Mark 5

به این ترتیب عیسی و شاگردانش به طرف دیگر دریا، به سرزمین جَدَریان رفتند.
پھر وہ جھیل کے پار گراسا کے علاقے میں پہنچے۔
همین‌که عیسی قدم به خشكی گذاشت، مردی كه گرفتار روح پلید بود، از گورستان بیرون آمده، پیش او رفت.
جب عیسیٰ کشتی سے اُترا تو ایک آدمی جو ناپاک روح کی گرفت میں تھا قبروں میں سے نکل کر عیسیٰ کو ملا۔
او در گورستان زندگی می‌کرد و هیچ‌کس نمی‌توانست او را حتّی با زنجیر در بند نگه دارد.
یہ آدمی قبروں میں رہتا اور اِس نوبت تک پہنچ گیا تھا کہ کوئی بھی اُسے باندھ نہ سکتا تھا، چاہے اُسے زنجیروں سے بھی باندھا جاتا۔
بارها او را با كُنده و زنجیر بسته بودند، امّا زنجیرها را پاره كرده و کُنده‌ها را شكسته بود و هیچ‌کس نمی‌توانست او را آرام كند.
اُسے بہت دفعہ بیڑیوں اور زنجیروں سے باندھا گیا تھا، لیکن جب بھی ایسا ہوا تو اُس نے زنجیروں کو توڑ کر بیڑیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ کوئی بھی اُسے کنٹرول نہیں کر سکتا تھا۔
او شب و روز در گورستان و روی تپّه‌ها آواره بود و دایماً فریاد می‌کشید و خود را با سنگ مجروح می‌ساخت.
دن رات وہ چیخیں مار مار کر قبروں اور پہاڑی علاقے میں گھومتا پھرتا اور اپنے آپ کو پتھروں سے زخمی کر لیتا تھا۔
وقتی عیسی را از دور دید، دوید و در برابر او سجده كرد
عیسیٰ کو دُور سے دیکھ کر وہ دوڑا اور اُس کے سامنے منہ کے بل گرا۔
و با صدای بلند فریاد زد: «ای عیسی، پسر خدای متعال، با من چه‌کار داری؟ تو را به خدا مرا عذاب نده.»
وہ زور سے چیخا، ”اے عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے فرزند، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ اللہ کے نام میں آپ کو قَسم دیتا ہوں کہ مجھے عذاب میں نہ ڈالیں۔“
زیرا عیسی به او گفته بود: «ای روح پلید از این مرد بیرون بیا.»
کیونکہ عیسیٰ نے اُسے کہا تھا، ”اے ناپاک روح، آدمی میں سے نکل جا!“
عیسی از او پرسید: «اسم تو چیست؟» او گفت: «اسم من سپاه است، چون ما عدّهٔ زیادی هستیم.»
پھر عیسیٰ نے پوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”لشکر، کیونکہ ہم بہت سے ہیں۔“
و بسیار التماس كرد، كه عیسی آنها را از آن سرزمین بیرون نكند.
اور وہ بار بار منت کرتا رہا کہ عیسیٰ اُنہیں اِس علاقے سے نہ نکالے۔
در این موقع یک گلّهٔ بزرگ خوک در آنجا بود كه روی تپّه‌ها می‌چریدند.
اُس وقت قریب کی پہاڑی پر سؤروں کا بڑا غول چر رہا تھا۔
ارواح به او التماس كرده گفتند: «ما را به میان خوکها بفرست تا به آنها وارد شویم.»
بدروحوں نے عیسیٰ سے التماس کی، ”ہمیں سؤروں میں بھیج دیں، ہمیں اُن میں داخل ہونے دیں۔“
عیسی به آنها اجازه داد و ارواح پلید بیرون آمدند و در خوکها وارد شدند و گلّه‌ای كه تقریباً دو هزار خوک بود با سرعت از سراشیبی به طرف دریا دویدند و در دریا غرق شدند.
اُس نے اُنہیں اجازت دی تو بدروحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے غول کے تقریباً 2,000 سؤر بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترے اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرے۔
خوک‌بانان فرار كردند و این خبر را در شهر و حومه‌های اطراف پخش كردند. مردم از شهر بیرون رفتند تا آنچه را كه اتّفاق افتاده بود، ببینند.
یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ اُنہوں نے شہر اور دیہات میں اِس بات کا چرچا کیا تو لوگ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ کیا ہوا ہے اپنی جگہوں سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔
وقتی آنها پیش عیسی آمدند و آن دیوانه را كه گرفتار گروهی از ارواح پلید بود دیدند، كه لباس پوشیده و با عقل سالم در آنجا نشسته است، بسیار هراسان شدند.
اُس کے پاس پہنچے تو وہ آدمی ملا جس میں پہلے بدروحوں کا لشکر تھا۔ اب وہ کپڑے پہنے وہاں بیٹھا تھا اور اُس کی ذہنی حالت ٹھیک تھی۔ یہ دیکھ کر وہ ڈر گئے۔
کسانی‌که شاهد ماجرا بودند، آنچه را كه برای مرد دیوانه و خوکها اتّفاق افتاده بود، برای مردم تعریف كردند.
