John 12

ثُمَّ قَبْلَ الْفِصْحِ بِسِتَّةِ أَيَّامٍ أَتَى يَسُوعُ إِلَى بَيْتِ عَنْيَا، حَيْثُ كَانَ لِعَازَرُ الْمَيْتُ الَّذِي أَقَامَهُ مِنَ الأَمْوَاتِ.
فسح کی عید میں ابھی چھ دن باقی تھے کہ عیسیٰ بیت عنیاہ پہنچا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں اُس لعزر کا گھر تھا جسے عیسیٰ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔
فَصَنَعُوا لَهُ هُنَاكَ عَشَاءً. وَكَانَتْ مَرْثَا تَخْدِمُ، وَأَمَّا لِعَازَرُ فَكَانَ أَحَدَ الْمُتَّكِئِينَ مَعَهُ.
وہاں اُس کے لئے ایک خاص کھانا بنایا گیا۔ مرتھا کھانے والوں کی خدمت کر رہی تھی جبکہ لعزر عیسیٰ اور باقی مہمانوں کے ساتھ کھانے میں شریک تھا۔
فَأَخَذَتْ مَرْيَمُ مَنًا مِنْ طِيبِ نَارِدِينٍ خَالِصٍ كَثِيرِ الثَّمَنِ، وَدَهَنَتْ قَدَمَيْ يَسُوعَ، وَمَسَحَتْ قَدَمَيْهِ بِشَعْرِهَا، فَامْتَلأَ الْبَيْتُ مِنْ رَائِحَةِ الطِّيبِ.
پھر مریم نے آدھا لٹر خالص جٹاماسی کا نہایت قیمتی عطر لے کر عیسیٰ کے پاؤں پر اُنڈیل دیا اور اُنہیں اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کیا۔ خوشبو پورے گھر میں پھیل گئی۔
فَقَالَ وَاحِدٌ مِنْ تَلاَمِيذِهِ، وَهُوَ يَهُوذَا سِمْعَانُ الإِسْخَرْيُوطِيُّ، الْمُزْمِعُ أَنْ يُسَلِّمَهُ:
لیکن عیسیٰ کے شاگرد یہوداہ اسکریوتی نے اعتراض کیا (بعد میں اُسی نے عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا)۔ اُس نے کہا،
«لِمَاذَا لَمْ يُبَعْ هذَا الطِّيبُ بِثَلاَثَمِئَةِ دِينَارٍ وَيُعْطَ لِلْفُقَرَاءِ؟»
”اِس عطر کی قیمت چاندی کے 300 سِکے تھی۔ اِسے کیوں نہیں بیچا گیا تاکہ اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جاتے؟“
قَالَ هذَا لَيْسَ لأَنَّهُ كَانَ يُبَالِي بِالْفُقَرَاءِ، بَلْ لأَنَّهُ كَانَ سَارِقًا، وَكَانَ الصُّنْدُوقُ عِنْدَهُ، وَكَانَ يَحْمِلُ مَا يُلْقَى فِيهِ.
اُس نے یہ بات اِس لئے نہیں کی کہ اُسے غریبوں کی فکر تھی۔ اصل میں وہ چور تھا۔ وہ شاگردوں کا خزانچی تھا اور جمع شدہ پیسوں میں سے بددیانتی کرتا رہتا تھا۔
فَقَالَ يَسُوعُ:«اتْرُكُوهَا! إِنَّهَا لِيَوْمِ تَكْفِينِي قَدْ حَفِظَتْهُ،
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے چھوڑ دے! اُس نے میری تدفین کی تیاری کے لئے یہ کیا ہے۔
لأَنَّ الْفُقَرَاءَ مَعَكُمْ فِي كُلِّ حِينٍ، وَأَمَّا أَنَا فَلَسْتُ مَعَكُمْ فِي كُلِّ حِينٍ».
غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔“
فَعَلِمَ جَمْعٌ كَثِيرٌ مِنَ الْيَهُودِ أَنَّهُ هُنَاكَ، فَجَاءُوا لَيْسَ لأَجْلِ يَسُوعَ فَقَطْ، بَلْ لِيَنْظُرُوا أَيْضًا لِعَازَرَ الَّذِي أَقَامَهُ مِنَ الأَمْوَاتِ.
اِتنے میں یہودیوں کی بڑی تعداد کو معلوم ہوا کہ عیسیٰ وہاں ہے۔ وہ نہ صرف عیسیٰ سے ملنے کے لئے آئے بلکہ لعزر سے بھی جسے اُس نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔
فَتَشَاوَرَ رُؤَسَاءُ الْكَهَنَةِ لِيَقْتُلُوا لِعَازَرَ أَيْضًا،
اِس لئے راہنما اماموں نے لعزر کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
لأَنَّ كَثِيرِينَ مِنَ الْيَهُودِ كَانُوا بِسَبَبِهِ يَذْهَبُونَ وَيُؤْمِنُونَ بِيَسُوعَ.
کیونکہ اُس کی وجہ سے بہت سے یہودی اُن میں سے چلے گئے اور عیسیٰ پر ایمان لے آئے تھے۔
وَفِي الْغَدِ سَمِعَ الْجَمْعُ الْكَثِيرُ الَّذِي جَاءَ إِلَى الْعِيدِ أَنَّ يَسُوعَ آتٍ إِلَى أُورُشَلِيمَ،
اگلے دن عید کے لئے آئے ہوئے لوگوں کو پتا چلا کہ عیسیٰ یروشلم آ رہا ہے۔ ایک بڑا ہجوم
فَأَخَذُوا سُعُوفَ النَّخْلِ وَخَرَجُوا لِلِقَائِهِ، وَكَانُوا يَصْرُخُونَ: «أُوصَنَّا! مُبَارَكٌ الآتِي بِاسْمِ الرَّبِّ! مَلِكُ إِسْرَائِيلَ!»
کھجور کی ڈالیاں پکڑے شہر سے نکل کر اُس سے ملنے آیا۔ چلتے چلتے وہ چلّا کر نعرے لگا رہے تھے، ”ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے! اسرائیل کا بادشاہ مبارک ہے!“
وَوَجَدَ يَسُوعُ جَحْشًا فَجَلَسَ عَلَيْهِ كَمَا هُوَ مَكْتُوبٌ:
عیسیٰ کو کہیں سے ایک جوان گدھا مل گیا اور وہ اُس پر بیٹھ گیا، جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے،
«لاَ تَخَافِي يَا ابْنَةَ صَِهْيَوْنَ. هُوَذَا مَلِكُكِ يَأْتِي جَالِسًا عَلَى جَحْشٍ أَتَانٍ».
”اے صیون بیٹی، مت ڈر! دیکھ، تیرا بادشاہ گدھے کے بچے پر سوار آ رہا ہے۔“
وَهذِهِ الأُمُورُ لَمْ يَفْهَمْهَا تَلاَمِيذُهُ أَوَّلاً، وَلكِنْ لَمَّا تَمَجَّدَ يَسُوعُ، حِينَئِذٍ تَذَكَّرُوا أَنَّ هذِهِ كَانَتْ مَكْتُوبَةً عَنْهُ، وَأَنَّهُمْ صَنَعُوا هذِهِ لَهُ.
اُس وقت اُس کے شاگردوں کو اِس بات کی سمجھ نہ آئی۔ لیکن بعد میں جب عیسیٰ اپنے جلال کو پہنچا تو اُنہیں یاد آیا کہ لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ کچھ کیا تھا اور وہ سمجھ گئے کہ کلامِ مُقدّس میں اِس کا ذکر بھی ہے۔
وَكَانَ الْجَمْعُ الَّذِي مَعَهُ يَشْهَدُ أَنَّهُ دَعَا لِعَازَرَ مِنَ الْقَبْرِ وَأَقَامَهُ مِنَ الأَمْوَاتِ.
