Acts 5

ایک اَور آدمی تھا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر اپنی کوئی زمین بیچ دی۔ اُن کے نام حننیاہ اور سفیرہ تھے۔
وَرَجُلٌ اسْمُهُ حَنَانِيَّا، وَامْرَأَتُهُ سَفِّيرَةُ، بَاعَ مُلْكًا
لیکن حننیاہ پوری رقم رسولوں کے پاس نہ لایا بلکہ اُس میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑا اور باقی رسولوں کے پاؤں میں رکھ دیا۔ اُس کی بیوی بھی اِس بات سے واقف تھی۔
وَاخْتَلَسَ مِنَ الثَّمَنِ، وَامْرَأَتُهُ لَهَا خَبَرُ ذلِكَ، وَأَتَى بِجُزْءٍ وَوَضَعَهُ عِنْدَ أَرْجُلِ الرُّسُلِ.
لیکن پطرس نے کہا، ”حننیاہ، ابلیس نے آپ کے دل کو یوں کیوں بھر دیا ہے کہ آپ نے روح القدس سے جھوٹ بولا ہے؟ کیونکہ آپ نے زمین کی رقم کے کچھ پیسے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔
فَقَالَ بُطْرُسُ: «يَاحَنَانِيَّا، لِمَاذَا مَلأَ الشَّيْطَانُ قَلْبَكَ لِتَكْذِبَ عَلَى الرُّوحِ الْقُدُسِ وَتَخْتَلِسَ مِنْ ثَمَنِ الْحَقْلِ؟
کیا یہ زمین فروخت کرنے سے پہلے آپ کی نہیں تھی؟ اور اُسے بیچ کر کیا آپ پیسے جیسے چاہتے استعمال نہیں کر سکتے تھے؟ آپ نے کیوں اپنے دل میں یہ ٹھان لیا؟ آپ نے ہمیں نہیں بلکہ اللہ کو دھوکا دیا ہے۔“
أَلَيْسَ وَهُوَ بَاق كَانَ يَبْقَى لَكَ؟ وَلَمَّا بِيعَ، أَلَمْ يَكُنْ فِي سُلْطَانِكَ؟ فَمَا بَالُكَ وَضَعْتَ فِي قَلْبِكَ هذَا الأَمْرَ؟ أَنْتَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّاسِ بَلْ عَلَى اللهِ».
یہ سنتے ہی حننیاہ فرش پر گر کر مر گیا۔ اور تمام سننے والوں پر بڑی دہشت طاری ہو گئی۔
فَلَمَّا سَمِعَ حَنَانِيَّا هذَا الْكَلاَمَ وَقَعَ وَمَاتَ. وَصَارَ خَوْفٌ عَظِيمٌ عَلَى جَمِيعِ الَّذِينَ سَمِعُوا بِذلِكَ.
جماعت کے نوجوانوں نے اُٹھ کر لاش کو کفن میں لپیٹ دیا اور اُسے باہر لے جا کر دفن کر دیا۔
فَنَهَضَ الأَحْدَاثُ وَلَفُّوهُ وَحَمَلُوهُ خَارِجًا وَدَفَنُوهُ.
تقریباً تین گھنٹے گزر گئے تو اُس کی بیوی اندر آئی۔ اُسے معلوم نہ تھا کہ شوہر کو کیا ہوا ہے۔
ثُمَّ حَدَثَ بَعْدَ مُدَّةِ نَحْوِ ثَلاَثِ سَاعَاتٍ، أَنَّ امْرَأَتَهُ دَخَلَتْ، وَلَيْسَ لَهَا خَبَرُ مَا جَرَى.
پطرس نے اُس سے پوچھا، ”مجھے بتائیں، کیا آپ کو اپنی زمین کے لئے اِتنی ہی رقم ملی تھی؟“ سفیرہ نے جواب دیا، ”جی، اِتنی ہی رقم تھی۔“
فأَجَابَهَا بُطْرُسُ:«قُولِي لِي: أَبِهذَا الْمِقْدَارِ بِعْتُمَا الْحَقْلَ؟» فَقَالَتْ:«نَعَمْ، بِهذَا الْمِقْدَارِ».
پطرس نے کہا، ”کیوں آپ دونوں رب کے روح کو آزمانے پر متفق ہوئے؟ دیکھو، جنہوں نے آپ کے خاوند کو دفنایا ہے وہ دروازے پر کھڑے ہیں اور آپ کو بھی اُٹھا کر باہر لے جائیں گے۔“
فَقَالَ لَهَا بُطْرُسُ:«مَا بَالُكُمَا اتَّفَقْتُمَا عَلَى تَجْرِبَةِ رُوحِ الرَّبِّ؟ هُوَذَا أَرْجُلُ الَّذِينَ دَفَنُوا رَجُلَكِ عَلَى الْبَابِ، وَسَيَحْمِلُونَكِ خَارِجًا».
