John 13

فسح کی عید اب شروع ہونے والی تھی۔ عیسیٰ جانتا تھا کہ وہ وقت آ گیا ہے کہ مجھے اِس دنیا کو چھوڑ کر باپ کے پاس جانا ہے۔ گو اُس نے ہمیشہ دنیا میں اپنے لوگوں سے محبت رکھی تھی، لیکن اب اُس نے آخری حد تک اُن پر اپنی محبت کا اظہار کیا۔
یک روز قبل از عید فصح بود. عیسی فهمید كه ساعتش فرا رسیده است و می‌بایست این جهان را ترک كند و پیش پدر برود. او كه همیشه متعلّقان خود را در این جهان محبّت می‌‌نمود، آنها را تا به آخر محبّت كرد.
پھر شام کا کھانا تیار ہوا۔ اُس وقت ابلیس شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کے دل میں عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کرنے کا ارادہ ڈال چکا تھا۔
وقت شام خوردن بود و شیطان قبلاً دل یهودای اسخریوطی را برانگیخته بود كه عیسی را تسلیم نماید.
عیسیٰ جانتا تھا کہ باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے اور کہ مَیں اللہ میں سے نکل آیا اور اب اُس کے پاس واپس جا رہا ہوں۔
عیسی كه می‌دانست پدر همه‌چیز را به دست او سپرده و از جانب خدا آمده است و به سوی او می‌رود،
چنانچہ اُس نے دسترخوان سے اُٹھ کر اپنا لباس اُتار دیا اور کمر پر تولیہ باندھ لیا۔
از سر سفره برخاسته، لباس خود را كنار گذاشت و حوله‌ای گرفته به كمر بست.
پھر وہ باسن میں پانی ڈال کر شاگردوں کے پاؤں دھونے اور بندھے ہوئے تولیہ سے پونچھ کر خشک کرنے لگا۔
بعد از آن در لگنی آب ریخت و شروع كرد به شستن پاهای شاگردان و خشک‌كردن آنها با حوله‌ای كه به كمر بسته بود.
جب پطرس کی باری آئی تو اُس نے کہا، ”خداوند، آپ میرے پاؤں دھونا چاہتے ہیں؟“
وقتی نوبت به شمعون پطرس رسید او به عیسی گفت: «ای خداوند، آیا تو می‌خواهی پاهای مرا بشویی؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس وقت تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں کیا کر رہا ہوں، لیکن بعد میں یہ تیری سمجھ میں آ جائے گا۔“
عیسی در جواب گفت: «تو اكنون نمی‌فهمی من چه می‌کنم ولی بعداً خواهی فهمید.»
پطرس نے اعتراض کیا، ”مَیں کبھی بھی آپ کو میرے پاؤں دھونے نہیں دوں گا!“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تجھے نہ دھوؤں تو میرے ساتھ تیرا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔“
پطرس گفت: «هرگز نمی‌گذارم پاهای مرا بشویی.» عیسی به او گفت: «اگر تو را نشویم، تو در من سهمی نخواهد داشت.»
یہ سن کر پطرس نے کہا، ”تو پھر خداوند، نہ صرف میرے پاؤں بلکہ میرے ہاتھوں اور سر کو بھی دھوئیں!“
شمعون پطرس گفت: «پس ای خداوند، نه تنها پاهای مرا بلكه دستها و سرم را نیز بشوی.»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس شخص نے نہا لیا ہے اُسے صرف اپنے پاؤں کو دھونے کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ وہ پورے طور پر پاک صاف ہے۔ تم پاک صاف ہو، لیکن سب کے سب نہیں۔“
عیسی گفت: «کسی‌که غسل كرده است احتیاجی به شست‌وشو ندارد، به جز شستن پاهایش. او از سر تا پا تمیز است و شما پاک هستید، ولی نه همه.»
(عیسیٰ کو معلوم تھا کہ کون اُسے دشمن کے حوالے کرے گا۔ اِس لئے اُس نے کہا کہ سب کے سب پاک صاف نہیں ہیں۔)
چون او می‌دانست چه کسی او را تسلیم خواهد نمود، به همین دلیل گفت همهٔ شما پاک نیستید.
