Mark 4

عیسی باز هم در كنار دریاچهٔ جلیل به تعلیم مردم پرداخت. جمعیّت زیادی دور او جمع شدند، به طوری که مجبور شد به قایقی كه روی آب بود، سوار شود و در آن بنشیند. مردم در كنار ساحل ایستاده بودند
پھر عیسیٰ دوبارہ جھیل کے کنارے تعلیم دینے لگا۔ اور اِتنی بڑی بھیڑ اُس کے پاس جمع ہوئی کہ وہ جھیل میں کھڑی ایک کشتی میں بیٹھ گیا۔ باقی لوگ جھیل کے کنارے پر کھڑے رہے۔
و او با مَثَل تعالیم زیادی به آنها داد. در ضمن تعلیم به آنها گفت:
اُس نے اُنہیں بہت سی باتیں تمثیلوں میں سکھائیں۔ اُن میں سے ایک یہ تھی:
«گوش كنید: برزگری برای كاشتن بذر به صحرا رفت.
”سنو! ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔
وقتی مشغول پاشیدن بذر بود، مقداری از بذرها در راه افتاد و پرندگان آمده آنها را خوردند.
جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے اور پرندوں نے آ کر اُنہیں چگ لیا۔
بعضی از بذرها روی سنگلاخ، جایی‌كه خاک كم بود افتاد و چون زمین عمقی نداشت، زود سبز شد.
کچھ پتھریلی زمین پر گرے جہاں مٹی کی کمی تھی۔ وہ جلد اُگ آئے کیونکہ مٹی گہری نہیں تھی۔
امّا وقتی خورشید بر آنها تابید، همه سوختند و چون ریشه‌ای نداشتند، خشک شدند.
لیکن جب سورج نکلا تو پودے جُھلس گئے اور چونکہ وہ جڑ نہ پکڑ سکے اِس لئے سوکھ گئے۔
مقداری از بذرها در میان خارها افتادند و خارها رشد كرده آنها را خفه كردند و جوانه‌ها حاصلی نیاوردند.
کچھ دانے خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے کی جگہ نہ دی۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے اور پھل نہ لا سکے۔
و بعضی از بذرها در داخل خاک خوب افتادند و سبز شده، رشد كردند و ثمر آوردند و حاصل آنها سی برابر، شصت برابر و صد برابر بود.»
لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین میں گرے۔ وہاں وہ پھوٹ نکلے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لائے۔“
و بعد عیسی اضافه كرد: «هرکه گوش شنوا دارد، بشنود.»
پھر اُس نے کہا، ”جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“
وقتی عیسی تنها بود، همراهانش با آن دوازده نفر دربارهٔ این مَثَلها از او سؤال كردند.
جب وہ اکیلا تھا تو جو لوگ اُس کے ارد گرد جمع تھے اُنہوں نے بارہ شاگردوں سمیت اُس سے پوچھا کہ اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟
او جواب داد: «قدرت درک اسرار پادشاهی خدا به شما عطا شده است امّا برای دیگران همه‌چیز به صورت مَثَل بیان می‌شود
اُس نے جواب دیا، ”تم کو تو اللہ کی بادشاہی کا بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے۔ لیکن مَیں اِس دائرے سے باہر کے لوگوں کو ہر بات سمجھانے کے لئے تمثیلیں استعمال کرتا ہوں
تا: 'دایماً نگاه كنند و چیزی نبینند، پیوسته بشنوند و چیزی نفهمند، مبادا به سوی خدا برگردند و آمرزیده شوند.'»
تاکہ پاک کلام پورا ہو جائے کہ ’وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے مگر کچھ نہیں جانیں گے، وہ اپنے کانوں سے سنیں گے مگر کچھ نہیں سمجھیں گے، ایسا نہ ہو کہ وہ میری طرف رجوع کریں اور اُنہیں معاف کر دیا جائے‘۔“
سپس عیسی به آنها گفت: «شما این مَثَل را نمی‌فهمید؟ پس چگونه سایر مثلها را خواهید فهمید؟
پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”کیا تم یہ تمثیل نہیں سمجھتے؟ تو پھر باقی تمام تمثیلیں کس طرح سمجھ پاؤ گے؟
برزگر، كلام خدا را پخش می‌کند.
بیج بونے والا اللہ کا کلام بو دیتا ہے۔
دانه‌هایی كه در كنار راه می‌افتند كسانی هستند كه به محض اینکه كلام خدا را می‌شنوند، شیطان می‌آید و كلامی را كه در دلهایشان كاشته شده است می‌رباید.