جو ہجوم اُس وقت عیسیٰ کے ساتھ تھا جب اُس نے لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کیا تھا، وہ دوسروں کو اِس کے بارے میں بتاتا رہا تھا۔
لِهذَا أَيْضًا لاَقَاهُ الْجَمْعُ، لأَنَّهُمْ سَمِعُوا أَنَّهُ كَانَ قَدْ صَنَعَ هذِهِ الآيَةَ.
اِسی وجہ سے اِتنے لوگ عیسیٰ سے ملنے کے لئے آئے تھے، اُنہوں نے اُس کے اِس الٰہی نشان کے بارے میں سنا تھا۔
فَقَالَ الْفَرِّيسِيُّونَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: «انْظُرُوا! إِنَّكُمْ لاَ تَنْفَعُونَ شَيْئًا! هُوَذَا الْعَالَمُ قَدْ ذَهَبَ وَرَاءَهُ!».
یہ دیکھ کر فریسی آپس میں کہنے لگے، ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ بات نہیں بن رہی۔ دیکھو، تمام دنیا اُس کے پیچھے ہو لی ہے۔“
وَكَانَ أُنَاسٌ يُونَانِيُّونَ مِنَ الَّذِينَ صَعِدُوا لِيَسْجُدُوا فِي الْعِيدِ.
کچھ یونانی بھی اُن میں تھے جو فسح کی عید کے موقع پر پرستش کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔
فَتَقَدَّمَ هؤُلاَءِ إِلَى فِيلُبُّسَ الَّذِي مِنْ بَيْتِ صَيْدَا الْجَلِيلِ، وَسَأَلُوهُ قَائِلِينَ: «يَا سَيِّدُ، نُرِيدُ أَنْ نَرَى يَسُوعَ»
اب وہ فلپّس سے ملنے آئے جو گلیل کے بیت صیدا سے تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”جناب، ہم عیسیٰ سے ملنا چاہتے ہیں۔“
فَأَتَى فِيلُبُّسُ وَقَالَ لأَنْدَرَاوُسَ، ثُمَّ قَالَ أَنْدَرَاوُسُ وَفِيلُبُّسُ لِيَسُوعَ.
فلپّس نے اندریاس کو یہ بات بتائی اور پھر وہ مل کر عیسیٰ کے پاس گئے اور اُسے یہ خبر پہنچائی۔
وَأَمَّا يَسُوعُ فَأَجَابَهُمَا قِائِلاً:«قَدْ أَتَتِ السَّاعَةُ لِيَتَمَجَّدَ ابْنُ الإِنْسَانِ.
لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”اب وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم کو جلال ملے۔
اَلْحَقَّ الْحَقَّ أَقُولُ لَكُمْ: إِنْ لَمْ تَقَعْ حَبَّةُ الْحِنْطَةِ فِي الأَرْضِ وَتَمُتْ فَهِيَ تَبْقَى وَحْدَهَا. وَلكِنْ إِنْ مَاتَتْ تَأْتِي بِثَمَرٍ كَثِيرٍ.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جب تک گندم کا دانہ زمین میں گر کر مر نہ جائے وہ اکیلا ہی رہتا ہے۔ لیکن جب وہ مر جاتا ہے تو بہت سا پھل لاتا ہے۔
مَنْ يُحِبُّ نَفْسَهُ يُهْلِكُهَا، وَمَنْ يُبْغِضُ نَفْسَهُ فِي هذَا الْعَالَمِ يَحْفَظُهَا إِلَى حَيَاةٍ أَبَدِيَّةٍ.
جو اپنی جان کو پیار کرتا ہے وہ اُسے کھو دے گا، اور جو اِس دنیا میں اپنی جان سے دشمنی رکھتا ہے وہ اُسے ابد تک محفوظ رکھے گا۔
إِنْ كَانَ أَحَدٌ يَخْدِمُنِي فَلْيَتْبَعْنِي، وَحَيْثُ أَكُونُ أَنَا هُنَاكَ أَيْضًا يَكُونُ خَادِمِي. وَإِنْ كَانَ أَحَدٌ يَخْدِمُنِي يُكْرِمُهُ الآبُ.