اُسی لمحے سفیرہ پطرس کے پاؤں میں گر کر مر گئی۔ نوجوان اندر آئے تو اُس کی لاش دیکھ کر اُسے بھی باہر لے گئے اور اُس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔
فَوَقَعَتْ فِي الْحَالِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَمَاتَتْ. فَدَخَلَ الشَّبَابُ وَوَجَدُوهَا مَيْتَةً، فَحَمَلُوهَا خَارِجًا وَدَفَنُوهَا بِجَانِبِ رَجُلِهَا.
پوری جماعت بلکہ ہر سننے والے پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔
فَصَارَ خَوْفٌ عَظِيمٌ عَلَى جَمِيعِ الْكَنِيسَةِ وَعَلَى جَمِيعِ الَّذِينَ سَمِعُوا بِذلِكَ.
رسولوں کی معرفت عوام میں بہت سے الٰہی نشان اور معجزے ظاہر ہوئے۔ اُس وقت تمام ایمان دار یک دلی سے بیت المُقدّس میں سلیمان کے برآمدے میں جمع ہوا کرتے تھے۔
وَجَرَتْ عَلَى أَيْدِي الرُّسُلِ آيَاتٌ وَعَجَائِبُ كَثِيرَةٌ فِي الشَّعْبِ. وَكَانَ الْجَمِيعُ بِنَفْسٍ وَاحِدَةٍ فِي رِوَاقِ سُلَيْمَانَ.
باقی لوگ اُن سے قریبی تعلق رکھنے کی جرٲت نہیں کرتے تھے، اگرچہ عوام اُن کی بہت عزت کرتے تھے۔
وَأَمَّا الآخَرُونَ فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَجْسُرُ أَنْ يَلْتَصِقَ بِهِمْ، لكِنْ كَانَ الشَّعْبُ يُعَظِّمُهُمْ.
توبھی خداوند پر ایمان رکھنے والے مرد و خواتین کی تعداد بڑھتی گئی۔
وَكَانَ مُؤْمِنُونَ يَنْضَمُّونَ لِلرَّبِّ أَكْثَرَ، جَمَاهِيرُ مِنْ رِجَال وَنِسَاءٍ،
لوگ اپنے مریضوں کو چارپائیوں اور چٹائیوں پر رکھ کر سڑکوں پر لاتے تھے تاکہ جب پطرس وہاں سے گزرے تو کم از کم اُس کا سایہ کسی نہ کسی پر پڑ جائے۔
حَتَّى إِنَّهُمْ كَانُوا يَحْمِلُونَ الْمَرْضَى خَارِجًا فِي الشَّوَارِعِ وَيَضَعُونَهُمْ عَلَى فُرُشٍ وَأَسِرَّةٍ، حَتَّى إِذَا جَاءَ بُطْرُسُ يُخَيِّمُ وَلَوْ ظِلُّهُ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ.
بہت سے لوگ یروشلم کے ارد گرد کی آبادیوں سے بھی اپنے مریضوں اور بدروح گرفتہ عزیزوں کو لاتے، اور سب شفا پاتے تھے۔
وَاجْتَمَعَ جُمْهُورُ الْمُدُنِ الْمُحِيطَةِ إِلَى أُورُشَلِيمَ حَامِلِينَ مَرْضَى وَمُعَذَّبِينَ مِنْ أَرْوَاحٍ نَجِسَةٍ، وَكَانُوا يُبْرَأُونَ جَمِيعُهُمْ.
پھر امامِ اعظم صدوقی فرقے کے تمام ساتھیوں کے ساتھ حرکت میں آیا۔ حسد سے جل کر
فَقَامَ رَئِيسُ الْكَهَنَةِ وَجَمِيعُ الَّذِينَ مَعَهُ، الَّذِينَ هُمْ شِيعَةُ الصَّدُّوقِيِّينَ، وَامْتَلأُوا غَيْرَةً
اُنہوں نے رسولوں کو گرفتار کر کے عوامی جیل میں ڈال دیا۔
فَأَلْقَوْا أَيْدِيَهُمْ عَلَى الرُّسُلِ وَوَضَعُوهُمْ فِي حَبْسِ الْعَامَّةِ.
