینیں یا مکان تھے اُس نے اُنہیں فروخت کر کے رقم
Que ningún necesitado había entre ellos: porque todos los que poseían heredades ó casas, vendiéndolas, traían el precio de lo vendido,
رسولوں کے پاؤں میں رکھ دی۔ یوں جمع شدہ پیسوں میں سے ہر ایک کو اُتنے دیئے جاتے جتنوں کی اُسے ضرورت ہوتی تھی۔
Y lo ponían á los pies de los apóstoles; y era repartido á cada uno según que había menester.
مثلاً یوسف نامی ایک آدمی تھا جس کا نام رسولوں نے برنباس (حوصلہ افزائی کا بیٹا) رکھا تھا۔ وہ لاوی قبیلے سے اور جزیرۂ قبرص کا رہنے والا تھا۔
Entonces José, que fué llamado de los apóstoles por sobrenombre, Bernabé, (que es interpretado, Hijo de consolación) Levita, natural de Cipro,
اُس نے اپنا ایک کھیت فروخت کر کے پیسے رسولوں کے پاؤں میں رکھ دیئے۔
Como tuviese una heredad, la vendió, y trajo el precio, y púsolo á los pies de los apóstoles.