جنہوں نے سب کچھ دیکھا تھا اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ بدروح گرفتہ آدمی اور سؤروں کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
پس مردم از عیسی خواهش كردند از سرزمین آنها بیرون برود.
پھر لوگ عیسیٰ کی منت کرنے لگے کہ وہ اُن کے علاقے سے چلا جائے۔
وقتی عیسی می‌‌خواست سوار قایق بشود، مردی كه قبلاً دیوانه بود، از عیسی خواهش كرد كه به وی اجازه دهد همراه او برود.
عیسیٰ کشتی پر سوار ہونے لگا تو بدروحوں سے آزاد کئے گئے آدمی نے اُس سے التماس کی، ”مجھے بھی اپنے ساتھ جانے دیں۔“
امّا عیسی به او اجازه نداد بلكه فرمود: «به منزل خود پیش خانواده‌ات برو و آنها را از آنچه خداوند از راه لطف خود برای تو كرده است، آگاه كن.»
لیکن عیسیٰ نے اُسے ساتھ جانے نہ دیا بلکہ کہا، ”اپنے گھر واپس چلا جا اور اپنے عزیزوں کو سب کچھ بتا جو رب نے تیرے لئے کیا ہے، کہ اُس نے تجھ پر کتنا رحم کیا ہے۔“
آن مرد رفت و آنچه را عیسی برایش انجام داده بود، در سرزمین دكاپولس منتشر كرد و همهٔ مردم تعجّب می‌کردند.
چنانچہ آدمی چلا گیا اور دکپلس کے علاقے میں لوگوں کو بتانے لگا کہ عیسیٰ نے میرے لئے کیا کچھ کیا ہے۔ اور سب حیرت زدہ ہوئے۔
وقتی عیسی دوباره به طرف دیگر دریا رفت، جمعیّت فراوانی در كنار دریا دور او جمع شدند.
عیسیٰ نے کشتی میں بیٹھے جھیل کو دوبارہ پار کیا۔ جب دوسرے کنارے پہنچا تو ایک ہجوم اُس کے گرد جمع ہو گیا۔ وہ ابھی جھیل کے پاس ہی تھا
یائیروس سرپرست كنیسهٔ آن محل آمد و وقتی او را دید، در مقابل او سجده كرد
کہ مقامی عبادت خانے کا ایک راہنما اُس کے پاس آیا۔ اُس کا نام یائیر تھا۔ عیسیٰ کو دیکھ کر وہ اُس کے پاؤں میں گر گیا
و با التماس زیاد به او گفت: «دخترم در حال مرگ است. خواهش می‌کنم بیا و دست خود را روی او بگذار تا خوب شود و زنده بماند.»
اور بہت منت کرنے لگا، ”میری چھوٹی بیٹی مرنے والی ہے، براہِ کرم آ کر اُس پر اپنے ہاتھ رکھیں تاکہ وہ شفا پا کر زندہ رہے۔“
عیسی با او رفت، جمعیّت فراوانی نیز به دنبال او رفتند. مردم از همه طرف به او هجوم می‌آوردند.
چنانچہ عیسیٰ اُس کے ساتھ چل پڑا۔ ایک بڑی بھیڑ اُس کے پیچھے لگ گئی اور لوگ اُسے گھیر کر ہر طرف سے دبانے لگے۔
در میان آنها زنی بود، كه مدّت دوازده سال مبتلا به خونریزی بود.
ہجوم میں ایک عورت تھی جو بارہ سال سے خون بہنے کے مرض سے رِہائی نہ پا سکی تھی۔
او متحمّل رنجهای زیادی از دست طبیبان بسیاری شده و با وجودی‌كه تمام دارایی خود را در این راه صرف كرده بود، نه تنها هیچ نتیجه‌ای نگرفته بود، بلكه هر روز بدتر می‌شد.
بہت ڈاکٹروں سے اپنا علاج کروا کروا کر اُسے کئی طرح کی مصیبت جھیلنی پڑی تھی اور اِتنے میں اُس کے تمام پیسے بھی خرچ ہو گئے تھے۔ توبھی کوئی فائدہ نہ ہوا تھا بلکہ اُس کی حالت مزید خراب ہوتی گئی۔
او دربارهٔ عیسی چیزهایی شنیده بود و به همین دلیل از میان جمعیّت گذشت و پشت سر عیسی ایستاد.
عیسیٰ کے بارے میں سن کر وہ بھیڑ میں شامل ہو گئی تھی۔ اب پیچھے سے آ کر اُس نے اُس کے لباس کو چھوا،
او با خود گفت: «حتّی اگر دست خود را به لباسهای او بزنم، خوب خواهم شد.»
کیونکہ اُس نے سوچا، ”اگر مَیں صرف اُس کے لباس کو ہی چھو لوں تو مَیں شفا پا لوں گی۔“
پس لباس او را لمس كرد و خونریزی او فوراً قطع شد و در وجود خود احساس كرد، كه دردش درمان یافته است.