اگر کوئی میری خدمت کرنا چاہے تو وہ میرے پیچھے ہو لے، کیونکہ جہاں مَیں ہوں وہاں میرا خادم بھی ہو گا۔ اور جو میری خدمت کرے میرا باپ اُس کی عزت کرے گا۔
اَلآنَ نَفْسِي قَدِ اضْطَرَبَتْ. وَمَاذَا أَقُولُ؟ أَيُّهَا الآبُ نَجِّنِي مِنْ هذِهِ السَّاعَةِ؟. وَلكِنْ لأَجْلِ هذَا أَتَيْتُ إِلَى هذِهِ السَّاعَةِ
اب میرا دل مضطرب ہے۔ مَیں کیا کہوں؟ کیا مَیں کہوں، ’اے باپ، مجھے اِس وقت سے بچائے رکھ‘؟ نہیں، مَیں تو اِسی لئے آیا ہوں۔
أَيُّهَا الآبُ مَجِّدِ اسْمَكَ!». فَجَاءَ صَوْتٌ مِنَ السَّمَاءِ:«مَجَّدْتُ، وَأُمَجِّدُ أَيْضًا!».
اے باپ، اپنے نام کو جلال دے۔“ تب آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”مَیں اُسے جلال دے چکا ہوں اور دوبارہ بھی جلال دوں گا۔“
فَالْجَمْعُ الَّذِي كَانَ وَاقِفًا وَسَمِعَ، قَالَ:«قَدْ حَدَثَ رَعْدٌ!». وَآخَرُونَ قَالُوا: «قَدْ كَلَّمَهُ مَلاَكٌ!».
ہجوم کے جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے یہ سن کر کہا، ”بادل گرج رہے ہیں۔“ اَوروں نے خیال پیش کیا، ”کوئی فرشتہ اُس سے ہم کلام ہوا ہے۔“
أَجَابَ يَسُوعُ وقَالَ:«لَيْسَ مِنْ أَجْلِي صَارَ هذَا الصَّوْتُ، بَلْ مِنْ أَجْلِكُمْ.
عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”یہ آواز میرے واسطے نہیں بلکہ تمہارے واسطے تھی۔
اَلآنَ دَيْنُونَةُ هذَا الْعَالَمِ. اَلآنَ يُطْرَحُ رَئِيسُ هذَا الْعَالَمِ خَارِجًا.
اب دنیا کی عدالت کرنے کا وقت آ گیا ہے، اب دنیا کے حکمران کو نکال دیا جائے گا۔
وَأَنَا إِنِ ارْتَفَعْتُ عَنِ الأَرْضِ أَجْذِبُ إِلَيَّ الْجَمِيعَ».
اور مَیں خود زمین سے اونچے پر چڑھائے جانے کے بعد سب کو اپنے پاس کھینچ لوں گا۔“
قَالَ هذَا مُشِيرًا إِلَى أَيَّةِ مِيتَةٍ كَانَ مُزْمِعًا أَنْ يَمُوتَ.