لیکن رات کو رب کا ایک فرشتہ قیدخانے کے دروازوں کو کھول کر اُنہیں باہر لایا۔ اُس نے کہا،
وَلكِنَّ مَلاَكَ الرَّبِّ فِي اللَّيْلِ فَتَحَ أَبْوَابَ السِّجْنِ وَأَخْرَجَهُمْ وَقَالَ:
”جاؤ، بیت المُقدّس میں کھڑے ہو کر لوگوں کو اِس نئی زندگی سے متعلق سب باتیں سناؤ۔“
«اذْهَبُوا قِفُوا وَكَلِّمُوا الشَّعْبَ فِي الْهَيْكَلِ بِجَمِيعِ كَلاَمِ هذِهِ الْحَيَاةِ».
فرشتے کی سن کر رسول صبح سویرے بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگے۔ اب ایسا ہوا کہ امامِ اعظم اپنے ساتھیوں سمیت پہنچا اور یہودی عدالتِ عالیہ کا اجلاس منعقد کیا۔ اِس میں اسرائیل کے تمام بزرگ شریک ہوئے۔ پھر اُنہوں نے اپنے ملازموں کو قیدخانے میں بھیج دیا تاکہ رسولوں کو لا کر اُن کے سامنے پیش کیا جائے۔
فَلَمَّا سَمِعُوا دَخَلُوا الْهَيْكَلَ نَحْوَ الصُّبْحِ وَجَعَلُوا يُعَلِّمُونَ. ثُمَّ جَاءَ رَئِيسُ الْكَهَنَةِ وَالَّذِينَ مَعَهُ، وَدَعَوُا الْمَجْمَعَ وَكُلَّ مَشْيَخَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَأَرْسَلُوا إِلَى الْحَبْسِ لِيُؤْتَى بِهِمْ.
لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ رسول جیل میں نہیں ہیں۔ وہ واپس آئے اور کہنے لگے،
وَلكِنَّ الْخُدَّامَ لَمَّا جَاءُوا لَمْ يَجِدُوهُمْ فِي السِّجْنِ، فَرَجَعُوا وَأَخْبَرُوا
”جب ہم پہنچے تو جیل بڑی احتیاط سے بند تھی اور دروازوں پر پہرے دار کھڑے تھے۔ لیکن جب ہم دروازوں کو کھول کر اندر گئے تو وہاں کوئی نہیں تھا!“
قَائِلِينَ:«إِنَّنَا وَجَدْنَا الْحَبْسَ مُغْلَقًا بِكُلِّ حِرْصٍ، وَالْحُرَّاسَ وَاقِفِينَ خَارِجًا أَمَامَ الأَبْوَابِ، وَلكِنْ لَمَّا فَتَحْنَا لَمْ نَجِدْ فِي الدَّاخِلِ أَحَدًا».
یہ سن کر بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور راہنما امام بڑی اُلجھن میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟
فَلَمَّا سَمِعَ الْكَاهِنُ وَقَائِدُ جُنْدِ الْهَيْكَلِ وَرُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ هذِهِ الأَقْوَالَ، ارْتَابُوا مِنْ جِهَتِهِمْ: مَا عَسَى أَنْ يَصِيرَ هذَا؟
اِتنے میں کوئی آ کر کہنے لگا، ”بات سنیں، جن آدمیوں کو آپ نے جیل میں ڈالا تھا وہ بیت المُقدّس میں کھڑے لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔“
ثُمَّ جَاءَ وَاحِدٌ وَأَخْبَرَهُمْ قَائِلاً:«هُوَذَا الرِّجَالُ الَّذِينَ وَضَعْتُمُوهُمْ فِي السِّجْنِ هُمْ فِي الْهَيْكَلِ وَاقِفِينَ يُعَلِّمُونَ الشَّعْبَ!».
تب بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اپنے ملازموں کے ساتھ رسولوں کے پاس گیا اور اُنہیں لایا، لیکن زبردستی نہیں، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ جمع شدہ لوگ اُنہیں سنگسار نہ کر دیں۔
حِينَئِذٍ مَضَى قَائِدُ الْجُنْدِ مَعَ الْخُدَّامِ، فَأَحْضَرَهُمْ لاَ بِعُنْفٍ، لأَنَّهُمْ كَانُوا يَخَافُونَ الشَّعْبَ لِئَلاَّ يُرْجَمُوا.