خون بہنا فوراً بند ہو گیا اور اُس نے اپنے جسم میں محسوس کیا کہ مجھے اِس اذیت ناک حالت سے رِہائی مل گئی ہے۔
در همان وقت عیسی پی برد كه، قوّتی از او صادر شده است. به جمعیّت نگاهی كرد و پرسید: «چه کسی لباس مرا لمس كرد؟»
لیکن اُسی لمحے عیسیٰ کو خود محسوس ہوا کہ مجھ میں سے توانائی نکلی ہے۔ اُس نے مُڑ کر پوچھا، ”کس نے میرے کپڑوں کو چھوا ہے؟“
شاگردانش به او گفتند: «می‌بینی كه جمعیّت زیادی به تو فشار می‌آورند پس چرا می‌پرسی چه کسی لباس مرا لمس كرد؟»
اُس کے شاگردوں نے جواب دیا، ”آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ ہجوم آپ کو گھیر کر دبا رہا ہے۔ تو پھر آپ کس طرح پوچھ سکتے ہیں کہ کس نے مجھے چھوا؟“
عیسی به اطراف نگاه می‌کرد تا ببیند چه کسی این كار را كرده است.
لیکن عیسیٰ اپنے چاروں طرف دیکھتا رہا کہ کس نے یہ کیا ہے۔
امّا آن زن كه درک كرده بود شفا یافته است، با ترس و لرز در برابر عیسی به خاک افتاد و تمام حقیقت را بیان كرد.
اِس پر وہ عورت یہ جان کر کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے خوف کے مارے لرزتی ہوئی اُس کے پاس آئی۔ وہ اُس کے سامنے گر پڑی اور اُسے پوری حقیقت کھول کر بیان کی۔
عیسی به او فرمود: «دخترم، ایمانت تو را شفا داده است، بسلامت برو و برای همیشه از این بلا خلاص شو.»
عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”بیٹی، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے جا اور اپنی اذیت ناک حالت سے بچی رہ۔“
هنوز صحبت عیسی تمام نشده بود، كه قاصدانی از خانهٔ سرپرست كنیسه آمدند و گفتند: «دخترت مرده است. دیگر چرا استاد را زحمت می‌دهی؟»
عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر کی طرف سے کچھ لوگ پہنچے اور کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف دینے کی کیا ضرورت؟“
امّا عیسی به سخنان آنها توجّهی نكرد و به سرپرست كنیسه فرمود: «نترس، فقط ایمان داشته باش.»
اُن کی یہ بات نظرانداز کر کے عیسیٰ نے یائیر سے کہا، ”مت گھبراؤ، فقط ایمان رکھو۔“
او به كسی جز پطرس و یعقوب و برادرش یوحنا اجازه نداد كه به دنبال او برود.
پھر عیسیٰ نے ہجوم کو روک لیا اور صرف پطرس، یعقوب اور اُس کے بھائی یوحنا کو اپنے ساتھ جانے کی اجازت دی۔
وقتی آنان به خانهٔ سرپرست كنیسه رسیدند، جمعیّت آشفته‌ای را دیدند كه با صدای بلند گریه و شیون می‌کردند.
جب عبادت خانے کے راہنما کے گھر پہنچے تو وہاں بڑی افرا تفری نظر آئی۔ لوگ خوب گریہ و زاری کر رہے تھے۔
عیسی وارد منزل شد و به آنها فرمود: «چرا شلوغ کرده‌اید؟ برای چه گریه می‌کنید؟ دختر نمرده است بلكه در خواب است.»
اندر جا کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”یہ کیسا شور شرابہ ہے؟ کیوں رو رہے ہو؟ لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“
امّا آنها به او خندیدند. عیسی همه را از خانه بیرون كرد و پدر و مادر و سه شاگرد خود را به جایی‌که دختر بود، برد.
لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔ لیکن اُس نے سب کو باہر نکال دیا۔ پھر صرف لڑکی کے والدین اور اپنے تین شاگردوں کو ساتھ لے کر وہ اُس کمرے میں داخل ہوا جس میں لڑکی پڑی تھی۔
و دست دختر را گرفت و فرمود: «طلیتا قومی.» یعنی «ای دختر، به تو می‌گویم برخیز.»
اُس نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر کہا، ”طلتھا قُوم!“ اِس کا مطلب ہے، ”چھوٹی لڑکی، مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ جاگ اُٹھ!“
فوراً آن دختر برخاست و مشغول راه رفتن شد. (او دوازده ساله بود.) آنها از این كار مات و مبهوت ماندند
لڑکی فوراً اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی۔ اُس کی عمر بارہ سال تھی۔ یہ دیکھ کر لوگ گھبرا کر حیران رہ گئے۔
امّا عیسی با تأكید به آنها امر كرد كه این موضوع را به كسی نگویند و از آنها خواست كه به دختر خوراک بدهند.
عیسیٰ نے اُنہیں سنجیدگی سے سمجھایا کہ وہ کسی کو بھی اِس کے بارے میں نہ بتائیں۔ پھر اُس نے اُنہیں کہا کہ اُسے کھانے کو کچھ دو۔