اِن الفاظ سے اُس نے اِس طرف اشارہ کیا کہ وہ کس طرح کی موت مرے گا۔
فَأَجَابَهُ الْجَمْعُ: «نَحْنُ سَمِعْنَا مِنَ النَّامُوسِ أَنَّ الْمَسِيحَ يَبْقَى إِلَى الأَبَدِ، فَكَيْفَ تَقُولُ أَنْتَ إِنَّهُ يَنْبَغِي أَنْ يَرْتَفِعَ ابْنُ الإِنْسَانِ؟ مَنْ هُوَ هذَا ابْنُ الإِنْسَانِ؟»
ہجوم بول اُٹھا، ”کلامِ مُقدّس سے ہم نے سنا ہے کہ مسیح ابد تک قائم رہے گا۔ تو پھر آپ کی یہ کیسی بات ہے کہ ابنِ آدم کو اونچے پر چڑھایا جانا ہے؟ آخر ابنِ آدم ہے کون؟“
فَقَالَ لَهُمْ يَسُوعُ:«النُّورُ مَعَكُمْ زَمَانًا قَلِيلاً بَعْدُ، فَسِيرُوا مَا دَامَ لَكُمُ النُّورُ لِئَلاَّ يُدْرِكَكُمُ الظَّلاَمُ. وَالَّذِي يَسِيرُ فِي الظَّلاَمِ لاَ يَعْلَمُ إِلَى أَيْنَ يَذْهَبُ.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”نور تھوڑی دیر اَور تمہارے پاس رہے گا۔ جتنی دیر وہ موجود ہے اِس نور میں چلتے رہو تاکہ تاریکی تم پر چھا نہ جائے۔ جو اندھیرے میں چلتا ہے اُسے نہیں معلوم کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔
مَا دَامَ لَكُمُ النُّورُ آمِنُوا بِالنُّورِ لِتَصِيرُوا أَبْنَاءَ النُّورِ». تَكَلَّمَ يَسُوعُ بِهذَا ثُمَّ مَضَى وَاخْتَفَى عَنْهُمْ.
نور کے تمہارے پاس سے چلے جانے سے پہلے پہلے اُس پر ایمان لاؤ تاکہ تم نور کے فرزند بن جاؤ۔“ یہ کہنے کے بعد عیسیٰ چلا گیا اور غائب ہو گیا۔
وَمَعَ أَنَّهُ كَانَ قَدْ صَنَعَ أَمَامَهُمْ آيَاتٍ هذَا عَدَدُهَا، لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ،
اگرچہ عیسیٰ نے یہ تمام الٰہی نشان اُن کے سامنے ہی دکھائے توبھی وہ اُس پر ایمان نہ لائے۔
لِيَتِمَّ قَوْلُ إِشَعْيَاءَ النَّبِيِّ الَذي قَالَهُ:«يَارَبُّ، مَنْ صَدَّقَ خَبَرَنَا؟ وَلِمَنِ اسْتُعْلِنَتْ ذِرَاعُ الرَّبِّ؟»
یوں یسعیاہ نبی کی پیش گوئی پوری ہوئی، ”اے رب، کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟ اور رب کی قدرت کس پر ظاہر ہوئی؟“
لِهذَا لَمْ يَقْدِرُوا أَنْ يُؤْمِنُوا. لأَنَّ إِشَعْيَاءَ قَالَ أَيْضًا:
چنانچہ وہ ایمان نہ لا سکے، جس طرح یسعیاہ نبی نے کہیں اَور فرمایا ہے،
«قَدْ أَعْمَى عُيُونَهُمْ، وَأَغْلَظَ قُلُوبَهُمْ، لِئَلاَّ يُبْصِرُوا بِعُيُونِهِمْ، وَيَشْعُرُوا بِقُلُوبِهِمْ، وَيَرْجِعُوا فَأَشْفِيَهُمْ».
”اللہ نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دل کو بےحس کر دیا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں۔“
قَالَ إِشَعْيَاءُ هذَا حِينَ رَأَى مَجْدَهُ وَتَكَلَّمَ عَنْهُ.
یسعیاہ نے یہ اِس لئے فرمایا کیونکہ اُس نے عیسیٰ کا جلال دیکھ کر اُس کے بارے میں بات کی۔
وَلكِنْ مَعَ ذلِكَ آمَنَ بِهِ كَثِيرُونَ مِنَ الرُّؤَسَاءِ أَيْضًا، غَيْرَ أَنَّهُمْ لِسَبَبِ الْفَرِّيسِيِّينَ لَمْ يَعْتَرِفُوا بِهِ، لِئَلاَّ يَصِيرُوا خَارِجَ الْمَجْمَعِ،
توبھی بہت سے لوگ عیسیٰ پر ایمان رکھتے تھے۔ اُن میں کچھ راہنما بھی شامل تھے۔ لیکن وہ اِس کا علانیہ اقرار نہیں کرتے تھے، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ فریسی ہمیں یہودی جماعت سے خارج کر دیں گے۔
لأَنَّهُمْ أَحَبُّوا مَجْدَ النَّاسِ أَكْثَرَ مِنْ مَجْدِ اللهِ.