چنانچہ اُنہوں نے رسولوں کو لا کر اجلاس کے سامنے کھڑا کیا۔ امامِ اعظم اُن سے مخاطب ہوا،
فَلَمَّا أَحْضَرُوهُمْ أَوْقَفُوهُمْ فِي الْمَجْمَعِ. فَسَأَلَهُمْ رَئِيسُ الْكَهَنَةِ
”ہم نے تو تم کو سختی سے منع کیا تھا کہ اِس آدمی کا نام لے کر تعلیم نہ دو۔ اِس کے برعکس تم نے نہ صرف اپنی تعلیم یروشلم کی ہر جگہ تک پہنچا دی ہے بلکہ ہمیں اِس آدمی کی موت کے ذمہ دار بھی ٹھہرانا چاہتے ہو۔“
قِائِلاً:«أَمَا أَوْصَيْنَاكُمْ وَصِيَّةً أَنْ لاَ تُعَلِّمُوا بِهذَا الاسْمِ؟ وَهَا أَنْتُمْ قَدْ مَلأْتُمْ أُورُشَلِيمَ بِتَعْلِيمِكُمْ، وَتُرِيدُونَ أَنْ تَجْلِبُوا عَلَيْنَا دَمَ هذَا الإِنْسَانِ».
پطرس اور باقی رسولوں نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ ہم پہلے اللہ کی سنیں، پھر انسان کی۔
فَأَجَابَ بُطْرُسُ وَالرُّسُلُ وَقَالُوا:«يَنْبَغِي أَنْ يُطَاعَ اللهُ أَكْثَرَ مِنَ النَّاسِ.
ہمارے باپ دادا کے خدا نے عیسیٰ کو زندہ کر دیا، اُسی شخص کو جسے آپ نے صلیب پر چڑھوا کر مار ڈالا تھا۔
إِلهُ آبَائِنَا أَقَامَ يَسُوعَ الَّذِي أَنْتُمْ قَتَلْتُمُوهُ مُعَلِّقِينَ إِيَّاهُ عَلَى خَشَبَةٍ.
اللہ نے اُسی کو حکمران اور نجات دہندہ کی حیثیت سے سرفراز کر کے اپنے دہنے ہاتھ بٹھا لیا تاکہ وہ اسرائیل کو توبہ اور گناہوں کی معافی کا موقع فراہم کرے۔
هذَا رَفَّعَهُ اللهُ بِيَمِينِهِ رَئِيسًا وَمُخَلِّصًا، لِيُعْطِيَ إِسْرَائِيلَ التَّوْبَةَ وَغُفْرَانَ الْخَطَايَا.
ہم خود اِن باتوں کے گواہ ہیں اور روح القدس بھی، جسے اللہ نے اپنے فرماں برداروں کو دے دیا ہے۔“
وَنَحْنُ شُهُودٌ لَهُ بِهذِهِ الأُمُورِ، وَالرُّوحُ الْقُدُسُ أَيْضًا، الَّذِي أَعْطَاهُ اللهُ لِلَّذِينَ يُطِيعُونَهُ».
یہ سن کر عدالت کے لوگ طیش میں آ کر اُنہیں قتل کرنا چاہتے تھے۔
فَلَمَّا سَمِعُوا حَنِقُوا، وَجَعَلُوا يَتَشَاوَرُونَ أَنْ يَقْتُلُوهُمْ.
لیکن ایک فریسی عالِم اجلاس میں کھڑا ہوا جس کا نام جملی ایل تھا۔ پوری قوم میں وہ عزت دار تھا۔ اُس نے حکم دیا کہ رسولوں کو تھوڑی دیر کے لئے اجلاس سے نکال دیا جائے۔
فَقَامَ فِي الْمَجْمَعِ رَجُلٌ فَرِّيسِيٌّ اسْمُهُ غَمَالاَئِيلُ، مُعَلِّمٌ لِلنَّامُوسِ، مُكَرَّمٌ عِنْدَ جَمِيعِ الشَّعْبِ، وَأَمَرَ أَنْ يُخْرَجَ الرُّسُلُ قَلِيلاً.
پھر اُس نے کہا، ”میرے اسرائیلی بھائیو، غور سے سوچیں کہ آپ اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کریں گے۔
ثُمَّ قَالَ لَهُمْ:« أَيُّهَا الرِّجَالُ الإِسْرَائِيلِيُّونَ، احْتَرِزُوا لأَنْفُسِكُمْ مِنْ جِهَةِ هؤُلاَءِ النَّاسِ فِي مَا أَنْتُمْ مُزْمِعُونَ أَنْ تَفْعَلُوا.
