Job 17

“Yaşama gücüm tükendi, günlerim kısaldı, Mezar gözlüyor beni.
میری روح شکستہ ہو گئی، میرے دن بجھ گئے ہیں۔ قبرستان ہی میرے انتظار میں ہے۔
Çevremi alaycılar kuşatmış, Gözümü onların aşağılamasıyla açıp kapıyorum.
میرے چاروں طرف مذاق ہی مذاق سنائی دیتا، میری آنکھیں لوگوں کا ہٹ دھرم رویہ دیکھتے دیکھتے تھک گئی ہیں۔
“Ey Tanrı, kefilim ol kendine karşı, Başka kim var bana güvence verecek?
اے اللہ، میری ضمانت میرے اپنے ہاتھوں سے قبول فرما، کیونکہ اَور کوئی نہیں جو اُسے دے۔
Çünkü onların aklını anlayışa kapadın, Bu yüzden onları zafere kavuşturmayacaksın.
اُن کے ذہنوں کو تُو نے بند کر دیا، اِس لئے تُو اُن سے عزت نہیں پائے گا۔
Para için dostlarını satan adamın Çocuklarının gözünün feri söner.
وہ اُس آدمی کی مانند ہیں جو اپنے دوستوں کو ضیافت کی دعوت دے، حالانکہ اُس کے اپنے بچے بھوکوں مر رہے ہوں۔
“Tanrı beni insanların diline düşürdü, Yüzüme tükürmekteler.
اللہ نے مجھے مذاق کا یوں نشانہ بنایا ہے کہ مَیں قوموں میں عبرت انگیز مثال بن گیا ہوں۔ مجھے دیکھتے ہی لوگ میرے منہ پر تھوکتے ہیں۔
Kederden gözümün feri söndü, Kollarım bacaklarım çırpı gibi.
میری آنکھیں غم کھا کھا کر دُھندلا گئی ہیں، میرے اعضا یہاں تک سوکھ گئے کہ سایہ ہی رہ گیا ہے۔
Dürüst insanlar buna şaşıyor, Suçsuzlar tanrısızlara saldırıyor.
یہ دیکھ کر سیدھی راہ پر چلنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اور بےگناہ بےدینوں کے خلاف مشتعل ہو جاتے ہیں۔
Doğrular kendi yolunu tutuyor, Elleri temiz olanlar gittikçe güçleniyor.
راست باز اپنی راہ پر قائم رہتے، اور جن کے ہاتھ پاک ہیں وہ تقویت پاتے ہیں۔
“Ama siz, hepiniz gelin yine deneyin! Aranızda bir bilge bulamayacağım.
لیکن جہاں تک تم سب کا تعلق ہے، آؤ دوبارہ مجھ پر حملہ کرو! مجھے تم میں ایک بھی دانا آدمی نہیں ملے گا۔
Günlerim geçti, tasarılarım, Dileklerim suya düştü.
میرے دن گزر گئے ہیں۔ میرے وہ منصوبے اور دل کی آرزوئیں خاک میں مل گئی ہیں
Bu insanlar geceyi gündüze çeviriyorlar, Karanlığa ‘Işık yakındır’ diyorlar.
جن سے رات دن میں بدل گئی اور روشنی اندھیرے کو دُور کر کے قریب آئی تھی۔
Ölüler diyarını evim diye gözlüyorsam, Yatağımı karanlığa seriyorsam,
اگر مَیں صرف اِتنی ہی اُمید رکھوں کہ پاتال میرا گھر ہو گا تو یہ کیسی اُمید ہو گی؟ اگر مَیں اپنا بستر تاریکی میں بچھا کر
Çukura ‘Babam’, Kurda ‘Annem, kızkardeşim’ diyorsam,
قبر سے کہوں، ’تُو میرا باپ ہے‘ اور کیڑے سے، ’اے میری امی، اے میری بہن‘
Umudum nerede? Kim benim için umut görebilir?
تو پھر یہ کیسی اُمید ہو گی؟ کون کہے گا، ’مجھے تیرے لئے اُمید نظر آتی ہے‘؟
Umut benimle ölüler diyarına mı inecek? Toprağa birlikte mi gireceğiz?”
تب میری اُمید میرے ساتھ پاتال میں اُترے گی، اور ہم مل کر خاک میں دھنس جائیں گے۔“