اصل میں وہ اللہ کی عزت کی نسبت انسان کی عزت کو زیادہ عزیز رکھتے تھے۔
فَنَادَى يَسُوعُ وَقَالَ:«الَّذِي يُؤْمِنُ بِي، لَيْسَ يُؤْمِنُ بِي بَلْ بِالَّذِي أَرْسَلَنِي.
پھر عیسیٰ پکار اُٹھا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ نہ صرف مجھ پر بلکہ اُس پر ایمان رکھتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔
وَالَّذِي يَرَانِي يَرَى الَّذِي أَرْسَلَنِي.
اور جو مجھے دیکھتا ہے وہ اُسے دیکھتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔
أَنَا قَدْ جِئْتُ نُورًا إِلَى الْعَالَمِ، حَتَّى كُلُّ مَنْ يُؤْمِنُ بِي لاَ يَمْكُثُ فِي الظُّلْمَةِ.
مَیں نور کی حیثیت سے اِس دنیا میں آیا ہوں تاکہ جو بھی مجھ پر ایمان لائے وہ تاریکی میں نہ رہے۔
وَإِنْ سَمِعَ أَحَدٌ كَلاَمِي وَلَمْ يُؤْمِنْ فَأَنَا لاَ أَدِينُهُ، لأَنِّي لَمْ آتِ لأَدِينَ الْعَالَمَ بَلْ لأُخَلِّصَ الْعَالَمَ.
جو میری باتیں سن کر اُن پر عمل نہیں کرتا مَیں اُس کی عدالت نہیں کروں گا، کیونکہ مَیں دنیا کی عدالت کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ اُسے نجات دینے کے لئے۔
مَنْ رَذَلَنِي وَلَمْ يَقْبَلْ كَلاَمِي فَلَهُ مَنْ يَدِينُهُ. اَلْكَلاَمُ الَّذِي تَكَلَّمْتُ بِهِ هُوَ يَدِينُهُ فِي الْيَوْمِ الأَخِيرِ،
توبھی ایک ہے جو اُس کی عدالت کرتا ہے۔ جو مجھے رد کر کے میری باتیں قبول نہیں کرتا میرا پیش کیا گیا کلام ہی قیامت کے دن اُس کی عدالت کرے گا۔
لأَنِّي لَمْ أَتَكَلَّمْ مِنْ نَفْسِي، لكِنَّ الآبَ الَّذِي أَرْسَلَنِي هُوَ أَعْطَانِي وَصِيَّةً: مَاذَا أَقُولُ وَبِمَاذَا أَتَكَلَّمُ.
کیونکہ جو کچھ مَیں نے بیان کیا ہے وہ میری طرف سے نہیں ہے۔ میرے بھیجنے والے باپ ہی نے مجھے حکم دیا کہ کیا کہنا اور کیا سنانا ہے۔
وَأَنَا أَعْلَمُ أَنَّ وَصِيَّتَهُ هِيَ حَيَاةٌ أَبَدِيَّةٌ. فَمَا أَتَكَلَّمُ أَنَا بِهِ، فَكَمَا قَالَ لِي الآبُ هكَذَا أَتَكَلَّمُ».
اور مَیں جانتا ہوں کہ اُس کا حکم ابدی زندگی تک پہنچاتا ہے۔ چنانچہ جو کچھ مَیں سناتا ہوں وہی کچھ ہے جو باپ نے مجھے بتایا ہے۔“