اُن سب کے پاؤں دھونے کے بعد عیسیٰ دوبارہ اپنا لباس پہن کر بیٹھ گیا۔ اُس نے سوال کیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ مَیں نے تمہارے لئے کیا کِیا ہے؟
بعد از آنکه پاهای آنان را شست و لباس خود را پوشید و دوباره سر سفره نشست، از آنها پرسید: «آیا فهمیدید برای شما چه كردم؟
تم مجھے ’اُستاد‘ اور ’خداوند‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہو اور یہ صحیح ہے، کیونکہ مَیں یہی کچھ ہوں۔
شما مرا استاد و خداوند خطاب می‌کنید و درست هم می‌گویید زیرا كه چنین هستم.
مَیں، تمہارے خداوند اور اُستاد نے تمہارے پاؤں دھوئے۔ اِس لئے اب تمہارا فرض بھی ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔
پس اگر من كه استاد و خداوند شما هستم پاهای شما را شسته‌ام، شما هم باید پاهای یكدیگر را بشویید.
مَیں نے تم کو ایک نمونہ دیا ہے تاکہ تم بھی وہی کرو جو مَیں نے تمہارے ساتھ کیا ہے۔
به شما نمونه‌ای دادم تا همان‌طور كه من با شما رفتار كردم شما هم رفتار كنید.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا، نہ پیغمبر اپنے بھیجنے والے سے۔
یقین بدانید كه هیچ غلامی از ارباب خود و هیچ قاصدی از فرستندهٔ خویش بزرگتر نیست.
اگر تم یہ جانتے ہو تو اِس پر عمل بھی کرو، پھر ہی تم مبارک ہو گے۔
هرگاه این را فهمیدید، خوشا به حال شما اگر به آن عمل نمایید.
مَیں تم سب کی بات نہیں کر رہا۔ جنہیں مَیں نے چن لیا ہے اُنہیں مَیں جانتا ہوں۔ لیکن کلامِ مُقدّس کی اِس بات کا پورا ہونا ضرور ہے، ’جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔‘
«آنچه می‌گویم مربوط به همهٔ شما نیست. من کسانی را كه برگزیده‌ام می‌شناسم. امّا این پیشگویی کتاب‌مقدّس باید تحقّق یابد: 'آن‌کس كه با من نان می‌خورد، برضد من برخاسته است.'
مَیں تم کو اِس سے پہلے کہ وہ پیش آئے یہ ابھی بتا رہا ہوں، تاکہ جب وہ پیش آئے تو تم ایمان لاؤ کہ مَیں وہی ہوں۔
اكنون پیش از وقوع این را به شما می‌گویم تا وقتی واقع شود ایمان آورید كه من او هستم.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو شخص اُسے قبول کرتا ہے جسے مَیں نے بھیجا ہے وہ مجھے قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“
یقین بدانید هرکه، کسی را كه من می‌فرستم بپذیرد مرا پذیرفته است و هرکه مرا بپذیرد فرستندهٔ مرا پذیرفته است.»
اِن الفاظ کے بعد عیسیٰ نہایت مضطرب ہوا اور کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“
وقتی عیسی این را گفت، روحاً سخت مضطرب شد و به طور آشكار فرمود: «یقین بدانید كه یکی از شما مرا تسلیم دشمنان خواهد كرد.»
شاگرد اُلجھن میں ایک دوسرے کو دیکھ کر سوچنے لگے کہ عیسیٰ کس کی بات کر رہا ہے۔
شاگردان با شک و تردید به یكدیگر نگاه می‌کردند زیرا نمی‌دانستند این را دربارهٔ کدام‌یک از آنها می‌گوید.
ایک شاگرد جسے عیسیٰ پیار کرتا تھا اُس کے قریب ترین بیٹھا تھا۔
یکی از شاگردان كه عیسی او را دوست می‌داشت، پهلوی او نشسته بود.
پطرس نے اُسے اشارہ کیا کہ وہ اُس سے دریافت کرے کہ وہ کس کی بات کر رہا ہے۔
پس شمعون پطرس با اشاره از او خواست از عیسی بپرسد كه او دربارهٔ کدام‌یک از آنها صحبت می‌کند.
اُس شاگرد نے عیسیٰ کی طرف سر جھکا کر پوچھا، ”خداوند، یہ کون ہے؟“
بنابراین آن شاگرد به عیسی نزدیكتر شده از او پرسید: «ای خداوند، او كیست؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جسے مَیں روٹی کا لقمہ شوربے میں ڈبو کر دوں، وہی ہے۔“ پھر لقمے کو ڈبو کر اُس نے شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کو دے دیا۔
عیسی پاسخ داد: «من این تکهٔ نان را به داخل كاسه فرو می‌برم و به او می‌دهم، او همان شخص است.» پس وقتی تكهٔ نان را به داخل كاسه فرو برد، آن را به یهودا پسر شمعون اسخریوطی داد.