راستے پر گرنے والے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام کو سنتے تو ہیں، لیکن پھر ابلیس فوراً آ کر وہ کلام چھین لیتا ہے جو اُن میں بویا گیا ہے۔
دانه‌هایی كه در زمین سنگلاخ می‌افتد، مانند كسانی هستند كه به محض شنیدن كلام خدا با خوشحالی آن را قبول می‌کنند.
پتھریلی زمین پر گرنے والے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہی اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں،
امّا كلام در آنها ریشه نمی‌گیرد و دوامی ندارد و وقتی به‌خاطر كلام، زحمت و یا گرفتاری برای آنها پیش می‌آید، فوراً دلسرد می‌شوند.
لیکن وہ جڑ نہیں پکڑتے اور اِس لئے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ جوں ہی وہ کلام پر ایمان لانے کے باعث کسی مصیبت یا ایذا رسانی سے دوچار ہو جائیں، تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔
دانه‌هایی كه در میان خارها می‌افتند، مانند كسانی هستند كه كلام را می‌شنوند
خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں،
امّا نگرانی‌های زندگی و عشق به مال دنیا و هوی و هوس و چیزهای دیگر، داخل می‌شوند و كلام را خفه می‌کنند و آن را بی‌ثمر می‌سازند.
لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں، دولت کا فریب اور دیگر چیزوں کا لالچ کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتے۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔
و بذرهایی كه در خاک خوب می‌افتند مانند كسانی هستند كه كلام را می‌شنوند و از آن استقبال می‌کنند و سی برابر و شصت برابر و صد برابر ثمر می‌آورند.»
اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سن کر اُسے قبول کرتے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لاتے ہیں۔“
عیسی به آنها فرمود: «آیا كسی چراغ را می‌آورد تا آن را زیر تشت یا تخت بگذارد؟ البتّه نه، آن را می‌آورد تا روی چراغ‌پایه‌ای بگذارد.
عیسیٰ نے بات جاری رکھی اور کہا، ”کیا چراغ کو اِس لئے جلا کر لایا جاتا ہے کہ وہ کسی برتن یا چارپائی کے نیچے رکھا جائے؟ ہرگز نہیں! اُسے شمع دان پر رکھا جاتا ہے۔
هیچ چیز پنهانی نیست كه آشكار نگردد و هیچ چیز پوشیده‌ای نیست كه پرده از رویش برداشته نشود.
کیونکہ جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے اُسے آخرکار ظاہر ہو جانا ہے اور تمام بھیدوں کو ایک دن کھل جانا ہے۔
اگر گوش شنوا دارید، بشنوید.»
اگر کوئی سن سکے تو سن لے۔“
باز به آنها فرمود: «در آنچه می‌شنوید دقّت كنید. با هر پیمانه‌ای كه بدهید، با همان پیمانه هم می‌گیرید و چیزی هم علاوه بر آن دریافت می‌دارید.
اُس نے اُن سے یہ بھی کہا، ”اِس پر دھیان دو کہ تم کیا سنتے ہو۔ جس حساب سے تم دوسروں کو دیتے ہو اُسی حساب سے تم کو بھی دیا جائے گا بلکہ تم کو اُس سے بڑھ کر ملے گا۔
هرکه دارد به او بیشتر داده خواهد شد و آنکه ندارد آنچه را هم دارد، از دست خواهد داد.»
کیونکہ جسے کچھ حاصل ہوا ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا، جبکہ جسے کچھ حاصل نہیں ہوا اُس سے وہ تھوڑا بہت بھی چھین لیا جائے گا جو اُسے حاصل ہے۔“
عیسی فرمود: «پادشاهی خدا، مانند مردی است كه در مزرعهٔ خود بذر می‌پاشد.
پھر عیسیٰ نے کہا، ”اللہ کی بادشاہی یوں سمجھ لو: ایک کسان زمین میں بیج بکھیر دیتا ہے۔
دانه سبز می‌شود و رشد می‌کند امّا چطور؟ او نمی‌داند. شب و روز، چه او در خواب باشد و چه بیدار،
یہ بیج پھوٹ کر دن رات اُگتا رہتا ہے، خواہ کسان سو رہا یا جاگ رہا ہو۔ اُسے معلوم نہیں کہ یہ کیونکر ہوتا ہے۔
زمین به خودی خود سبب می‌شود كه گیاه بروید و ثمر بیاورد؛ اول جوانه، بعد خوشه و بعد دانهٔ رسیده در داخل خوشه.
زمین خود بخود اناج کی فصل پیدا کرتی ہے۔ پہلے پتے نکلتے ہیں، پھر بالیں نظر آنے لگتی ہیں اور آخر میں دانے پیدا ہو جاتے ہیں۔
امّا به محض اینکه محصول می‌رسد، او با داس خود به كار مشغول می‌شود، چون موسم درو رسیده است.»