کیونکہ کچھ دیر ہوئی تھیوداس اُٹھ کر کہنے لگا کہ مَیں کوئی خاص شخص ہوں۔ تقریباً 400 آدمی اُس کے پیچھے لگ گئے۔ لیکن اُسے قتل کیا گیا اور اُس کے پیروکار بکھر گئے۔ اُن کی سرگرمیوں سے کچھ نہ ہوا۔
لأَنَّهُ قَبْلَ هذِهِ الأَيَّامِ قَامَ ثُودَاسُ قَائِلاً عَنْ نَفْسِهِ إِنَّهُ شَيْءٌ، الَّذِي الْتَصَقَ بِهِ عَدَدٌ مِنَ الرِّجَالِ نَحْوُ أَرْبَعِمِئَةٍ، الَّذِي قُتِلَ، وَجَمِيعُ الَّذِينَ انْقَادُوا إِلَيْهِ تَبَدَّدُوا وَصَارُوا لاَ شَيْءَ.
اِس کے بعد مردم شماری کے دنوں میں یہوداہ گلیلی اُٹھا۔ اُس نے بھی کافی لوگوں کو اپنے پیروکار بنا کر بغاوت کرنے پر اُکسایا۔ لیکن اُسے بھی مار دیا گیا اور اُس کے پیروکار منتشر ہوئے۔
بَعْدَ هذَا قَامَ يَهُوذَا الْجَلِيلِيُّ فِي أَيَّامِ الاكْتِتَابِ، وَأَزَاغَ وَرَاءَهُ شَعْبًا غَفِيرًا. فَذَاكَ أَيْضًا هَلَكَ، وَجَمِيعُ الَّذِينَ انْقَادُوا إِلَيْهِ تَشَتَّتُوا.
یہ پیشِ نظر رکھ کر میرا مشورہ یہ ہے کہ اِن لوگوں کو چھوڑ دیں، اِنہیں جانے دیں۔ اگر اِن کا ارادہ یا سرگرمیاں انسانی ہیں تو سب کچھ خود بخود ختم ہو جائے گا۔
وَالآنَ أَقُولُ لَكُمْ: تَنَحَّوْا عَنْ هؤُلاَءِ النَّاسِ وَاتْرُكُوهُمْ! لأَنَّهُ إِنْ كَانَ هذَا الرَّأْيُ أَوْ هذَا الْعَمَلُ مِنَ النَّاسِ فَسَوْفَ يَنْتَقِضُ،
لیکن اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو آپ اِنہیں ختم نہیں کر سکیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ آخرکار آپ اللہ ہی کے خلاف لڑ رہے ہوں۔“ حاضرین نے اُس کی بات مان لی۔
وَإِنْ كَانَ مِنَ اللهِ فَلاَ تَقْدِرُونَ أَنْ تَنْقُضُوهُ، لِئَلاَّ تُوجَدُوا مُحَارِبِينَ للهِ أَيْضًا».
اُنہوں نے رسولوں کو بُلا کر اُن کو کوڑے لگوائے۔ پھر اُنہوں نے اُنہیں عیسیٰ کا نام لے کر بولنے سے منع کیا اور پھر جانے دیا۔
فَانْقَادُوا إِلَيْهِ. وَدَعُوا الرُّسُلَ وَجَلَدُوهُمْ، وَأَوْصَوْهُمْ أَنْ لاَ يَتَكَلَّمُوا بِاسْمِ يَسُوعَ، ثُمَّ أَطْلَقُوهُمْ.
رسول یہودی عدالتِ عالیہ سے نکل کر چلے گئے۔ یہ بات اُن کے لئے بڑی خوشی کا باعث تھی کہ اللہ نے ہمیں اِس لائق سمجھا ہے کہ عیسیٰ کے نام کی خاطر بےعزت ہو جائیں۔
وَأَمَّا هُمْ فَذَهَبُوا فَرِحِينَ مِنْ أَمَامِ الْمَجْمَعِ، لأَنَّهُمْ حُسِبُوا مُسْتَأْهِلِينَ أَنْ يُهَانُوا مِنْ أَجْلِ اسْمِهِ.
اِس کے بعد بھی وہ روزانہ بیت المُقدّس اور مختلف گھروں میں جا جا کر سکھاتے اور اِس خوش خبری کی منادی کرتے رہے کہ عیسیٰ ہی مسیح ہے۔
وَكَانُوا لاَ يَزَالُونَ كُلَّ يَوْمٍ فِي الْهَيْكَلِ وَفِي الْبُيُوتِ مُعَلِّمِينَ وَمُبَشِّرِينَ بِيَسُوعَ الْمَسِيحِ.