جوں ہی یہوداہ نے یہ لقمہ لے لیا ابلیس اُس میں سما گیا۔ عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”جو کچھ کرنا ہے وہ جلدی سے کر لے۔“
همین‌که یهودا لقمه را گرفت شیطان وارد وجود او شد. عیسی به او گفت: «آنچه را می‌کنی زودتر بكن.»
لیکن میز پر بیٹھے لوگوں میں سے کسی کو معلوم نہ ہوا کہ عیسیٰ نے یہ کیوں کہا۔
ولی از کسانی‌که بر سر سفره بودند هیچ‌کس نفهمید منظور او از این سخن چه بود.
بعض کا خیال تھا کہ چونکہ یہوداہ خزانچی تھا اِس لئے وہ اُسے بتا رہا ہے کہ عید کے لئے درکار چیزیں خرید لے یا غریبوں میں کچھ تقسیم کر دے۔
بعضی گمان كردند كه چون یهودا مسئول كیسهٔ پول بود عیسی به او می‌گوید كه هرچه برای عید لازم دارند، خریداری نماید و یا چیزی به فقرا بدهد.
چنانچہ عیسیٰ سے یہ لقمہ لیتے ہی یہوداہ باہر نکل گیا۔ رات کا وقت تھا۔
به محض اینكه یهودا لقمه را گرفت بیرون رفت و شب بود.
یہوداہ کے چلے جانے کے بعد عیسیٰ نے کہا، ”اب ابنِ آدم نے جلال پایا اور اللہ نے اُس میں جلال پایا ہے۔
وقتی یهودا بیرون رفت، عیسی گفت: «اكنون پسر انسان جلال می‌یابد
ہاں، چونکہ اللہ کو اُس میں جلال مل گیا ہے اِس لئے اللہ اپنے میں فرزند کو جلال دے گا۔ اور وہ یہ جلال فوراً دے گا۔
و اگر خدا به وسیلهٔ او جلال یابد، خدا نیز او را جلال خواهد داد و این جلال بزودی شروع می‌شود.
میرے بچو، مَیں تھوڑی دیر اَور تمہارے پاس ٹھہروں گا۔ تم مجھے تلاش کرو گے، اور جو کچھ مَیں یہودیوں کو بتا چکا ہوں وہ اب تم کو بھی بتاتا ہوں، جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے۔
ای فرزندان من، زمانی كوتاه با شما هستم. آنگاه به دنبال من خواهید گشت و همان‌طور كه به یهودیان گفتم اكنون به شما هم می‌گویم، آن جایی‌که من می‌روم شما نمی‌توانید بیایید.
مَیں تم کو ایک نیا حکم دیتا ہوں، یہ کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ جس طرح مَیں نے تم سے محبت رکھی اُسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت کرو۔
به شما فرمان تازه‌ای می‌دهم: یكدیگر را دوست بدارید، همان‌طور که من شما را دوست داشته‌ام شما نیز یکدیگر را دوست بدارید.
اگر تم ایک دوسرے سے محبت رکھو گے تو سب جان لیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“
اگر نسبت به یكدیگر محبّت داشته باشید، همه خواهند فهمید كه شاگردان من هستید.»
پطرس نے پوچھا، ”خداوند، آپ کہاں جا رہے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تُو میرے پیچھے نہیں آ سکتا۔ لیکن بعد میں تُو میرے پیچھے آ جائے گا۔“
شمعون پطرس به او گفت: «ای خداوند، كجا می‌روی؟» عیسی پاسخ داد: «جایی‌که می‌روم تو حالا نمی‌توانی به دنبال من بیایی، امّا بعدها خواهی آمد.»
پطرس نے سوال کیا، ”خداوند، مَیں آپ کے پیچھے ابھی کیوں نہیں جا سکتا؟ مَیں آپ کے لئے اپنی جان تک دینے کو تیار ہوں۔“
پطرس گفت: «ای خداوند چرا نمی‌توانم همین حالا به دنبال تو بیایم؟ من حاضرم جان خود را به‌خاطر تو بدهم.»
لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو میرے لئے اپنی جان دینا چاہتا ہے؟ مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین مرتبہ مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔
عیسی به او جواب داد: «آیا حاضری جان خود را به‌خاطر من بدهی؟ یقین بدان كه پیش از بانگ خروس سه بار خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.»