اور جوں ہی اناج کی فصل پک جاتی ہے کسان آ کر درانتی سے اُسے کاٹ لیتا ہے، کیونکہ فصل کی کٹائی کا وقت آ چکا ہوتا ہے۔“
عیسی فرمود: «پادشاهی خدا را به چه چیزی تشبیه كنم و یا با چه مَثَلی آن را شرح بدهم؟
پھر عیسیٰ نے کہا، ”ہم اللہ کی بادشاہی کا موازنہ کس چیز سے کریں؟ یا ہم کون سی تمثیل سے اِسے بیان کریں؟
مانند دانهٔ خَردَلی است كه در زمین كاشته می‌شود. خردل كوچكترین دانه‌های روی زمین است،
وہ رائی کے دانے کی مانند ہے جو زمین میں ڈالا گیا ہو۔ رائی بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے
امّا وقتی‌که كاشته شود، رشد می‌کند و از هر بوتهٔ دیگری بلندتر می‌گردد و شاخه‌های آن به‌ اندازه‌ای بزرگ می‌شود كه پرندگان می‌توانند در میان شاخه‌های آن لانه بسازند.»
لیکن بڑھتے بڑھتے سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ اُس کی شاخیں اِتنی لمبی ہو جاتی ہیں کہ پرندے اُس کے سائے میں اپنے گھونسلے بنا سکتے ہیں۔“
عیسی با مثلهای زیادی از این قبیل، پیام خود را تا آنجا كه آنها قادر به فهم آن بودند، برای مردم بیان می‌کرد
عیسیٰ اِسی قسم کی بہت سی تمثیلوں کی مدد سے اُنہیں کلام یوں سناتا تھا کہ وہ اِسے سمجھ سکتے تھے۔
و برای آنها بدون مَثَل چیزی نمی‌گفت. امّا وقتی تنها بودند، همه‌چیز را برای شاگردان خود شرح می‌داد.
ہاں، عوام کو وہ صرف تمثیلوں کے ذریعے سکھاتا تھا۔ لیکن جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ اکیلا ہوتا تو وہ ہر بات کی تشریح کرتا تھا۔
عصر همان روز عیسی به شاگردان فرمود: «به آن طرف دریا برویم.»
اُس دن جب شام ہوئی تو عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم جھیل کے پار چلیں۔“
پس آنها جمعیّت را ترک كردند و او را با همان قایقی كه در آن نشسته بود، بردند و قایقهای دیگری هم همراه آنها بود.
چنانچہ وہ بھیڑ کو رُخصت کر کے اُسے لے کر چل پڑے۔ بعض اَور کشتیاں بھی ساتھ گئیں۔
توفان شدیدی برخاست و امواج به قایق می‌زد به طوری که نزدیک بود، قایق غرق شود.
اچانک سخت آندھی آئی۔ لہریں کشتی سے ٹکرا کر اُسے پانی سے بھرنے لگیں،
در این موقع عیسی در عقب قایق، سر خود را روی بالشی گذارده و خوابیده بود. شاگردانش او را بیدار كردند و به او گفتند: «ای استاد، مگر در فكر ما نیستی؟ نزدیک است غرق شویم!»
لیکن عیسیٰ ابھی تک کشتی کے پچھلے حصے میں اپنا سر گدی پر رکھے سو رہا تھا۔ شاگردوں نے اُسے جگا کر کہا، ”اُستاد، کیا آپ کو پروا نہیں کہ ہم تباہ ہو رہے ہیں؟“
او برخاست و با پرخاش به باد فرمان داد و به دریا گفت: «ساكت و آرام شو.» باد ایستاد و آرامش كامل برقرار شد.
وہ جاگ اُٹھا، آندھی کو ڈانٹا اور جھیل سے کہا، ”خاموش! چپ کر!“ اِس پر آندھی تھم گئی اور لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔
بعد عیسی به ایشان فرمود: «چرا این‌قدر ترسیده‌اید؟ آیا هنوز ایمان ندارید؟»
پھر عیسیٰ نے شاگردوں سے پوچھا، ”تم کیوں گھبراتے ہو؟ کیا تم ابھی تک ایمان نہیں رکھتے؟“
آنها وحشت‌زده به یكدیگر می‌گفتند: «این كیست كه حتّی باد و دریا هم از او اطاعت می‌کنند؟»
اُن پر سخت خوف طاری ہو گیا اور وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ ہَوا اور جھیل بھی اُس کا حکم مانتی ہیں۔“